ہزاروں سال سے میں جس کے انتظار میں تھا

ہزاروں سال سے میں جس کے انتظار میں تھا وہ عکس خواب تو میرے ہی اختیار میں تھا وہ میری ذات کے پرتو سے ماہتاب…

ادامه مطلب

ٹھہرے پانی میں نہاں ایک حسیں خواب بھی ہے

ٹھہرے پانی میں نہاں ایک حسیں خواب بھی ہے آس کی جھیل میں عکس رخ مہتاب بھی ہے دشت تنہائی کے تپتے ہوئے ویرانے میں…

ادامه مطلب

مری حیات کو بے ربط باب رہنے دے

مری حیات کو بے ربط باب رہنے دے ورق ورق یوں ہی غم کی کتاب رہنے دے میں راہگیروں کی ہمت بندھانے والا ہوں مرے…

ادامه مطلب

خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی

خواب آنکھوں میں نہاں ہے اب بھی بجھ گئی آگ دھواں ہے اب بھی وہ مرے پاس نہیں ہے لیکن اس کے ہونے کا گماں…

ادامه مطلب

شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہے

شہر کے اندھیرے کو اک چراغ کافی ہے سو چراغ جلتے ہیں اک چراغ جلنے سے احتشام اختر

ادامه مطلب

مرے عزیز ہی مجھ کو سمجھ نہ پائے کبھی

مرے عزیز ہی مجھ کو سمجھ نہ پائے کبھی میں اپنا حال کسی اجنبی سے کیا کہتا احتشام اختر

ادامه مطلب

ورق ورق یہ فسانہ بکھرنے والا تھا

ورق ورق یہ فسانہ بکھرنے والا تھا بچا لیا مجھے اس نے میں مرنے والا تھا شگفتہ پھول پریشاں ہوا تو غم نہ کرو کہ…

ادامه مطلب