یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے

یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے چشم بیمار کے دیکھ آنے کی رخصت دیجے نو گرفتار ہوں اس باغ کا رحم اے صیاد…

ادامه مطلب

یارب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے

یارب کوئی ہو عشق کا بیمار نہ ہووے مر جائے ولے اس کو یہ آزار نہ ہووے زنداں میں پھنسے طوق پڑے قید میں مر…

ادامه مطلب

یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا

یاد ایام کہ یاں ترک شکیبائی تھا ہر گلی شہر کی یاں کوچۂ رسوائی تھا اتنی گذری جو ترے ہجر میں سو اس کے سبب…

ادامه مطلب

وہ نوباوۂ گلشن خوبی سب سے رکھے ہے نرالی طرح

وہ نوباوۂ گلشن خوبی سب سے رکھے ہے نرالی طرح شاخ گل سا جائے ہے لہکا ان نے نئی یہ ڈالی طرح مونڈھے چلے ہیں…

ادامه مطلب

وقات لڑکپن کے گئے غفلت میں

وقات لڑکپن کے گئے غفلت میں ایام جوانی کے کٹے عشرت میں پیری میں جز افسوس کیا کیا جائے یک بارہ کمی ہی آگئی طاقت…

ادامه مطلب

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک

ہیں بعد مرے مرگ کے آثار سے اب تک سوکھا نہیں لوہو در و دیوار سے اب تک رنگینی عشق اس کے ملے پر ہوئی…

ادامه مطلب

ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا

ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا یعنی خیال سر میں ہے نعت رسولؐ کا رہ پیروی میں اس کی کہ گام نخست میں…

ادامه مطلب

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات

ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات پر ہم سے تو تھمے نہ کبھو منھ پر آئی بات جانے نہ تجھ کو جو یہ…

ادامه مطلب

ہمیں غش آ گیا تھا وہ بدن دیکھ

ہمیں غش آ گیا تھا وہ بدن دیکھ بڑی کلول ٹلی ہے جان پر سے لیا دل اس مخطط رو نے میرا اٹھا لوں میں…

ادامه مطلب

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے

ہم مست ہو بھی دیکھا آخر مزہ نہیں ہے ہشیاری کے برابر کوئی نشہ نہیں ہے شوق وصال ہی میں جی کھپ گیا ہمارا باآنکہ…

ادامه مطلب

ہم چمن میں گئے تھے وا نہ ہوئے

ہم چمن میں گئے تھے وا نہ ہوئے نکہت گل سے آشنا نہ ہوئے سر کسو سے فرو نہیں آتا حیف بندے ہوئے خدا نہ…

ادامه مطلب

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک

ہم بیکسوں کا کون ہے ہجراں میں غم شریک تنہائی ایک ہے سو ہے اس کے ستم شریک دم رک کے ووہیں کہیو اگر مر…

ادامه مطلب

ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک

ہر چند صرف غم ہیں لے دل جگر سے جاں تک لیکن کبھو شکایت آئی نہیں زباں تک کیا کوئی اس کے رنگوں گل باغ…

ادامه مطلب

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا

نئی طرزوں سے میخانے میں رنگ مے جھلکتا تھا گلابی روتی تھی واں جام ہنس ہنس کر چھلکتا تھا ترے اس خاک اڑانے کی دھمک…

ادامه مطلب

نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں

نہ کر شوق کشتوں سے جانے کی باتیں نہیں آتیں کیا تجھ کو آنے کی باتیں سماجت جو کی بوس لب پر تو بولا نہیں…

ادامه مطلب

نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو

نہ آ دام میں مرغ فریاد کیجو ٹک اک خاطر خواب صیاد کیجو یہ تہمت بڑی ہے کہ مر گئی ہے شیریں تحمل ٹک اے…

ادامه مطلب

نسیم مصر کب آئی سواد شہر کنعاں کو

نسیم مصر کب آئی سواد شہر کنعاں کو کہ بھر جھولی نہ یاں سے لے گئی گل ہائے حرماں کو زبان نوحہ گر ہوں میں…

ادامه مطلب

ناز و ادا کے ساتھ وہ دلبر شکیل ہے

ناز و ادا کے ساتھ وہ دلبر شکیل ہے تصویر چیں کی روبرو اس کے ذلیل ہے ہم خاک منھ کو مل کے نہ جوں…

