روپوشی

روپوشی یاد میں خوف ہے سخت اُفتاد ہے جاں گسل جبرِ تعزیر ایجاد ہے لمحہ لمحہ درختانِ پُر سایہ کی شامِ ناشاد میں خوف ہے…

ادامه مطلب

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا اِن کی لذت اور اذیت…

ادامه مطلب

دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے

دل ہے بسمل، پڑا تڑپتا ہے اپنا قاتل پڑا تڑپتا ہے اک مقابل طلب سرِ میداں بے مقابل پڑا تڑپتا ہے وہ طلب میں ہے…

ادامه مطلب

دلِ جان! وہ آ پہنچا، درہم شکنِ دلہا

دلِ جان! وہ آ پہنچا، درہم شکنِ دلہا دہم شکنِ دلہا برہم زنِ محفلہا یہ نغمہ ساعت کر اے مطربِ کج نغمہ ہے نعرہ قاتل…

ادامه مطلب

خود سے ہم اک نَفَس ہلے بھی کہاں

خود سے ہم اک نَفَس ہلے بھی کہاں اُس کو ڈھونڈیں تو وہ ملے بھی کہاں غم نہ ہوتا جو کھِل کے مرجھاتے غم تو…

ادامه مطلب

حال یہ ہے کہ خواہش، پرسشِ حال بھی نہیں

حال یہ ہے کہ خواہش، پرسشِ حال بھی نہیں اس کا خیال بھی نہیں اپنا خیال بھی نہیں اے شجرِ حیاتِ شوق، ایسی خزاں رسیدگی!…

ادامه مطلب

جو طے ہوئے تھے کبھی کیف بیخودی کے لیے

جو طے ہوئے تھے کبھی کیف بیخودی کے لیے فغاں! کہ اب وہ مراحل ہیں آ گہی کے لیے ہوا تھا جس سے شعورِ شباب…

ادامه مطلب

جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل

جازم پہ پڑے ہوئے ہیں جنگل میزوں میں جڑے ہوئے ہیں جنگل خشکی کا لکھا ہے خاک اڑنا بیکار اڑے ہوئے ہیں جنگل دیوار پہ…

ادامه مطلب

تھا جب تک معیاد کے اندر، عہد وصال شام فراق

تھا جب تک معیاد کے اندر، عہد وصال شام فراق کتنی خیال انگیز آتی تھی، باد ملال شام فراق اک بے شکوہ محرومی ہے اور…

ادامه مطلب

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو جو ملے خواب میں وہ دولت ہو میں تمھارے ہی دم سے زندہ ہوں مر ہی جاؤں جو تم…

ادامه مطلب

پاس رہ کر جدائی کی تجھ سے

پاس رہ کر جدائی کی تجھ سے دور ہو کر تجھے تلاش کیا میں نے تیرا نشان گم کر کے اپنے اندر تجھے تلاش کیا

ادامه مطلب

بستیوں میں یے کوہکن تنہا

بستیوں میں یے کوہکن تنہا کیا خوش آیا ہے کارِ فن تنہا بے مثالی پہ خوش نہ ہو یعنی رہ گیا تیرا بانکپن تنہا سُن…

ادامه مطلب

ایک گماں کا حال ہے، اور فقط گماں میں ہے

ایک گماں کا حال ہے، اور فقط گماں میں ہے کس نے عذابِ جاں سہا، کون عذابِ جاں میں ہے لمحہ بہ لمحہ، دَم بہ…

ادامه مطلب

انقلاب ایک خواب ہے ، سو ہے

انقلاب ایک خواب ہے ، سو ہے دل کی دنیا خراب ہے ، سو ہے رہیو تو یونہی محو آرائش باہر اک اضطراب ہے، سو…

ادامه مطلب

اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے

اس کی گلگشت رہ گئی ٹل کے پھول مرجھا گئے ہیں جنگل کے دست میں یہ خبر ہے گرم میاں لوگ دریا سے آئے ہیں…

ادامه مطلب

اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا

اپنا وہم، اپنا گماں چاہا گیا تجھ کو اے جاناں! کہاں چاہا گیا اپنے یاروں کے بس اِک نوکر تھے ہم روز اک طرزِ بیاں…

