میر تقی میر
کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے
کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے جوں توں اپنا کیا نباہا ہے سدھ خبر اپنے غمزدے کی لے صبح تک رات کو…
کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے
کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے خدا شاہد ہے اپنا تو کلیجا ٹوٹ جاتا ہے خرابی دل کی کیا انبوہ…
کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز
کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز آؤ کہیں کہ رہتے ہیں رفتہ تمام روز وہ سرکشی سے گو متوجہ نہ ہو…
قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا
قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا پہروں چواؤ ان نے رکھا بات بات کا جرأت سے گرچہ زرد ہوں پر مانتا ہے…
فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا میر تقی میر
فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا پتھر تلے کا ہاتھ ہی اپنا نکالتا بگڑا اگر وہ شوخ تو سنیو کہ رہ گیا خورشید…
غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا
غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا ہونٹ پر رنگ پان ہے گویا میرے مردے سے بھی وہ چونکے ہے اب تلک مجھ میں جان ہے…
غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں
غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں کہ حالت مجھے غش کی آئی نہیں زباں سے ہماری ہے صیاد خوش ہمیں اب امید رہائی نہیں کتابت…
عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر
عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر وہ گھر سے نہیں اپنے نکلتا دم بھر بھی تلوار بغیر جان عزیز کی جاں…
عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم
عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم جھانکتے اس کو ساتھ صبا کے صبح پھریں ہیں گھر گھر ہم روز و شب…
عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر
عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر کعبہ و دیر کے ایوانوں کے گرے پڑے ہیں در کے در حج…
عام حکم شراب کرتا ہوں
عام حکم شراب کرتا ہوں محتسب کو کباب کرتا ہوں ٹک تو رہ اے بنائے ہستی تو تجھ کو کیسا خراب کرتا ہوں بحث کرتا…
طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا
طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا چٹکیوں میں رقیب اڑ جاتا خواب میں بھی رہا تو آنے سے دیکھنے ہی کا تھا یہ سب ناتا…
ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز
ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز ہے گریبان پارہ پارہ ہنوز آتش دل نہیں بجھی شاید قطرۂ اشک ہے شرارہ ہنوز خاک میں ہے وہ طفل…
صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ
صبر کہاں جو تم کو کہیے لگ کے گلے سے سو جاؤ بولو نہ بولو بیٹھو نہ بیٹھو کھڑے کھڑے ٹک ہو جاؤ برسے ہے…
شوریدہ سر رکھا ہے جب سے اس آستاں پر
شوریدہ سر رکھا ہے جب سے اس آستاں پر میرا دماغ تب سے ہے ہفتم آسماں پر گھائل گرا رہا ہے فتراک سے بندھا ہے…
شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے
شب گئے تھے باغ میں ہم ظلم کے مارے ہوئے جان کو اپنی گل مہتاب انگارے ہوئے گور پر میری پس از مدت قدم رنجہ…
سینہ ہے چاک جگر پارہ ہے دل سب خوں ہے
سینہ ہے چاک جگر پارہ ہے دل سب خوں ہے تس پہ یہ جان بلب آمدہ بھی محزوں ہے اس سے آنکھوں کو ملا جی…
سہل ایسا نہ تھا آخر جی سے مرا جانا تھا
سہل ایسا نہ تھا آخر جی سے مرا جانا تھا ٹک رنجہ قدم کر کر مجھ تک اسے آنا تھا کیا مو کی پریشانی کیا…
سن سوز دروں کو اس کے جلیے بھنیے
سن سوز دروں کو اس کے جلیے بھنیے ہر حرف پہ افسوس سے سر کو دھنیے کیا کیا اب سانجھ سے کہے گا تا صبح…
سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے
سبھوں کے خط لیے پوشیدہ قاصد آج جاتا ہے چلا ہے یار کے کوچے کو اور مجھ سے چھپاتا ہے تو خاطر جمع رکھ دامن…
سادے جتنے نظر آتے ہیں دیکھو تو عیار ہیں سب
سادے جتنے نظر آتے ہیں دیکھو تو عیار ہیں سب زرد و زار و زبوں جو ہم ہیں چاہت کے بیمار ہیں سب سیل سے…
زار کیا بیمار کیا اس دل نے کیا آزار کیا
زار کیا بیمار کیا اس دل نے کیا آزار کیا داغ سے تن گلزار کیا سب آنکھوں کو خونبار کیا جرم ہے ہم الفت کشتوں…
رہتے ہیں بہت دل کے ہم آزار سے ناخوش
رہتے ہیں بہت دل کے ہم آزار سے ناخوش بستر پہ گرے رہتے ہیں بیمار سے ناخوش جانا جو مقرر ہے مرا دار فنا سے…
رنج کیا کیا ہم نے کھینچے دوستی یاری کے بیچ
رنج کیا کیا ہم نے کھینچے دوستی یاری کے بیچ کیا ہوئی تقصیر اس کی ناز برداری کے بیچ دوش و آغوش و گریباں دامن…
رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر
رفتار میں یہ شوخی رحم اے جواں زمیں پر لاتا ہے تازہ آفت تو ہر زماں زمیں پر آنکھیں لگی رہیں گی برسوں وہیں سبھوں…
رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی
رات کو تھا کعبے میں میں بھی شیخ حرم سے لڑائی ہوئی سخت کدورت بیچ میں آئی صبح تلک نہ صفائی ہوئی تہمت رکھ مستی…
دیکھتا ہوں دھوپ ہی میں جلنے کے آثار کو
دیکھتا ہوں دھوپ ہی میں جلنے کے آثار کو لے گئی ہیں دور تڑپیں سایۂ دیوار کو باب صحت ہے وگرنہ کون کہتا ہے طبیب…
دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے
دن کو نہیں ہے چین نہ ہے خواب شب مجھے مرنا پڑا ضرور ترے غم میں اب مجھے ہنگامہ میری نعش پہ تیری گلی میں…
دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا
دل گیا رسوا ہوئے آخر کو سودا ہو گیا اس دو روزہ زیست میں ہم پر بھی کیا کیا ہو گیا
دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے
دل کی بات کہی نہیں جاتی چپکے رہنا ٹھانا ہے حال اگر ہے ایسا ہی تو جی سے جانا جانا ہے اس کی نگاہ تیز…
دل عجب شہر تھا خیالوں کا
دل عجب شہر تھا خیالوں کا لوٹا مارا ہے حسن والوں کا جی کو جنجال دل کو ہے الجھاؤ یار کے حلقہ حلقہ بالوں کا…
دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے
دل خون ہوا ضبط ہی کرتے کرتے ہم ہو ہی چکے دکھوں کو بھرتے بھرتے اے مایۂ زندگی ستم ہے نہ اگر بھر آنکھ تجھے…
دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا
دل پہنچا ہلاکی کو نپٹ کھینچ کسالا لے یار مرے سلمہ اللہ تعالیٰ کچھ میں نہیں اس دل کی پریشانی کا باعث برہم ہی مرے…
دعویٰ ہے یوں ہی اس کا ترے حسن گوش پر
دعویٰ ہے یوں ہی اس کا ترے حسن گوش پر یاں کون تھوکے ہے صدف ہرزہ کوش پر شاید کسو میں اس میں بہت ہو…
دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے
دامن عزلت کا اب لیا ہے میں نے دل مرگ سے آشنا کیا ہے میں نے تھا چشمۂ آب زندگانی نزدیک پر خاک سے اس…
خوب کیا جو اہل کرم کے جود کا کچھ نہ خیال کیا
خوب کیا جو اہل کرم کے جود کا کچھ نہ خیال کیا ہم جو فقیر ہوئے تو ہم نے پہلے ترک سوال کیا روند کے…
اب حال اپنا اس کے ہے دل خواہ
اب حال اپنا اس کے ہے دل خواہ کیا پوچھتے ہو الحمدللہ مر جاؤ کوئی پروا نہیں ہے کتنا ہے مغرور اللہ اللہ پیر مغاں…
خدا کرے مرے دل کو ٹک اک قرار آوے
خدا کرے مرے دل کو ٹک اک قرار آوے کہ زندگی تو کروں جب تلک کہ یار آوے کمانیں اس کی بھووں کی چڑھی ہی…
حرم کو جایئے یا دیر میں بسر کریے
حرم کو جایئے یا دیر میں بسر کریے تری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے کٹے ہے دیکھیے یوں عمر کب تلک اپنی کہ…
چنگاریاں گرے ہیں جب پلکیں ہلتیاں ہیں
چنگاریاں گرے ہیں جب پلکیں ہلتیاں ہیں رونے سے تب تو میری کچھ آنکھیں جلتیاں ہیں آنکھیں ملا کے اس سے ٹک دیکھو حال دل…
چشم رہنے لگی پرآب بہت
چشم رہنے لگی پرآب بہت شاید آوے گا خون ناب بہت دیر و کعبے میں اس کے خواہش مند ہوتے پھرتے ہیں ہم خراب بہت…
چاک دل ہے انار کے سے رنگ
چاک دل ہے انار کے سے رنگ چشم پر خوں فگار کے سے رنگ کام میں ہے ہوائے گل کی موج تیغ خوں ریز یار…
جوں غنچہ میرؔ اتنے نہ بیٹھے رہا کرو
جوں غنچہ میرؔ اتنے نہ بیٹھے رہا کرو گل پھول دیکھنے کو بھی ٹک اٹھ چلا کرو جوں نے نہ زار نالی سے ہم ایک…
جو لوگ آسماں نے یاں خاک کر اڑائے
جو لوگ آسماں نے یاں خاک کر اڑائے بے عبرتوں نے لے کر خاک ان کی گھر بنائے رہنے کی کوئی جاگہ شاید نہ تھی…
جنوں نے تماشا بنایا ہمیں
جنوں نے تماشا بنایا ہمیں رہا دیکھ اپنا پرایا ہمیں سدا ہم تو کھوئے گئے سے رہے کبھو آپ میں تم نے پایا ہمیں یہی…
جگر لوہو کو ترسے ہے میں سچ کہتا ہوں دل خستہ
جگر لوہو کو ترسے ہے میں سچ کہتا ہوں دل خستہ دلیل اس کی نمایاں ہے مری آنکھیں ہیں خوں بستہ چمن میں دل خراش…
جدا اس سیم تن سے کیسا سونا
جدا اس سیم تن سے کیسا سونا کہ مٹی کوڑے کا اب ہے بچھونا بہت کی جستجو اس کی نہ پایا ہمیں درپیش ہے اب…
جب درد دل کا کہنا میں دل میں ٹھانتا ہوں
جب درد دل کا کہنا میں دل میں ٹھانتا ہوں کہتا ہے بن سنے ہی میں خوب جانتا ہوں شاید نکل بھی آوے دل گم…
جاں سے ہے بدن لطیف و رو ہے نازک
جاں سے ہے بدن لطیف و رو ہے نازک پاکیزہ تری طبع و خو ہے نازک بلبل نے سمجھ کے کیا تجھے نسبت دی گل…