ادامه مطلب

میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا

میں جو نظر سے اس کی گیا تو وہ سرگرم کار اپنا کہنے لگا چپکا سا ہو کر ہائے دریغ شکار اپنا کیا یاری کر…

ادامه مطلب

میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو

میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو جی یوں ہی گیا وہ آ پھرا بھی نہ کبھو چپ جس کے لیے لگ…

ادامه مطلب

منھ تکا ہی کرے ہے جس تس کا میر تقی میر

منھ تکا ہی کرے ہے جس تس کا حیرتی ہے یہ آئینہ کس کا شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہوں دل ہوا ہے چراغ…

ادامه مطلب

مل اہل بصیرت سے کچھ وے ہی دکھا دیں گے

مل اہل بصیرت سے کچھ وے ہی دکھا دیں گے لے خاک کی کوئی چٹکی اکسیر بنا دیں گے پانی کی سی بوندیں تھیں سب…

ادامه مطلب

مستی نہ کر اے میرؔ اگر ہے ادراک

مستی نہ کر اے میرؔ اگر ہے ادراک دامان بلند ابر نمط رکھ تو پاک ہے عاریتی جامۂ ہستی تیرا ہشیار کہ اس پر نہ…

ادامه مطلب

مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز

مر گیا میں پہ مرے باقی ہیں آثار ہنوز تر ہیں سب سرکے لہو سے در و دیوار ہنوز دل بھی پر داغ چمن ہے…

ادامه مطلب

محشر میں اگر یہ آتشیں دم ہوگا

محشر میں اگر یہ آتشیں دم ہوگا ہنگامہ سب اک لپٹ میں برہم ہوگا تکلیف بہشت کاش مجھ کو نہ کریں ورنہ وہ باغ بھی…

ادامه مطلب

مجنوں و کوہکن کو آزار ایسے ہی تھے

مجنوں و کوہکن کو آزار ایسے ہی تھے یہ جان سے گئے سب بیمار ایسے ہی تھے شمس و قمر کے دیکھے جی اس میں…

ادامه مطلب

مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا میر تقی میر

مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا القصہ میرؔ کو ہم بے اختیار پایا احوال خوش انھوں کا ہم بزم ہیں جو تیرے افسوس ہے کہ…

ادامه مطلب

لڑ کے پھر آئے ڈر گئے شاید

لڑ کے پھر آئے ڈر گئے شاید بگڑے تھے کچھ سنور گئے شاید سب پریشاں دلی میں شب گذری بال اس کے بکھر گئے شاید…

ادامه مطلب

لائق نہیں تمھارے مژگان خوش نگاہاں

لائق نہیں تمھارے مژگان خوش نگاہاں مجروح دل کو میرے کانٹوں میں مت گھسیٹو

ادامه مطلب

گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا

گلیوں میں اب تلک تو مذکور ہے ہمارا افسانۂ محبت مشہور ہے ہمارا مقصود کو تو دیکھیں کب تک پہنچتے ہیں ہم بالفعل اب ارادہ…

ادامه مطلب

گل قفس تک نسیم لائی ہے

گل قفس تک نسیم لائی ہے بو کہ پھر کر بہار آئی ہے عشق دریا ہے ایک لنگر دار تہ کسو نے بھی اس کی…

ادامه مطلب

گرچہ کب دیکھتے ہو پر دیکھو

گرچہ کب دیکھتے ہو پر دیکھو آرزو ہے کہ تم ادھر دیکھو عشق کیا کیا ہمیں دکھاتا ہے آہ تم بھی تو اک نظر دیکھو…

ادامه مطلب

کئی دن سلوک وداع کا مرے در پئے دل زار تھا

کئی دن سلوک وداع کا مرے در پئے دل زار تھا کبھو درد تھا کبھو داغ تھا کبھو زخم تھا کبھو وار تھا دم صبح…

ادامه مطلب

کیجیے کیا میرؔ صاحب بندگی بے چارگی

کیجیے کیا میرؔ صاحب بندگی بے چارگی کیسی کیسی صحبتیں آنکھوں کے آگے سے گئیں دیکھتے ہی دیکھتے کیا ہو گیا یکبارگی روئے گل پر…

ادامه مطلب

کیا مرے سرورواں کا کوئی مائل ایک ہے

کیا مرے سرورواں کا کوئی مائل ایک ہے ّسینکڑوں ہم خوں گرفتہ ہیں وہ قاتل ایک ہے راہ سب کو ہے خدا سے جان اگر…

