امن لکھنوی
کہا جھنجھلا کے اہل قافلہ سے ایک رہبر نے
کہا جھنجھلا کے اہل قافلہ سے ایک رہبر نے ابھی تو پہلی منزل ہے ابھی سے کیوں لگے ڈرنے مکمل داستاں کا اختصار اتنا ہی…
کوئی حد بھی ہے آخر امتحاں کی
کوئی حد بھی ہے آخر امتحاں کی الٰہی خیر قلب ناتواں کی یہ ہے اک مہر بے بال و پری پر رہائی بھی رہائی ہے…
یہ میکش کون باصد لغزش مستانہ آتا ہے
یہ میکش کون باصد لغزش مستانہ آتا ہے اشارے ہوتے ہیں وہ رونق مے خانہ آتا ہے تمہاری بزم بھی کیا بزم ہے آداب ہیں…
مکمل داستاں کا اختصار اتنا ہی کافی ہے
مکمل داستاں کا اختصار اتنا ہی کافی ہے سلایا شور دنیا نے جگایا شور محشر نے امن لکھنوی
امیدیں تو وابستہ ہیں ابر تر سے
امیدیں تو وابستہ ہیں ابر تر سے جو برسے تو برسے نہ برسے نہ برسے جہاں کیا ہے اور اس کی رنگینیاں کیا یہ پوچھو…
تمہاری بزم بھی کیا بزم ہے آداب ہیں کیسے
تمہاری بزم بھی کیا بزم ہے آداب ہیں کیسے وہی مقبول ہوتا ہے جو گستاخانہ آتا ہے امن لکھنوی
زمیں پر ہیں وہ کچھ مٹی کے پتلے
زمیں پر ہیں وہ کچھ مٹی کے پتلے کہ جن میں رفعتیں ہیں آسماں کی امن لکھنوی
شوق ثواب کچھ نہیں خوف عذاب کچھ نہیں
شوق ثواب کچھ نہیں خوف عذاب کچھ نہیں جس میں نہ جوش جہد ہو اس کا شباب کچھ نہیں زندگی اک سوال ہے جس کا…