میر تقی میر
ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے
ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے خدا جانے تو ہم کو کیا جانتا ہے نہیں عشق کا درد لذت سے خالی جسے ذوق ہے…
تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے خوبی بخت دیکھ کہ خوبان بے وفا…
تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں
تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں حسن قبول کیا ہو مناجات کے تئیں کیفیتیں اٹھے ہیں یہ کب خانقاہ میں بدنام کر رکھا ہے…
پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا
پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا سبھوں سے پاتے ہیں بیگانہ آشنا تیرا دریغ و درد تجھے کیوں ہے یاں تو جی…
پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات
پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات ہم آنکھوں میں لے گئے بسر رات اک دن تو وفا بھی کرتے وعدہ گذری ہے امیدوار ہر رات…
بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا میر تقی میر
بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں…
بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا
بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا بھاری پتھر تھا چوم کر چھوڑا ہوکے دیوانے ہم ہوئے زنجیر دیکھ کر اس کے پاؤں کا…
بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں
بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں جوانوں کو انھیں ایام میں زنجیر کرتے ہیں برہمن زادگان ہند کیا پرکار سادے ہیں مسلمانوں کی…
بسان برق وہ جھمکے دکھاوے
بسان برق وہ جھمکے دکھاوے ولے دل شرط ہے جو تاب لاوے اڑاتا گڈی وہ باہر نہ آوے مبادا مجھ کو بھی گڈا بناوے صبا…
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا سعی و تلاش بہت…
ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے
ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے اور نہ تھی توفیق تمھیں تو بوسے کی ہمت رکھتے تھے آگے خط سے دماغ…
آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا
آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا تھا وہ برندہ زخموں پہ میں زخم کھا گیا کیا شہر خوش عمارت دل سے ہے…
اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا
اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا دشمن کے بھی دشمن پر ایسا نہ ہوا ہو گا اب اشک حنائی سے جو…
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا اس باؤ نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا سمجھی نہ باد صبح کہ آ کر اٹھا…
آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں
آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں نیند آتی ہے دل جمعی میں سو تو دل کو قرار نہیں وصل میں…
امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں
امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں بہت پرہیز کر ہم سے ہمیں بیمار کرتے ہیں کوئی ہم سا بھی اپنی جان…
اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا
اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا تو رک کے منھ تئیں کاہے کو شب جگر آتا مرید پیر مغاں صدق سے نہ…
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر…
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش کہتے ہیں دیوار بھی رکھے ہے گوش پاؤں پڑتا ہے کہیں آنکھیں کہیں اس کی…
اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا
اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا یہ کون شگوفہ سا چمن زار میں لایا وہ آئینہ رخسار دم بازپس آیا جب حس…
آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو
آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو رکھے خدا جہاں میں دل بے قرار کو پانی پہ جیسے غنچۂ لالہ پھرے بہا دیکھا میں آنسوؤں…
آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو
آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو رنگ اس کا کہیں یاد نہ دے زنہار اس سے کچھ کام نہ لو…
اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے
اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال بہتر تھا…
اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا
اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا حیرت سے آفتاب جہاں کا تہاں رہا جو قافلے گئے تھے انھوں کی اٹھی بھی گرد…
اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی
اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی اپنی جگہ بہار میں کنج قفس رہی میں پا شکستہ جا نہ سکا قافلے تلک…
یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے
یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے کہ شکل صبح مری سب کو بھول جاتی ہے طپش کے دم ہی تئیں مجھ…
یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے
یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے آخر کو پھوٹ پھوٹ بہے قہر کر رہے ہم نے بھی نذر کی ہے پھریں گے چمن…
یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے
یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے کتنا جی عاشق بیتاب کا مر جاتا ہے جیسے گرداب ہے گردش مری ہر چار…
وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم
وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم الفت گزیدہ مردم کلفت کشیدہ مردم ہے حال اپنا درہم تس پر ہے عشق کا غم…
وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا
وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا یا لوہو اشک خونی سے منھ پر بہائے گا اب یہ نظر پڑے ہے کہ برگشتہ…
وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں
وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں مجنوں کی محنتیں سب میں خاک میں ملاؤں ہنس کر کبھو بلایا تو برسوں تک رلایا…
ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی
ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی ہم نے بھی طبع آزمائی کی اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے عمر نے ہم سے بے وفائی…
ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا
ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا ہوا وہ بے مروت بے وفا ہرگز نہ یار اپنا خدا جانے ہمیں اس بے خودی نے…
ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب
ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب تو کون قمریوں کے چواتا دہن میں آب اس پر لہو کے پیاسے ہیں تیرے لبوں…
ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ
ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ وہ نمک چھڑکے ہے مزہ ہے یہ آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم اب جو ہیں خاک انتہا ہے…
ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی
ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی ایک دل قطرۂ خوں تس پہ جفا کیا کیا کی کس کو لاگی کہ نہ…
ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے
ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے وہ ہی ناز و عتاب ہے سو ہے گرچہ گھبرا کے لب پہ آئی ولے جان کو…
ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت
ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت تو بھی مری دعا سے ملتی نہیں اجابت مت لے حساب طاقت اے ضعف مجھ سے ظالم…
ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ
ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ جان عزیز گئی ہوتی کاش اب کے سال بہار کے ساتھ کس آوارۂ عشق و…
نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر
نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر نہیں اس قافلے میں اہل دل ضبط نفس بہتر نہ ہونا ہی بھلا تھا سامنے اس…
نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد
نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد آخرکار کیا کہا قاصد کوئی پہنچا نہ خط مرا اس تک میرے طالع ہیں نارسا قاصد سر نوشت…
نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا
نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا اس شوخ کم نما کا نت انتظار کھینچا رسم قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق ایکوں…
نالۂ عجز نقص الفت ہے
نالۂ عجز نقص الفت ہے رنج و محنت کمال راحت ہے عشق ہی گریۂ ندامت ہے ورنہ عاشق کو چشم خفت ہے تا دم مرگ…
میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی
میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی سر پر مرے کھڑی ہو شب شمع زور روئی آتی ہے شمع شب کو آگے ترے یہ…
میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے
میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے کر نہیں بنتی کسو سے جو بنے خون ہو کر بہ گیا مدت ہوئی دل جو ڈھونڈو ہو…
موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا
موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا نہ جانا ان نے تو یوں بھی کہ کیا تھا معالج کی نہیں تقصیر ہرگز مرض ہی…
ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی
ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی کہاں ہم کہاں تم کہاں پھر جوانی شکایت کروں ہوں تو سونے لگے ہے مری سرگذشت اب…
مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی
مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی اللہ رے اثر سب کے تئیں رفتگی آئی اس مطلع جاں سوز نے آ اس کے…
مرے آگے نہ شاعر نام پاویں
مرے آگے نہ شاعر نام پاویں قیامت کو مگر عرصے میں آویں پری سمجھے تجھے وہم و گماں سے کہاں تک اور ہم اب دل…