صبح ہے کوئی آہ کر لیجے

صبح ہے کوئی آہ کر لیجے آسماں کو سیاہ کر لیجے چشم گل باغ میں مندی جا ہے جو بنے اک نگاہ کر لیجے ابر…

ادامه مطلب

شور کیا جو اس کی گلی میں رات کو ہیں سب جان گئے

شور کیا جو اس کی گلی میں رات کو ہیں سب جان گئے آہ و فغاں کے طور سے میرے لوگ مجھے پہچان گئے عہد…

ادامه مطلب

شب رفتہ میں اس کے در پر گیا

شب رفتہ میں اس کے در پر گیا سگ یار آدم گری کر گیا شکستہ دل عشق کی جان کیا نظر پھیری تو نے تو…

ادامه مطلب

سینہ کوبی ہے طپش سے غم ہوا

سینہ کوبی ہے طپش سے غم ہوا دل کے جانے کا بڑا ماتم ہوا آنکھیں دوڑیں خلق جا اودھر گری اٹھ گیا پردہ کہاں اودھم…

ادامه مطلب

سنو سرگذشت اب ہماری زبانی

سنو سرگذشت اب ہماری زبانی سنی گرچہ جاتی نہیں یہ کہانی بہت نذریں مانیں کہ مانے گا کہنا ولیکن مری بات ہرگز نہ مانی بہت…

ادامه مطلب

سرزیر پر ہیں دیر سے اے ہم صفیر ہم

سرزیر پر ہیں دیر سے اے ہم صفیر ہم واقف نہیں ہوائے چمن سے اسیر ہم کیا ظلم تھے لباس میں اس تنگ پوش کے…

ادامه مطلب

سب کام سونپ اس کو جو کچھ کام بھی چلے

سب کام سونپ اس کو جو کچھ کام بھی چلے جپ نام اس کا صبح کو تا نام بھی چلے گل بکھرے لال میرے قفس…

ادامه مطلب

زمیں پر میں جو پھینکا خط کو کر بند

زمیں پر میں جو پھینکا خط کو کر بند بہت تڑپا کیا جوں مرغ پربند گرفت دل سے ناچاری ہے یعنی رہا ہوں بیٹھ میں…

ادامه مطلب

رویا کیے ہیں غم سے ترے ہم تمام شب

رویا کیے ہیں غم سے ترے ہم تمام شب پڑتی رہی ہے زور سے شبنم تمام شب رکنے سے دل کے آج بچا ہوں تو…

ادامه مطلب

رہتا ہے پیش دیدۂ تر آہ کا سبھاؤ

رہتا ہے پیش دیدۂ تر آہ کا سبھاؤ جیسے مصاحب ابر کی ہوتی ہے کوئی باؤ برسے گی برف عرصۂ محشر میں دشت دشت گر…

ادامه مطلب

رکھو مت سر چڑھائے دلبروں کے گوندھے بالوں کو

رکھو مت سر چڑھائے دلبروں کے گوندھے بالوں کو کھلانا کھولنا مشکل بہت ہے ایسے کالوں کو اڑایا غم نے ان کے سوکھے پتوں کی…

ادامه مطلب

رسوائے شہر ہے یاں حرف و سخن ہمارا

رسوائے شہر ہے یاں حرف و سخن ہمارا کیا خاک میں ملا ہے افسوس فن ہمارا دل خون ہو گیا تھا غم لکھتے سو رہے…

ادامه مطلب

رات سے آنسو مری آنکھوں میں پھر آنے لگا

رات سے آنسو مری آنکھوں میں پھر آنے لگا یک رمق جی تھا بدن میں سو بھی گھبرانے لگا وہ لڑکپن سے نکل کر تیغ…

ادامه مطلب

دیکھتا ہوں تو کام میرا میرؔ

دیکھتا ہوں تو کام میرا میرؔ اول عشق ہی میں آخر ہے

ادامه مطلب

دیتی ہے طول بلبل کیا شورش فغاں کو

دیتی ہے طول بلبل کیا شورش فغاں کو اک نالہ حوصلے سے بس ہے وداع جاں کو میں تو نہیں پر اب تک مستانہ غنچے…

ادامه مطلب

دن دوری چمن میں جو ہم شام کریں گے

دن دوری چمن میں جو ہم شام کریں گے تا صبح دوصد نالہ سر انجام کریں گے ہو گا ستم و جور سے تیرے ہی…

