افتخار راغب
آپ سے رہ کر الگ
غزل آپ سے رہ کر الگ ممکن گزارا ہے کہاں گھُٹ کے مرنے کے سوا اب کوئی چارا ہے کہاں ہاتھ رکھّا تھا ہمارے دل…
اِک امتحاں سے گزر
غزل اِک امتحاں سے گزر رہا ہوں فصیلِ جاں سے گزر رہا ہوں زمین پر اب قدم کہاں ہیں میں آسماں سے گزر رہا ہوں…
انکار ہی کر دیجیے
غزل انکار ہی کر دیجیے اقرار نہیں تو اُلجھن ہی میں مر جائے گا بیمار نہیں تو لگتا ہے کہ پنجرے میں ہوں دنیا میں…
بہ صد خلوص، بہ صد
غزل بہ صد خلوص، بہ صد احترام یاد آئے یہ کون ہے جو مجھے صبح و شام یاد آئے وہی ہیں ہم جنھیں سجدہ کیا…
تِرا چہرہ ہے دل کے
غزل تِرا چہرہ ہے دل کے آئینے میں بہت محفوظ ہے تُو حافظے میں غزل کہنا کسی جانِ غزل پر گھِرے رہنا ردیف و قافیے…
توڑ کے دل کو کیا
غزل توڑ کے دل کو کیا ملتا ہے سچ بولو دل کو تم نے سمجھا کیا ہے سچ بولو تم کیا جانو وصل کی لذّت…
جن کو بھرنے تھے
غزل جن کو بھرنے تھے کان بھرتے رہے ہم وفا کی اُڑان بھرتے رہے کانپ اٹھّے گا آسمان کا دل آہ گر بے زبان بھرتے…
چشم خرد پہ وا ابھی
غزل چشم خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں دل کی کسی بھی بات کا اس پر اثر نہیں توٗ مجھ کو بھول کر…
حمدیہ کس نے غنچوں
حمدیہ غزل کس نے غنچوں کو نازکی بخشی سنگ کو کس نے پختگی بخشی کس نے بخشی زباں کو گویائی کس نے آنکھوں کو روشنی…
دشمنوں سے بھی مجھ
غزل دشمنوں سے بھی مجھ کو بَیر نہیں تم تو اپنے ہو کوئی غیر نہیں ساتھ رہنا بھی غیر ممکن ہے رہ بھی سکتے تِرے…
دیکھ آتا ہے وہ سمے
غزل دیکھ آتا ہے وہ سمے کہ نہیں فاصلہ ہو رہا ہے طے کہ نہیں مسکراہٹ کو دیکھ کر میری دل کسی کا اُداس ہے…
سامنے آگئی اِک روز
غزل سامنے آگئی اِک روز یہ سچّائی بھی دشمنِ جاں یہ سماعت بھی ہے بینائی بھی پیکرِ شعر میں ہر جذبہ نہیں ڈھل پاتا کچھ…
ظلمت کے غضب سے
غزل ظلمت کے غضب سے نہیں ڈرتا کوئی سورج تاریکی بڑھی حد سے کہ ابھرا کوئی سورج کیا بھول گئے سارے اماوس کے پرستار کرتا…
کس درجہ ہے باکمال
غزل کس درجہ ہے باکمال چہرہ کہہ دیتا ہے دل کا حال چہرہ ہے مشکل بہت ہی مسکرانا ہو غم سے اگر نڈھال چہرہ بے…
کوئی اُس سے نہ وہ
غزل کوئی اُس سے نہ وہ کسی سے ملے روشنی کیسے تیرگی سے ملے دور ہی سے سلام ہے اُس کو پاس آکر جو بے…
کیوں دل مرا مغموم
غزل کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں تجھ کو تو سب معلوم ہے میں کیا کہوں جس کے ستم کی زد میں ہوں…
محبت آگئی کس مرحلے
غزل محبت آگئی کس مرحلے میں دماغ و دل نہیں ہیں رابطے میں ضروری تو نہیں پھولے پھلے بھی شجر اچھا لگے جو دیکھنے میں…
