اثر کرے نہ کرے ، سن تو

اثر کرے نہ کرے ، سن تو لے مری فریاد اثر کرے نہ کرے ، سن تو لے مری فریاد نہیں ہے داد کا طالب…

ادامه مطلب

پنچاب کے دہقان سے

پنچاب کے دہقان سے بتا کیا تری زندگی کا ہے راز ہزاروں برس سے ہے تو خاک باز اسی خاک میں دب گئی تیری آگ…

ادامه مطلب

جبریل و ابلیس

جبریل و ابلیس جبریل ہمدم دیرینہ! کیسا ہے جہان رنگ و بو؟ ابلیس سوز و ساز و درد و داغ و جستجو و آرزو جبریل…

ادامه مطلب

خردمندوں سے کیا پوچھوں

خردمندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے خردمندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں…

ادامه مطلب

ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش

ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام وائے تمنائے خام ، وائے تمنائے خام! پیر حرم…

ادامه مطلب

سوال

سوال اک مفلس خود دار یہ کہتا تھا خدا سے میں کر نہیں سکتا گلۂ درد فقیری لیکن یہ بتا ، تیری اجازت سے فرشتے…

ادامه مطلب

فطرت کو خرد کے روبرو کر

فطرت کو خرد کے روبرو کر فطرت کو خرد کے روبرو کر تسخیر مقام رنگ و بو کر تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے…

ادامه مطلب

کھو نہ جا اس سحر و شام

کھو نہ جا اس سحر و شام میں اے صاحب ہوش! کھو نہ جا اس سحر و شام میں اے صاحب ہوش! اک جہاں اور…

ادامه مطلب

محبت

محبت شہید محبت نہ کافر نہ غازی محبت کی رسمیں نہ ترکی نہ تازی وہ کچھ اور شے ہے ، محبت نہیں ہے سکھاتی ہے…

ادامه مطلب

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے جہاں ہے تیرے لیے ،…

ادامه مطلب

وہی میری کم نصیبی ، وہی

وہی میری کم نصیبی ، وہی تیری بے نیازی وہی میری کم نصیبی ، وہی تیری بے نیازی میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمال…

ادامه مطلب

اعجاز ہے کسی کا یا گردش

اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ! اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ! ٹوٹا ہے ایشیا میں سحر فرنگیانہ تعمیر آشیاں سے میں نے…

ادامه مطلب

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی تو صاحب منزل ہے کہ بھٹکا ہوا…

ادامه مطلب

جب عشق سکھاتا ہے آداب

جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی عطار ہو ، رومی ہو…

ادامه مطلب

خودی کی جلوتوں میں

خودی کی جلوتوں میں مصطفائی خودی کی جلوتوں میں مصطفائی خودی کی خلوتوں میں کبریائی زمین و آسمان و کرسی و عرش خودی کی زد…

ادامه مطلب

رگوں میں وہ لہو باقی

رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے وہ دل ، وہ آرزو باقی نہیں ہے نماز و روزہ…

ادامه مطلب

سما سکتا نہیں پہنائے

سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا غلط تھا اے جنوں شاید ترا اندازہ صحرا خودی…

ادامه مطلب

فطرت مری مانند نسیم سحری

فطرت مری مانند نسیم سحری ہے فطرت مری مانند نسیم سحری ہے رفتار ہے میری کبھی آہستہ ، کبھی تیز پہناتا ہوں اطلس کی قبا…

ادامه مطلب

کوئی دیکھے تو میری نے

کوئی دیکھے تو میری نے نوازی کوئی دیکھے تو میری نے نوازی نفس ہندی ، مقام نغمہ تازی نگہ آلودہ انداز افرنگ طبیعت غزنوی ،…

ادامه مطلب

مسجد قرطبہ

مسجد قرطبہ سلسلہ روز و شب ، نقش گر حادثات سلسلہ روز و شب ، اصل حیات و ممات سلسلہ روز و شب ، تار…

ادامه مطلب

نہ مومن ہے نہ مومن کی

نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری نہ مومن ہے نہ مومن کی امیری رہا صوفی ، گئی روشن ضمیری خدا سے پھر وہی قلب…

ادامه مطلب

یارب! یہ جہان گزراں خوب

یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن یارب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن کیوں خوار ہیں مردان صفا کیش و ہنرمند گو اس کی…

ادامه مطلب

اذان

اذان اک رات ستاروں سے کہا نجم سحر نے آدم کو بھی دیکھا ہے کسی نے کبھی بیدار؟ کہنے لگا مریخ ، ادا فہم ہے…

ادامه مطلب

تاتاری کا خواب

تاتاری کا خواب کہیں سجادہ و عمامہ رہزن کہیں ترسا بچوں کی چشم بے باک! ردائے دین و ملت پارہ پارہ قبائے ملک و دولت…

ادامه مطلب

جدائی

جدائی سورج بنتا ہے تار زر سے دنیا کے لیے ردائے نوری عالم ہے خموش و مست گویا ہر شے کو نصیب ہے حضوری دریا…