ادامه مطلب

کیا کہیے ویسی صورت گاہے نظر نہ آئی

کیا کہیے ویسی صورت گاہے نظر نہ آئی ایسے گئے کہ ان کی پھر کچھ خبر نہ آئی روٹھے جو تھے سو ہم سے روٹھے…

ادامه مطلب

کیا کہیں ہے حال دل درہم بہت

کیا کہیں ہے حال دل درہم بہت کڑھتے ہیں دن رات اس پر ہم بہت رہتا ہے ہجراں میں غم غصے سے کام اور وے…

ادامه مطلب

کیا کام کیا ہم نے دل یوں نہ لگانا تھا

کیا کام کیا ہم نے دل یوں نہ لگانا تھا اس جان کی جوکھوں کو اس وقت نہ جانا تھا تھا جسم کا ترک اولیٰ…

ادامه مطلب

کیا خط لکھوں میں رونے سے فرصت نہیں رہی

کیا خط لکھوں میں رونے سے فرصت نہیں رہی لکھتا ہوں تو پھرے ہے کتابت بہی بہی میدان غم میں قتل ہوئی آرزوئے وصل تھی…

ادامه مطلب

کیا پوچھتے ہو آہ مرے جنگجو کی بات

کیا پوچھتے ہو آہ مرے جنگجو کی بات گویا وفا ہے عہد میں اس کے کبھو کی بات اس باغ میں نہ آئی نظر خرمی…

ادامه مطلب

کوشش اپنی تھی عبث پر کی بہت

کوشش اپنی تھی عبث پر کی بہت کیا کریں ہم چاہتا تھا جی بہت کعبۂ مقصود کو پہنچے نہ ہائے سعی کی اے شیخ ہم…

ادامه مطلب

کہو سو کریے فراق اس کا تو جی کو میرے کھپا گیا ہے

کہو سو کریے فراق اس کا تو جی کو میرے کھپا گیا ہے دروں میں آگ اک لگا گیا ہے بروں کو یکسر جلا گیا…

ادامه مطلب

کہاں تک غیر جاسوسی کے لینے کو لگا آوے

کہاں تک غیر جاسوسی کے لینے کو لگا آوے الٰہی اس بلائے ناگہاں پر بھی بلا آوے رکا جاتا ہے جی اندر ہی اندر آج…

ادامه مطلب

خواہش دل کی کس سے کہیے محرم تو نا پیدا ہے

خواہش دل کی کس سے کہیے محرم تو نا پیدا ہے چپ ہیں کچھ کہہ سکتے نہیں پر جی میں ہمارے کیا کیا ہے ہیں…

ادامه مطلب

کل جوش غم میں آنسو ٹپکے نہ چشم تر سے

کل جوش غم میں آنسو ٹپکے نہ چشم تر سے افسوس ہے کہ آ کر یوں مینھ ٹک نہ برسے کیا ہے نمود مردم جو…

ادامه مطلب

کس سے مشابہ کیجے اس کو ماہ میں ویسا نور نہیں

کس سے مشابہ کیجے اس کو ماہ میں ویسا نور نہیں کیوں کر کہیے بہشتی رو ہے اس خوبی سے حور نہیں شعر ہمارے عالم…

ادامه مطلب

کرتے بیاں جو ہوتے خریدار ایک دو

کرتے بیاں جو ہوتے خریدار ایک دو دیکھا کریں ہیں ساتھ ترے یار ایک دو قید حیات قید کوئی سخت ہے کہ روز مر رہتے…

ادامه مطلب

کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں

کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں اب ہجر یار میں ہیں کیا دل زدہ سفر میں ہر لحظہ بے قراری ہر لمحہ…

ادامه مطلب

کب لطف زبانی کچھ اس غنچہ دہن کا تھا

کب لطف زبانی کچھ اس غنچہ دہن کا تھا برسوں ملے پر ہم سے صرفہ ہی سخن کا تھا اسباب مہیا تھے سب مرنے ہی…

ادامه مطلب

کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا

کاہے کو کوئی خراب خواری ہوتا کاہے کو ہمیں یہ جان بھاری ہوتا دلخواہ ملاپ ہوتا تو تو ملتے اے کاشکے عشق اختیاری ہوتا

ادامه مطلب