ادامه مطلب

دل کی لاگ بری ہوتی ہے رہ نہ سکے ٹک جائے بھی

دل کی لاگ بری ہوتی ہے رہ نہ سکے ٹک جائے بھی آئے بیٹھے اٹھ بھی گئے بیتاب ہوئے پھر آئے بھی آنکھ نہ ٹک…

ادامه مطلب

دل کو تسکین نہیں اشک دما دم سے بھی

دل کو تسکین نہیں اشک دما دم سے بھی اس زمانے میں گئی ہے برکت غم سے بھی ہم نشیں کیا کہوں اس رشک مہ…

ادامه مطلب

دل عجب جنس گراں قدر ہے بازار نہیں

دل عجب جنس گراں قدر ہے بازار نہیں وے بہا سہل جو دیتے ہیں خریدار نہیں کچھ تمھیں ملنے سے بیزار ہو میرے ورنہ دوستی…

ادامه مطلب

دل دفعتہً جنوں کا مہیا سا ہو گیا

دل دفعتہً جنوں کا مہیا سا ہو گیا دیکھی کہاں وہ زلف کہ سودا سا ہو گیا ٹک جوش سا اٹھا تھا مرے دل سے…

ادامه مطلب

دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا

دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا مجنوں مجنوں لوگ کہے ہیں مجنوں کیا ہم سا ہو گا دیدۂ تر…

ادامه مطلب

درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں

درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں ایدھر سے ہیں دعائیں اودھر سے گالیاں ہیں جبہے سے سینہ تک ہیں کیا کیا خراش ناخن…

ادامه مطلب

داد فریاد جابجا کریے

داد فریاد جابجا کریے شاید اس کے بھی دل میں جا کریے اب سلگنے لگی ہے چھاتی بھی یعنی مدت پڑے جلا کریے چشم و…

ادامه مطلب

قرار دل کا یہ کاہے کو ڈھنگ تھا آگے

قرار دل کا یہ کاہے کو ڈھنگ تھا آگے ہمارے چہرے کے اوپر بھی رنگ تھا آگے اٹھائیں تیرے لیے بد زبانیاں ان کی جنھوں…

ادامه مطلب

اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو

اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو تھا ہمارا بھی چمن میں اے صبا مسکن کبھو ہم بھی ایک امید پر اس صید…

ادامه مطلب

حیرت ہے کہ ہو رقیب محرم تیرا

حیرت ہے کہ ہو رقیب محرم تیرا ہمراز و انیس وقت و ہمدم تیرا جوں عکس ترے سامنے اکثر وہ ہو جوں آئینہ منھ تکا…

ادامه مطلب

حال رہا ہو ہم میں کچھ تو حال کسو سے کہا جاوے

حال رہا ہو ہم میں کچھ تو حال کسو سے کہا جاوے آن رہے ہیں آج دموں پر کل تک کیونکے رہا جاوے اس کی…

ادامه مطلب

چمن بھی ترا عاشق زار تھا

چمن بھی ترا عاشق زار تھا گل سرخ اک زرد رخسار تھا گئی نیند شیون سے بلبل کی رات کہیں دل ہمارا گرفتار تھا قد…

ادامه مطلب

چپکے رہنا نہ میرؔ دل میں ٹھانو

چپکے رہنا نہ میرؔ دل میں ٹھانو بولو چالو کہا ہمارا مانو یک حرف نہ کہہ سکوگے وقت رفتن چلنے کو زبان کے غنیمت جانو

ادامه مطلب

جیسے نسیم ہر سحر تیری کروں ہوں جستجو

جیسے نسیم ہر سحر تیری کروں ہوں جستجو خانہ بہ خانہ در بہ در شہر بہ شہر کو بہ کو

ادامه مطلب

جوں ابر بے کسانہ روتے اٹھے ہیں گھر سے

جوں ابر بے کسانہ روتے اٹھے ہیں گھر سے برسے ہے عشق اپنے دیوار اور در سے جمہور راہ اس کی دیکھا کرے ہے اکثر…

ادامه مطلب

جو حیدری نہیں اسے ایمان ہی نہیں

جو حیدری نہیں اسے ایمان ہی نہیں ہو گر شریف مکہ مسلمان ہی نہیں وہ ترک صید پیشہ مرا قصد کیا کرے دبلے پنے سے…

