ختم ہو جائے لڑائی

غزل ختم ہو جائے لڑائی بیچ میں اِس لیے پڑتا ہوں بھائی بیچ میں میں وطن میں فون کرتا رہ گیا رہ گئی ساری کمائی…

ادامه مطلب

دشمنوں کا لاو لشکر

غزل دشمنوں کا لاو لشکر دیکھیے دیکھیے حجرے سے باہر دیکھیے دیکھیے اپنی نگاہوں سے ہمیں اُن کی عینک مت لگا کر دیکھیے خوف و…

ادامه مطلب

ڈوب جانا ہی اُس کو

غزل ڈوب جانا ہی اُس کو تھا آخر کچّی مٹّی کا تھا گھڑا آخر ہم سے کیا ہو گئی خطا آخر ساری دنیا ہے کیوں…

ادامه مطلب

سچ کبھی ہوگا

غزل سچ کبھی ہوگا تمھارا خواب کیا مان جائے گا دلِ بے تاب کیا کیا بتاؤں کر کے میری غیبتیں نوش فرماتے ہیں کچھ احباب…

ادامه مطلب

عشق میں ایک سزا

غزل عشق میں ایک سزا جیسی اب حالت ہے آنکھوں کی دریا جیسی اب حالت ہے اپنے اور پرائے کی مت بات کرو بادل اور…

ادامه مطلب

کس سے پوچھوں کسے

غزل کس سے پوچھوں کسے پتا ہے یہ پیار ہے یا فقط ادا ہے یہ نونہالوں کا سر کچلتے ہو ظلم کی حد نہیں تو…

ادامه مطلب

کوئی پَل تو مجھ سے

غزل کوئی پَل تو مجھ سے جدا نہیں مجھے علم ہے کوئی دِل میں تیرے سوا نہیں مجھے علم ہے یہ دلیلِ ترکِ وفا نہیں…

ادامه مطلب

گر نہ ظالم کو ترَس

غزل گر نہ ظالم کو ترَس آئے کبھی غم سے میرا دل نہ گھبرائے کبھی تم سے مجھ کو آپ تم کہنے لگو دوستی وہ…

ادامه مطلب

محبت کی ہوا جب دل

غزل محبت کی ہوا جب دل میں پہلی بار چلتی ہے نہ پوچھو کس قدر ہر سانس نا ہموار چلتی ہے ہر اِک ذرّہ مہکتا…

ادامه مطلب

میرے سینے میں جب

غزل میرے سینے میں جب ارمانوں کا لشکر آگیا ایک بے چینی کا موسم دل کے اندر آگیا آگیا طوفان میرے بحرِ احساسات میں شاعری…

ادامه مطلب

نہ دل کشی کی

غزل نہ دل کشی کی تمنّا نہ دل بری درکار غزل درخت کو ہر دم ہے تازگی درکار دِکھائے اُن کا وہ چہرہ جو ہے…

ادامه مطلب

ہے شر بھی بشر کے

غزل ہے شر بھی بشر کے شر سے خائف کیوں نکلے نہ کوئی گھر سے خائف دیواروں سے سہمے در سے خائف کیوں رہتے ہو…

ادامه مطلب

یک لخت قصرِ قلب پہ

غزل یک لخت قصرِ قلب پہ برقِ تپاں گری اِک زلزلہ سا آگیا دیوارِ جاں گری اب ہے کہاں متاعِ وفا کچھ نہ پوچھیے کیوں…

ادامه مطلب

ابرِ غم چھٹ جائے

غزل ابرِ غم چھٹ جائے اس کی آس کیا کرتا کوئی میرا دل ہی تھا بہت حسّاس کیا کرتا کوئی ہاتھ میں رکھ کر قلم…

ادامه مطلب

اِک چہرہ نایاب

غزل اِک چہرہ نایاب دِکھائی دیتا ہے خوابوں میں بھی خواب دِکھائی دیتا ہے کون ہے وہ جس کی خاطر یہ پاگل دِل ہر لمحہ…

ادامه مطلب

اے جانِ تمنّا نہیں

غزل اے جانِ تمنّا نہیں ملتا نہیں ملتا بن تیرے کوئی چین کا لمحہ نہیں ملتا یہ دن بھی دکھایا ہے مجھے وحشتِ دل نے…

