میر تقی میر
بیماری دلی سے زار و نزار ہیں ہم
بیماری دلی سے زار و نزار ہیں ہم اک مشت استخواں ہیں پر اپنے بار ہیں ہم مارا تڑپتے چھوڑا فتراک سے نہ باندھا بے…
بے روئے و زلف یار ہے رونے سے کام یاں
بے روئے و زلف یار ہے رونے سے کام یاں دامن ہے منھ پہ ابر نمط صبح و شام یاں آوازہ ہی جہاں میں ہمارا…
بہت مدت گئی ہے اب ٹک آ مل
بہت مدت گئی ہے اب ٹک آ مل کہاں تک خاک میں میں تو گیا مل ٹک اس بے رنگ کے نیرنگ تو دیکھ ہوا…
بغیر دل کہ یہ قیمت ہے سارے عالم کی
بغیر دل کہ یہ قیمت ہے سارے عالم کی کسو سے کام نہیں رکھتی جنس آدم کی کوئی ہو محرم شوخی ترا تو میں پوچھوں…
برسوں میں کبھو ایدھر تم ناز سے آتے ہو
برسوں میں کبھو ایدھر تم ناز سے آتے ہو پھر برسوں تئیں پیارے جی سے نہیں جاتے ہو آتے ہو کبھو یاں تو ہم لطف…
بارہا وعدوں کی راتیں آئیاں
بارہا وعدوں کی راتیں آئیاں طالعوں نے صبح کر دکھلائیاں عشق میں ایذائیں سب سے پائیاں رہ گئے آنسو تو آنکھیں آئیاں ظل حق ہم…
آئے ہو گھر سے اٹھ کر میرے مکاں کے اوپر
آئے ہو گھر سے اٹھ کر میرے مکاں کے اوپر کی تم نے مہربانی بے خانماں کے اوپر پھولوں سے اٹھ نگاہیں مکھڑے پہ اس…
ایسا ہے ماہ گو کہ وہ سب نور کیوں نہ ہو
ایسا ہے ماہ گو کہ وہ سب نور کیوں نہ ہو ویسا ہے پھول فرض کیا حور کیوں نہ ہو کھویا ہمارے ہاتھ سے آئینے…
اے گل نو دمیدہ کے مانند
اے گل نو دمیدہ کے مانند ہے تو کس آفریدہ کے مانند ہم امید وفا پہ تیری ہوئے غنچۂ دیر چیدہ کے مانند خاک کو…
آوے کہنے میں رہا ہو غم سے گر احوال کچھ
آوے کہنے میں رہا ہو غم سے گر احوال کچھ جاں بہ لب رہتے ہیں پر کہتے نہیں ہیں حال کچھ بے زری سے داغ…
آنکھیں لڑا لڑا کر کب تک لگا رکھیں گے
آنکھیں لڑا لڑا کر کب تک لگا رکھیں گے اس پردے ہی میں خوباں ہم کو سلا رکھیں گے فکر دہن میں اس کی کچھ…
آگے جب اس آتشیں رخسار کے آتی ہے شمع
آگے جب اس آتشیں رخسار کے آتی ہے شمع پانی پانی شرم مفرط سے ہوئی جاتی ہے شمع
افسانہ خواں کا لڑکا کیا کہیے دیدنی ہے
افسانہ خواں کا لڑکا کیا کہیے دیدنی ہے قصہ ہمارا اس کا یارو شنیدنی ہے اپنا تو دست کوتہ زہ تک بھی ٹک نہ پہنچا…
اس کی طرز نگاہ مت پوچھو
اس کی طرز نگاہ مت پوچھو جی ہی جانے ہے آہ مت پوچھو کہیں پہنچو گے بے رہی میں بھی گمرہاں یوں یہ راہ مت…
اس شوخ سے سنا نہیں نام صبا ہنوز
اس شوخ سے سنا نہیں نام صبا ہنوز غنچہ ہے وہ لگی نہیں اس کو ہوا ہنوز عاشق کے اس کو گریۂ خونیں کا درد…
اس باغ بے ثبات میں کیا دل صبا لگے
اس باغ بے ثبات میں کیا دل صبا لگے کیا کیا نہال دیکھتے یاں پاؤں آ لگے حرص و ہوس سے باز رہے دل تو…
اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے
اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے وگر قصہ کہوں اپنا تو سنتے اس کو خواب آوے بھرا ہے دل مرا جام لبالب…
اثر ہوتا ہماری گر دعا میں
اثر ہوتا ہماری گر دعا میں لگ اٹھتی آگ سب جوِّ سما میں نہ اٹکا ہائے ٹک یوسفؑ کا مالک وگرنہ مصر سب ملتا بہا…
اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہے
اپنا سر شوریدہ تو وقف خم چوگان ہے آ بوالہوس گر ذوق ہے یہ گو ہے یہ میدان ہے عالم مری تقلید سے خواہش تری…
اب کے ہزار رنگ گلستاں میں آئے گل
اب کے ہزار رنگ گلستاں میں آئے گل پر اس بغیر اپنے تو جی کو نہ بھائے گل بلبل کو ناز کیوں نہ خیابان گل…
یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے
یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے تو میاں مجنوں بیاباں سے گئے مر گئے دم کب تلک رکتے رہیں بارے جی کے ساتھ…
یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی
یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی نظر اس طرف بھی کبھو تھی کسو کی سحر پائے گل بے خودی ہم کو آئی کہ…
یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم
یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم اپنی آنکھوں سے اسے یاں جلوہ گر دیکھیں گے ہم میں کہا دیکھو ادھر ٹک…
یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے
یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے یا اب کی وے ادائیں جو دل سے آہ نکلے کیونکر نہ چپکے چپکے یوں جان…
وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا
وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا جو کوئی اس کو چاہے ظاہر ہے حال اس کا ہم کیا کریں علاقہ جس…
وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا
وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا کبھو مزاج میں اس کے ہمیں تصرف تھا جو خوب دیکھو تو ساری وہی حقیقت ہے چھپانا…
ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے
ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو ہے…
ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا
ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا روئے نہ ہم کبھو ٹک دامن پکڑ کسو کا جاتی نہیں اٹھائی اپنے پہ یہ خشونت اب…
ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز
ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز بسمل پڑی ہے چرخ پہ میری دعا ہنوز باقی نہیں ہے دل میں یہ غم ہے بجا…
ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے
ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے نالان و مضطرب پس دیوار کون ہے مژگاں بھی پھر گئیں تری بیمار چشم دیکھ دکھ درد میں…
ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں
ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں بیٹھنے پاتے نہیں ہم کہ اٹھا دیتے ہیں ان طیوروں سے ہوں میں بھی اگر…
ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم
ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم کیا کہیے نہ ہماری سنی اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم جھوٹ کہا کیا…
ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر
ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر پر بات مری سن کہ نہیں بے تاثیر تسبیح بہ کف پھرنے سے کیا کام چلے منکے…
ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش
ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش کس کا ہے راز بحر میں یارب کہ یہ ہیں جوش ابروئے کج ہے…
نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو
نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو دل بھر رہا ہے خوب ہی روؤں گا دیکھیو
نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے
نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے سفر کا بھی رہے خطرہ کہ اس منزل سے جانا ہے چلے آتے تھے…
نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا میر تقی میر
نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا یاد دہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا لطف اگر یہ ہے بتاں صندل پیشانی…
ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو
ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو آتے ہو تمکین سے ایسے جیسے کہیں کو جاتے ہو غیر کی ہمراہی…
میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا
میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا پند گویوں نے بہت سینے…
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر سو یاری بخت سے ہیں بار خاطر ووں خاک میں آپ کو ملاکر اول آخر کو…
منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا
منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا جو دلبر ہے ایسا تو دل جا چکا ہے…
مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ
مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ کیا شوخ طبع ہے وہ پرکار سادہ سادہ جب میکدے گئے ہیں پابوس ہی کیا ہے ہے…
مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا
مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا میخانے میں جوش بادہ نوشاں دیکھا اک گوشۂ عافیت جہاں میں ہم نے دیکھا تو محلۂ خموشاں دیکھا
مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں
مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں گل پھول سے کب اس بن…
مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل
مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل اب جو کھلا سو جیسے گل بے بہار دل ہے غم میں یاد کس کو…
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے یاں سلیماں کے مقابل مور ہے مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی چشم شیر…
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا میر تقی میر
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا اس گل زمیں سے اب تک…
لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ
لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ کیونکے جئیں یارب حیرت ہے بے مزہ ایسے نا محظوظ رونے کڑھنے کو عیش…