ادامه مطلب

جنوں میں اب کے کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر

جنوں میں اب کے کام آئی نہ کچھ تدبیر بھی آخر گئی کل ٹوٹ میرے پاؤں کی زنجیر بھی آخر اگر ساکت ہیں ہم حیرت…

ادامه مطلب

جس وقت شروع یہ حکایت ہوگی

جس وقت شروع یہ حکایت ہوگی رنجیدگی یک دگر نہایت ہوگی احوال وفا کا اپنے ہرگز مجھ سے مت پوچھ کہ کہنے میں شکایت ہوگی

ادامه مطلب

جب نام ترا لیجیے تب چشم بھر آوے

جب نام ترا لیجیے تب چشم بھر آوے اس زندگی کرنے کو کہاں سے جگر آوے تلوار کا بھی مارا خدا رکھے ہے ظالم یہ…

ادامه مطلب

جب تک کڑی اٹھائی گئی ہم کڑے رہے

جب تک کڑی اٹھائی گئی ہم کڑے رہے ایک ایک سخت بات پہ برسوں اڑے رہے اب کیا کریں نہ صبر ہے دل کو نہ…

ادامه مطلب

جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا میر تقی میر

جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا دامن تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا دیر میں کعبے گیا میں خانقہ سے…

ادامه مطلب

تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آ گیا

تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آ گیا ہنس کے اس پرچے کو میرے ہی گلے بندھوا گیا دست و پا گم کرنے…

ادامه مطلب

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا میر تقی میر

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا ہنگامہ گرم کن جو دل ناصبور تھا…

ادامه مطلب

تظلم کہ کھینچے الم پر الم

تظلم کہ کھینچے الم پر الم ترحم کہ مت کر ستم پر ستم علم بازی آہ جانکاہ ہے رہے ٹوٹتے ہی علم پر علم جو…

ادامه مطلب

ترا اے ناتوانی جو کوئی عالم میں رسوا ہے

ترا اے ناتوانی جو کوئی عالم میں رسوا ہے توانائی کا منھ دیکھا نہیں ان نے کہ کیسا ہے نیاز ناتواں کیا ناز سرو قد…

ادامه مطلب

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے اثبات ہوا جرم محبت کا اسی سے تم چھیڑتے ہو بزم میں مجھ کو تو ہنسی سے…

ادامه مطلب

پیری میں بے دنداں ہو بیٹھے پر افسوس یہ ہم کو رہا

پیری میں بے دنداں ہو بیٹھے پر افسوس یہ ہم کو رہا دانت تمھارے منھ میں کے ہیں اس مغرور نے یوں نہ کہا کیا…

ادامه مطلب

پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے

پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے شاخوں سمیت پھول نہالوں کے جھک گئے چندیں ہزار دیدۂ گل رہ گئے کھلے افسوس ہے…

ادامه مطلب

بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں

بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں بھاگوں ہوں دور سب سے میں کس کا آشنا ہوں پوچھا کیے ہیں مجھ سے گل برگ…

ادامه مطلب

بے کلی بے خودی کچھ آج نہیں

بے کلی بے خودی کچھ آج نہیں ایک مدت سے وہ مزاج نہیں درد اگر یہ ہے تو مجھے بس ہے اب دوا کی کچھ…

ادامه مطلب

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا جیتا رہا ہے کوئی بھی بیمار عشق کا بے پردگی بھی چاہ کا ہوتا ہے لازمہ کھلتا…

ادامه مطلب

بلبل نے کل کہا کہ بہت ہم نے کھائے گل

بلبل نے کل کہا کہ بہت ہم نے کھائے گل لیکن ہزار حیف نہ ٹھہری ہوائے گل رعنا جوان شہر کے رہتے ہیں گل بسر…

ادامه مطلب

برنگ بوئے گل اس باغ کے ہم آشنا ہوتے

برنگ بوئے گل اس باغ کے ہم آشنا ہوتے کہ ہمراہ صبا ٹک سیر کرتے پھر ہوا ہوتے سراپا آرزو ہونے نے بندہ کر دیا…

ادامه مطلب

بالقوہ ٹک دکھایئے چشم پر آب کا

بالقوہ ٹک دکھایئے چشم پر آب کا دامن پکڑ کے رویئے یک دم سحاب کا جو کچھ نظر پڑے ہے حقیقت میں کچھ نہیں عالم…

ادامه مطلب