افتخار راغب
اپنی پلکوں سے
غزل اپنی پلکوں سے اُٹھاؤں تجھ کو میں تو آنکھوں میں بساؤں تجھ کو تیری لغزش پہ تجھے ٹوک دیا کیا کروں کیسے مناؤں تجھ…
ان کی چالوں کا
غزل ان کی چالوں کا ہمیں ادراک ہونا چاہیے یعنی ہم لوگوں کو بھی چالاک ہونا چاہیے جسم کی پاکیزگی کی منزلت اپنی جگہ جسم…
بچھڑکے تجھ سے ہو
غزل بچھڑکے تجھ سے ہو محسوس کیسے تنہائی قدم قدم پہ تِری یاد کی ہے رعنائی جہاں کہیں بھی رہوں تجھ کو دیکھ لیتا ہوں…
پہنچے گا بھلا کون
غزل پہنچے گا بھلا کون مرے دردِ نہاں تک کس کی ہے رسائی مری بے نطق زباں تک بھولے سے چلی آئی تری بات زباں…
تلخیِ زیست سے ڈر
غزل تلخیِ زیست سے ڈر جائوں میں اِس سے بہتر ہے کہ مر جائوں میں خاک چھانوں میں کسی صحرا کی یا سمندر میں اُتر…
جب سے ٹوٹ پڑا ہے
غزل جب سے ٹوٹ پڑا ہے مجھ پر سنّاٹا اندر حشر ہے برپا باہر سنّاٹا سنّاٹا ٹوٹے گا کس کی آہٹ سے کون بکھیر گیا…
چاہوں کہ ہمیشہ میں
غزل چاہوں کہ ہمیشہ میں زمانے کی دعا لوں سوچوں کہ درختوں کی طرح خود کو بنا لوں اے میری جھجک ساتھ مِرا چھوڑ دے…
حکمت سے ہے لبریز
غزل حکمت سے ہے لبریز تو حیرت بھی بلا کی ہر بات انوکھی تِری اے پیکرِ خاکی مایوس مصیبت میں نہ ہو اے دلِ بے…
خیال و فکر میں
غزل خیال و فکر میں تیرا جمال آجائے جہانِ شعر و سخن اور جگمگا جائے میں تیری آنکھ سے دیکھوں تِری زباں بولوں مِرے وجود…
دلوںسے بغض و کدورت
غزل دلوںسے بغض و کدورت کی گرد چھٹ جائے فضا میں بکھری عداوت کی گرد چھٹ جائے خلوص و انس و محبّت کے نرم جھونکے…
روک مت آہِ آتشیں
غزل روک مت آہِ آتشیں میری جاں نکل جائے گی یہیں میری کب مجھے دشمنوں سے خطرہ تھا کب تھی محفوظ آستیں میری اُس نے…
شام کو سَو لگے
غزل شام کو سَو لگے سَویرے سَو زخم تازہ ہیں دل پہ میرے سَو بھیس میں خواہشوں کے بیٹھے ہیں دل میں سُکھ چین کے…
قتل و غارت جو
غزل قتل و غارت جو مچائے ہوئے ہیں پرچمِ امن اُٹھائے ہوئے ہیں ایک مدّت سے غموں کے بادل شہرِ احساس پہ چھائے ہوئے ہیں…
کہا میں نے مری
غزل کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے جواب آیا محبت کی نشانی ہے کہا میں نے لگی دل کی بجھانی ہے جواب آیا…
کیا سمجھتی ہے رات
غزل کیا سمجھتی ہے رات سورج کو کیا بتائیں یہ بات سورج کو اتنی گرمی ہے دیکھیے کس میں کون دیتا ہے مات سورج کو…
لَے ملاؤ نہ اُن کی
غزل لَے ملاؤ نہ اُن کی لَے کے ساتھ سُر بدلتے ہیں جو سَمے کے ساتھ ہم مسائل میں ڈوب جاتے ہیں روز سورج تِرے…
منا لوں کس طرح خود
