میر تقی میر
خوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو
خوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو معشوق کا ہے حسن اگر دل نواز ہو سجدے کا کیا مضائقہ محراب تیغ میں پر…
آب حیواں نہیں گوارا ہم کو
آب حیواں نہیں گوارا ہم کو کس گھاٹ محبت نے اتارا ہم کو دریا دریا تھا شوق بوسہ لیکن جاں بخش لب یار نے مارا…
آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں
آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں مہلت ہمیں بسان شرر کم بہت ہے یاں یک لحظہ سینہ کوبی سے فرصت ہمیں…
حسن کیا جنس ہے جی اس پہ لگا بیٹھے ہیں
حسن کیا جنس ہے جی اس پہ لگا بیٹھے ہیں عزلتی شہر کے بازار میں آ بیٹھے ہیں ہم وے ہر چند کہ ہم خانہ…
چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا
چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا دیکھتے ہی آنکھوں میں گھر کر گیا دہر میں میں خاک بسر ہی رہا عمر کو اس…
چل قلم غم کی رقم کوئی حکایت کیجے
چل قلم غم کی رقم کوئی حکایت کیجے ہر سرحرف پہ فریاد نہایت کیجے گوکہ سر خاک قدم پر ترے لوٹے اس میں اپنا شیوہ…
چاہت کا اظہار کیا سو اپنا کام خراب ہوا
چاہت کا اظہار کیا سو اپنا کام خراب ہوا اس پردے کے اٹھ جانے سے اس کو ہم سے حجاب ہوا ساری ساری راتیں جاگے…
جی کے تئیں چھپاتے نہیں یوں تو غم سے ہم
جی کے تئیں چھپاتے نہیں یوں تو غم سے ہم پر تنگ آ گئے ہیں تمھارے ستم سے ہم اپنے خیال ہی میں گذرتی ہے…
جو ہوشیار ہو سو آج ہو شراب زدہ
جو ہوشیار ہو سو آج ہو شراب زدہ زمین میکدہ یک دست ہے گی آب زدہ بنے یہ کیونکے ملے تو ہی یا ہمیں سمجھیں…
جو اس شور سے میر روتا رہے گا
جو اس شور سے میر روتا رہے گا تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں جسے ابر…
جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں
جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں اس راہ میں وے جیسے انجان نکلتے ہیں کیا تیر ستم اس کے سینے میں بھی…
جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا
جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا دوچار دن میں برسوں کا بیمار ہو گیا نسبت بہت گناہوں کی میری طرف ہوئی نا کردہ…
جب سے خط ہے سیاہ خال کی تھانگ
جب سے خط ہے سیاہ خال کی تھانگ تب سے لٹتی ہے ہند چاروں دانگ بات امل کی چلی ہی جاتی ہے ہے مگر عوج…
جانیں ہیں فرش رہ تری مت حال حال چل
جانیں ہیں فرش رہ تری مت حال حال چل اے رشک حور آدمیوں کی سی چال چل اک آن میں بدلتی ہے صورت جہان کی…
ٹھوکر لگا کے چلنا اس رشک ماہ کو بھی
ٹھوکر لگا کے چلنا اس رشک ماہ کو بھی یہ چوٹ ہی رہی ہے اس روسیاہ کو بھی اس شاہ حسن کی کچھ مژگاں پھری…
تیرا اے دل یہ غم فرو بھی ہوگا
