ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے

ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے خدا جانے تو ہم کو کیا جانتا ہے نہیں عشق کا درد لذت سے خالی جسے ذوق ہے…

ادامه مطلب

تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے

تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے خوبی بخت دیکھ کہ خوبان بے وفا…

ادامه مطلب

تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں

تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں حسن قبول کیا ہو مناجات کے تئیں کیفیتیں اٹھے ہیں یہ کب خانقاہ میں بدنام کر رکھا ہے…

ادامه مطلب

پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا

پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا سبھوں سے پاتے ہیں بیگانہ آشنا تیرا دریغ و درد تجھے کیوں ہے یاں تو جی…

ادامه مطلب

پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات

پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات ہم آنکھوں میں لے گئے بسر رات اک دن تو وفا بھی کرتے وعدہ گذری ہے امیدوار ہر رات…

ادامه مطلب

بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا میر تقی میر

بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں…

ادامه مطلب

بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا

بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا بھاری پتھر تھا چوم کر چھوڑا ہوکے دیوانے ہم ہوئے زنجیر دیکھ کر اس کے پاؤں کا…

ادامه مطلب

بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں

بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں جوانوں کو انھیں ایام میں زنجیر کرتے ہیں برہمن زادگان ہند کیا پرکار سادے ہیں مسلمانوں کی…

ادامه مطلب

بسان برق وہ جھمکے دکھاوے

بسان برق وہ جھمکے دکھاوے ولے دل شرط ہے جو تاب لاوے اڑاتا گڈی وہ باہر نہ آوے مبادا مجھ کو بھی گڈا بناوے صبا…

ادامه مطلب

بخت دشمن بلند تھے ورنہ

بخت دشمن بلند تھے ورنہ کوہکن نے بھی سر کو پھوڑا تھا

ادامه مطلب

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا سعی و تلاش بہت…

ادامه مطلب

ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے

ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے اور نہ تھی توفیق تمھیں تو بوسے کی ہمت رکھتے تھے آگے خط سے دماغ…

ادامه مطلب

آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا

آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا تھا وہ برندہ زخموں پہ میں زخم کھا گیا کیا شہر خوش عمارت دل سے ہے…

ادامه مطلب

اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا

اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا دشمن کے بھی دشمن پر ایسا نہ ہوا ہو گا اب اشک حنائی سے جو…

ادامه مطلب

آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا

آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا اس باؤ نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا سمجھی نہ باد صبح کہ آ کر اٹھا…

ادامه مطلب

آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں

آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں نیند آتی ہے دل جمعی میں سو تو دل کو قرار نہیں وصل میں…

ادامه مطلب

امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں

امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں بہت پرہیز کر ہم سے ہمیں بیمار کرتے ہیں کوئی ہم سا بھی اپنی جان…

ادامه مطلب

اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا

اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا تو رک کے منھ تئیں کاہے کو شب جگر آتا مرید پیر مغاں صدق سے نہ…

ادامه مطلب

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر…

ادامه مطلب

اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش

اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش کہتے ہیں دیوار بھی رکھے ہے گوش پاؤں پڑتا ہے کہیں آنکھیں کہیں اس کی…

ادامه مطلب

اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا

اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا یہ کون شگوفہ سا چمن زار میں لایا وہ آئینہ رخسار دم بازپس آیا جب حس…

ادامه مطلب

آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو

آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو رکھے خدا جہاں میں دل بے قرار کو پانی پہ جیسے غنچۂ لالہ پھرے بہا دیکھا میں آنسوؤں…

ادامه مطلب

آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو

آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو رنگ اس کا کہیں یاد نہ دے زنہار اس سے کچھ کام نہ لو…

ادامه مطلب

اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے

اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال بہتر تھا…

ادامه مطلب

اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا

اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا حیرت سے آفتاب جہاں کا تہاں رہا جو قافلے گئے تھے انھوں کی اٹھی بھی گرد…

ادامه مطلب

اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی

اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی اپنی جگہ بہار میں کنج قفس رہی میں پا شکستہ جا نہ سکا قافلے تلک…

ادامه مطلب

یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے

یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے کہ شکل صبح مری سب کو بھول جاتی ہے طپش کے دم ہی تئیں مجھ…