ادامه مطلب

بھول بیٹھا ہوں

غزل بھول بیٹھا ہوں جنوں میں اپنے گھر کا راستہ ہاں مگر بھولا نہ تیرے بام و در کا راستہ آپ آجائیں تو پھر سے…

ادامه مطلب

ترے دل پہ جادو

غزل ترے دل پہ جادو جگانے کے لائق کہاں کچھ ہے تجھ کو سنانے کے لائق کوئی تو کرے ظلم پر لب کشائی کوئی تو…

ادامه مطلب

تیری خوش بو مِرے

غزل تیری خوش بو مِرے شعروں میں بسا کرتی ہے شاعری قرض محبت کا ادا کرتی ہے سو جتن کر کے سنبھالوں گا وفائیں تیری…

ادامه مطلب

جمالیات کا جادو

غزل جمالیات کا جادو کہاں جنون کہاں ترے بغیر کسی پل مجھے سکون کہاں کسی کے آنے سے قسمت سنور گئی دل کی کسی نے…

ادامه مطلب

چشمِ غیرت کا ہے

غزل چشمِ غیرت کا ہے اثاثہ کیا ابر سے چاہتا ہے دریا کیا ہر ملاقات آخری سمجھو سانس کی ڈور کا بھروسا کیا کیوں گریزاں…

ادامه مطلب

خلوص و اُنس میں جو

غزل خلوص و اُنس میں جو صورتِ شجر ٹھہرے غموں کی دھوپ میں تپ کر ہی معتبر ٹھہرے ہمیں کسی سے عداوت نہیں شجر ہیں…

ادامه مطلب

دِکھا کر ہمارا ہی

غزل دِکھا کر ہمارا ہی سایا ہمیں ہماری نظر نے ڈرایا ہمیں نہ آنکھوں میں تم نے بسایا ہمیں نہ اشکوں کی صورت بہایا ہمیں…

ادامه مطلب

ڈالر و درہم و

غزل ڈالر و درہم و دینار سے مل جاتے ہیں اب تو غم خوار بھی بازار سے مل جاتے ہیں وہ سمجھتے ہیں بہت تیز…

ادامه مطلب

ست رنگی سی وہ چمک

غزل ست رنگی سی وہ چمک دکھا کر چھُپ جاتے ہیں اِک جھلک دکھا کر تم ترکِ وفا کے ہو مخالف دکھلاؤ ذرا لچک دکھا…

ادامه مطلب

عکس آنکھوں نے

غزل عکس آنکھوں نے تمھارا رکھ دیا دل میں گویا ماہ پارا رکھ دیا آسماں نے اِک ستارے سے الگ میری قسمت کا ستارا رکھ…

ادامه مطلب

کتنا خوش ہوں میں

غزل کتنا خوش ہوں میں تیرے آنے سے راہ تکتا تھا اِک زمانے سے آتے جاتے رہو تو اچھّا ہے پیار بڑھتا ہے آنے جانے…

ادامه مطلب

کہاں ہوں ، کون ہوں

غزل کہاں ہوں ، کون ہوں ، کیسا ہوں ، کس شمار میں ہوں غبارِ وقت ہوں ، الفت کی رہ گزار میں ہوں عجیب…

ادامه مطلب

کیسے بے کل ہو نہ

غزل کیسے بے کل ہو نہ ہم پردیسیوں کی زندگی تنہا تنہا جی رہے ہیں غیر فطری زندگی زندگی کیا چیز ہے پوچھو اُسی انسان…

ادامه مطلب

مِرا دل ہے محبّت

غزل مِرا دل ہے محبّت کا سمندر سمندر ہے مگر پیاسا سمندر کناروں سے مسلسل لڑ رہا ہے نہ جانے چاہتا ہے کیا سمندر کسی…

ادامه مطلب

میں چاہتا ہوں کہ

غزل میں چاہتا ہوں کہ دیکھوں نہ تیرے گھر کی طرف نگاہیں خود چلی جاتی ہیں بام و در کی طرف نگاہِ قلب سے دیکھو…

ادامه مطلب

نہ جانے کیا ہے اُس

غزل نہ جانے کیا ہے اُس ظالم کے جی میں کمی آتی نہیں کچھ کج رَوی میں سہاگن ہو کے بھی ان برہنوں کی جوانی…

ادامه مطلب

ہے ستم اُن کی بھی

غزل ہے ستم اُن کی بھی جان پر دیس میں اور ہم بھی پریشان پردیس میں جان دیتے تھے جو آن پر دیس میں مٹ…

