گردھاری پرشاد باقی
شکل حوراں اور ہے صورت تمہاری اور ہے
شکل حوراں اور ہے صورت تمہاری اور ہے خاک نسبت دوں کہ نوری اور ناری اور ہے گردھاری پرشاد باقی
وہ باقی فانی جو بڑا کامل تھا
وہ باقی فانی جو بڑا کامل تھا دو روز کے آگے رونق محفل تھا اب خاک پہ اس کے جاکر عبرت سے دیکھ ہے مشت…
حباب آسا ہے اپنا دم لبوں پر
حباب آسا ہے اپنا دم لبوں پر کوئی دم میں ادھر ہے یا ادھر ہے گردھاری پرشاد باقی
یہ کس آشوب جاں کی رہگزر ہے
یہ کس آشوب جاں کی رہگزر ہے کہ ہر نقش قدم اک چشم تر ہے ہمارا حال اب نوع دگر ہے ارے ظالم تجھے کچھ…
جگر کو کر رہی ہے تیغ زخمی
جگر کو کر رہی ہے تیغ زخمی نہیں معلوم یہ کس کی نظر ہے گردھاری پرشاد باقی
آپ نے لطف سے آنسو جو نہ پونچھے ہوتے
آپ نے لطف سے آنسو جو نہ پونچھے ہوتے دیکھتے پھر یہ میرا دیدہ تر کیا کرتا گردھاری پرشاد باقی
خلد میں دیکھی نہ حور اس نے کبھی
خلد میں دیکھی نہ حور اس نے کبھی جس کو باقی نظر آتا ہے وہ رخ گردھاری پرشاد باقی
یہیں ہے کام قیامت میں تم سے کام نہیں
یہیں ہے کام قیامت میں تم سے کام نہیں خدا نہیں ہو پیمبر نہیں امام نہیں گردھاری پرشاد باقی
خوبی و حسن میں یکتا ہے وہ رخ
خوبی و حسن میں یکتا ہے وہ رخ چشم بددور تماشا ہے وہ رخ ختم ہے اوسپہ صفائی دیکھو آئینہ سے بھی مصفا ہے وہ…
انسان خطا ہے تو خطا پوشی
انسان خطا ہے تو خطا پوشی کیا فضل ہے یا غفور تیرا گردھاری پرشاد باقی
تو بھی سنتا ہے کہ یہ سب تجھے کیا کہتے ہیں
تو بھی سنتا ہے کہ یہ سب تجھے کیا کہتے ہیں کتنے بت کہتے ہیں اور کتنے خدا کہتے ہیں حق یہ ہے زلف کو…
اک شے پسند خاطر اپنے تو یاں نہ آئی
اک شے پسند خاطر اپنے تو یاں نہ آئی باقی جہاں کا دیکھا بازار چلتے چلتے گردھاری پرشاد باقی
کیا آپ ہی عالم میں ہیں شمشیرزن اے واہ
کیا آپ ہی عالم میں ہیں شمشیرزن اے واہ ہر وقت یہ ابرو کا چڑھانا نہیں اچھا گردھاری پرشاد باقی
بام پر یار کا چہرہ دیکھا
بام پر یار کا چہرہ دیکھا طور پر نور کا شعلہ دیکھا قاصد اتنا ہی تو کہہ دے مجھ سے خط کو پڑھوا کے سنا…
کیا دیں اس کے لبوں سے تشبیہ
کیا دیں اس کے لبوں سے تشبیہ سرخ اتنا نہیں گلاب کا رنگ گردھاری پرشاد باقی
بس آتے ہی اب روٹھ کے جانا نہیں اچھا
بس آتے ہی اب روٹھ کے جانا نہیں اچھا جانا نہیں اچھا ہے یہ جانا نہیں اچھا پازیب کی آواز سنانا نہیں اچھا سوتے ہوئے…
عالم ہستی میں کیا دم لے بشر اے ہمدمو
عالم ہستی میں کیا دم لے بشر اے ہمدمو آگے اس رہ رو کو منزل اس سے بھاری اور ہے گردھاری پرشاد باقی
تو بھی سنتا ہے کہ یہ سب تجھے کیا کہتے ہیں – 1
تو بھی سنتا ہے کہ یہ سب تجھے کیا کہتے ہیں کتنے بت کہتے ہیں اور کتنے خدا کہتے ہیں گردھاری پرشاد باقی
گر دیکھے ترے شباب کا رنگ
گر دیکھے ترے شباب کا رنگ بو ہوکے اڑے گلاب کا رنگ گردھاری پرشاد باقی
تم بتا دو کہ ہے جان تمہیں کیا منظور
تم بتا دو کہ ہے جان تمہیں کیا منظور صاف کہہ دو کہ ہے منظور نہیں یا منظور گردھاری پرشاد باقی
لطف و ملت کسی کو کیا معلوم
لطف و ملت کسی کو کیا معلوم لذت اس چیز کی ہے نا معلوم کچھ نہ کچھ اس کو ہوگیا معلوم ورنہ یہ بات اس…
کمر اس کی نہیں آتی نظر تک
کمر اس کی نہیں آتی نظر تک نظر اپنی نہیں جاتی کمر تک گردھاری پرشاد باقی
میں مجبور الفت وہ مغرور حسن
میں مجبور الفت وہ مغرور حسن ادھر ہے نیاز اور ادھر ناز ہے گردھاری پرشاد باقی
مجھے اشکوں سے رسوائی کا ڈر ہے
مجھے اشکوں سے رسوائی کا ڈر ہے مثل ہے گھر کے بھیدی سے خطر ہے گردھاری پرشاد باقی
میں نے جب درد دل کہا بولے
میں نے جب درد دل کہا بولے بس جی بس چپ رہو ہوا معلوم گردھاری پرشاد باقی
میں نے پوچھا جو آپ کے ہے کمر
میں نے پوچھا جو آپ کے ہے کمر ہنس کے بولا وہ بت خدا معلوم گردھاری پرشاد باقی