پروین شاکر
موسم کی دُعا
موسم کی دُعا پھر ڈسنے لگی ہیں سانپ راتیں برساتی ہیں آگ پھر ہوائیں پھیلا دے کسی شکستہ تن پر بادل کی طرح سے اپنی…
خوشی کی بات ہے یا دکھ کا منظر دیکھ سکتی ہوں
خوشی کی بات ہے یا دکھ کا منظر دیکھ سکتی ہوں تیری آواز کا چہرہ میں چھو کر دیکھ سکتی ہوں ابھی تیرے لبوں پہ…
تاروں کے لیے بہت کڑی تھی
تاروں کے لیے بہت کڑی تھی یہ رخصت ماہ کی گھڑی تھی ہر دل پہ ہزار نیل نکلے دنیا کسے پھول کی چھڑی تھی واں…
اپنی تنہائی میرے نام پہ آباد کرے
اپنی تنہائی میرے نام پہ آباد کرے کون ہو گا جو مجھے اس طرح یاد کرے دل عجب شہرکہ جس پہ بھی کھلا در اس…
گمان
گمان میں کچی نیند میں ہوں اور اپنے نیم خوابیدہ تنفس میں اترتی چاندنی کی چاپ سنتی ہوں گماں ہے آج بھی شاید میرے ماتھے…
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور…
پیش کش
پیش کش اتنے اچھے موسم میں روٹھنا نہیں اچھا ہار جیت کی باتیں کل پہ ہم اٹھا رکھیں آج دوستی کر لیں !
لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو
لو ! میں آنکھیں بند کیے لیتی ہوں ، اب تم رخصت ہو دل تو جانے کیا کہتا ہے ، لیکن دل کا کہنا کیا…
پیار
پیار ابرِ بہار نے پھول کا چہرا اپنے بنفشی ہاتھ میں لے کر ایسے چوما پھول کے سارے دکھ خوشبو بن کر بہہ نکلے ہیں
لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی روشنی تیرے چہرے کی کافی رہی اپنے انجام تک آ گئی زندگی یہ کہانی مگر اختلافی رہی ہے…
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں ، رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا اے میری گل زمیں تجھے…
پکنک
پکنک سکھیاں میری کُھلے سمندر بیچ کھڑی ہنستی ہیں اور میں سب سے دور ، الگ ساحل پر بیٹھی آتی جاتی لہروں کو گنتی ہوں…