میر تقی میر
مکث طالع دیکھ وہ ایدھر کو چل کر رہ گیا
مکث طالع دیکھ وہ ایدھر کو چل کر رہ گیا رات جو تھی چاند سا گھر سے نکل کر رہ گیا خواب میں کل پاؤں…
مستی میں جا و بے جا مد نظر کہاں ہے
مستی میں جا و بے جا مد نظر کہاں ہے بے خود ہیں اس کی آنکھیں ان کو خبر کہاں ہے شب چند روز سے…
مر رہتے جو گل بن تو سارا یہ خلل جاتا میر تقی میر
مر رہتے جو گل بن تو سارا یہ خلل جاتا نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا پیدا ہے کہ پنہاں تھی آتش…
محمل کے ساتھ اس کے بہت شور میں کیے
محمل کے ساتھ اس کے بہت شور میں کیے نالوں نے میرے ہوش جرس کے اڑا دیے فصاد خوں فساد پہ ہے مجھ سے ان…
مجھ کو دماغ وصف گل و یاسمن نہیں
مجھ کو دماغ وصف گل و یاسمن نہیں میں جوں نسیم باد فروش چمن نہیں کہنے لگا کہ لب سے ترے لعل خوب ہے اس…
ماہ صیام آیا ہے قصد اعتکاف اب
ماہ صیام آیا ہے قصد اعتکاف اب جا بیٹھیں میکدے میں مسجد سے اٹھ کے صاف اب مسلم ہیں رفتہ رو کے کافر ہیں خستہ…
لطف کیا ہر کسو کی چاہ کے ساتھ
لطف کیا ہر کسو کی چاہ کے ساتھ چاہ وہ ہے جو ہو نباہ کے ساتھ وقت کڑھنے کے ہاتھ دل پر رکھ جان جاتی…
گئے روزے اب دید وادید ہے
گئے روزے اب دید وادید ہے گلے سے ہمارے لگو عید ہے گریزاں ہوں سائے سے خورشید ساں جہاں جب سے ہے مجھ کو تجرید…
گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا جگر پہ زخم ہے اس کی زباں درازی کا سمند ناز نے اس کے جہاں کیا پامال…
گل کو محبوب ہم قیاس کیا
گل کو محبوب ہم قیاس کیا فرق نکلا بہت جو باس کیا دل نے ہم کو مثال آئینہ ایک عالم کا روشناس کیا کچھ نہیں…
گرداب وار یار ترے صدقے جایئے
گرداب وار یار ترے صدقے جایئے دریا کا پھیر پایئے تیرا نہ پایئے سر مار مار بیٹھے تلف ہو جے کب تلک ٹک اٹھ کے…
گذار ابر اب بھی جب کبھو ایدھر کو ہوتا ہے
گذار ابر اب بھی جب کبھو ایدھر کو ہوتا ہے ہماری بیکسی پر زار باراں دیر روتا ہے ہوا مذکور نام اس کا کہ آنسو…
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا پھر عالم ہستی میں مکرم کرنا تھا کار کرم ہی اے کریم مطلق ناچیز کف خاک کو آدم کرنا
کیا گئی جان و دل سے تاب شتاب
کیا گئی جان و دل سے تاب شتاب آنسو آتے ہیں اب شتاب شتاب ہلیں وے پلکیں اور کیے رخنے حال دل ہو گیا خراب…
کیا کہیے کیا رکھیں ہیں ہم تجھ سے یار خواہش
کیا کہیے کیا رکھیں ہیں ہم تجھ سے یار خواہش یک جان و صد تمنا یک دل ہزار خواہش لے ہاتھ میں قفس ٹک صیاد…
کیا کہے حال کہیں دل زدہ جا کر اپنا
کیا کہے حال کہیں دل زدہ جا کر اپنا دل نہ اپنا ہے محبت میں نہ دلبر اپنا دوری یار میں ہے حال دل ابتر…