غزل منا لوں کس طرح خود کو سنبھالوں کس طرح خود کو تِرے سانچے میں اے دنیا میں ڈھالوں کس طرح خود کو نہیں رہتا…
نعتدل جس کا منوّر نہ
نعت دل جس کا منوّر نہ ہوا نورِ ہدیٰ سے ممکن نہیں بچ جائے وہ دوزخ کی سزا سے تھامے ہوئے رہتے ہیں سدا صبر…
ہچکچاتا ہے کیا گلے
غزل ہچکچاتا ہے کیا گلے لگ جا عید کا دن ہے آ گلے لگ جا آگے بڑھ وسوسوں کو دے کر مات ہے اگر حوصلہ…
وہ حد سے زیادہ
غزل وہ حد سے زیادہ گریزاں ہے مجھ سے جسے چاہتا ہوں میں حد سے زیادہ وہیں پر ہے جمہوریت کار آمد جہاں نیک رہتے…
اُس نے الفت کی یوں
غزل اُس نے الفت کی یوں لگائی آگ لگ گئی دل میں کیمیائی آگ بچ کے رہنے میں ہی بھلائی ہے خواہ اپنی ہو یا…
اُن کو آتی ہے
غزل اُن کو آتی ہے ہنسی یار مرے غصّے پر چلتی رہتی ہے یہ تلوار مرے غصّے پر اُن کے غصّے پہ مجھے بھی کبھی…
بڑی مشکل ہَوا کے
غزل بڑی مشکل ہَوا کے سامنے ہے چراغِ دل ہَوا کے سامنے ہے چراغوں کی طرح ہیں دوست میرے ہر اِک ، باطل ہَوا کے…
پہلے لٹا دے ان پہ
غزل پہلے لٹا دے ان پہ دل و جان بے دریغ پھر سوچ مت اٹھائے جا نقصان بے دریغ مٹ جائے ایک دن نہ ہر…
تمھارے لوٹ آنے کی
غزل تمھارے لوٹ آنے کی ہمیشہ آس رہتی ہے مِرے سیراب ہونٹوں پر سلگتی پیاس رہتی ہے بسا ہے اِک سمن پیکر مِری آنکھوں میں…
جب سے تم غزلوں کے
غزل جب سے تم غزلوں کے محور ہو گئے میرے سارے شعر خود سر ہو گئے پھول جیسے ہاتھ میں لے کر گلاب اُس نے…
چاہے نگاہِ عقل میں
غزل چاہے نگاہِ عقل میں ہو کچھ بھی احتیاط ہر آدمی کے بس میں نہیں ہوتی احتیاط لازم ہے احتیاط ہر اِک بات میں مگر…
حمدآنکھوں سے کفر و
حمد آنکھوں سے کفر و جہل کی عینک اُتار دیکھ ہر شَے میں کار سازیِ پروردگار دیکھ کس کے اشارے پر یہ دھڑکتا ہے تیرا…
دردِ دل مجبور
غزل دردِ دل مجبور ٹھہرا کس قدر نالۂ دل پر ہے پہرا کس قدر کس قدر آساں محبت کی زباں ہے کٹھن اس کا ککہرا…
دن میں آنے لگے
غزل دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے اُس نے بھیجا ہے اِک گلاب مجھے گفتگو سن رہا ہوں آنکھوں کی چاہیے آپ کا جواب…
زبان گنگ اور
غزل زبان گنگ اور آنکھوں سے کچھ بیاں نہ ہوا وہ حال تھا کہ کبھی حالِ دل عیاں نہ ہوا نہ ہو سکا کبھی شاداب…
شر پسندوں کی راہ
غزل شر پسندوں کی راہ سے بچنا جس قدر ہو گناہ سے بچنا جو نہ ٹوکے تمھاری لغزش پر ایسے ہر خیر خواہ سے بچنا…
فراق و ہجر کے لمحے
غزل فراق و ہجر کے لمحے شمار کر کر کے میں تھک گیا ہوں تِرا انتظار کر کر کے خیال و فکر کی پریاں اُڑاتا…
