برق و شرار و شعلہ و پروانہ سب ہیں یے

برق و شرار و شعلہ و پروانہ سب ہیں یے جوں ہم جلا کریں ہیں بھلا جلتے کب ہیں یے لے موئے سر سے ناخن…

ادامه مطلب

باغ میں سیر کبھو ہم بھی کیا کرتے تھے

باغ میں سیر کبھو ہم بھی کیا کرتے تھے روش آب رواں پھیلے پھرا کرتے تھے غیرت عشق کسو وقت بلا تھی ہم کو تھوڑی…

ادامه مطلب

آئے ہیں میرؔ کافر ہو کر خدا کے گھر میں

آئے ہیں میرؔ کافر ہو کر خدا کے گھر میں پیشانی پر ہے قشقہ زنار ہے کمر میں نازک بدن ہے کتنا وہ شوخ چشم…

ادامه مطلب

ایسے دیکھے ہیں اندھے لوگ کہیں

ایسے دیکھے ہیں اندھے لوگ کہیں پھوٹی سہتے ہیں آنجی سہتے نہیں مر گئے ناامید ہم مہجور خواہشیں جی کی اپنے جی میں رہیں دیر…

ادامه مطلب

اے مرغ چمن صبح ہوئی زمزمہ سر کر

اے مرغ چمن صبح ہوئی زمزمہ سر کر دم کھینچ تہ دل سے کوئی ٹکڑے جگر کر وہ آئینہ رو باغ کے پھولوں میں جو…

ادامه مطلب

آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد

آوے گی میری قبر سے آواز میرے بعد ابھریں گے عشق دل سے ترے راز میرے بعد جینا مرا تو تجھ کو غنیمت ہے ناسمجھ…

ادامه مطلب

آنکھیں سفید دل بھی جلا انتظار میں

آنکھیں سفید دل بھی جلا انتظار میں کیا کچھ نہ ہم بھی دیکھ چکے ہجر یار میں دنیا میں ایک دو نہیں کرتا کوئی مقام…

ادامه مطلب

ان نے کھینچا ہے مرے ہاتھ سے داماں اپنا

ان نے کھینچا ہے مرے ہاتھ سے داماں اپنا کیا کروں گر نہ کروں چاک گریباں اپنا بارہا جاں لب جاں بخش سے دی جن…

ادامه مطلب

آگے جمال یار کے معذور ہو گیا میر تقی میر

آگے جمال یار کے معذور ہو گیا گل اک چمن میں دیدۂ بے نور ہو گیا اک چشم منتظر ہے کہ دیکھے ہے کب سے…

ادامه مطلب

افیوں ہی کے تو دل شدہ ہم رو سیاہ ہیں

افیوں ہی کے تو دل شدہ ہم رو سیاہ ہیں ہو تخت کچھ دماغ تو ہم پادشاہ ہیں یاں جیسے شمع بزم اقامت نہ کر…

ادامه مطلب

اس کی گلی میں غش جو کیا آسکے نہ ہم

اس کی گلی میں غش جو کیا آسکے نہ ہم پھر ہو چکے وہیں کہیں گھر جاسکے نہ ہم سوئے تو غنچہ ہو کسو گلخن…

ادامه مطلب

اس شوخ ستمگر کو کیا کوئی بھلا چاہے

اس شوخ ستمگر کو کیا کوئی بھلا چاہے جو چاہنے والے کا ہر طور برا چاہے کعبے گئے کیا کوئی مقصد کو پہنچتا ہے کیا…

ادامه مطلب

آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ

آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ آزردہ دل کسو کا بیمار ہے ہمیشہ مختار عشق اس کا مجبور ہی ہے یعنی یک رہ…

ادامه مطلب

آخر دکھائی عشق نے چھاتی فگار کر

آخر دکھائی عشق نے چھاتی فگار کر تصدیع کھینچی ہم نے یہ کام اختیار کر اس باعث حیات سے کیا کیا ہیں خواہشیں پر دم…

ادامه مطلب

آج کچھ بے حجاب ہے وہ بھی

آج کچھ بے حجاب ہے وہ بھی کیا ہی مست شراب ہے وہ بھی میں ہی جلتا نہیں جدا دل سے دور مجھ سے کباب…

ادامه مطلب

اپنا شعار پوچھو تو مہرباں وفا ہے

اپنا شعار پوچھو تو مہرباں وفا ہے پر اس کے جی میں ہم سے کیا جانیے کہ کیا ہے مت پوچھ میری اس کی شام…

ادامه مطلب

اب کے ماہ رمضاں دیکھا تھا پیمانے میں

اب کے ماہ رمضاں دیکھا تھا پیمانے میں بارے سب روزے تو گذرے مجھے میخانے میں جیسے بجلی کے چمکنے سے کسو کی سدھ جائے…

ادامه مطلب

یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے

یوں جنوں کرتے جو ہم یاں سے گئے تو میاں مجنوں بیاباں سے گئے مر گئے دم کب تلک رکتے رہیں بارے جی کے ساتھ…

ادامه مطلب

یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی

یہ چشم آئینہ دار رو تھی کسو کی نظر اس طرف بھی کبھو تھی کسو کی سحر پائے گل بے خودی ہم کو آئی کہ…

ادامه مطلب

یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم

یارب اس محبوب کو پھر اک نظر دیکھیں گے ہم اپنی آنکھوں سے اسے یاں جلوہ گر دیکھیں گے ہم میں کہا دیکھو ادھر ٹک…