ادامه مطلب

خرد سے راہرو روشن بصر ہے

خرد سے راہرو روشن بصر ہے خرد سے راہرو روشن بصر ہے خرد کیا ہے ، چراغ رہ گزر ہے درون خانہ ہنگامے ہیں کیا…

ادامه مطلب

دل سوز سے خالی ہے ، نگہ

دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے پھر اس میں عجب کیا…

ادامه مطلب

شعور و ہوش و خرد کا

شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب مقام شوق میں ہیں سب دل و…

ادامه مطلب

فطرت نے نہ بخشا مجھے

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ چالاک فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ چالاک رکھتی ہے مگر طاقت پرواز مری خاک وہ خاک کہ ہے…

ادامه مطلب

کی حق سے فرشتوں نے اقبال

کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی گستاخ ہے ، کرتا ہے فطرت کی حنا بندی…

ادامه مطلب

مری نوا سے ہوئے زندہ

مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی دیا ہے میں نے انھیں ذوق آتش آشامی حرم…

ادامه مطلب

نہ ہو طغیان مشتاقی تو

نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی کہ میری زندگی کیا ہے ، یہی…

ادامه مطلب

یقیں ، مثل خلیل آتش

یقیں ، مثل خلیل آتش نشینی یقیں ، مثل خلیل آتش نشینی یقیں ، اللہ مستی ، خود گزینی سن ، اے تہذیب حاضر کے…

ادامه مطلب

اک دانش نورانی ، اک دانش

اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی ہے دانش برہانی ، حیرت کی فراوانی اس پیکر خاکی میں…

ادامه مطلب

پیر و مرید

پیر و مرید مرید ہندی چشم بینا سے ہے جاری جوئے خوں علم حاضر سے ہے دیں زار و زبوں! پیررومی علم را بر تن…

ادامه مطلب

جاوید کے نام – اول

جاوید کے نام دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ ، نئے صبح و شام پیدا کر خدا اگر دل فطرت شناس دے…

ادامه مطلب

خودی کے زور سے دنیا پہ

خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا مقام رنگ و بو کا راز پا جا برنگ…

ادامه مطلب

رہ و رسم حرم نا محرمانہ

رہ و رسم حرم نا محرمانہ رہ و رسم حرم نا محرمانہ کلیسا کی ادا سوداگرانہ تبرک ہے مرا پیراہن چاک نہیں اہل جنوں کا…

ادامه مطلب

شیخ مکتب سے

شیخ مکتب سے شیخ مکتب ہے اک عمارت گر جس کی صنعت ہے روح انسانی نکتہء دلپذیر تیرے لیے کہہ گیا ہے حکیم قاآنی ”پیش…

ادامه مطلب

فقر

فقر اک فقر سکھاتا ہے صےاد کو نخچیری اک فقر سے کھلتے ہیں اسرار جہاں گیری اک فقر سے قوموں میں مسکینی و دلگیری اک…

ادامه مطلب

کیا عشق ایک زندگی مستعار

کیا عشق ایک زندگی مستعار کا کیا عشق ایک زندگی مستعار کا کیا عشق پائدار سے ناپائدار کا وہ عشق جس کی شمع بجھا دے…

ادامه مطلب

مسلماں کے لہو میں ہے

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی…

ادامه مطلب

نے مہرہ باقی ، نے مہرہ

نے مہرہ باقی ، نے مہرہ بازی نے مہرہ باقی ، نے مہرہ بازی جیتا ہے رومی ، ہارا ہے رازی روشن ہے جام جمشید…

ادامه مطلب

یہ حوریان فرنگی ، دل و

یہ حوریان فرنگی ، دل و نظر کا حجاب یہ حوریان فرنگی ، دل و نظر کا حجاب بہشت مغربیاں ، جلوہ ہائے پا بہ…

ادامه مطلب

اقبال نے کل اہل خیاباں

اقبال نے کل اہل خیاباں کو سنایا اقبال نے کل اہل خیاباں کو سنایا یہ شعر نشاط آور و پر سوز طرب ناک میں صورت…

ادامه مطلب

تازہ پھر دانش حاضر نے

تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم گزر اس عہد میں ممکن نہیں بے چوب کلیم…

ادامه مطلب

جوانوں کو مری آہ سحر دے

جوانوں کو مری آہ سحر دے جوانوں کو مری آہ سحر دے پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے خدایا! آرزو میری یہی…

ادامه مطلب

خودی کی شوخی و تندی میں

خودی کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں خودی کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں جو ناز ہو بھی تو…

ادامه مطلب

رہا نہ حلقہ صوفی میں سوز

رہا نہ حلقہ صوفی میں سوز مشتاقی رہا نہ حلقہ صوفی میں سوز مشتاقی فسانہ ہائے کرامات رہ گئے باقی خراب کوشک سلطان و خانقاہ…

ادامه مطلب

طارق کی دعا

طارق کی دعا یہ غازی ، یہ تیرے پر اسرار بندے جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا…

ادامه مطلب