ادامه مطلب

یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے

یک عمر دیدہ ہائے ستم دیدہ تر رہے آخر کو پھوٹ پھوٹ بہے قہر کر رہے ہم نے بھی نذر کی ہے پھریں گے چمن…

ادامه مطلب

یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے

یار کا جور و ستم کام ہی کر جاتا ہے کتنا جی عاشق بیتاب کا مر جاتا ہے جیسے گرداب ہے گردش مری ہر چار…

ادامه مطلب

وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم

وے ہم ہیں جن کو کہیے آزار دیدہ مردم الفت گزیدہ مردم کلفت کشیدہ مردم ہے حال اپنا درہم تس پر ہے عشق کا غم…

ادامه مطلب

وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا

وہ دل نہیں رہا ہے تعب جو اٹھائے گا یا لوہو اشک خونی سے منھ پر بہائے گا اب یہ نظر پڑے ہے کہ برگشتہ…

ادامه مطلب

وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں

وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں مجنوں کی محنتیں سب میں خاک میں ملاؤں ہنس کر کبھو بلایا تو برسوں تک رلایا…

ادامه مطلب

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی ہم نے بھی طبع آزمائی کی اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے عمر نے ہم سے بے وفائی…

ادامه مطلب

ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا

ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا ہوا وہ بے مروت بے وفا ہرگز نہ یار اپنا خدا جانے ہمیں اس بے خودی نے…

ادامه مطلب

ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب

ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب تو کون قمریوں کے چواتا دہن میں آب اس پر لہو کے پیاسے ہیں تیرے لبوں…

ادامه مطلب

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ وہ نمک چھڑکے ہے مزہ ہے یہ آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم اب جو ہیں خاک انتہا ہے…

ادامه مطلب

ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی

ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی ایک دل قطرۂ خوں تس پہ جفا کیا کیا کی کس کو لاگی کہ نہ…

ادامه مطلب

ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے

ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے وہ ہی ناز و عتاب ہے سو ہے گرچہ گھبرا کے لب پہ آئی ولے جان کو…

ادامه مطلب

ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت

ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت تو بھی مری دعا سے ملتی نہیں اجابت مت لے حساب طاقت اے ضعف مجھ سے ظالم…

ادامه مطلب

ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ

ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ جان عزیز گئی ہوتی کاش اب کے سال بہار کے ساتھ کس آوارۂ عشق و…

ادامه مطلب

نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر

نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر نہیں اس قافلے میں اہل دل ضبط نفس بہتر نہ ہونا ہی بھلا تھا سامنے اس…

ادامه مطلب

نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد

نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد آخرکار کیا کہا قاصد کوئی پہنچا نہ خط مرا اس تک میرے طالع ہیں نارسا قاصد سر نوشت…

ادامه مطلب

نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا

نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا اس شوخ کم نما کا نت انتظار کھینچا رسم قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق ایکوں…

ادامه مطلب

نالۂ عجز نقص الفت ہے

نالۂ عجز نقص الفت ہے رنج و محنت کمال راحت ہے عشق ہی گریۂ ندامت ہے ورنہ عاشق کو چشم خفت ہے تا دم مرگ…

ادامه مطلب

میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی

میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی سر پر مرے کھڑی ہو شب شمع زور روئی آتی ہے شمع شب کو آگے ترے یہ…

ادامه مطلب

میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے

میرؔ کیوں رہتے ہیں اکثر ان منے کر نہیں بنتی کسو سے جو بنے خون ہو کر بہ گیا مدت ہوئی دل جو ڈھونڈو ہو…

ادامه مطلب

موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا

موئے ہم جس کی خاطر بے وفا تھا نہ جانا ان نے تو یوں بھی کہ کیا تھا معالج کی نہیں تقصیر ہرگز مرض ہی…

ادامه مطلب

ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی

ملو ان دنوں ہم سے اک رات جانی کہاں ہم کہاں تم کہاں پھر جوانی شکایت کروں ہوں تو سونے لگے ہے مری سرگذشت اب…

ادامه مطلب

مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی

مطرب سے غزل میرؔ کی کل میں نے پڑھائی اللہ رے اثر سب کے تئیں رفتگی آئی اس مطلع جاں سوز نے آ اس کے…

ادامه مطلب

مرے آگے نہ شاعر نام پاویں

مرے آگے نہ شاعر نام پاویں قیامت کو مگر عرصے میں آویں پری سمجھے تجھے وہم و گماں سے کہاں تک اور ہم اب دل…

ادامه مطلب