ادامه مطلب

آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں

آ کہ جہانِ بے خبراں میں بے خبرانہ رقص کریں خیرہ سرانہ شور مچائیں خیرہ سرانہ رقص کریں فن تو حسابِ تنہائی شرط بَھلا کِس…

ادامه مطلب

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے

وہ جو کیا کچھ نہ کرنے والے تھے بس کوئی دم نہ بھرنے واے تھے تھے گلے اور گرد باد کی شام اور ہم سب…

ادامه مطلب

ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں

ہے عجیب رنگ کی داستاں، گئی پل کا تو، گئی پل کا میں سو ہیں اب کہاں؟ مگر اب کہاں، گئی پل کا تو، گئی…

ادامه مطلب

ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں

ہم غزال اک ختن زمیں کے ہیں زخم خوردہ کسی حسیں کے ہیں اے شکنجِ غمِ جاں، ہم لوگ شکنِ زلفِ عنبریں کے ہیں اشک…

ادامه مطلب

نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا

نہ کر قبول تماشائی چمن ہونا ہے تجھ کو نازش نسرین و نسترن ہونا ابھی تو زور پہ سودا ہے بت پرستی کا خدا دکھائے…

ادامه مطلب

میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں

میں اپنے سینے میں جل رہا ہوں میں اپنی آنکھوں میں بجھ رہا ہوں جون ایلیا (راموز)

ادامه مطلب

مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو

مظلوم حسرتوں کے سہاروں کا ساتھ دو باہر نکل کے سینہ فگاروں کا ساتھ دو اک معرکہ بہار و خزاں میں ہے ان دنوں سب…

ادامه مطلب

مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے

مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے نہ تیرے آنے سے مطلب، نہ تیرے جانے سے عجیب ہے مری فطرت کے آج ہی مثلاََ…

ادامه مطلب

لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر

لَوحِ شر بے سر چشمہِ تر مزبلے پر پڑا حیض کا ایک لتّا جو شہوت کے سب سے نفاست پسند آدمی ایک شاعر کا سب…

ادامه مطلب

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی

گہے وصال تھا جس سے تو گاہ فرقت تھی وہ کوئی شخص نہیں تھا، وہ ایک حالت تھی وہ بات جس کا گلہ تک نہیں…

ادامه مطلب

کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی

کوئی گماں بھی نہیں درمیاں گماں ہے یہی اسی گماں کو بچا لوں کہ درمیاں ہے یہی یہ آدمی کے ہیں انفاس جس کے زہر…

ادامه مطلب

کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں

کچھ دشت اہل دل کے حوالے ہوئے تو ہیں ہمراہ کچھ جنوں کے رسالے ہوئے تو ہیں مانا بجھے ہیں تیر سخن زہر طنز میں…

ادامه مطلب

فریبِ آرزو

فریبِ آرزو صندلیں پیکر، تمہارے بازؤں کے درمیان فارہہ کا غم بھلانے کے لیے آیا ہوں زندگی کی اک حقیقت کو تمہارے رو برو ایک…

ادامه مطلب

عبث

عبث دل کے داغوں کا چراغاں کیا کہوں رونقِ شبِ ہاے ہجراں کیا کہوں ہو گئے تاریک میرے سارے خواب اُن کی تعبیرِ درخشاں کیا…

ادامه مطلب

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ

شرابی بھول جاتے ہیں سبھی کچھ پھر اس پر خود سے اک بیگانگی بھی تو کیا تم تھیں مرا سرمایہء جاں؟ تو کیا میں نے تمہیں…

ادامه مطلب

سر میں تکمیل کا تھا اک سودا

سر میں تکمیل کا تھا اک سودا ذات میں اپنی تھا ادھورا میں کیا کہوں تم سے کتنا نادم ہوں تم سے مل کر ہوا…

ادامه مطلب

سارے رشتے بھلائے جائیں گے

سارے رشتے بھلائے جائیں گے اب تو غم بھی گنوائے جائیں گے جانیے کس قدر بچے گا وہ اس سے جب ہم گھٹائے جائیں گے…

ادامه مطلب

رہن سرشاریِ فضا کے ہیں

رہن سرشاریِ فضا کے ہیں آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں ہم کو ہر گز نہیں خدا منظور یعنی ہم بے طرح خدا کے…

