میر تقی میر
راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں
راضی ہوں گو کہ بعد از صد سال و ماہ دیکھوں اکثر نہیں تو تجھ کو میں گاہ گاہ دیکھوں جی انتظار کش ہے آنکھوں…
دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اک جھلک
دیکھی تھی تیرے کان کے موتی کی اک جھلک جاتی نہیں ہے اشک کی رخسار کے ڈھلک یارب اک اشتیاق نکلتا ہے چال سے ملتے…
دیر بد عہد وہ جو یار آیا
دیر بد عہد وہ جو یار آیا دور سے دیکھتے ہی پیار آیا بیقراری نے مار رکھا ہمیں اب تو اس کے تئیں قرار آیا…
دنیا کی قدر کیا جو طلبگار ہو کوئی
دنیا کی قدر کیا جو طلبگار ہو کوئی کچھ چیز مال ہو تو خریدار ہو کوئی کیا ابر رحمت اب کے برستا ہے لطف سے…
دل گئے آفت آئی جانوں پر
دل گئے آفت آئی جانوں پر یہ فسانہ رہا زبانوں پر عشق میں ہوش و صبر سنتے تھے رکھ گئے ہاتھ سو تو کانوں پر…
دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک
دل کی تڑپ نے ہلاک کیا ہے دھڑکے نے اس کے اڑائی خاک خشک ہوا خون اشک کے بدلے ریگ رواں سی آئی خاک صورت…
دل عشق میں خوں دیکھا آنکھوں کو گیا دیکھا
دل عشق میں خوں دیکھا آنکھوں کو گیا دیکھا پیغمبر کنعاں نے دیکھا نہ کہ کیا دیکھا مجروح ہے سب سینہ تس پر ہے نمک…
دل خوں ہے جگر داغ ہے رخسار ہے زرد
دل خوں ہے جگر داغ ہے رخسار ہے زرد حسرت سے گلے لگنے کی چھاتی میں ہے درد تنہائی و بیکسی و صحراگردی آنکھوں میں…
دل تجھ پہ جلے نہ کیونکے میرا بے تاب
دل تجھ پہ جلے نہ کیونکے میرا بے تاب یاں تجھ کو توقع ہے کہ لاتا ہے جواب واں ان نے شراب پی کے مستی…
دست بستہ کام ناخن کر گئے
دست بستہ کام ناخن کر گئے سب خراشوں ہی سے جبہے بھر گئے بت کدے سے تو چلے کعبے ولے دس قدم ہم دل کو…
دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا
دامان کوہ میں جو میں ڈاڑھ مار رویا اک ابر واں سے اٹھ کر بے اختیار رویا پڑتا نہ تھا بھروسا عہد وفائے گل پر…
خوبرو سب کی جان ہوتے ہیں
خوبرو سب کی جان ہوتے ہیں آرزوئے جہان ہوتے ہیں گوش دیوار تک تو جا نالے اس میں گل کو بھی کان ہوتے ہیں کبھو…
اب تو صبا چمن سے آتی نہیں ادھر کچھ
اب تو صبا چمن سے آتی نہیں ادھر کچھ ہم تک نہیں پہنچتی گل کی خبر عطر کچھ ذوق خبر میں ہم تو بے ہوش…
خبر نہ تھی تجھے کیا میرے دل کی طاقت کی
خبر نہ تھی تجھے کیا میرے دل کی طاقت کی نگاہ چشم ادھر تو نے کی قیامت کی انھوں میں جو کہ ترے محو سجدہ…
حال نہیں ہے دل میں مطلق شور و فغاں رسوائی ہے
حال نہیں ہے دل میں مطلق شور و فغاں رسوائی ہے یار گیا مجلس سے دیکھیں کس کس کی اب آئی ہے آنکھیں مل کر…
چمن یار تیرا ہوا خواہ ہے
چمن یار تیرا ہوا خواہ ہے گل اک دل ہے جس میں تری چاہ ہے سراپا میں اس کے نظر کر کے تم جہاں دیکھو…
چلو چمن میں جو دل کھلے ٹک بہم غم دل کہا کریں گے
چلو چمن میں جو دل کھلے ٹک بہم غم دل کہا کریں گے طیور ہی سے بَکا کریں گے گلوں کے آگے بُکا کریں گے…
چاہ میں جور ہم پہ کم نہ ہوا
چاہ میں جور ہم پہ کم نہ ہوا عاشقی کی تو کچھ ستم نہ ہوا فائدہ کیا نماز مسجد کا قد ہی محراب سا جو…
جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ
جی چاہے مل کسو سے یا سب سے تو جدا رہ پر ہوسکے تو پیارے ٹک دل کا آشنا رہ کل بے تکلفی میں لطف…