کیا مصیبت زدہ دل مائل آزار نہ تھا

کیا مصیبت زدہ دل مائل آزار نہ تھا کون سے درد و ستم کا یہ طرفدار نہ تھا آدم خاکی سے عالم کو جلا ہے…

ادامه مطلب

کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا

کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا ان چشم سیاہوں نے بہتوں کو سلا رکھا جلوہ ہے اسی کا سب گلشن…

ادامه مطلب

کیا کہوں کیا رکھتے تھے تجھ سے ترے بیمار چشم

کیا کہوں کیا رکھتے تھے تجھ سے ترے بیمار چشم تجھ کو بالیں پر نہ دیکھا کھولی سو سو بار چشم ہجر میں پاتا نہیں…

ادامه مطلب

کیا عشق سو پھر مجھے غم رہا

کیا عشق سو پھر مجھے غم رہا مژہ نم رہیں حال درہم رہا ضعیف و قوی دونوں رہتے نہیں نہ یاں زال ٹھہرا نہ رستم…

ادامه مطلب

کیا چال نکالی ہے کہ جو دیکھے سو مر جائے

کیا چال نکالی ہے کہ جو دیکھے سو مر جائے بھیچک کوئی رہ جائے کوئی جی سے گذر جائے تا چند یہ خمیازہ کشی تنگ…

ادامه مطلب

کی سیر ہم نے سینۂ یکسر فگار کی

کی سیر ہم نے سینۂ یکسر فگار کی اس تختے نے بھی اب کے قیامت بہار کی دریائے حسن یار تلاطم کرے کہیں خواہش ہے…

ادامه مطلب

کھینچنا رنج و تعب کا دوستاں عادت کرو

کھینچنا رنج و تعب کا دوستاں عادت کرو تب کسی ناآشنائے مہر سے الفت کرو روٹھ کر منتا نہیں وہ شوخ یوں کیوں نہ کوئی…

ادامه مطلب

کھنچتا ہے اس طرف ہی کو بے اختیار دل

کھنچتا ہے اس طرف ہی کو بے اختیار دل دیوانہ دل بلا زدہ دل بے قرار دل سمجھا بھی تو کہ دل کسے کہتے ہیں…

ادامه مطلب

کم فرصتی گل جو کہیں کوئی نہ مانے

کم فرصتی گل جو کہیں کوئی نہ مانے ایسے گئے ایام بہاراں کہ نہ جانے تھے شہر میں اے رشک پری جتنے سیانے سب ہو…

ادامه مطلب

خوار پھرایا گلیوں گلیوں سر مارے دیواروں سے

خوار پھرایا گلیوں گلیوں سر مارے دیواروں سے کیا کیا ان نے سلوک کیے ہیں شہر کے عزت داروں سے دور اس سے تو اپنے…

ادامه مطلب

کعبے کے در پہ تھے ہم یا دیر میں در آئے

کعبے کے در پہ تھے ہم یا دیر میں در آئے آوارگی تو دیکھو کیدھر سے کیدھر آئے دیوانگی ہے میری اب کے کوئی تماشا…

ادامه مطلب

کروں جو آہ زمین و زمان جل جاوے

کروں جو آہ زمین و زمان جل جاوے سپہر نیلی کا یہ سائبان جل جاوے دی آگ دل کو محبت نے جب سے پھرتا ہوں…

ادامه مطلب

کرتا جنوں جہاں میں بے نام و ننگ آیا

کرتا جنوں جہاں میں بے نام و ننگ آیا اک جمع لڑکوں کا بھی لے لے کے سنگ آیا شب شمع کی بھی جھپکی مجلس…

ادامه مطلب

کچھ بات ہے کہ گل ترے رنگیں دہاں سا ہے

کچھ بات ہے کہ گل ترے رنگیں دہاں سا ہے یا رنگ لالہ شوخ ترے رنگ پاں سا ہے آیا ہے زیر زلف جو رخسار…

ادامه مطلب

کب سے صحبت بگڑ رہی ہے کیونکر کوئی بناوے اب

کب سے صحبت بگڑ رہی ہے کیونکر کوئی بناوے اب ناز و نیاز کا جھگڑا ایسا کس کے کنے لے جاوے اب سوچتّے آتے ہیں…

ادامه مطلب

کام پل میں مرا تمام کیا

کام پل میں مرا تمام کیا غرض اس شوخ نے بھی کام کیا سرو و شمشاد خاک میں مل گئے تو نے گلشن میں کیوں…

ادامه مطلب

قد کھینچے ہے جس وقت تو ہے طرفہ بلا تو

قد کھینچے ہے جس وقت تو ہے طرفہ بلا تو کہتا ہے ترا سایہ پری سے کہ ہے کیا تو گر اپنی روش راہ چلا…

