جون ایلیا
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے اب ہم بھی کسی شخص کی پرواہ نہ کریں گے کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے…
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب ہجر میں ہجر کا…
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے…
وقت
وقت بام اور یہ منظرِ سرِ شام ہے کتنا حسین و عبرت انجام مغرب کا افق دہک رہا ہے دامانِ شفق بھڑک رہا ہے تنور…
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے شہر خاموش ہے شوریدہ سروں کے ہوتے کیوں شکستہ ہے ترا رنگ متاعِ صد رنگ اور…
ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے
ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے کچھ بھی ہو پر اب حد ادب میں رہا نہ جائے تاریخ نے قوموں کو دیا…
نگہتِ بادِ بہاری جا چکی
نگہتِ بادِ بہاری جا چکی خسروِ گل کی سواری جا چکی اے متاعِ روزگارِ عاشقاں عشق کی بازی تو ہاری جا چکی اے زمیں! مژدہ…
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے وہ خوشبو لوٹ آئی ہے سفر سے جدائی نے اُسے دیکھا سرِبام دریچے پر شفق کے رنگ برسے…
مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں
مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں تو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں کوئی دَم چَین پڑ جاتا مجھے بھی مگر میں خُود سے…
مجھ کو آپ اپنا آپ دیجیے گا
مجھ کو آپ اپنا آپ دیجیے گا اور کچھ بھی نہ مجھ سے لیجیے گا آپ بے مثل، بے مثال ہوں میں مجھ سوا، آپ…
لَوحِ آواز
لَوحِ آواز ان کا سناٹا جو ہیں، ان کا سناٹا جو نہیں ہیں سناٹا ہی سناٹا ہے سناٹے نے دہلیزوں پر سناٹے کے دوش پہ…
گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں
گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں ہم میاں جان مرتے رہتےہیں ہائے جاناں وہ ناف پیالہ ترا دل میں بس گھونٹ اترتے رہتے ہیں دل کا…
کوچہ یار ! تیری خاک دولت روزگار ہے
کوچہ یار ! تیری خاک دولت روزگار ہے تجھ پہ جو ہو گئے نثار ان پے جہاں نثار ہے عشق کے زخم خونچکاں مشعل راہ…
کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں
کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں جانے ہم خود میں کہ نا خود میں رہا کرتے ہیں اب تم شہر کے آداب…
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا میری ہر بات بے اثر ہی رہی نقص ہے کچھ…
شمشیر میری، میری سِپر کس کے پاس ہے
شمشیر میری، میری سِپر کس کے پاس ہے دو میرا خود، پر، مِرا سر کس کے پاس ہے درپیش ایک کام ہے ہمت کا ساتھیو!…
سلسلہء جنباں شام ہے کس کی، شکوہ کناں ہے کس کی شام
سلسلہء جنباں شام ہے کس کی، شکوہ کناں ہے کس کی شام ہم تو گماں برباد ہی ٹھہرے، شام گماں ہے کس کی شام اس…
سر زمینِ خواب و خیال
سر زمینِ خواب و خیال یوم پاکستان کے موقع پر ہم نے اے سر زمیں خواب و خیال تجھ سے رکھا ہے شوق کو پر…
زرد ہوائیں ، زرد آوازیں، زرد سرائے شام خزاں
زرد ہوائیں ، زرد آوازیں، زرد سرائے شام خزاں زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضائے شام خزاں شیشے کی دیوار و در ہیں اور…
رامش گروں سے داد طلب انجمن میں تھی
رامش گروں سے داد طلب انجمن میں تھی وہ حالت سکوت جو اس کے سخن میں تھی تھے دن عجب وہ کشمکش انتخاب کے اک…
دو مشورے
دو مشورے ایک لیڈر نے دیا ہے لیڈروں کو مشورہ خوب ہی سرکار کو بد نام کرنا چاہیے ماہرانِ شان سے بتلا کے اعداد و…
دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش
دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش اور چاروں طرف ہے گھر درپیش ہے یہ عالم عجیب اور یہاں ماجرا ہے عجیب تر درپیش دو…
دریچہ ہائے خیال
دریچہ ہائے خیال چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمھاری ہی سمت کُھلتے ہیں بند کر دوں کچھ…
خلوت
خلوت مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو کسی بھی دل کشا جذبے سے یکسر ناشنا سانہ نشاطِ رنگ کی سر…
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی چاندنی میں ٹہل رہی ہو گی چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر اب وہ کپڑے…