ادامه مطلب

دیکھنے چلو

دیکھنے چلو وہ کہکشاں، وہ راہگزر ‘ دیکھنے چلو جون اک عمر ہو گئ ‘ گھر دیکھنے چلو رقصاں تھیں زندگی کی طرحداریاں جہاں دنیائے…

ادامه مطلب

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

دل نے وحشت گلی گلی کر لی اب گلہ کیا، بہت خوشی کر لی یار! دل تو بلا کا تھا عیاش اس نے کس طرح…

ادامه مطلب

دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو

دل جو ہے آگ لگا دوں اس کو اور پھر خود ہی ہوا دوں اس کو جو بھی ہے اس کو گنوا بیٹھا ہے میں…

ادامه مطلب

خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے

خود سے رشتے رہے کہاں اُن کے غم تو جانے تھے رائیگاں اُن کے مست اُن کو گماں میں رہنے دے خانہ برباد ہیں گماں…

ادامه مطلب

حال یہ ہے اب تم سے بچھڑے ہم کو ماہ و سال ہوئے

حال یہ ہے اب تم سے بچھڑے ہم کو ماہ و سال ہوئے ہم تو ہیں بسمل سے تڑپتے، تم بھی کچھ بے حال ہوئے…

ادامه مطلب

جو رنج بھی مری جاں کو پہونچا

جو رنج بھی مری جاں کو پہونچا وہ میرے تئیں جہاں کو پہونچا آواز سی کان میں اک آئی نقصان کسی زیاں کو پہونچا ہا…

ادامه مطلب

جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی

جانِ نگاہ و روحِ تمنّا چلی گئی اے نجدِ آرزو! مری لیلیٰ چلی گئی رخصت ہوئی دیار سے اک نازشِ دیار صحرا سے اک غزالہِ…

ادامه مطلب

تھی جو وہ اک تمثیلِ ماضی آخری منظر اس کا یہ تھا

تھی جو وہ اک تمثیلِ ماضی آخری منظر اس کا یہ تھا پہلے اک سایہ سا نکل کے گھر سے باہر آتا ہے اس کے…

ادامه مطلب

تعاقُب

تعاقُب مجھ سے پہلے کے دن اب بہت یاد آنے لگے ہیں تمہیں خواب و تعمیر کے گم شدہ سلسلے بار بار اب ستانے لگے…

ادامه مطلب

بیمار پڑوں تو پوچھیو مت

بیمار پڑوں تو پوچھیو مت دل خون کروں تو پوچھیو مت میں شدتِ غم سے حال اپنا کہہ بھی نہ سکوں تو پوچھیو مت ڈر…

ادامه مطلب

بزم سے جب نگار اٹھتا ہے

بزم سے جب نگار اٹھتا ہے میرے دل سے غبار اٹھتا ہے میں جو بیٹھا ہوں تو وہ خوش قامت دیکھ لو! بار بار اٹھتا…

ادامه مطلب

ایک سایہ مرا مسیحا تھا

ایک سایہ مرا مسیحا تھا کون جانے، وہ کون تھا، کیا تھا وہ فقط صحن تک ہی آتی تھی میں بھی حُجرے سے کم نکلتا…

ادامه مطلب

انبوہ

انبوہ ایک بستی ہے آدمی ہیں دو ایک تو میں ہوں، اور دوسرا میں گھر سے نکلا ہوں، دیکھیے کیا ہو محترم! دیکھ کر چلا…

ادامه مطلب

اُس گلی کچھ بھی کر نہیں اُٹھتے

اُس گلی کچھ بھی کر نہیں اُٹھتے بیٹھ کر! عُمر بھر نہیں اُٹھتے شہر سے جبر اٹھے گا کیسے بھلا اٹھتے ہیں لوگ، پر نہیں…

ادامه مطلب

اپنا خاکہ لگتا ہوں

اپنا خاکہ لگتا ہوں ایک تماشا لگتاہوں آئینوں کو زنگ لگا اب میں کیسا لگتا ہوں اب میں کوئی شخص نہیں اس کا سایا لگتا…

ادامه مطلب

یہ تیرے خط تری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال

یہ تیرے خط تری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال متاع جاں ہیں تیرے قول اور قسم کی طرح گزشتہ سال انھیں میں نے گن…

ادامه مطلب