میرے دل کو بھی
غزل میرے دل کو بھی تیرے جی کو بھی چین اِک پل نہیں کسی کو بھی جی رہا ہوں تِرے بغیر بھی میں اور ترستا…
نمی سے آنکھوں کی
غزل نمی سے آنکھوں کی سرسبز اپنا حال تو کر شکستہ حال اُمیدوں کی دیکھ بھال تو کر تڑپ رہے ہوں کہیں تجھ سے بھی…
ہَوا ہونے کی کوشش
غزل ہَوا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں رِہا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں سرِ صحرا برسنا چاہتا ہوں گھٹا ہونے کی کوشش کر…
یادوں کی نرم رضائی
غزل یادوں کی نرم رضائی ہے مِرے حصّے میں میں تنہا ہوں تنہائی ہے مِرے حصّے میں مِرے حصّے میں ارمانوں کا اِک صحرا ہے…
آپ کو بھی مرا
غزل آپ کو بھی مرا خیال نہیں اب خوشی ہے کوئی ملال نہیں تیری خاطر مچلتا رہتا ہے مختلف اب بھی دل کا حال نہیں…
اِک طرف باطل کا
غزل اِک طرف باطل کا لشکر میں اکیلا اِک طرف اور تماشائی بنی ہے ساری دنیا اِک طرف اِک طرف حد سے زیادہ اپنی طاقت…
آنکھوں سے کچھ
غزل آنکھوں سے کچھ بیاں ہوا کچھ دل میں رہ گیا دل مبتلا عجیب سی مشکل میں رہ گیا اہلِ جنوں کے خون کی چھینٹیں…
بہت ہے نور ذکرِ
غزل بہت ہے نور ذکرِ رفتگاں میں کہاں وہ روشنی ہم سے جہاں میں کسی کا ذکر کر دیتا ہے اکثر چراغاں قریۂ دردِ نہاں…
تِرا مشورہ ہے بجا
غزل تِرا مشورہ ہے بجا مگر میں رکھوں گا اپنا خیال کیا مِرا دل کسی پہ ہے آگیا مِرا حال ہوگا بحال کیا کوئی تیٖر…
تیرا چہرہ مِرے
غزل تیرا چہرہ مِرے خیالوں میں چاند روشن ہو جیسے ہالوں میں بن پڑا اُس سے جب نہ کوئی جواب مجھ کو الجھا دیا سوالوں…
جسم سے جاں کی ہے
غزل جسم سے جاں کی ہے منظور جدائی مجھ کو گردشِ وقت نہ دے اور صفائی مجھ کو ایک تو شیریں دہن اُس پہ یہ…
چھانو کی دل کو
غزل چھانو کی دل کو حسرت کہاں سب کی دیوار پر چھت کہاں حسن کی ہو نوازش نصیب عشق کی ایسی قسمت کہاں سیلِ جذبات…
ختم ہو جائے لڑائی
غزل ختم ہو جائے لڑائی بیچ میں اِس لیے پڑتا ہوں بھائی بیچ میں میں وطن میں فون کرتا رہ گیا رہ گئی ساری کمائی…
دشمنوں کا لاو لشکر
غزل دشمنوں کا لاو لشکر دیکھیے دیکھیے حجرے سے باہر دیکھیے دیکھیے اپنی نگاہوں سے ہمیں اُن کی عینک مت لگا کر دیکھیے خوف و…
ڈوب جانا ہی اُس کو
غزل ڈوب جانا ہی اُس کو تھا آخر کچّی مٹّی کا تھا گھڑا آخر ہم سے کیا ہو گئی خطا آخر ساری دنیا ہے کیوں…
سچ کبھی ہوگا
غزل سچ کبھی ہوگا تمھارا خواب کیا مان جائے گا دلِ بے تاب کیا کیا بتاؤں کر کے میری غیبتیں نوش فرماتے ہیں کچھ احباب…
