میر تقی میر
عشاق کے تئیں ہے عجز و نیاز واجب
عشاق کے تئیں ہے عجز و نیاز واجب ہے فرض عین رونا دل کا گداز واجب یوں سرفرو نہ لاوے ناداں کوئی وگرنہ رہنا سجود…
ظلم و ستم کیا جور و جفا کیا جو کچھ کہیے اٹھاتا ہوں
ظلم و ستم کیا جور و جفا کیا جو کچھ کہیے اٹھاتا ہوں خفت کھینچ کے جاتا ہوں رہتا نہیں دل پھر آتا ہوں گھر…
طلب ہے کام دل کی اس کے بالوں کی اسیری میں
طلب ہے کام دل کی اس کے بالوں کی اسیری میں گدائی رات کو کرتا ہوں خجلت سے فقیری میں نگہ عزلت میں اس ابرو…
صورت پھرے نہ یار کی کیوں چشم تر کے بیچ
صورت پھرے نہ یار کی کیوں چشم تر کے بیچ تاثیر ہے گی اہل وفا کے ہنر کے بیچ خوش سیرتی ہے جس سے کہ…
شیون میں شب کے ٹوٹی زنجیر میرؔ صاحب
شیون میں شب کے ٹوٹی زنجیر میرؔ صاحب اب کیا مرے جنوں کی تدبیر میرؔ صاحب ہم سر بکھیرتے تو وہ تیغ کھنچ نہ سکتی…
شمع صفت جب کبھو مر جائیں گے
شمع صفت جب کبھو مر جائیں گے ساتھ لیے داغ جگر جائیں گے تند نہ ہو ہم تو موئے پھرتے ہیں کیا تری ان باتوں…
شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا
شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا آیا دل داغ کر گیا جس تس کا اس سے ناگاہ ایک بجلی چمکی کیا جانیے ان…
سیر کر عندلیب کا احوال
سیر کر عندلیب کا احوال ہیں پریشاں چمن میں کچھ پر و بال تب غم تو گئی طبیب ولے پھر نہ آیا کبھو مزاج بحال…
سنا تم نے جو گذرا سانحہ ہجراں میں یاروں پر
سنا تم نے جو گذرا سانحہ ہجراں میں یاروں پر قیامت غم سے ہر ساعت رہی الفت کے ماروں پر کیا ہے عشق عالم کش…
سر پہ عاشق کے نہ یہ روز سیہ لایا کرو
سر پہ عاشق کے نہ یہ روز سیہ لایا کرو جی الجھتا ہے بہت مت بال سلجھایا کرو تاب مہ کی تاب کب ہے نازکی…
سب خوبیاں ہیں شیخ مشیخت پناہ میں
سب خوبیاں ہیں شیخ مشیخت پناہ میں پر ایک حیلہ سازی ہے اس دست گاہ میں مانند شمع ہم نے حضور اپنے یار کے کار…
زلفوں کو میں چھوا سو غصے ہوئے کھڑے ہو
زلفوں کو میں چھوا سو غصے ہوئے کھڑے ہو یہ بات ایسی کیا ہے جس پر الجھ پڑے ہو منھ پھیر پھیر لو ہو ہر…
روتے ہیں نالہ کش ہیں یا رات دن جلے ہیں
روتے ہیں نالہ کش ہیں یا رات دن جلے ہیں ہجراں میں اس کے ہم کو بہتیرے مشغلے ہیں جوں دود عمر گذری سب پیچ…
رہا میں تو عزت کا اعزاز کرتا
رہا میں تو عزت کا اعزاز کرتا چلا عشق خواری کو ممتاز کرتا نہ ہوتا میں حسرت میں محتاج گریہ جو کچھ آنسوؤں کو پس…
رکھتا ہے دل کنار میں صدپارہ دردمند
رکھتا ہے دل کنار میں صدپارہ دردمند ہر پارہ اس کا پاتے ہیں آوارہ دردمند تسکین اپنے دل کی جو پاتا نہیں کہیں جز صبر…
رساتے ہو آتے ہو اہل ہوس میں
رساتے ہو آتے ہو اہل ہوس میں مزہ رس میں ہے لو گے کیا تم کرس میں درا میں کہاں شور ایسا دھرا تھا کسو…
ڈھب ہیں تیرے سے باغ میں گل کے