ادامه مطلب

فائدہ مصر میں یوسفؑ رہے زندان کے بیچ

فائدہ مصر میں یوسفؑ رہے زندان کے بیچ بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعان کے بیچ تو نہ تھا مردن دشوار میں عاشق کے…

ادامه مطلب

غم سے یہ راہ میں نے نکالی نجات کی

غم سے یہ راہ میں نے نکالی نجات کی سجدہ اس آستاں کا کیا پھر وفات کی نسبت تو دیتے ہیں ترے لب سے پر…

ادامه مطلب

عہد اس کا غلط قرار عبث

عہد اس کا غلط قرار عبث دل ہمارا ہے بے قرار عبث ہم گلا کاٹتے ہی تھے اپنا تو گلے کا ہوا ہے ہار عبث…

ادامه مطلب

عشق میں نے خوف و خطر چاہیے

عشق میں نے خوف و خطر چاہیے جان کے دینے کو جگر چاہیے قابل آغوش ستم دیدگاں اشک سا پاکیزہ گہر چاہیے حال یہ پہنچا…

ادامه مطلب

عشق کو جرأت و جگر ہے شرط

عشق کو جرأت و جگر ہے شرط زردی رنگ و چشم تر ہے شرط بے خبر حال سے نہ رہ میرے میں کہے رکھتا ہوں…

ادامه مطلب

عشاق کے تئیں ہے عجز و نیاز واجب

عشاق کے تئیں ہے عجز و نیاز واجب ہے فرض عین رونا دل کا گداز واجب یوں سرفرو نہ لاوے ناداں کوئی وگرنہ رہنا سجود…

ادامه مطلب

ظلم و ستم کیا جور و جفا کیا جو کچھ کہیے اٹھاتا ہوں

ظلم و ستم کیا جور و جفا کیا جو کچھ کہیے اٹھاتا ہوں خفت کھینچ کے جاتا ہوں رہتا نہیں دل پھر آتا ہوں گھر…

ادامه مطلب

طلب ہے کام دل کی اس کے بالوں کی اسیری میں

طلب ہے کام دل کی اس کے بالوں کی اسیری میں گدائی رات کو کرتا ہوں خجلت سے فقیری میں نگہ عزلت میں اس ابرو…

ادامه مطلب

صورت پھرے نہ یار کی کیوں چشم تر کے بیچ

صورت پھرے نہ یار کی کیوں چشم تر کے بیچ تاثیر ہے گی اہل وفا کے ہنر کے بیچ خوش سیرتی ہے جس سے کہ…

ادامه مطلب

شیون میں شب کے ٹوٹی زنجیر میرؔ صاحب

شیون میں شب کے ٹوٹی زنجیر میرؔ صاحب اب کیا مرے جنوں کی تدبیر میرؔ صاحب ہم سر بکھیرتے تو وہ تیغ کھنچ نہ سکتی…

ادامه مطلب

شمع صفت جب کبھو مر جائیں گے

شمع صفت جب کبھو مر جائیں گے ساتھ لیے داغ جگر جائیں گے تند نہ ہو ہم تو موئے پھرتے ہیں کیا تری ان باتوں…

ادامه مطلب

شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا

شب ابر کہ پیشرو ہو دریا جس کا آیا دل داغ کر گیا جس تس کا اس سے ناگاہ ایک بجلی چمکی کیا جانیے ان…

ادامه مطلب

سیر کر عندلیب کا احوال

سیر کر عندلیب کا احوال ہیں پریشاں چمن میں کچھ پر و بال تب غم تو گئی طبیب ولے پھر نہ آیا کبھو مزاج بحال…

ادامه مطلب

سنا تم نے جو گذرا سانحہ ہجراں میں یاروں پر

سنا تم نے جو گذرا سانحہ ہجراں میں یاروں پر قیامت غم سے ہر ساعت رہی الفت کے ماروں پر کیا ہے عشق عالم کش…

ادامه مطلب

سر پہ عاشق کے نہ یہ روز سیہ لایا کرو

سر پہ عاشق کے نہ یہ روز سیہ لایا کرو جی الجھتا ہے بہت مت بال سلجھایا کرو تاب مہ کی تاب کب ہے نازکی…

ادامه مطلب

سب خوبیاں ہیں شیخ مشیخت پناہ میں

سب خوبیاں ہیں شیخ مشیخت پناہ میں پر ایک حیلہ سازی ہے اس دست گاہ میں مانند شمع ہم نے حضور اپنے یار کے کار…

