کون کہتا ہے منھ کو کھولو تم

کون کہتا ہے منھ کو کھولو تم کاشکے پردے ہی میں بولو تم حکم آب رواں رکھے ہے حسن بہتے دریا میں ہاتھ دھولو تم…

ادامه مطلب

کھوویں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں

کھوویں ہیں نیند میری مصیبت بیانیاں تم بھی تو ایک رات سنو یہ کہانیاں کیا آگ دے کے طور کو کی ترک سرکشی اس شعلے…

ادامه مطلب

کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو

کہتا ہے کون میرؔ کہ بے اختیار رو ایسا تو رو کہ رونے پہ تیرے ہنسی نہ ہو پایا گیا وہ گوہر نایاب سہل کب…

ادامه مطلب

کل میں کہا وہ طور کا شعلہ کہاں گرا

کل میں کہا وہ طور کا شعلہ کہاں گرا دل نے جگر کی اور اشارت کی یاں گرا منظر خراب ہونے کو ہے چشم تر…

ادامه مطلب

کل چمن میں گل و سمن دیکھا

کل چمن میں گل و سمن دیکھا آج دیکھا تو باغ بن دیکھا کیا ہے گلشن میں جو قفس میں نہیں عاشقوں کا جلاوطن دیکھا…

ادامه مطلب

کس طور تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا

کس طور تو نے باغ میں آنکھوں کے تیں ملا نرگس کا جس سے رنگ شکستہ بھی اڑ چلا

ادامه مطلب

کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا

کرتے ہی نہیں ترک بتاں طور جفا کا شاید ہمیں دکھلاویں گے دیدار خدا کا ہے ابر کی چادر شفقی جوش سے گل کے میخانے…

ادامه مطلب

کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے

کچھ نہ کی ان نے جس کو چاہا ہے جوں توں اپنا کیا نباہا ہے سدھ خبر اپنے غمزدے کی لے صبح تک رات کو…

ادامه مطلب

کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے

کبھو میرؔ اس طرف آ کر جو چھاتی کوٹ جاتا ہے خدا شاہد ہے اپنا تو کلیجا ٹوٹ جاتا ہے خرابی دل کی کیا انبوہ…

ادامه مطلب

کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز

کب تک بھلا بتاؤ گے یوں صبح و شام روز آؤ کہیں کہ رہتے ہیں رفتہ تمام روز وہ سرکشی سے گو متوجہ نہ ہو…

ادامه مطلب

قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا

قصہ کہیں تو کیا کہیں ملنے کی رات کا پہروں چواؤ ان نے رکھا بات بات کا جرأت سے گرچہ زرد ہوں پر مانتا ہے…

ادامه مطلب

فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا میر تقی میر

فرہاد ہاتھ تیشے پہ ٹک رہ کے ڈالتا پتھر تلے کا ہاتھ ہی اپنا نکالتا بگڑا اگر وہ شوخ تو سنیو کہ رہ گیا خورشید…

ادامه مطلب

غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا

غنچہ ہی وہ دہان ہے گویا ہونٹ پر رنگ پان ہے گویا میرے مردے سے بھی وہ چونکے ہے اب تلک مجھ میں جان ہے…

ادامه مطلب

غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں

غزل میرؔ کی کب پڑھائی نہیں کہ حالت مجھے غش کی آئی نہیں زباں سے ہماری ہے صیاد خوش ہمیں اب امید رہائی نہیں کتابت…

ادامه مطلب

عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر

عشق ہمارا خون کرے ہے جی نہیں رہتا یار بغیر وہ گھر سے نہیں اپنے نکلتا دم بھر بھی تلوار بغیر جان عزیز کی جاں…

ادامه مطلب

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم

عشق کیا ہے اس گل کا یا آفت لائے سرپرہم جھانکتے اس کو ساتھ صبا کے صبح پھریں ہیں گھر گھر ہم روز و شب…

ادامه مطلب

عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر

عشق خدائی خراب ہے ایسا جس سے گئے ہیں گھر کے گھر کعبہ و دیر کے ایوانوں کے گرے پڑے ہیں در کے در حج…

ادامه مطلب

عام حکم شراب کرتا ہوں

عام حکم شراب کرتا ہوں محتسب کو کباب کرتا ہوں ٹک تو رہ اے بنائے ہستی تو تجھ کو کیسا خراب کرتا ہوں بحث کرتا…

ادامه مطلب

طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا

طفل مطرب جو میرے ہاتھ آتا چٹکیوں میں رقیب اڑ جاتا خواب میں بھی رہا تو آنے سے دیکھنے ہی کا تھا یہ سب ناتا…

ادامه مطلب