میر تقی میر
آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا
آیا تھا خانقہ میں وہ نور دیدگاں کا تہ کر گیا مصلیٰ عزلت گزیدگاں کا آخر کو خاک ہونا درپیش ہے سبھوں کو ٹک دیکھ…
اے تجھ بغیر لالہ و باغ و بہار حیف
اے تجھ بغیر لالہ و باغ و بہار حیف گل سے چمن بھرے ہوں نہ ہو تو ہزار حیف
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے
آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے عرش پر برچھیاں چلاتی ہے ناز بردار لب ہے جاں جب سے تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے…
اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش
اندیشۂ مرگ سے ہے سینہ سب ریش ٹکڑے ہے جگر جیسے لباس درویش ہاتھوں سے جو آج ہوسکے کر لیجے پھر کل تو ہمیں ہے…
اللہ کو زاہد جو طلب کرتے ہیں
اللہ کو زاہد جو طلب کرتے ہیں ظاہر تقویٰ کو کس سبب کرتے ہیں دکھلانے کو لوگوں کے دنوں کی ہے صلوٰۃ پیش انجم نماز…
اکثر کی بے دماغی ہر دم کی سرگرانی
اکثر کی بے دماغی ہر دم کی سرگرانی اب کب گئی اٹھائی ہے زور ناتوانی تم دل کو دیتے ہو تو بے دل سمجھ کے…
اسرار دل کے کہتے ہیں پیر و جوان میں
اسرار دل کے کہتے ہیں پیر و جوان میں مطلق نہیں ہے بند ہماری زبان میں رنگینی زمانہ سے خاطر نہ جمع رکھ سو رنگ…
اس کا خیال آوے ہے عیار کی روش
اس کا خیال آوے ہے عیار کی روش کچھ اس کی ہم نے پائی نہ رفتار کی روش کیا چال ہے گی زہر بھری روزگار…
اس بے گنہ کے قتل میں اب دیر مت کرو
اس بے گنہ کے قتل میں اب دیر مت کرو جو کچھ کہ تم سے ہوسکے تقصیر مت کرو ایفائے عہد قتل تو تم کر…
ادھر آتا بھی وہ سوار اے کاش
ادھر آتا بھی وہ سوار اے کاش اس کا ہو جاتا دل شکار اے کاش زیر دیوار خانہ باغ اس کے ہم کو جا ملتی…
آج ہمارا جی بے کل ہے تم بھی غفلت مت کریو
آج ہمارا جی بے کل ہے تم بھی غفلت مت کریو دل نہ رہے جو ہاتھ رکھے تو سماجت ات گت مت کریو ڈھیری رہے…
اتفاق ایسا ہے کڑھتے ہی سدا رہتے ہیں
اتفاق ایسا ہے کڑھتے ہی سدا رہتے ہیں ایک عالم میں ہیں ہم وے پہ جدا رہتے ہیں برسے تلوار کہ حائل ہو کوئی سیل…
اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے
اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے پر سوچ کے غفلت کے تئیں روؤگے کیا خواب گراں پہ میل روز و شب ہے جاگو ٹک…
اب شہر کی گلیوں میں جو ہم ہوتے ہیں
اب شہر کی گلیوں میں جو ہم ہوتے ہیں منھ خون جگر سے دم بدم دھوتے ہیں یعنی کہ ہر اک جاے پہ جوں ابر…
یہ سرا سونے کی جاگہ نہیں بیدار رہو
یہ سرا سونے کی جاگہ نہیں بیدار رہو ہم نے کر دی ہے خبر تم کو خبردار رہو آپ تو ایسے بنے اب کہ جلے…
یاں جو وہ نونہال آتا ہے
یاں جو وہ نونہال آتا ہے جی میں کیا کیا خیال آتا ہے اس کے چلنے کی آن کا بے حال مدتوں میں بحال آتا…
یاد جب آتی ہے وہ زلف سیاہ
یاد جب آتی ہے وہ زلف سیاہ سانپ سا چھاتی پہ پھر جاتا ہے آہ کھل گیا منھ اب تو اس محجوب کا کچھ سخن…