ادامه مطلب

زلفوں کو میں چھوا سو غصے ہوئے کھڑے ہو

زلفوں کو میں چھوا سو غصے ہوئے کھڑے ہو یہ بات ایسی کیا ہے جس پر الجھ پڑے ہو منھ پھیر پھیر لو ہو ہر…

ادامه مطلب

روتے ہیں نالہ کش ہیں یا رات دن جلے ہیں

روتے ہیں نالہ کش ہیں یا رات دن جلے ہیں ہجراں میں اس کے ہم کو بہتیرے مشغلے ہیں جوں دود عمر گذری سب پیچ…

ادامه مطلب

رہا میں تو عزت کا اعزاز کرتا

رہا میں تو عزت کا اعزاز کرتا چلا عشق خواری کو ممتاز کرتا نہ ہوتا میں حسرت میں محتاج گریہ جو کچھ آنسوؤں کو پس…

ادامه مطلب

رکھتا ہے دل کنار میں صدپارہ دردمند

رکھتا ہے دل کنار میں صدپارہ دردمند ہر پارہ اس کا پاتے ہیں آوارہ دردمند تسکین اپنے دل کی جو پاتا نہیں کہیں جز صبر…

ادامه مطلب

رساتے ہو آتے ہو اہل ہوس میں

رساتے ہو آتے ہو اہل ہوس میں مزہ رس میں ہے لو گے کیا تم کرس میں درا میں کہاں شور ایسا دھرا تھا کسو…

ادامه مطلب

ڈھب ہیں تیرے سے باغ میں گل کے

ڈھب ہیں تیرے سے باغ میں گل کے بو گئی کچھ دماغ میں گل کے جائے روغن دیا کرے ہے عشق خون بلبل چراغ میں…

ادامه مطلب

دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب

دیکھ خورشید تجھ کو اے محبوب عرق شرم میں گیا ہے ڈوب آئی کنعاں سے باد مصر ولے نہ گئی تا بہ کلبۂ یعقوبؑ بن…

ادامه مطلب

دو سونپ دود دل کو میرا کوئی نشاں ہے

دو سونپ دود دل کو میرا کوئی نشاں ہے ہوں میں چراغ کشتہ باد سحر کہاں ہے بیٹھا جگر سے اپنے کھینچوں ہوں اس کے…

ادامه مطلب

دل یہی ہے جس کو دل کہتے ہیں اس عالم کے بیچ

دل یہی ہے جس کو دل کہتے ہیں اس عالم کے بیچ کاش یہ آفت نہ ہوتی قالب آدم کے بیچ چھاتی کٹتی سنگ ہی…

ادامه مطلب

دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں

دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں مار رکھا سو ان نے مجھ کو کس ظالم سے جا لڑیاں ایک نگہ…

ادامه مطلب

دل فرط اضطراب سے سیماب سا ہوا

دل فرط اضطراب سے سیماب سا ہوا چہرہ تمام زرد زر ناب سا ہوا شاید جگر گداختہ یک لخت ہو گیا کچھ آب دیدہ رات…

ادامه مطلب

دل سنبھالے کہیں میں کل جو چلا جاتا تھا

دل سنبھالے کہیں میں کل جو چلا جاتا تھا ضعف اتنا تھا کہے بات ڈھلا جاتا تھا بے دماغی کا سماں دیکھنے کی کس کو…

ادامه مطلب

دل جو پر بے قرار رہتا ہے

دل جو پر بے قرار رہتا ہے آج کل مجھ کو مار رہتا ہے تیرے بن دیکھے میں مکدر ہوں آنکھوں پر اب غبار رہتا…

ادامه مطلب

دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے

دل بھی بھرا رہتا ہے میرا جی بھی رندھا کچھ جاتا ہے کیا جانوں میں روؤں گا کیسا دریا چڑھتا آتا ہے سچ ہے وہ…

ادامه مطلب

درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق

درد ہی خود ہے خود دوا ہے عشق شیخ کیا جانے تو کہ کیا ہے عشق تو نہ ہووے تو نظم کل اٹھ جائے سچے…

ادامه مطلب

خوش طرح مکاں دل کے ڈھانے میں شتابی کی

خوش طرح مکاں دل کے ڈھانے میں شتابی کی اس عشق و محبت نے کیا خانہ خرابی کی سسکے ہے دل ایدھرکو بہتا ہے جگر…

ادامه مطلب

اب دل خزاں میں رہتا ہے جی کی رکن کے ساتھ

اب دل خزاں میں رہتا ہے جی کی رکن کے ساتھ جانا ہی تھا ہمیں بھی بہار چمن کے ساتھ کب تک خراب شہر میں…

ادامه مطلب