بہادر شاہ ظفر
بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں بہادر شاہ ظفر
لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار
لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی بہادر شاہ ظفر
پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا
پسِ مرگ میرے مزار پر جو چراغ کسی نے جلا دیا اسے آہ دامنِ باد نے، سرِ شام ہی سے بجھا دیا مجھے دفن کرنا…
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی بہادر شاہ ظفر
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کے کون آج…
محبت چاہیے باہم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو
محبت چاہیے باہم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو خوشی ہو اس میں یا ہو غم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو غنیمت تم اسے…
بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں
بھری ہے دل میں جو حسرت کہوں تو کس سے کہوں سنے ہے کون مصیبت کہوں تو کس سے کہوں جو تو ہو صاف تو…
نہیں عشق میں اس کا تو رنج ہمیں کہ قرار و
نہیں عشق میں اس کا تو رنج ہمیں کہ قرار و شکیب ذرا نہ رہا غم عشق تو اپنا رفیق رہا کوئی اور بلا سے…
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کر کون آج…
ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ
ہم تو چلتے ہیں لو خدا حافظ بت کدہ کے بتو خدا حافظ کر چکے تم نصیحتیں ہم کو جائو بس نصیبو خدا حافظ آج…
دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں
دل کی میری بے قراری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں شب کی میری آہ و زاری مجھ سے کچھ پوچھو نہیں بارِ غم سے مجھ…
ہم یہ تو نہیں کہتے کہ غم کہہ نہیں سکتے
ہم یہ تو نہیں کہتے کہ غم کہہ نہیں سکتے پر جو سبب غم ہے وہ ہم کہہ نہیں سکتے ہم دیکھتے ہیں تم میں…
شمشیر برہنہ مانگ غضب بالوں کی مہک پھر ویسی
شمشیر برہنہ مانگ غضب بالوں کی مہک پھر ویسی ہی جوڑے کی گندھاوٹ قہر خدا بالوں کی مہک پھر ویسی ہی آنکھیں ہیں کٹورا سی…
ہو گیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار
ہو گیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی بہادر شاہ ظفر
دولت دنیا نہیں جانے کی ہرگز تیرے ساتھ
دولت دنیا نہیں جانے کی ہرگز تیرے ساتھ بعد تیرے سب یہیں اے بے خبر بٹ جائے گی بہادر شاہ ظفر
ہوئی ہے جوش گل سے جوش وحشت اس قدر پیدا
ہوئی ہے جوش گل سے جوش وحشت اس قدر پیدا کہ ہر موج ہوا پہنے ہوئے زنجیر پھرتی ہے بہادر شاہ ظفر
دیکھو انساں خاک کا پتلا بنا کیا چیز ہے
دیکھو انساں خاک کا پتلا بنا کیا چیز ہے بولتا ہے اس میں کیا وہ بولتا کیا چیز ہے روبرو اس زلف کے دام بلا…
واں ارادہ آج اس قاتل کے دل میں اور ہے
واں ارادہ آج اس قاتل کے دل میں اور ہے اور یہاں کچھ آرزو بسمل کے دل میں اور ہے وصل کی ٹھہراوے ظالم تو…
صبح رو رو کر شام ہوتی ہے
صبح رو رو کر شام ہوتی ہے صبح تڑپ کر تمام ہوتی ہے سامنے چشم مست کے ساقی کس کو پرواہِ جام ہوتی ہے کوئی…
واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے
واں رسائی نہیں تو پھر کیا ہے یہ جدائی نہیں تو پھر کیا ہے دل ربا کو ہے دل ربائی شرط دل ربائی نہیں تو…
جا کہیو ان سے نسیمِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی
جا کہیو ان سے نسیمِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی تمہیں میری نہ مجھکوتمہاری خبر، میراچین گیامیری نیند گئی نہ خرم میں تمہارے…
ہم نے دنیا میں آ کے کیا دیکھا
ہم نے دنیا میں آ کے کیا دیکھا دیکھا جو کچھ، سو خواب سا دیکھا ہے تو انسان خاک کا پتلا ایک پانی کا بلبلہ…
کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں بہادر شاہ ظفر
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تو نے کیوں خرد مند بنایا نہ بنایا…
کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت
کیجیے نہ دس میں بیٹھ کر آپس کی بات چیت پہنچے گی دس ہزار جگہ دس کی بات چیت کب تک رہیں خاموش کہ ظاہر…
یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا
یا مجھے افسر شایانہ بنایا نہ ہوتا یا میرا تاج گدایا نہ بنایا ہوتا خاکساری کے لیے گرچہ بنایا مجھے کاش خاکِ درِ جاناں نہ…
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں اتنی…
یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا
یار تھا گلزار تھا بادِ صبا میں نہ تھا لائقِ پا بوسِ جاں کیا حنا تھی میں نہ تھا ہاتھ کیوں باندھے میرے چھلا اگر…
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں بہادر شاہ ظفر
یہ چمن یونہی رہے گا اور ہزاروں بلبلیں
یہ چمن یونہی رہے گا اور ہزاروں بلبلیں اپنی اپنی بولیاں سب بول کر اڑ جائیں گی بہادر شاہ ظفر
اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل
اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل دنیا ہے چل چلاؤ کا رستہ سنبھل کے چل کم ظرف پر غرور ذرا اپنا ظرف…
لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار
لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی بہادر شاہ ظفر