نشئہ ماہ و سال ہے، تاحال

نشئہ ماہ و سال ہے، تاحال شوق اس کا کمال ہے،تاحال نکہتِ گل ادھر نہ آئیو تو جی ہمارا نڈھال ہے،تاحال میرا سینہ چھلا ہوا…

ادامه مطلب

مہک سے اپنی گَلِ تازہ مست رہتا ہے

مہک سے اپنی گَلِ تازہ مست رہتا ہے وہ رنگِ رُخ ہے کہ خود غازہ مست رہتا ہے نگاہ سے کبھی گزرا نہیں وہ مست…

ادامه مطلب

مر مِٹا ہُوں خیال پراپنے

مر مِٹا ہُوں خیال پراپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دِیجیو جواب، کہ میں جُھوم تو لوُں سوال پر اپنے عُمر بھر…

ادامه مطلب

لیکن

لیکن ہمیں شکست ہوئی ہے یہ ہم بھی جانتے ہیں ہم آج سو نہ سکیں گے، یہ تم بھی جانتے ہو مگر یہ بات کہ…

ادامه مطلب

لَوحِ آمد

لَوحِ آمد میں آگیا ہوں، خدا کا بھیدی، تمہاری بستی میں آگیا ہے میں آدمی اور خدا کے بیچ اک بچولیا ہوں کہا گیا ہے،…

ادامه مطلب

گذر آیا میں چل کے خود پر سے

گذر آیا میں چل کے خود پر سے اک بلا تو ٹلی مرے سر سے مستقل بولتا ہی رہتا ہوں کتنا خاموش ہوں میں اندر…

ادامه مطلب

کہنا ہی کیا کہ شوخ کے رخسار سرخ ہیں

کہنا ہی کیا کہ شوخ کے رخسار سرخ ہیں جب حرف شوخ سے لب گفتار سرخ ہیں ناداری نگاہ ہے اور زرد منظری حسرت یہ…

ادامه مطلب

کبھی آؤ ناز نازاں سوئے بزم بے نیازاں

کبھی آؤ ناز نازاں سوئے بزم بے نیازاں کہ سکھائیں کچھ ادائیں، تمہیں یہ ادانوازاں نفس شمیم! تیری ہوس سحر گہی سے ہیں شکن شکن…

ادامه مطلب

عید زنداں

عید زنداں اہلِ زنداں عیدِ زنداں آئی ہے نکہتِ صحنِ گلستاں آئی ہے مژدہ باوائے حسرتِ شب زندہ دار آرزوئے صبح خیزاں آئی ہے روحِ…

ادامه مطلب

شہرِ آشوب

شہرِ آشوب گزر گئے پسِ در کی اشارتوں کے وہ دن کہ رقص کرتے تھے مے خوار رنگ کھیلتے تھے نہ محتسب کی تھی پروا…

ادامه مطلب

سلسلہ جُنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی

سلسلہ جُنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی ایک آواز ابھی آئی تھی، وہ آواز ہَوا کی تھی بے دنیائی نے اس دل…

ادامه مطلب

سخن کیوں یار ہی پر بار ٹھیرے

سخن کیوں یار ہی پر بار ٹھیرے کوئ بزمِ سخن بے یار ٹھیرے سو اب میں بے محل ہو جاؤں خاموش کہ خاموشی مری گفتار…

ادامه مطلب

زمان

زمان آسمانوں میں خداواند ازل سے گم تھا آسمانوں کے تحّیر کی فراخی کا سکوت سوچتا تھا کہ خداوند کہاں ہے آخر؟ اور اس سوچ…

ادامه مطلب

راز جو اب تک سر بستہ تھے، عنوانوں تک آ پہنچے

راز جو اب تک سر بستہ تھے، عنوانوں تک آ پہنچے صبح ِنو کے روشن لمحے، شب خانوں تک آ پہنچے کتنے عنوان لرزاں خیزاں…

ادامه مطلب

دھرم کی بانسری سے راگ نکلے

دھرم کی بانسری سے راگ نکلے وہ سوراخوں سے کالے ناگ نکلے رکھو دیر و حرم کو اب مقفّل کئی پاگل یہاں سے بھاگ نکلے…

ادامه مطلب

دل کو اک بات کہہ سنانی ہے

دل کو اک بات کہہ سنانی ہے ساری دنیا فقط کہانی ہے تو میری جان داستان تھا کبھی اب ترا نام داستانی ہے سہہ چکے…

ادامه مطلب

داغ سینہ شب

داغ سینہ شب نویدِ عشرتِ فردا کسے مبارک ہو خیال انجمن آرا کسے مبارک ہے یہ داغ سینہِ شب یہ ہلال عید طرب! دل فسردہ…

ادامه مطلب

حواس میں تو نہ تھے پھر بھی کیا نہ کر آئے

حواس میں تو نہ تھے پھر بھی کیا نہ کر آئے کہ دار پر گئے ہم اور پھر اُتر آئے عجیب حال کے مجنوں تھے…

ادامه مطلب

جون! تمہارا دستہ جہل، عجب گماں میں ہے

جون! تمہارا دستہ جہل، عجب گماں میں ہے جو بھی تھا آسماں میں تھا، جو بھی ہے آسماں میں ہے جو ہے یقیں میں مبتلا،…

ادامه مطلب

جانے کہاں گیا ہے وہ وہ جو ابھی یہاں تھا؟

جانے کہاں گیا ہے وہ وہ جو ابھی یہاں تھا؟ وہ جو ابھی یہاں تھا، وہ کون تھا ، کہاں تھا؟ تا لمحہ گزشتہ یہ…

ادامه مطلب

تیرے بغیر بھی فطرت نے لی ہے انگڑائی

تیرے بغیر بھی فطرت نے لی ہے انگڑائی چمن میں تیرے نہ ہونے پہ بھی بہار آئی مرا غرورِ نظر ناروا نہیں لیکن ہے ماروائے…

ادامه مطلب

تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں

تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں اپنے جھوٹے دکھ سے تم کوکب تک دکھ پہنچاؤں گا تم تو وفا…

ادامه مطلب

پہنائی کا مکان ہے اور در ہے گُم یہاں

پہنائی کا مکان ہے اور در ہے گُم یہاں راہ گریز پائی صر صر ہے گُم یہاں وسعت کہاں کہ سمت وجہت پرورش کریں بالیں…

ادامه مطلب

بودش

بودش گریزا کہکشانوں میں سر آشفتہ عبث کا ایک درہم کالبد شیپو رزن ہر دم خود اپنے آپ کی درہم زنی برہم زنی کی حالت…

ادامه مطلب

بت شکن

بت شکن لے کے آیا ہوں تمہارے سامنے سینے کے داغ دیر سے لو دے رہے تھے بادہ فن کے چراغ ایک رہرو جا رہا…

ادامه مطلب

اے سب کے خدا! سخن کیے جا

اے سب کے خدا! سخن کیے جا بہتر ہے یہی کہ میں نہ بولوں اب ایک ہی میری آرزو ہے وہ یہ ہے کہ کچھ…

ادامه مطلب

اک دل ہے جو جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے

اک دل ہے جو جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے کے لیے ہے اک بات ہی کہنی ہے…

ادامه مطلب