ڈھب ہیں تیرے سے باغ میں گل کے بو گئی کچھ دماغ میں گل کے جائے روغن دیا کرے ہے عشق خون بلبل چراغ میں…
دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب
دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب عرق شرم میں گیا ہے ڈوب آئی کنعاں سے باد مصر ولے نہ گئی تا بہ کلبۂ یعقوبؑ بن…
دو سونپ دود دل کو میرا کوئی نشاں ہے
دو سونپ دود دل کو میرا کوئی نشاں ہے ہوں میں چراغ کشتہ باد سحر کہاں ہے بیٹھا جگر سے اپنے کھینچوں ہوں اس کے…
دل یہی ہے جس کو دل کہتے ہیں اس عالم کے بیچ
دل یہی ہے جس کو دل کہتے ہیں اس عالم کے بیچ کاش یہ آفت نہ ہوتی قالب آدم کے بیچ چھاتی کٹتی سنگ ہی…
دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں
دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں مار رکھا سو ان نے مجھ کو کس ظالم سے جا لڑیاں ایک نگہ…
دل فرط اضطراب سے سیماب سا ہوا
دل فرط اضطراب سے سیماب سا ہوا چہرہ تمام زرد زر ناب سا ہوا شاید جگر گداختہ یک لخت ہو گیا کچھ آب دیدہ رات…
دل سنبھالے کہیں میں کل جو چلا جاتا تھا
دل سنبھالے کہیں میں کل جو چلا جاتا تھا ضعف اتنا تھا کہے بات ڈھلا جاتا تھا بے دماغی کا سماں دیکھنے کی کس کو…
دل جو پر بے قرار رہتا ہے
دل جو پر بے قرار رہتا ہے آج کل مجھ کو مار رہتا ہے تیرے بن دیکھے میں مکدر ہوں آنکھوں پر اب غبار رہتا…
دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے
دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے کیا جانوں میں روؤں گا کیسا دریا چڑھتا آتا ہے سچ ہے وہ…
درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق
درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق تو نہ ہووے تو نظم کل اٹھ جائے سچے…
خوش طرح مکاں دل کے ڈھانے میں شتابی کی
خوش طرح مکاں دل کے ڈھانے میں شتابی کی اس عشق و محبت نے کیا خانہ خرابی کی سسکے ہے دل ایدھرکو بہتا ہے جگر…
اب دل خزاں میں رہتا ہے جی کی رکن کے ساتھ
اب دل خزاں میں رہتا ہے جی کی رکن کے ساتھ جانا ہی تھا ہمیں بھی بہار چمن کے ساتھ کب تک خراب شہر میں…
آ ٹک شتاب جاتے ہیں ورنہ جہاں سے ہم
آ ٹک شتاب جاتے ہیں ورنہ جہاں سے ہم کچھ ہو رہے ہیں غم میں ترے نیم جاں سے ہم ہر بات کے جواب میں…
حسن ظاہر بھی ہے ہمارا دلخواہ
حسن ظاہر بھی ہے ہمارا دلخواہ محو صورت بھی ہوں میں معنی آگاہ باغ عالم کو چشم کم سے مت دیکھ کیا کیا ہیں رنگ…
حاکم شہر حسن کے ظالم کیونکے ستم ایجاد نہیں
حاکم شہر حسن کے ظالم کیونکے ستم ایجاد نہیں خون کسو کا کوئی کرے واں داد نہیں فریاد نہیں یاری ہماری یک باری خاطر سے…
چلے ہے باغ کی صبا کیا خاک
چلے ہے باغ کی صبا کیا خاک دل جلا کوئی ہو گیا کیا خاک ہے غبار اس کے خط سے دل میں بہت باہم اب…
چاہتے ہیں یہ بتاں ہم پہ کہ بیداد کریں
