افتخار نسیم
اس قدر بھی تو نہ جذبات پہ قابو رکھو
اس قدر بھی تو نہ جذبات پہ قابو رکھو تھک گئے ہو تو مرے کاندھے پہ بازو رکھو بھولنے پائے نہ اُس دشت کو وحشت…
کچھ ایسے خشک ہوتا جارہا ہوں
کچھ ایسے خشک ہوتا جارہا ہوں زمیں خود میں سموتا جارہا ہوں کھلے گا اک گلِ خورشید دن کو ستارے شب میں بوتا جا رہا…
اسطرح کرتے ہیں نیکی لوگ مجبوری کیساتھ
اسطرح کرتے ہیں نیکی لوگ مجبوری کیساتھ جس طرح مزدور کا رشتہ ہو مزدوری کیساتھ وصل کی شب ہو کہ خوشبو، دل کو رہتا ہے…
گرے ہیں لفظ ورق پہ لہو لہو ہو کر
گرے ہیں لفظ ورق پہ لہو لہو ہو کر محازِ زیست سے لوٹا ہوں سرخرو ہو کر اُسی کی دید کو اب رات دن تڑپتے…
اب نظر آنا بھی اُس کا کہانی بن گیا
اب نظر آنا بھی اُس کا کہانی بن گیا وہ زمیں کا رہنے والا آسمانی بن گیا آج تک دل میں کوئی ٹھہرا نہیں اس…
یہ زہر ہے یا کوئی نشہ مٹھاس کا
یہ زہر ہے یا کوئی نشہ مٹھاس کا پیتا ہوں کب سے پر وہی عالم ہے پیاس کا آنکھوں کو خوں سے بھر گیا اِک…
اُسی کا نام لیا جو غزل کہی میں نے
اُسی کا نام لیا جو غزل کہی میں نے تمام عمر نبھائی ہے دوستی میں نے چراغ ہوں میں اگر بُجھ گیا تو کیا غم…
وقت ہر اِک غبار سے باہر
وقت ہر اِک غبار سے باہر دفن ہے یہ مزار سے باہر آنیوالے ہجوم نے مجھ کو کر دیا ہے قطار سے باہر شیر سویا…
آر سے پار نہیں نکلا
آر سے پار نہیں نکلا عکسِ دیوار سے نہیں نکلا شہر بنتے گئے مگر انساں آج تک غار سے نہیں نکلا اُس کنویں میں پڑا…
اِک نئے دور کی بنیاد کو رکھا جائے
اِک نئے دور کی بنیاد کو رکھا جائے دور ماں باپ سے اولاد کو رکھا جائے شکوہ بے جا تو نہیں دنیا کے اس کمرے…
حال کچھ اسطرح دلوں کا ہے
حال کچھ اسطرح دلوں کا ہے جیسے ویران ساحلوں کا ہے راستہ جان بوجھ کر کھونا گو ہمیں علم منزلوں کا ہے کس سے دامن…
طاق پر جزدان میں لپٹی دُعائیں رہ گئیں
طاق پر جزدان میں لپٹی دُعائیں رہ گئیں چل دیے سفر پر گھر میں مائیں رہ گئیں ہو گیا خالی نگر بلوائیوں کے خوف سے…
روزوشب کا یہ سلسلہ ہے کیا
روزوشب کا یہ سلسلہ ہے کیا تجھ سے ملنا بھی حادثہ ہے کیا عکس کیوں ایک سا نہیں رہتا وقت کیا اور آئینہ ہے کیا…
شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں
شام سے تنہا کھڑا ہوں یاس کا پیکر ہوں میں ہوں اور فصیلِ شہر سے باہر ہوں میں تُو تو آیا ہے یہاں پر قہقہوں…
پھول گالوں کو تو آنکھوں کو کنول کہتا رہا
پھول گالوں کو تو آنکھوں کو کنول کہتا رہا جنگ تھی باہر گلی میں ، میں غزل کہتا رہا شاعری کی اور نظر انداز کی…
چھوڑی ہوئی بستی کا وہ منظر نہ ملیگا
چھوڑی ہوئی بستی کا وہ منظر نہ ملیگا گھر لوٹ کے جائو گے تو وہ گھر نہ ملیگا اس جنگ میں گر جیت بھی جائو…
مروت تھی کچھ گِلے تھے کہیں
مروت تھی کچھ گِلے تھے کہیں آرزوئوں کے سلسلے تھے کہیں دوریاں درمیاں تھیں پہلے بھی پر دلوں میں یہ فاصلے تھے کہیں اِک بھلا…
ہلے مکاں نہ سفر میں کوئی مکیں دیکھا
ہلے مکاں نہ سفر میں کوئی مکیں دیکھا جہاں پہ چھوڑ گئے تھے اُسے وہیں دیکھا کٹی ہے عمر کسی آبدوز میں سفر تمام ہوا…
کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا
کام بھی کرنا جنوں کا تو نہ ظاہر ہونا کتنا دشوار ہے اس دور میں شاعر ہونا موسمِ گل میں بھی آئیگا جہاں پھول نہ…
کمرے کی کھڑکیوں پہ ہے جالا لگا ہوا
کمرے کی کھڑکیوں پہ ہے جالا لگا ہوا اُس کے مکاں پہ کب سے ہے تالا لگا ہوا پائی تھی گھر کے سامنے مفرور شب…