وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں

وحشت میں ہوں بلا گر وادی پر اپنی آؤں مجنوں کی محنتیں سب میں خاک میں ملاؤں ہنس کر کبھو بلایا تو برسوں تک رلایا…

ادامه مطلب

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی

ہے غزل میرؔ یہ شفائیؔ کی ہم نے بھی طبع آزمائی کی اس کے ایفائے عہد تک نہ جیے عمر نے ہم سے بے وفائی…

ادامه مطلب

ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا

ہوئیں رسوائیاں جس کے لیے چھوٹا دیار اپنا ہوا وہ بے مروت بے وفا ہرگز نہ یار اپنا خدا جانے ہمیں اس بے خودی نے…

ادامه مطلب

ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب

ہوتا نہ پائے سرو جو جوئے چمن میں آب تو کون قمریوں کے چواتا دہن میں آب اس پر لہو کے پیاسے ہیں تیرے لبوں…

ادامه مطلب

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ وہ نمک چھڑکے ہے مزہ ہے یہ آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم اب جو ہیں خاک انتہا ہے…

ادامه مطلب

ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی

ہم سے دیکھا کہ محبت نے ادا کیا کیا کی ایک دل قطرۂ خوں تس پہ جفا کیا کیا کی کس کو لاگی کہ نہ…

ادامه مطلب

ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے

ہم پہ خشم و خطاب ہے سو ہے وہ ہی ناز و عتاب ہے سو ہے گرچہ گھبرا کے لب پہ آئی ولے جان کو…

ادامه مطلب

ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت

ہر صبح دم کروں ہوں الحاح با انابت تو بھی مری دعا سے ملتی نہیں اجابت مت لے حساب طاقت اے ضعف مجھ سے ظالم…

ادامه مطلب

ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ

ہائے ستم ناچار معیشت کرنی پڑی ہر خار کے ساتھ جان عزیز گئی ہوتی کاش اب کے سال بہار کے ساتھ کس آوارۂ عشق و…

ادامه مطلب

نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر

نہ ہو ہرزہ درا اتنا خموشی اے جرس بہتر نہیں اس قافلے میں اہل دل ضبط نفس بہتر نہ ہونا ہی بھلا تھا سامنے اس…

ادامه مطلب

نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد

نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد آخرکار کیا کہا قاصد کوئی پہنچا نہ خط مرا اس تک میرے طالع ہیں نارسا قاصد سر نوشت…

ادامه مطلب

نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا

نقاش دیکھ تو میں کیا نقش یار کھینچا اس شوخ کم نما کا نت انتظار کھینچا رسم قلمرو عشق مت پوچھ کچھ کہ ناحق ایکوں…

ادامه مطلب

نالۂ عجز نقص الفت ہے

نالۂ عجز نقص الفت ہے رنج و محنت کمال راحت ہے عشق ہی گریۂ ندامت ہے ورنہ عاشق کو چشم خفت ہے تا دم مرگ…

ادامه مطلب

میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی

میں نے جو بیکسانہ مجلس میں جان کھوئی سر پر مرے کھڑی ہو شب شمع زور روئی آتی ہے شمع شب کو آگے ترے یہ…

ادامه مطلب

میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرداز ہے ایک

میرؔ گم کردہ چمن زمزمہ پرداز ہے ایک جس کی لے دام سے تا گوش گل آواز ہے ایک کچھ ہو اے مرغ قفس لطف…

ادامه مطلب

مہیا جس کنے اسباب ملکی اور مالی تھے

مہیا جس کنے اسباب ملکی اور مالی تھے وہ اسکندر گیا یاں سے تو دونوں ہاتھ خالی تھے کلاہ کج سے ہر غنچے کی پیدا…

ادامه مطلب

ملیے اس شخص سے جو آدم ہووے

ملیے اس شخص سے جو آدم ہووے ناز اس کو کمال پر بہت کم ہووے ہو گرم سخن تو گرد آوے یک خلق خاموش رہے…

ادامه مطلب

مصرع کوئی کوئی کبھو موزوں کروں ہوں میں

مصرع کوئی کوئی کبھو موزوں کروں ہوں میں کس خوش سلیقگی سے جگر خوں کروں ہوں میں بات اپنے ڈھب کی کوئی کرے وہ تو…

ادامه مطلب

مرتے ہیں ہم تو آدم خاکی کی شان پر

مرتے ہیں ہم تو آدم خاکی کی شان پر اللہ رے دماغ کہ ہے آسمان پر چرکہ تھا دل میں لالہ رخوں کے خیال سے…