چاہتے ہیں یہ بتاں ہم پہ کہ بیداد کریں کس کے ہوں کس سے کہیں کس کنے فریاد کریں ایک دم پر ہے بنا تیری…
جی کے لگنے کی میرؔ کچھ کہہ بھی
جی کے لگنے کی میرؔ کچھ کہہ بھی ہے وہی بات جس میں ہو تہ بھی حسن اے رشک مہ نہیں رہتا چار دن کی…
جوش رونے کا مجھے آیا ہے اب
جوش رونے کا مجھے آیا ہے اب دیدۂ تر ابر سا چھایا ہے اب ٹیڑھے بانکے سیدھے سب ہو جائیں گے اس کے بالوں نے…
جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں
جنس گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں وے روگ اپنے جی کو ناحق بساہتے ہیں اس میکدے میں ہم بھی مدت سے ہیں…
جفائیں دیکھ لیاں بیوفائیاں دیکھیں
جفائیں دیکھ لیاں بیوفائیاں دیکھیں بھلا ہوا کہ تری سب برائیاں دیکھیں تری گلی سے سدا اے کشندۂ عالم ہزاروں آتی ہوئی چارپائیاں دیکھیں گیا…
جب سے ہے اس کی ابروئے خمدار درمیاں
جب سے ہے اس کی ابروئے خمدار درمیاں رہتی ہے میرے خلق کے تلوار درمیاں برپا ہوا ہجوم سے اک حشر تازہ واں آیا جہاں…
جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد
جاوے جدائی کا یہ آزار گاہ باشد اچھا بھی ہووے دل کا بیمار گاہ باشد امیدوار اس کے ملنے کے جیسے ہیں ہم آ نکلے…
جاتے ہیں لے خرابی کو سیل آسماں تلک
جاتے ہیں لے خرابی کو سیل آسماں تلک طوفاں ہے میرے اشک ندامت سے یاں تلک شاید کہ دیوے رخصت گلشن ہوں بے قرار میرے…
تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا
تیرا رخ مخطط قرآن ہے ہمارا بوسہ بھی لیں تو کیا ہے ایمان ہے ہمارا گر ہے یہ بے قراری تو رہ چکا بغل میں…
تھا اندوہ گرہ مدت سے دل میں خوں ہو درد ہوا
تھا اندوہ گرہ مدت سے دل میں خوں ہو درد ہوا چاہ نے بدلے رنگ کئی اب جسم سراسر زرد ہوا وعدہ خلافی اس ظالم…
تجھ کو ہے سوگند خدا کی میری اور نگاہ نہ کر
تجھ کو ہے سوگند خدا کی میری اور نگاہ نہ کر چشم سیاہ ملا کر یوں ہی مجھ کو خانہ سیاہ نہ کر عشق و…
تابہ مقدور انتظار کیا
تابہ مقدور انتظار کیا دل نے اب زور بے قرار کیا دشمنی ہم سے کی زمانے نے کہ جفا کار تجھ سا یار کیا یہ…
پوشاک تنگ پہنے بارے کہاں چلے تم
پوشاک تنگ پہنے بارے کہاں چلے تم ہے آج عید صاحب میرے لگے گلے تم اس نازکی سے گذرے کس کے خیال میں شب مرجھائے…
پلکوں سے ترے شائق ہم سر جو پٹکتے ہیں
پلکوں سے ترے شائق ہم سر جو پٹکتے ہیں ہر دم جگروں میں کچھ کانٹے سے کھٹکتے ہیں میں پھاڑ گریباں کو درویش ہوا آخر…
بیکار مجھ کو مت کہہ میں کارآمدہ ہوں
بیکار مجھ کو مت کہہ میں کارآمدہ ہوں بیگانہ وضع تو ہوں پر آشنا زدہ ہوں میں منھ نہیں لگایا بنت العنب کو گاہے تب…
بے دل ہوئے بے دیں ہوئے بے وقر ہم ات گت ہوئے
بے دل ہوئے بے دیں ہوئے بے وقر ہم ات گت ہوئے بے کس ہوئے بے بس ہوئے بے کل ہوئے بے گت ہوئے ہم…