جاوید لکھنوی
ہمیں سے پوچھ لو کیسے ہو تم اور حسن کیسا ہے
ہمیں سے پوچھ لو کیسے ہو تم اور حسن کیسا ہے اگر آئینہ کو دم بھر نہ دیکھو گے تو کیا ہوگا جاوید لکھنوی
یہ اک بوسے پہ اتنی بحث یہ زیبا نہیں تم کو
یہ اک بوسے پہ اتنی بحث یہ زیبا نہیں تم کو نہیں ہے یاد مجھ کو خیر اچھا لے لیا ہوگا جاوید لکھنوی
آئے ہیں لے کے غیر کو وہ پوچھنے مزاج
آئے ہیں لے کے غیر کو وہ پوچھنے مزاج تم نے گلہ کیا تھا دل بے قرار کا جاوید لکھنوی
تم آئے کیا کہ رنگ زمانہ بدل گیا
تم آئے کیا کہ رنگ زمانہ بدل گیا گل ہو گیا چراغ ہمارے مزار کا جاوید لکھنوی
آگ جب زخم جگر بے انتہا دینے لگے
آگ جب زخم جگر بے انتہا دینے لگے چارہ گر گھبرا کے اف اف کی صدا دینے لگے اب کہاں تھا میں جو دیتا اس…
تم دیئے جاؤ یوں ہی ہم کو ہوا دامن کی
تم دیئے جاؤ یوں ہی ہم کو ہوا دامن کی ہم سے بے ہوش نہیں ہوش میں آنے والے جاوید لکھنوی
ان کو تو سہل ہے وہ غیر کے گھر جائیں گے
ان کو تو سہل ہے وہ غیر کے گھر جائیں گے ہم جو اس در سے اٹھیں گے تو کدھر جائیں گے جاوید لکھنوی
تمہیں ہے نشہ جوانی کا ہم میں غفلت عشق
تمہیں ہے نشہ جوانی کا ہم میں غفلت عشق نہ اختیار میں تم ہو نہ اختیار میں ہم جاوید لکھنوی
تھی چال حشر میں بھی قیامت حضور کی
تھی چال حشر میں بھی قیامت حضور کی سچ پوچھئے تو جھینپ گئی آنکھ حور کی سچ ہے کہ راز وصل چھپانا نہیں ہے سہل…
سب خط تمام کر چکے پڑھ پڑھ کے شوق سے
سب خط تمام کر چکے پڑھ پڑھ کے شوق سے واں تھم گئے جہاں پہ مرا نام آ گیا جاوید لکھنوی
کبھی اندھیرے سے گھبرائے روشنی سے کبھی
کبھی اندھیرے سے گھبرائے روشنی سے کبھی کبھی بجھائے چراغ اور کبھی جلائے چراغ وہ بجھتے دل کو نہ دیکھیں کسی کے خوب ہے یہ…
نہ آرزوئے جفا بہ قدم نکال کے چل
نہ آرزوئے جفا بہ قدم نکال کے چل پڑے ہیں راہ میں کچھ دل بھی دیکھ بھال کے چل چلا جو حشر میں میں سن…
زندگی کا مزا نہیں ملتا
زندگی کا مزا نہیں ملتا بت ملے تو خدا نہیں ملتا منزل آخری ہے قبر مری اب کوئی راستہ نہیں ملتا خوگر ظلم ہو گیا…