جنوں کریں ہوسِ ننگ و نام کے نہ رہیں
جنوں کریں ہوسِ ننگ و نام کے نہ رہیں مگر نہ یوں ہو کہ ہم اپنے کام کے نہ رہیں زیاں ہے اس کی رفاقت…
تو نے مستی وجود کی کیا کی
تو نے مستی وجود کی کیا کی غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی ناز بردارِ دل براں اے دل تو نے خود…
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگراجازت ہو تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں بس اپنا…
تا کجا
تا کجا کہاں ہے سمتِ گماں وہ جہانِ جاں پرور کہ جس کی شش جہتی کا فسونِ چشم کشا دلوں میں پھیلتا ہے منزلوں میں…
بول رے جی اب ساجن جی کا مکھڑا ہے کس درپن کا
بول رے جی اب ساجن جی کا مکھڑا ہے کس درپن کا میں جو ٹوٹا ، میں جو بکھرا، میں تھا درپن ساجن کا جب…
بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں واعظ
بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں واعظ مگر جناب تو پہلے سے آئے بیٹھے ہیں حساب سود و زیاں ہم سے کیا اور اب…
اے کُوئے یار تیرے زمانے گزر گئے
اے کُوئے یار تیرے زمانے گزر گئے جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے اب کون زخم و زہر سے رکھے گا…
افسانہ ساز جس کا فراق و وصال تھا
افسانہ ساز جس کا فراق و وصال تھا شاید وہ میرا خواب تھا شاید خیال تھا یادش بخیر زخمِ تمنا کی فصلِ رنگ بعد اس…
اذیت کی یادداشت
اذیت کی یادداشت موسمِ جسم و جاں رایگاں دل زمستاں زدہ طائرِ بے اماں جس میں اب گرمیِ خواب پرواز تک بھی نہیں دم بہ…
اب کسی سے مرا حساب نہیں
اب کسی سے مرا حساب نہیں میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں…
وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ
وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ وہی ہے سر وہی سودا ہے ، اب بھی آ جاؤ جسے گئے ہوے خود سے ایک…
وحشت کو سوا نہ کیجیو اب
وحشت کو سوا نہ کیجیو اب تم ذکرِ وفا نہ کیجیو اب ملتے ہیں کہ شہر میں ہیں لیکن ملنے کی دعا نہ کیجیو اب…
ہم محبت میں خجل بھی رہے نازاں بھی رہے
ہم محبت میں خجل بھی رہے نازاں بھی رہے اُن کی حسرت بھی رہی ، اُن سے گریزاں بھیرہے عُمر بھر ماتمِ حالات سے فرصت…
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ…
نشئہ ماہ و سال ہے، تاحال
نشئہ ماہ و سال ہے، تاحال شوق اس کا کمال ہے،تاحال نکہتِ گل ادھر نہ آئیو تو جی ہمارا نڈھال ہے،تاحال میرا سینہ چھلا ہوا…
مہک سے اپنی گَلِ تازہ مست رہتا ہے
مہک سے اپنی گَلِ تازہ مست رہتا ہے وہ رنگِ رُخ ہے کہ خود غازہ مست رہتا ہے نگاہ سے کبھی گزرا نہیں وہ مست…
مر مِٹا ہُوں خیال پراپنے
مر مِٹا ہُوں خیال پراپنے وجد آتا ہے حال پر اپنے ابھی مت دِیجیو جواب، کہ میں جُھوم تو لوُں سوال پر اپنے عُمر بھر…
لیکن
لیکن ہمیں شکست ہوئی ہے یہ ہم بھی جانتے ہیں ہم آج سو نہ سکیں گے، یہ تم بھی جانتے ہو مگر یہ بات کہ…
لَوحِ آمد
لَوحِ آمد میں آگیا ہوں، خدا کا بھیدی، تمہاری بستی میں آگیا ہے میں آدمی اور خدا کے بیچ اک بچولیا ہوں کہا گیا ہے،…
گذر آیا میں چل کے خود پر سے
گذر آیا میں چل کے خود پر سے اک بلا تو ٹلی مرے سر سے مستقل بولتا ہی رہتا ہوں کتنا خاموش ہوں میں اندر…
کہنا ہی کیا کہ شوخ کے رخسار سرخ ہیں
کہنا ہی کیا کہ شوخ کے رخسار سرخ ہیں جب حرف شوخ سے لب گفتار سرخ ہیں ناداری نگاہ ہے اور زرد منظری حسرت یہ…
کبھی آؤ ناز نازاں سوئے بزم بے نیازاں
کبھی آؤ ناز نازاں سوئے بزم بے نیازاں کہ سکھائیں کچھ ادائیں، تمہیں یہ ادانوازاں نفس شمیم! تیری ہوس سحر گہی سے ہیں شکن شکن…
عید زنداں
عید زنداں اہلِ زنداں عیدِ زنداں آئی ہے نکہتِ صحنِ گلستاں آئی ہے مژدہ باوائے حسرتِ شب زندہ دار آرزوئے صبح خیزاں آئی ہے روحِ…
شہرِ آشوب
شہرِ آشوب گزر گئے پسِ در کی اشارتوں کے وہ دن کہ رقص کرتے تھے مے خوار رنگ کھیلتے تھے نہ محتسب کی تھی پروا…
سلسلہ جُنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی
سلسلہ جُنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی ایک آواز ابھی آئی تھی، وہ آواز ہَوا کی تھی بے دنیائی نے اس دل…