عشق میں ایک سزا
غزل عشق میں ایک سزا جیسی اب حالت ہے آنکھوں کی دریا جیسی اب حالت ہے اپنے اور پرائے کی مت بات کرو بادل اور…
کس سے پوچھوں کسے
غزل کس سے پوچھوں کسے پتا ہے یہ پیار ہے یا فقط ادا ہے یہ نونہالوں کا سر کچلتے ہو ظلم کی حد نہیں تو…
کوئی پَل تو مجھ سے
غزل کوئی پَل تو مجھ سے جدا نہیں مجھے علم ہے کوئی دِل میں تیرے سوا نہیں مجھے علم ہے یہ دلیلِ ترکِ وفا نہیں…
گر نہ ظالم کو ترَس
غزل گر نہ ظالم کو ترَس آئے کبھی غم سے میرا دل نہ گھبرائے کبھی تم سے مجھ کو آپ تم کہنے لگو دوستی وہ…
محبت کی ہوا جب دل
غزل محبت کی ہوا جب دل میں پہلی بار چلتی ہے نہ پوچھو کس قدر ہر سانس نا ہموار چلتی ہے ہر اِک ذرّہ مہکتا…
میرے سینے میں جب
غزل میرے سینے میں جب ارمانوں کا لشکر آگیا ایک بے چینی کا موسم دل کے اندر آگیا آگیا طوفان میرے بحرِ احساسات میں شاعری…
نہ دل کشی کی
غزل نہ دل کشی کی تمنّا نہ دل بری درکار غزل درخت کو ہر دم ہے تازگی درکار دِکھائے اُن کا وہ چہرہ جو ہے…
ہے شر بھی بشر کے
غزل ہے شر بھی بشر کے شر سے خائف کیوں نکلے نہ کوئی گھر سے خائف دیواروں سے سہمے در سے خائف کیوں رہتے ہو…
یک لخت قصرِ قلب پہ
غزل یک لخت قصرِ قلب پہ برقِ تپاں گری اِک زلزلہ سا آگیا دیوارِ جاں گری اب ہے کہاں متاعِ وفا کچھ نہ پوچھیے کیوں…
ابرِ غم چھٹ جائے
غزل ابرِ غم چھٹ جائے اس کی آس کیا کرتا کوئی میرا دل ہی تھا بہت حسّاس کیا کرتا کوئی ہاتھ میں رکھ کر قلم…
اِک چہرہ نایاب
غزل اِک چہرہ نایاب دِکھائی دیتا ہے خوابوں میں بھی خواب دِکھائی دیتا ہے کون ہے وہ جس کی خاطر یہ پاگل دِل ہر لمحہ…
اے جانِ تمنّا نہیں
غزل اے جانِ تمنّا نہیں ملتا نہیں ملتا بن تیرے کوئی چین کا لمحہ نہیں ملتا یہ دن بھی دکھایا ہے مجھے وحشتِ دل نے…
بھول بیٹھا ہوں
غزل بھول بیٹھا ہوں جنوں میں اپنے گھر کا راستہ ہاں مگر بھولا نہ تیرے بام و در کا راستہ آپ آجائیں تو پھر سے…
ترے دل پہ جادو
غزل ترے دل پہ جادو جگانے کے لائق کہاں کچھ ہے تجھ کو سنانے کے لائق کوئی تو کرے ظلم پر لب کشائی کوئی تو…
تیری خوش بو مِرے
غزل تیری خوش بو مِرے شعروں میں بسا کرتی ہے شاعری قرض محبت کا ادا کرتی ہے سو جتن کر کے سنبھالوں گا وفائیں تیری…
جمالیات کا جادو
غزل جمالیات کا جادو کہاں جنون کہاں ترے بغیر کسی پل مجھے سکون کہاں کسی کے آنے سے قسمت سنور گئی دل کی کسی نے…
چشمِ غیرت کا ہے
غزل چشمِ غیرت کا ہے اثاثہ کیا ابر سے چاہتا ہے دریا کیا ہر ملاقات آخری سمجھو سانس کی ڈور کا بھروسا کیا کیوں گریزاں…