وہ مخطط ہے محو ناز ہنوز
وہ مخطط ہے محو ناز ہنوز کچھ پذیرا نہیں نیاز ہنوز کیا ہوا خوں ہوا کہ داغ ہوا دل ہمارا نہیں گداز ہنوز سادگی دیکھ…
وہ تو نہیں کہ اودھم رہتا تھا آشیاں تک
وہ تو نہیں کہ اودھم رہتا تھا آشیاں تک آشوب نالہ اب تو پہنچا ہے آسماں تک لبریز جلوہ اس کا سارا جہاں ہے یعنی…
وارد گلشن غزل خواں وہ جو دلبر یاں ہوا
وارد گلشن غزل خواں وہ جو دلبر یاں ہوا دامن گل گریۂ خونیں سے سب افشاں ہوا طائران باغ کو تھا بیت بحثی کا دماغ…
ہے عشق میں جو حال بتر تو ہے کیا عجب
ہے عشق میں جو حال بتر تو ہے کیا عجب مر جائے کوئی خستہ جگر تو ہے کیا عجب لے جا کے نامے کتنے کبوتر…
ہوں خاک پا جو اس کی ہر کوئی سر چڑھاوے
ہوں خاک پا جو اس کی ہر کوئی سر چڑھاوے منھ پھیرے وہ تو ہم کو پھر کون منھ لگاوے ان دو ہی صورتوں میں…
ہنستے ہی ہنستے مار رکھا تھے جو ہم ظریف
ہنستے ہی ہنستے مار رکھا تھے جو ہم ظریف ہے یار بھی ہمارا قیامت ستم ظریف
ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم
ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم جی دینا پڑتا ہے اس میں ایسا نہ ہو پچھتاؤ تم سو…
ہم رو رو کے درد دل دیوانہ کہیں گے
ہم رو رو کے درد دل دیوانہ کہیں گے جی میں ہے کبھو حال غریبانہ کہیں گے موقوف غم میرؔ کی شب ہو چکی ہمدم…
ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ
ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ کہاں دماغ ہمیں اس قدر دروغ دروغ تم اور ہم سے محبت تمھیں خلاف خلاف ہم اور…
ہر دم وہ شوخ دست بہ شمشیر کیوں نہ ہو
ہر دم وہ شوخ دست بہ شمشیر کیوں نہ ہو کچھ ہم نے کی ہے ایسی ہی تقصیر کیوں نہ ہو اب تو جگر کو…
ہاتھ بے سبحہ ٹک رہا نہ کبھو
ہاتھ بے سبحہ ٹک رہا نہ کبھو دل کا منکا ولے پھرا نہ کبھو کیونکے عرفان ہو گیا سب کو اپنے ڈھب پر تو وہ…
نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو
نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو نہ ہو گلچین باغ حسن ظالم زرد ہو گا تو یہ پیشہ عشق کا ہے…
نہ بک شیخ اتنا بھی واہی تباہی
نہ بک شیخ اتنا بھی واہی تباہی کہاں رحمت حق کہاں بے گناہی ملوں کیونکے ہم رنگ ہو تجھ سے اے گل ترا رنگ شعلہ…
نقش بیٹھے ہے کہاں خواہش آزادی کا
نقش بیٹھے ہے کہاں خواہش آزادی کا ننگ ہے نام رہائی تری صیادی کا داد دے ورنہ ابھی جان پہ کھیلوں ہوں میں دل جلانا…
نالہ مرا اگر سبب شور و شر نہ ہو
نالہ مرا اگر سبب شور و شر نہ ہو پھر مر بھی جایئے تو کسو کو خبر نہ ہو دل پر ہوا سو آہ کے…
میں گلستاں میں آ کے عبث آشیاں کیا
میں گلستاں میں آ کے عبث آشیاں کیا بلبل نے بھی نہ طور گلوں کا بیاں کیا پھر اس کے ابرواں کا خم و تاب…
میرا ہی مقلد عمل تھا
میرا ہی مقلد عمل تھا مجنوں کے دماغ میں خلل تھا دل ٹوٹ گیا تو خوں نہ نکلا شیشہ یہ بہت ہی کم بغل تھا…
مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق
مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق عشق اللہ صیاد انھیں کہیو جن لوگوں نے کیا ہے عشق عشق سے نظم کل ہے…
ملتفت ہوتا نہیں ہے گاہ تو
ملتفت ہوتا نہیں ہے گاہ تو کس قدر مغرور ہے اللہ تو مجھ سے کتنے جان سے جاتے رہے کس کی میت کے گیا ہمراہ…
مشہور ہیں دنوں کی مرے بے قراریاں
مشہور ہیں دنوں کی مرے بے قراریاں جاتی ہیں لامکاں کو دل شب کی زاریاں چہرے پہ جیسے زخم ہے ناخن کا ہر خراش اب…
مرا دل پیر و مرشد ہے مجھے ہے اعتقاد اس سے
مرا دل پیر و مرشد ہے مجھے ہے اعتقاد اس سے فراموش آپ کو کرنا محبت میں ہے یاد اس سے بلا انداز ہے اس…
مدت کے جو بعد جی بحال آتا ہے
مدت کے جو بعد جی بحال آتا ہے خاطر پہ جہاں جہاں ملال آتا ہے وے ووں گئے جان یوں چلی جاتی ہے آہ رہ…
مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز
مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز ہو چکے حشر میں پھرتا ہوں جگر چاک ہنوز اشک کی لغزش مستانہ پہ…
مت اس چمن میں غنچہ روش بود و باش کر
مت اس چمن میں غنچہ روش بود و باش کر مانند گل شگفتہ جبیں یاں معاش کر دل رکھ قوی فلک کی زبردستی پر نہ…
لعل پر کب دل مرا مائل ہوا
لعل پر کب دل مرا مائل ہوا اس لب خاموش کا قائل ہوا لڑ گئیں آنکھیں اٹھائی دل نے چوٹ یہ تماشائی عبث گھائل ہوا…
لاوے جھمکتے رخ کی آئینہ تاب کیونکر
لاوے جھمکتے رخ کی آئینہ تاب کیونکر ہو چہرہ اس کے لب سے یاقوت ناب کیونکر ہے شعر و شاعری گو کب سے شعار اپنا…
گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں
گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں مرآت بدن نماے وحدت ہم ہیں بے اپنے نمود اس کی اتنی معلوم معنی محبوب ہے تو…
گل گل شگفتہ مے سے ہوا ہے نگار دیکھ
گل گل شگفتہ مے سے ہوا ہے نگار دیکھ یک جرعہ ہمدم اور پلا پھر بہار دیکھ اب وہ نہیں کرم کہ بھرن پڑنے لگ…
گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں
گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں کسو سے شہر میں کچھ اختلاط مجھ کو نہیں جہاں ہو تیغ بکف کوئی سادہ جا لگنا…
گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے
گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے یا آگے سخن اور حکایت کیجے خوب اتنی تو مجھ پر اب رعایت کیجے دل میرا مرے تئیں…
کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی
کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی یوں پھونک کر کے خاک مری سب اڑا گئی کچھ تھی طپش جگر کی تو بارے…
کیا میرؔ دل شکستہ بھی وحشی مثال تھا
کیا میرؔ دل شکستہ بھی وحشی مثال تھا دنبالہ گرد چشم سیاہ غزال تھا آخر کو خواب مرگ ہمیں جا سے لے گئی جی دیتے…
کیا کیا تم نے ہم سے کہا تھا کچھ نہ کیا افسوس افسوس
کیا کیا تم نے ہم سے کہا تھا کچھ نہ کیا افسوس افسوس کیا کیا کڑھایا جی سے مارا لوہو پیا افسوس افسوس نور چراغ…