میر تقی میر
دوری میں اس کی گور کنارے ہم آ رہے
دوری میں اس کی گور کنارے ہم آ رہے جی رات دن جنھوں کے کھپیں ان میں کیا رہے اس آفتاب حسن کے ہم داغ…
دن فصل گل کے اب کے بھی جاتے ہیں باؤ سے
دن فصل گل کے اب کے بھی جاتے ہیں باؤ سے دل داغ ہو رہا ہے چمن کے سبھاؤ سے پہنچی نہ باس گل کی…
دل کی لاگ بری ہے ہوتی چنگے بھلے مر جاتے ہیں
دل کی لاگ بری ہے ہوتی چنگے بھلے مر جاتے ہیں آپ میں ہم سے بے خود و رفتہ پھر پھر بھی کیا آتے ہیں…
دل کو کہیں لگنے دو میرے کیا کیا رنگ دکھاؤں گا
دل کو کہیں لگنے دو میرے کیا کیا رنگ دکھاؤں گا چہرے سے خونناب ملوں گا پھولوں سے گل کھاؤں گا عہد کیے جاؤں ہوں…
دل غم سے خوں ہوا تو بس اب زندگی ہوئی
دل غم سے خوں ہوا تو بس اب زندگی ہوئی جان امیدوار سے شرمندگی ہوئی خدمت میں اس صنم کے گئی عمر پر ہمیں گویا…
دل جو ناگاہ بے قرار ہوا
دل جو ناگاہ بے قرار ہوا اس سے کیا جانوں کیا قرار ہوا شب کا پہنا جو دن تلک ہے مگر ہار اس کے گلے…
دل پہلو میں ناتواں بہت ہے
دل پہلو میں ناتواں بہت ہے بیمار مرا گراں بہت ہے ہر آن شکیب میں کمی ہے بیتابی زماں زماں بہت ہے مقصود کو دیکھیں…
درویشی کی جو سوختگی ہے سو ہے لذیذ
درویشی کی جو سوختگی ہے سو ہے لذیذ نان و نمک ہے داغ کا بھی ایک شے لذیذ
خیال چھوڑ دے واعظ تو بے گناہی کا
خیال چھوڑ دے واعظ تو بے گناہی کا رکھے ہے شوق اگر رحمت الٰہی کا سیاہ بخت سے میرے مجھے کفایت تھی لیا ہے داغ…
فلک نے گر کیا رخصت مجھے سیر بیاباں کو
فلک نے گر کیا رخصت مجھے سیر بیاباں کو نکالا سر سے میرے جائے مو خار مغیلاں کو وہ ظالم بھی تو سمجھے کہہ رکھا…
اب آنکھوں میں خوں دم بہ دم دیکھتے ہیں
اب آنکھوں میں خوں دم بہ دم دیکھتے ہیں نہ پوچھو جو کچھ رنگ ہم دیکھتے ہیں جو بے اختیاری یہی ہے تو قاصد ہمیں…
حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے
حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے کیا پوچھتے ہو مرتے ہیں عاشق سارے مشہور ہے عشق نے لڑائی ماری اس پر کہ گئے…
حال دل میرؔ کا رو رو کے سب اے ماہ سنا میر تقی میر
حال دل میرؔ کا رو رو کے سب اے ماہ سنا شب کو القصہ عجب قصۂ جانکاہ سنا نابلد ہو کے رہ عشق میں پہنچوں…
چمن میں گل نے جو کل دعوی جمال کیا میر تقی میر
چمن میں گل نے جو کل دعوی جمال کیا جمال یار نے منھ اس کا خوب لال کیا فلک نے آہ تری رہ میں ہم…
چپکے کھڑا ٹکڑے ہوتا ہوں ساری ہے الفت کی بات
چپکے کھڑا ٹکڑے ہوتا ہوں ساری ہے الفت کی بات تیغ نے اس کی کیا ہے قسمت یہ بھی ہے قسمت کی بات جان مسافر…
جیسے اندوہ محرم عشق کب تک دل ملے
جیسے اندوہ محرم عشق کب تک دل ملے عید سی ہو جائے اپنے ہاں لگے جو تو گلے دین و مذہب عاشقوں کا قابل پرسش…
جوں ابرقبلہ دل ہے نہایت ہی بھر رہا
جوں ابرقبلہ دل ہے نہایت ہی بھر رہا رونا مرا سنو گے کہ طوفان کر رہا شب میکدے سے وارد مسجد ہوا تھا میں پر…
جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم
جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم تو یہی آج کل سدھارے ہم مرتے رہتے تھے اس پہ یوں پر اب جا لگے گور…
جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے
جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے اٹھے ہے فتنہ ہر اک شوخ تر قیامت سے موا ہوں ہو کے دل افسردہ رنج…