کہاں تک صبر کی
غزل کہاں تک صبر کی تلقین بادل دعائے آب پر آمین بادل جھلس جائیں گے پر ہونے نہ دیں گے ہم اپنی پیاس کی توہین…
کیا عشق ہے جب ہو
غزل کیا عشق ہے جب ہو جائے گا، تب بات سمجھ میں آئے گی جب ذہن کو دل سمجھائے گا، تب بات سمجھ میں آئے…
مت مجھے مہر و مہ
غزل مت مجھے مہر و مہ دیجیے چلنے پھرنے کو رہ دیجیے کون ہے پاسدارِ وفا کس کو دل میں جگہ دیجیے کس طرف آپ…
مِری وفاؤں پہ جس
غزل مِری وفاؤں پہ جس کی وفا کا پہرا ہے دیارِ دل پہ اُسی خوش ادا کا پہرا ہے یہ اُس نے زُلف بکھیری ہے…
نعتکیوں نہ اِس راہ کا
نعت کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن جب ہے سرکارؐ کا ہر نقشِ کفِ پا روشن جس کو حاصل ہو رضا…
ہمیشہ اہلِ دل اِس
غزل ہمیشہ اہلِ دل اِس چاہ اِس لگن میں رہے وہی زباں پہ بھی آئے جو بات من میں رہے کسی کے عشق سے روشن…
وہ میری آنکھوں میں
غزل وہ میری آنکھوں میں پنہاں ہے خواب کے مانند حقیقتاً ہے جو دل کش سراب کے مانند نہیں پتا اُنھیں شاید ہَوا کی فطرت…
اُس نے لوگوں سے
غزل اُس نے لوگوں سے سنا ایسا کیا اے خدا میں نے کہا ایسا کیا ذہن قابو میں نہ دل بس میں ہے کیا کہوں…
اَنا کے ہات سے
غزل اَنا کے ہات سے باہر تو نکلو حصارِ ذات سے باہر تو نکلو کسے کہتے ہیں صحرا جان لوگے حسیں باغات سے باہر تو…
بزمِ سخن میں خود
غزل بزمِ سخن میں خود کو ناچار لے کے آئے نادر خیال روشن افکار لے کے آئے فرقت کے زخم دل پر اِس سے کہیں…
پیکرِ مہر و وفا
غزل پیکرِ مہر و وفا روحِ غزل یعنی توٗ مِل گیا عشق کو اِک حُسن محل یعنی توٗ شہرِ خوباں میں کہاں سہل تھا دل…
تنگ ہم پر بھی
غزل تنگ ہم پر بھی ہماری دنیا دشمنِ عشق ہے ساری دنیا زیست کی منزلِ مقصود نہیں آخرت کی ہے سواری دنیا ہم بھی اللہ…
جس میں مکر و دغا
غزل جس میں مکر و دغا نہیں موجود شاید ایسی فضا نہیں موجود مجھ کو چھُو کر ذرا بتاؤ مجھے میں ہوں موجود یا نہیں…
چاند تاروں سے
غزل چاند تاروں سے دوستی ٹھہری دل کے آنگن میں روشنی ٹھہری سارے الزام آ گئے مجھ پر اِک خطا بھی نہ آپ کی ٹھہری…
حمدیہ خالقِ حرف و
حمدیہ غزل خالقِ حرف و صدا ہے تیری ذات مرکزِ حمد و ثنا ہے تیری ذات ساری دنیا کا ہے پالن ہار تُو محورِ ارض…
درمیاں ابر کے ہیں
غزل درمیاں ابر کے ہیں آب سے نا واقف ہیں ہم کہ بے مہریِ احباب سے نا واقف ہیں ایسے پودے ہیں کہ واقف نہیں…
دنیا ہے ہم سے بر
غزل دنیا ہے ہم سے بر سرِ پیکار اِک طرف ہم اپنے حال سے بھی ہیں بیزار اِک طرف قصرِ انا میں وہ کہیں محصور…