بشیر مہتاب
آنکھ بھر کے میں نے اک بار اسے دیکھا تھا
آنکھ بھر کے میں نے اک بار اسے دیکھا تھا شہر والے مری آنکھوں میں اسے دیکھتے ہیں بشیر مہتاب
دیتا رہا وہ گالیاں اور میں رہا خموش
دیتا رہا وہ گالیاں اور میں رہا خموش پھر یوں ہوا کہ وہ مرے قدموں میں گر گیا بشیر مہتاب
بدن میں رنگ بھرے لہلہا رہے ہیں چراغ
بدن میں رنگ بھرے لہلہا رہے ہیں چراغ مہک رہی ہے فضا مسکرا رہے ہیں چراغ اجالے ڈوبے ہوئے ہیں گھنے اندھیروں میں عجب سفر…
سب کی موجودگی سمجھتا ہے
سب کی موجودگی سمجھتا ہے دل کسی کی کمی سمجھتا ہے ایک ہی شخص سے میں واقف ہوں جو مجھے اجنبی سمجھتا ہے گو مجھے…
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد