میر تقی میر
کہاں کے لوگ ہیں خوباں محبت ان کو نہیں
کہاں کے لوگ ہیں خوباں محبت ان کو نہیں مریں بھی ہم تو نہ دیکھیں مروت ان کو نہیں خراب و خوار ہے سلطاں شکستہ…
کل وعدہ گاہ میں سے جوں توں کے ہم کو لائے
کل وعدہ گاہ میں سے جوں توں کے ہم کو لائے ہونٹوں پہ جان آئی پر آہ وے نہ آئے زخموں پہ زخم جھیلے داغوں…
کل رات رو کے صبح تلک میں رہا گرا
کل رات رو کے صبح تلک میں رہا گرا خونبار میری آنکھوں سے کیا جانوں کیا گرا اب شہر خوش عمارت دل کا ہے کیا…
کس حسن سے کہوں میں اس کی خوش اختری کی
کس حسن سے کہوں میں اس کی خوش اختری کی اس ماہرو کے آگے کیا تاب مشتری کی رکھنا نہ تھا قدم یاں جوں باد…
کرتے بیاں جو ہوتے خریدار ایک دو
کرتے بیاں جو ہوتے خریدار ایک دو دیکھا کریں ہیں ساتھ ترے یار ایک دو قید حیات قید کوئی سخت ہے کہ روز مر رہتے…
کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں
کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں اب ہجر یار میں ہیں کیا دل زدہ سفر میں ہر لحظہ بے قراری ہر لمحہ…
کب لطف زبانی کچھ اس غنچہ دہن کا تھا
کب لطف زبانی کچھ اس غنچہ دہن کا تھا برسوں ملے پر ہم سے صرفہ ہی سخن کا تھا اسباب مہیا تھے سب مرنے ہی…
کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا
کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا کاہے کو ہمیں یہ جان بھاری ہوتا دلخواہ ملاپ ہوتا تو تو ملتے اے کاشکے عشق اختیاری ہوتا
قصد گر امتحان ہے پیارے
قصد گر امتحان ہے پیارے اب تلک نیم جان ہے پیارے سجدہ کرنے میں سر کٹیں ہیں جہاں سو ترا آستان ہے پیارے گفتگو ریختے…
فرصت نہیں تنک بھی کہیں اضطراب کو
فرصت نہیں تنک بھی کہیں اضطراب کو کیا آفت آ گئی مرے اس دل کی تاب کو میری ہی چشم تر کی کرامات ہے یہ…
غمزے نے اس کے چوری میں دل کی ہنر کیا
غمزے نے اس کے چوری میں دل کی ہنر کیا اس خانماں خراب نے آنکھوں میں گھر کیا رنگ اڑ چلا چمن میں گلوں کا…
عید آئندہ تک رہے گا گلا
عید آئندہ تک رہے گا گلا ہو گئی عید تو گلے نہ ملا ڈوبے لوہو میں دیکھتے سرخار حیف کوئی بھی آبلہ نہ چھلا ابر…
عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گئی آرام گیا
عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گئی آرام گیا جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا عشق کیا سو دین گیا…
عشق کیا کوئی اختیار کرے
عشق کیا کوئی اختیار کرے وہی جی مارے جس کو پیار کرے غنچہ ہے سر پہ داغ سودا کا دیکھیں کب تک یہ گل بہار…
عشق بلاانگیز مفتن یہ تو کوئی قیامت ہے
عشق بلاانگیز مفتن یہ تو کوئی قیامت ہے جس سے پیار رکھے ہے کچھ یہ اس کے سر پر شامت ہے موسم گل میں توبہ…
عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے
عالم عالم عشق و جنوں ہے دنیا دنیا تہمت ہے دریا دریا روتا ہوں میں صحرا صحرا وحشت ہے ہم تو عشق میں ناکس ٹھہرے…
طریق خوب ہے آپس میں آشنائی کا
طریق خوب ہے آپس میں آشنائی کا نہ پیش آوے اگر مرحلہ جدائی کا ہوا ہے کنج قفس ہی کی بے پری میں خوب کہ…
ضبط کرتے کرتے اب جو لب کو میں نے وا کیا
ضبط کرتے کرتے اب جو لب کو میں نے وا کیا سو بھی رہتا ہوں یہ کہتا ہائے دل نے کیا کیا آنکھ پڑتی تھی…
صبح ہے کوئی آہ کر لیجے
صبح ہے کوئی آہ کر لیجے آسماں کو سیاہ کر لیجے چشم گل باغ میں مندی جا ہے جو بنے اک نگاہ کر لیجے ابر…
شور کیا جو اس کی گلی میں رات کو ہیں سب جان گئے
شور کیا جو اس کی گلی میں رات کو ہیں سب جان گئے آہ و فغاں کے طور سے میرے لوگ مجھے پہچان گئے عہد…
شب رفتہ میں اس کے در پر گیا
شب رفتہ میں اس کے در پر گیا سگ یار آدم گری کر گیا شکستہ دل عشق کی جان کیا نظر پھیری تو نے تو…
سینہ کوبی ہے طپش سے غم ہوا
سینہ کوبی ہے طپش سے غم ہوا دل کے جانے کا بڑا ماتم ہوا آنکھیں دوڑیں خلق جا اودھر گری اٹھ گیا پردہ کہاں اودھم…
سنو سرگذشت اب ہماری زبانی
سنو سرگذشت اب ہماری زبانی سنی گرچہ جاتی نہیں یہ کہانی بہت نذریں مانیں کہ مانے گا کہنا ولیکن مری بات ہرگز نہ مانی بہت…
سرزیر پر ہیں دیر سے اے ہم صفیر ہم
سرزیر پر ہیں دیر سے اے ہم صفیر ہم واقف نہیں ہوائے چمن سے اسیر ہم کیا ظلم تھے لباس میں اس تنگ پوش کے…
سب کام سونپ اس کو جو کچھ کام بھی چلے
سب کام سونپ اس کو جو کچھ کام بھی چلے جپ نام اس کا صبح کو تا نام بھی چلے گل بکھرے لال میرے قفس…
زمیں پر میں جو پھینکا خط کو کر بند
زمیں پر میں جو پھینکا خط کو کر بند بہت تڑپا کیا جوں مرغ پربند گرفت دل سے ناچاری ہے یعنی رہا ہوں بیٹھ میں…
رویا کیے ہیں غم سے ترے ہم تمام شب
رویا کیے ہیں غم سے ترے ہم تمام شب پڑتی رہی ہے زور سے شبنم تمام شب رکنے سے دل کے آج بچا ہوں تو…
رہتا ہے پیش دیدۂ تر آہ کا سبھاؤ
رہتا ہے پیش دیدۂ تر آہ کا سبھاؤ جیسے مصاحب ابر کی ہوتی ہے کوئی باؤ برسے گی برف عرصۂ محشر میں دشت دشت گر…
رکھو مت سر چڑھائے دلبروں کے گوندھے بالوں کو
رکھو مت سر چڑھائے دلبروں کے گوندھے بالوں کو کھلانا کھولنا مشکل بہت ہے ایسے کالوں کو اڑایا غم نے ان کے سوکھے پتوں کی…
رسوائے شہر ہے یاں حرف و سخن ہمارا
رسوائے شہر ہے یاں حرف و سخن ہمارا کیا خاک میں ملا ہے افسوس فن ہمارا دل خون ہو گیا تھا غم لکھتے سو رہے…
رات سے آنسو مری آنکھوں میں پھر آنے لگا
رات سے آنسو مری آنکھوں میں پھر آنے لگا یک رمق جی تھا بدن میں سو بھی گھبرانے لگا وہ لڑکپن سے نکل کر تیغ…
دیتی ہے طول بلبل کیا شورش فغاں کو
دیتی ہے طول بلبل کیا شورش فغاں کو اک نالہ حوصلے سے بس ہے وداع جاں کو میں تو نہیں پر اب تک مستانہ غنچے…
دن دوری چمن میں جو ہم شام کریں گے
دن دوری چمن میں جو ہم شام کریں گے تا صبح دوصد نالہ سر انجام کریں گے ہو گا ستم و جور سے تیرے ہی…