ادامه مطلب

یاد کی چل پڑی ہے

غزل یاد کی چل پڑی ہے سرد ہَوا پھر اُبھارے گی کوئی درد ہَوا جانے کس کے لیے بھٹکتی ہے شہر در شہر کوچہ گرد…

ادامه مطلب

اپنے احساسات کی

غزل اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں شعروں میں جذبات کی باتیں کرتے ہیں نفرت کے ایوانوں میں بھی اہلِ دل الفت کی برسات کی…

ادامه مطلب

اِک بڑی جنگ لڑ رہا

غزل اِک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں میں ہنس کے تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں جیسے تم نے تو کچھ کیا ہی نہیں سارے…

ادامه مطلب

اہلِ باطل کے لیے

غزل اہلِ باطل کے لیے دین نہ دنیا روشن دونوں عالم میں ہے سچّائی کا چہرہ روشن کون اُس آہنی دیوار سے ٹکرائے گا جس…

ادامه مطلب

بے زبانی کا تقاضا

غزل بے زبانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں اِس کہانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں درد ایسا ہے کہ…

ادامه مطلب

تسخیرِ کائنات سے

غزل تسخیرِ کائنات سے آگے کی سوچنا لیکن نہ ایک ذات سے آگے کی سوچنا ہو جائے گی حیات کی گردش سرور بخش بس گردشِ…

ادامه مطلب

توڑا ستم رَوِش سے

غزل توڑا ستم رَوِش سے بہت اُس نے ہٹ کے آج دل نے مقابلہ بھی کیا خوب ڈٹ کے آج آنسو بہت بہے مگر آنکھیں…

ادامه مطلب

جھوٹے کا انجام برا

غزل جھوٹے کا انجام برا ہے سچ بولو سچّائی کا سر اونچا ہے سچ بولو دل میں ہر دم خوف ہے سچ کھل جانے کا…

ادامه مطلب

چھائی ہے مدہوشی

غزل چھائی ہے مدہوشی کیوں ہر جانب خاموشی کیوں کانٹے جیسے لوگوں کی ہوتی ہے گُل پوشی کیوں سہمے سہمے سب مظلوم چیخ رہے ہیں…

ادامه مطلب

خواب میں دیدار کیا

غزل خواب میں دیدار کیا تیرا ہوا دل اُسی منظر میں ہے اُلجھا ہوا اے غمِ دوراں وہ عشقِ اولیں اور اُس دیوانگی کو کیا…

ادامه مطلب

دلِ بیتاب کی نقلِ

غزل دلِ بیتاب کی نقلِ مکانی یاد آتی ہے مِری معصوم چاہت کی کہانی یاد آتی ہے جہانِ جسم و جاں کی شادمانی یاد آتی…

ادامه مطلب

رنج و غم ٹوٹے ہیں

غزل رنج و غم ٹوٹے ہیں دل پر اس قدر پردیس میں جا بجا بکھرا ہوا ہوں ٹوٹ کر پردیس میں اپنی مرضی کی اڑانیں…

ادامه مطلب

سکونِ قلب کا اب

غزل سکونِ قلب کا اب اختتام ہے شاید کسی کی چشمِ عنایت کا کام ہے شاید حیات بخش ہے تیری نگاہِ لطف و کرم قضا…

ادامه مطلب

غبار دل سے نکال

غزل غبار دل سے نکال دیتے تو سب تمھاری مثال دیتے تم اپنے زرّیں خیال دیتے ہم اُن کو شعروں میں ڈھال دیتے چراغِ الفت…

ادامه مطلب

کس کا گھر ہے قیام

غزل کس کا گھر ہے قیام کس کا ہے دل کی چوکھٹ پہ نام کس کا ہے کس کی خوشبو ہے میرے ہونٹوں پر تذکرہ…

ادامه مطلب

کوئی شیشہ نہ پتھّر

غزل کوئی شیشہ نہ پتھّر ہے مِرا دل محبّت کا سمندر ہے مِرا دل مِرے سینے کے اندر ہے مِرا دل مگر قابو سے باہر…

ادامه مطلب

گماں کے ہٹا کر

غزل گماں کے ہٹا کر دِیے رکھ دِیے یقیں کے جلا کر دِیے رکھ دِیے دِیے رکھ دِیے تھے کہ جگمگ ہو جگ پہ تم…

ادامه مطلب