ادامه مطلب

مدت ہجر میں کیا کریے بیاں یار کے پاس

مدت ہجر میں کیا کریے بیاں یار کے پاس حال پرسی بھی نہ کی آن کے بیمار کے پاس حق یہ ہے خواہش دل ہے…

ادامه مطلب

مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر

مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر کہہ اے نسیم صبح گلستاں کی کیا خبر رہتا ہے ایک نشہ انھیں جن کو…

ادامه مطلب

مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو

مت پوچھو کچھ اپنی باتیں کہیے تو تم کو ندامت ہو قد قامت یہ کچھ ہے تمھارا لیکن قہر قیامت ہو ربط اخلاص اے دیدہ…

ادامه مطلب

لو یار ستمگر نے لڑائی کی ہے

لو یار ستمگر نے لڑائی کی ہے اک ہی تلوار میں صفائی کی ہے اس کوچے کی راہ نعش میری جاوے واں میرؔ بہت میں…

ادامه مطلب

لائق نہیں تمھیں کہ ہمیں ناسزا کہو

لائق نہیں تمھیں کہ ہمیں ناسزا کہو پر ہے یہی ہمارے کیے کی سزا کہو چپکے رہے بھی چین نہیں تب کہے ہے یوں لب…

ادامه مطلب

گوش ہر یک کا اسی کی اور ہے

گوش ہر یک کا اسی کی اور ہے کیا قیامت کا قیامت شور ہے پوچھنا اس ناتواں کا خوب تھا پر نہ پوچھا ان نے…

ادامه مطلب

گل گشت کی ہوس تھی سو تو بگیر آئے

گل گشت کی ہوس تھی سو تو بگیر آئے آئے جو ہم چمن میں ہو کر اسیر آئے فرصت میں یک نفس کی کیا درد…

ادامه مطلب

گرم ہیں شور سے تجھ حسن کے بازار کئی

گرم ہیں شور سے تجھ حسن کے بازار کئی رشک سے جلتے ہیں یوسف کے خریدار کئی کب تلک داغ دکھاوے گی اسیری مجھ کو…

ادامه مطلب

گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں

گر روزگار ہے یہی ہجران یار میں تو کیا رہیں گے جیتے ہم اس روزگار میں کچھ ڈر نہیں جو داغ جنوں ہو گئے سیاہ…

ادامه مطلب

کیسے ناز و تبختر سے ہم اپنے یار کو دیکھا ہے

کیسے ناز و تبختر سے ہم اپنے یار کو دیکھا ہے نوگل جیسے جلوہ کرے اس رشک بہار کو دیکھا ہے چال زمانے کی ہے…

ادامه مطلب

کیا میں بھی پریشانی خاطر سے قریں تھا میر تقی میر

کیا میں بھی پریشانی خاطر سے قریں تھا آنکھیں تو کہیں تھیں دل غم دیدہ کہیں تھا کس رات نظر کی ہے سوے چشمک انجم…

ادامه مطلب

کیا کیا جہاں اثر تھا سو اب واں عیاں نہیں

کیا کیا جہاں اثر تھا سو اب واں عیاں نہیں جن کے نشاں تھے فیلوں پر ان کا نشاں نہیں دفتر بنے کہانی بنی مثنوی…

ادامه مطلب

کیا کہیے ادا بتوں سے کیا ہوتی ہے

کیا کہیے ادا بتوں سے کیا ہوتی ہے جو دل زدگاں پہ یہ جفا ہوتی ہے یہ کیا کہ سجود میں نہ دیکھا بگڑے اک…

ادامه مطلب

کیا کریں تدبیر دل مقدور سے باہر ہے اب

کیا کریں تدبیر دل مقدور سے باہر ہے اب ناامید اس زندگانی کرنے سے اکثر ہے اب جن دنوں ہم کافروں سے ربط تھا وے…

ادامه مطلب

کیا ظلم کیا تعدی کیا جور کیا جفائیں

کیا ظلم کیا تعدی کیا جور کیا جفائیں اس چرخ نے کیاں ہیں ہم سے بہت ادائیں دیکھا کہاں وہ نسخہ اک روگ میں بساہا…

ادامه مطلب

کیا تن نازک ہے جاں کو بھی حسد جس تن پہ ہے

کیا تن نازک ہے جاں کو بھی حسد جس تن پہ ہے کیا بدن کا رنگ ہے تہ جس کی پیراہن پہ ہے گرد جب…