دل کی لاگ بری ہوتی ہے رہ نہ سکے ٹک جائے بھی
دل کی لاگ بری ہوتی ہے رہ نہ سکے ٹک جائے بھی آئے بیٹھے اٹھ بھی گئے بیتاب ہوئے پھر آئے بھی آنکھ نہ ٹک…
دل کو تسکین نہیں اشک دما دم سے بھی
دل کو تسکین نہیں اشک دما دم سے بھی اس زمانے میں گئی ہے برکت غم سے بھی ہم نشیں کیا کہوں اس رشک مہ…
دل عجب جنس گراں قدر ہے بازار نہیں
دل عجب جنس گراں قدر ہے بازار نہیں وے بہا سہل جو دیتے ہیں خریدار نہیں کچھ تمھیں ملنے سے بیزار ہو میرے ورنہ دوستی…
دل دفعتہً جنوں کا مہیا سا ہو گیا
دل دفعتہً جنوں کا مہیا سا ہو گیا دیکھی کہاں وہ زلف کہ سودا سا ہو گیا ٹک جوش سا اٹھا تھا مرے دل سے…
دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا
دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا مجنوں مجنوں لوگ کہے ہیں مجنوں کیا ہم سا ہو گا دیدۂ تر…
درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں
درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں ایدھر سے ہیں دعائیں اودھر سے گالیاں ہیں جبہے سے سینہ تک ہیں کیا کیا خراش ناخن…
داد فریاد جابجا کریے
داد فریاد جابجا کریے شاید اس کے بھی دل میں جا کریے اب سلگنے لگی ہے چھاتی بھی یعنی مدت پڑے جلا کریے چشم و…
قرار دل کا یہ کاہے کو ڈھنگ تھا آگے
قرار دل کا یہ کاہے کو ڈھنگ تھا آگے ہمارے چہرے کے اوپر بھی رنگ تھا آگے اٹھائیں تیرے لیے بد زبانیاں ان کی جنھوں…
اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو
اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو تھا ہمارا بھی چمن میں اے صبا مسکن کبھو ہم بھی ایک امید پر اس صید…
حیرت ہے کہ ہو رقیب محرم تیرا
حیرت ہے کہ ہو رقیب محرم تیرا ہمراز و انیس وقت و ہمدم تیرا جوں عکس ترے سامنے اکثر وہ ہو جوں آئینہ منھ تکا…
حال رہا ہو ہم میں کچھ تو حال کسو سے کہا جاوے
حال رہا ہو ہم میں کچھ تو حال کسو سے کہا جاوے آن رہے ہیں آج دموں پر کل تک کیونکے رہا جاوے اس کی…
چمن بھی ترا عاشق زار تھا
چمن بھی ترا عاشق زار تھا گل سرخ اک زرد رخسار تھا گئی نیند شیون سے بلبل کی رات کہیں دل ہمارا گرفتار تھا قد…
چپکے رہنا نہ میرؔ دل میں ٹھانو
چپکے رہنا نہ میرؔ دل میں ٹھانو بولو چالو کہا ہمارا مانو یک حرف نہ کہہ سکوگے وقت رفتن چلنے کو زبان کے غنیمت جانو
جیسے نسیم ہر سحر تیری کروں ہوں جستجو
جیسے نسیم ہر سحر تیری کروں ہوں جستجو خانہ بہ خانہ در بہ در شہر بہ شہر کو بہ کو
جوں ابر بے کسانہ روتے اٹھے ہیں گھر سے
جوں ابر بے کسانہ روتے اٹھے ہیں گھر سے برسے ہے عشق اپنے دیوار اور در سے جمہور راہ اس کی دیکھا کرے ہے اکثر…
جو حیدری نہیں اسے ایمان ہی نہیں
جو حیدری نہیں اسے ایمان ہی نہیں ہو گر شریف مکہ مسلمان ہی نہیں وہ ترک صید پیشہ مرا قصد کیا کرے دبلے پنے سے…