ادامه مطلب

یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے

یا پہلے وے نگاہیں جن سے کہ چاہ نکلے یا اب کی وے ادائیں جو دل سے آہ نکلے کیونکر نہ چپکے چپکے یوں جان…

ادامه مطلب

وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا

وہ کم نما و دل ہے شائق کمال اس کا جو کوئی اس کو چاہے ظاہر ہے حال اس کا ہم کیا کریں علاقہ جس…

ادامه مطلب

وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا

وفا تھی مہر تھی اخلاص تھا تلطف تھا کبھو مزاج میں اس کے ہمیں تصرف تھا جو خوب دیکھو تو ساری وہی حقیقت ہے چھپانا…

ادامه مطلب

ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے

ہیں قید قفس میں تنگ یوں تو کب کے رہتے تھے گلے ہزار نیچے لب کے اس موسم گل میں میرؔ دیکھیں کیا ہو ہے…

ادامه مطلب

ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا

ہے حال جائے گریہ جان پر آرزو کا روئے نہ ہم کبھو ٹک دامن پکڑ کسو کا جاتی نہیں اٹھائی اپنے پہ یہ خشونت اب…

ادامه مطلب

ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز

ہوتا نہیں ہے باب اجابت کا وا ہنوز بسمل پڑی ہے چرخ پہ میری دعا ہنوز باقی نہیں ہے دل میں یہ غم ہے بجا…

ادامه مطلب

ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے

ہمسایۂ چمن یہ نپٹ زار کون ہے نالان و مضطرب پس دیوار کون ہے مژگاں بھی پھر گئیں تری بیمار چشم دیکھ دکھ درد میں…

ادامه مطلب

ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں

ہم کو کہنے کے تئیں بزم میں جا دیتے ہیں بیٹھنے پاتے نہیں ہم کہ اٹھا دیتے ہیں ان طیوروں سے ہوں میں بھی اگر…

ادامه مطلب

ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم

ہم تو یہی کہتے تھے ہمیشہ دل کو کہیں نہ لگاؤ تم کیا کہیے نہ ہماری سنی اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم جھوٹ کہا کیا…

ادامه مطلب

ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر

ہرچند کہ طاعت میں ہوا ہے تو پیر پر بات مری سن کہ نہیں بے تاثیر تسبیح بہ کف پھرنے سے کیا کام چلے منکے…

ادامه مطلب

ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش

ہر جزر و مد سے دست و بغل اٹھتے ہیں خروش کس کا ہے راز بحر میں یارب کہ یہ ہیں جوش ابروئے کج ہے…

ادامه مطلب

نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو

نور نظر کو کھو کے میں سوؤں گا دیکھیو دل بھر رہا ہے خوب ہی روؤں گا دیکھیو

ادامه مطلب

نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے

نہ رہ دنیا میں دلجمعی سے اے انساں جو دانا ہے سفر کا بھی رہے خطرہ کہ اس منزل سے جانا ہے چلے آتے تھے…

ادامه مطلب

نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا میر تقی میر

نکلے ہے چشمہ جو کوئی جوش زناں پانی کا یاد دہ ہے وہ کسو چشم کی گریانی کا لطف اگر یہ ہے بتاں صندل پیشانی…

ادامه مطلب

نسبت مہ ہے دور اس گل سے

نسبت مہ ہے دور اس گل سے وہ شگفتہ ہے یہ گرفتہ ہے

ادامه مطلب

ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو

ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو آتے ہو تمکین سے ایسے جیسے کہیں کو جاتے ہو غیر کی ہمراہی…

ادامه مطلب

میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا

میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا پند گویوں نے بہت سینے…

ادامه مطلب

میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر

میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر سو یاری بخت سے ہیں بار خاطر ووں خاک میں آپ کو ملاکر اول آخر کو…

ادامه مطلب

منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا

منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا جو دلبر ہے ایسا تو دل جا چکا ہے…

ادامه مطلب

مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ

مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ کیا شوخ طبع ہے وہ پرکار سادہ سادہ جب میکدے گئے ہیں پابوس ہی کیا ہے ہے…

ادامه مطلب

مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا

مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا میخانے میں جوش بادہ نوشاں دیکھا اک گوشۂ عافیت جہاں میں ہم نے دیکھا تو محلۂ خموشاں دیکھا

ادامه مطلب

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں گل پھول سے کب اس بن…

ادامه مطلب

مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل

مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل اب جو کھلا سو جیسے گل بے بہار دل ہے غم میں یاد کس کو…

ادامه مطلب

مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے

مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے یاں سلیماں کے مقابل مور ہے مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی چشم شیر…

ادامه مطلب

مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا میر تقی میر

مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا اس گل زمیں سے اب تک…

ادامه مطلب

لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ

لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ کیونکے جئیں یارب حیرت ہے بے مزہ ایسے نا محظوظ رونے کڑھنے کو عیش…

ادامه مطلب

گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی

گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی جلے دھوپ میں یاں تلک ہم کہ تب کی پڑی خرمن گل پہ بجلی سی آخر…

ادامه مطلب

گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ

گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ کیا تازہ کوئی ان کی نکلی بہار میں شاخ

ادامه مطلب

گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا میر تقی میر

گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا برقع سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا گل برگ کا یہ…

ادامه مطلب

گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا

گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا چھوڑ لذت کے تئیں لے تو فقیری کا مزا اے کہ آزاد ہے ٹک چکھ نمک مرغ…

ادامه مطلب