ادامه مطلب

کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا

کوئی فقیر یہ اے کاشکے دعا کرتا کہ مجھ کو اس کی گلی کا خدا گدا کرتا کبھو جو آن کے ہم سے بھی تو…

ادامه مطلب

کھینچتا ہے دلوں کو صحرا کچھ

کھینچتا ہے دلوں کو صحرا کچھ ہے مزاجوں میں اپنے سودا کچھ دل نہیں جمع چشم تر سے اب پھیلتا سا چلا یہ دریا کچھ…

ادامه مطلب

کہتے ہو تم کہ یکسر مجھ میں وفا ہے شاید

کہتے ہو تم کہ یکسر مجھ میں وفا ہے شاید متروک رسم جور و ظلم و جفا ہے شاید کم ناز سے ہے کس کے…

ادامه مطلب

کل لے گئے تھے یار ہمیں بھی چمن کے بیچ

کل لے گئے تھے یار ہمیں بھی چمن کے بیچ اس کی سی بو نہ آئی گل و یاسمن کے بیچ کشتہ ہوں میں تو…

ادامه مطلب

خلاف وعدہ بہت ہوئے ہو کوئی تو وعدہ وفا کرو اب

خلاف وعدہ بہت ہوئے ہو کوئی تو وعدہ وفا کرو اب ملا کے آنکھیں دروغ کہنا کہاں تلک کچھ حیا کرو اب خیال رکھیے نہ…

ادامه مطلب

کس غم میں مجھ کو یارب یہ مبتلا کیا ہے

کس غم میں مجھ کو یارب یہ مبتلا کیا ہے دل ساری رات جیسے کوئی ملا کیا ہے ان چار دن سے ہوں میں افسردہ…

ادامه مطلب

کرکریں ہیں لجّوں لطموں کے دڑیڑے سب کے گوش

کرکریں ہیں لجّوں لطموں کے دڑیڑے سب کے گوش بیکراں دریائے غم کے ہیں بلا جوش و خروش صومعے کو اس ہوائے ابر میں دیتے…

ادامه مطلب

کر رحم ٹک کب تک ستم مجھ پر جفا کار اس قدر

کر رحم ٹک کب تک ستم مجھ پر جفا کار اس قدر یک سینہ خنجر سینکڑوں یک جان و آزار اس قدر بھاگے مری صورت…

ادامه مطلب

کتنے روزوں سے نہ سونے کے ہیں نے کھانے کے

کتنے روزوں سے نہ سونے کے ہیں نے کھانے کے دل جو یہ ہے تو ہم آرام نہیں پانے کے ہائے کس خوبی سے آوارہ…

ادامه مطلب

کب تلک احوال یہ جب کوئی تیرا نام لے

کب تلک احوال یہ جب کوئی تیرا نام لے عاشق بے حال دونوں ہاتھ سے دل تھام لے ناتوانی سے اگر مجھ میں نہیں ہے…

ادامه مطلب

کار دل اس مہ تمام سے ہے

کار دل اس مہ تمام سے ہے کاہش اک روز مجھ کو شام سے ہے تم نہیں فتنہ ساز سچ صاحب شہر پرشور اس غلام…

ادامه مطلب

فصل گل میں اسیر ہوئے تھے من ہی کی رہی من کے بیچ

فصل گل میں اسیر ہوئے تھے من ہی کی رہی من کے بیچ اب یہ ستم تازہ ہے ہم پر قید کیا ہے چمن کے…

ادامه مطلب

فکر ہے ماہ کے جو شہر بدر کرنے کی

فکر ہے ماہ کے جو شہر بدر کرنے کی ہے سزا تجھ پہ یہ گستاخ نظر کرنے کی کہہ حدیث آنے کی اس کے جو…

ادامه مطلب

غفلت میں گئی آہ مری ساری جوانی

غفلت میں گئی آہ مری ساری جوانی اے عمر گذشتہ میں تری قدر نہ جانی تھی آبلۂ دل سے ہمیں تشنگی میں چشم پھوٹا تو…

ادامه مطلب

عشق ہو حیوان کا یا انس ہو انسان کا

عشق ہو حیوان کا یا انس ہو انسان کا لاگ جی کی جس سے ہو دشمن ہے اپنی جان کا عاشق و معشوق کی میں…

ادامه مطلب