تیرا اے دل یہ غم فرو بھی ہوگا اندیشۂ رزق کم کبھو بھی ہوگا کھانے کو دیا ہے آج حق نے تجھ کو کل بھی…
تنگ آئے ہیں دل اس جی سے اٹھا بیٹھیں گے
تنگ آئے ہیں دل اس جی سے اٹھا بیٹھیں گے بھوکوں مرتے ہیں کچھ اب یار بھی کھا بیٹھیں گے اب کے بگڑے گی اگر…
تڑپنا بھی دیکھا نہ بسمل کا اپنے
تڑپنا بھی دیکھا نہ بسمل کا اپنے میں کشتہ ہوں انداز قاتل کا اپنے نہ پوچھو کہ احوال ناگفتہ بہ ہے مصیبت کے مارے ہوئے…
تجھ کنے بیٹھے گھٹا جاتا ہے جی
تجھ کنے بیٹھے گھٹا جاتا ہے جی کاہشیں کیا کیا اٹھا جاتا ہے جی یوں تو مردے سے پڑے رہتے ہیں ہم پر وہ آتا…
تاب عشق نہیں ہے دل کو جی بھی بے طاقت ہے اب
تاب عشق نہیں ہے دل کو جی بھی بے طاقت ہے اب یعنی سفر ہے دور کا آگے اور اپنی رخصت ہے اب وصل میں…
پہنچے ہے ہم کو عشق میں آزار ہر طرح
پہنچے ہے ہم کو عشق میں آزار ہر طرح ہوتے ہیں ہم ستم زدہ بیمار ہر طرح ترکیب و طرح ناز و ادا سب سے…
پل میں جہاں کو دیکھتے میرے ڈبو چکا
پل میں جہاں کو دیکھتے میرے ڈبو چکا اک وقت میں یہ دیدہ بھی طوفان رو چکا افسوس میرے مردے پر اتنا نہ کر کہ…
بیتابیوں کے جور سے میں جب کہ مر گیا
بیتابیوں کے جور سے میں جب کہ مر گیا ہو کر فقیر صبر مری گور پر گیا اے آہ سرد عرصۂ محشر میں یخ جما…
بے چین مجھ کو چاہتا ہر دم ہے زیر خاک
بے چین مجھ کو چاہتا ہر دم ہے زیر خاک چھاتی پہ بعد مرگ بھی دل جم ہے زیر خاک آسودگی جو چاہے تو مرنے…
بہار آئی ہے غنچے گل کے نکلے ہیں گلابی سے
بہار آئی ہے غنچے گل کے نکلے ہیں گلابی سے نہال سبز جھومے ہیں گلستاں میں شرابی سے گروں ہوں ہر قدم پر میں ڈھہا…
برا کیا مانیے اب چھیڑ سے یا اس کی گالی سے
برا کیا مانیے اب چھیڑ سے یا اس کی گالی سے یہی ہے طور اس کا ساتھ اپنے خورد سالی سے کلی بیرنگ مرجھائی نظر…
بارہا گور دل جھنکا لایا
بارہا گور دل جھنکا لایا اب کے شرط وفا بجا لایا قدر رکھتی نہ تھی متاع دل سارے عالم میں میں دکھا لایا دل کہ…
آئی بہار نکلے چمن میں ہزار گل
آئی بہار نکلے چمن میں ہزار گل دل جو کھلا فسردہ تو جوں بے بہار گل بستر سے اس کے پھول تر و تازہ رکھ…
آیا ہے ابر قبلہ چلا خانقاہ پر
آیا ہے ابر قبلہ چلا خانقاہ پر صوفی ہوا کو دیکھ کے کاش آوے راہ پر وہ آنکھ اٹھا کے شرم سے کب دیکھے ہے…
اے عشق بے محابا تو نے تو جان مارے
اے عشق بے محابا تو نے تو جان مارے ٹک حسن کی طرف ہو کیا کیا جوان مارے
آؤ کبھو تو پاس ہمارے بھی ناز سے
آؤ کبھو تو پاس ہمارے بھی ناز سے کرنا سلوک خوب ہے اہل نیاز سے پھرتے ہو کیا درختوں کے سائے میں دور دور کر…
آنکھوں سے راہ عشق کی ہم جوں نگہ گئے
آنکھوں سے راہ عشق کی ہم جوں نگہ گئے آخر کو روتے روتے پریشاں ہو بہ گئے اس عرصے سے گیا ہو کہیں کوئی تو…
ان بلاؤں سے کب رہائی ہے
ان بلاؤں سے کب رہائی ہے عشق ہے فقر ہے جدائی ہے دیکھیے رفتہ رفتہ کیا ہووے ہم بھی چلنے کو ہیں کہ آئی ہے…
اگرچہ جہاں میں نے سب چھان مارا
اگرچہ جہاں میں نے سب چھان مارا ولے اس کی نایابی نے جان مارا قیامت کو جرمانۂ شاعری پر مرے سر سے میرا ہی دیوان…
آشوب چشم چشمہ زا اب کوہ و صحرا پر بھی ہے
آشوب چشم چشمہ زا اب کوہ و صحرا پر بھی ہے طوفان سا شہروں میں ہے اک شور دریا پر بھی ہے گو چشم بندی…
اس کے رنگ کھلا ہے شاید کوئی پھول بہار کے بیچ
اس کے رنگ کھلا ہے شاید کوئی پھول بہار کے بیچ شور پڑا ہے قیامت کا سا چار طرف گلزار کے بیچ رحم کرے وہ…
اس سخن رس سے اگر شب کی ملاقات رہے
اس سخن رس سے اگر شب کی ملاقات رہے بات رہ جائے نہ یہ دن رہیں نے رات رہے فخر سے ہم تو کلہ اپنی…
آرسی اس کے سامنے دھر لو
آرسی اس کے سامنے دھر لو کب ہے ویسی مواجہ کر لو اس کی تیغ ستم بلند ہوئی جی ہے مرنے کو تو چلو مر…
آج ہمیں بدحالی سی ہے حال نہیں ہے جان کے بیچ
آج ہمیں بدحالی سی ہے حال نہیں ہے جان کے بیچ کیا عاشق ہونے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے جہان کے بیچ پایہ اس کی…
آج اس خوش پرکار جواں مطلوب حسین نے لطف کیا
آج اس خوش پرکار جواں مطلوب حسین نے لطف کیا پیر فقیر اس بے دنداں کو ان نے دنداں مزد دیا آنسو کی بوند آنکھوں…
ابر سیہ قبلے سے اٹھ کر آیا ہے میخانے پر
ابر سیہ قبلے سے اٹھ کر آیا ہے میخانے پر بادہ کشوں کا جھرمٹ ہے کچھ شیشے پر پیمانے پر رنگ ہوا سے ٹپکنے لگا…
اب کچھ ہمارے حال پہ تم کو نظر نہیں
اب کچھ ہمارے حال پہ تم کو نظر نہیں یعنی تمھاری ہم سے وے آنکھیں نہیں رہیں اس بزم کے چراغ بجھے تھے جو یار…
یہ عشق بے اجل کش ہے بس اے دل اب توکل کر
یہ عشق بے اجل کش ہے بس اے دل اب توکل کر اگرچہ جان جاتی ہے چلی لیکن تغافل کر سفر ہستی کا مت کر…
یاں نام یار کس کا ورد زباں نہ پایا
یاں نام یار کس کا ورد زباں نہ پایا پر مطلقاً کہیں ہم اس کا نشاں نہ پایا وضع کشیدہ اس کی رکھتی ہے داغ…
یار میرا بہت ہے یار فریب
یار میرا بہت ہے یار فریب مکر ہے عہد سب قرار فریب راہ رکھتے ہیں اس کے دام سے صید ہے بلا کوئی وہ شکار…
وے سیہ موئی و گرفتاری
وے سیہ موئی و گرفتاری دزد غمزوں کی ویسی عیاری اب کے دل ان سے بچ گیا تو کیا چور جاتے رہے کہ اندھیاری اچھا…
وہ دیکھنے ہمیں ٹک بیماری میں نہ آیا
وہ دیکھنے ہمیں ٹک بیماری میں نہ آیا سو بار آنکھیں کھولیں بالیں سے سر اٹھایا گلشن کے طائروں نے کیا بے مروتی کی یک…
وصف اپنے دنوں کے کس سے کہیے سارے
وصف اپنے دنوں کے کس سے کہیے سارے اس شوخ کی تمکیں نے تو جی ہی مارے بالوں میں چھپا منھ نہ کبھو یوں پوچھا…
ہے مری ہر اک غزل پر اجتماع
ہے مری ہر اک غزل پر اجتماع خانقہ میں کرتے ہیں صوفی سماع وجد میں رکھتا ہے اہل فہم کو میرے شعر و شاعری کا…