کیا عشق خانہ سوز کے دل میں چھپی ہے آگ
کیا عشق خانہ سوز کے دل میں چھپی ہے آگ اک سارے تن بدن میں مرے پھک رہی ہے آگ گلشن بھرا ہے لالہ و…
کیا دن تھے وے کہ یاں بھی دل آرمیدہ تھا
کیا دن تھے وے کہ یاں بھی دل آرمیدہ تھا رو آشیان طائر رنگ پریدہ تھا قاصد جو واں سے آیا تو شرمندہ میں ہوا…
کیا پوچھتے ہو عاشق راتوں کو کیا کرے ہے
کیا پوچھتے ہو عاشق راتوں کو کیا کرے ہے گاہے بکا کرے ہے گاہے دعا کرے ہے دانستہ اپنے جی پر کیوں تو جفا کرے…
کوچے میں ترے آن کے اڑ بھی بیٹھے
کوچے میں ترے آن کے اڑ بھی بیٹھے بے ہیچ ہر اک بات پہ لڑ بھی بیٹھے حاصل کہ ہماری تیری ہرگز نہ بنی سو…
کہوں سو کیا کہوں نے صبر نے قرار ہے آج
کہوں سو کیا کہوں نے صبر نے قرار ہے آج جو اس چمن میں یہ اک طرفہ انتشار ہے آج سر اپنا عشق میں ہم…
کہاں یاد قیس اب جو دنیا کرے ہے
کہاں یاد قیس اب جو دنیا کرے ہے کبھو قدر داں عشق پیدا کرے ہے یہ طفلان بازار جی کے ہیں گاہک وہی جانتا ہے…
خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا
خواہ مجھ سے لڑ گیا اب خواہ مجھ سے مل گیا کیا کہوں اے ہم نشیں میں تجھ سے حاصل دل گیا اپنے ہی دل…
خط لکھ کے کوئی سادہ نہ اس کو ملول ہو
خط لکھ کے کوئی سادہ نہ اس کو ملول ہو ہم تو ہوں بدگمان جو قاصد رسول ہو چاہوں تو بھرکے کولی اٹھا لوں ابھی…
کس تازہ مقتل پہ کشندے تیرا ہوا ہے گذارا آج
کس تازہ مقتل پہ کشندے تیرا ہوا ہے گذارا آج زہ دامن کی بھری ہے لہو سے کس کو تو نے مارا آج کل تک…
کرتا ہے کب سلوک وہ اہل نیاز سے
کرتا ہے کب سلوک وہ اہل نیاز سے گفتار اس کی کبر سے رفتار ناز سے یوں کب ہمارے آنسو پچھیں ہیں کہ تو نے…
کچھ کرو فکر مجھ دوانے کی
کچھ کرو فکر مجھ دوانے کی دھوم ہے پھر بہار آنے کی دل کا اس کنج لب سے دے ہیں نشاں بات لگتی تو ہے…
کب سے ہے باغ کے پس دیوار باش و بود
کب سے ہے باغ کے پس دیوار باش و بود مشکل کریں ہیں جیسے گرفتار باش و بود دنیا میں اپنے رہنے کا کیا طور…
کام میرا بھی ترے غم میں کہوں ہو جائے گا
کام میرا بھی ترے غم میں کہوں ہو جائے گا جب یہ کہتا ہوں تو کہتا ہے کہ ہوں ہو جائے گا خون کم کر…
قفس تو یاں سے گئے پر مدام ہے صیاد
قفس تو یاں سے گئے پر مدام ہے صیاد چمن کی صبح کوئی دم کو شام ہے صیاد بہت ہیں ہاتھ ہی تیرے نہ کر…
فراق آنکھ لگنے کی جا ہی نہیں
فراق آنکھ لگنے کی جا ہی نہیں پلک سے پلک آشنا ہی نہیں گلہ عشق کا بدو خلقت سے ہے غم دل کو کچھ انتہا…
غم کھنچا رائیگاں دریغ دریغ
غم کھنچا رائیگاں دریغ دریغ ہم ہوئے خستہ جاں دریغ دریغ عشق میں جی بھی ہم گنوا بیٹھے ہو گیا کیا زیاں دریغ دریغ سب…
غالب کہ یہ دل خستہ شب ہجر میں مرجائے
غالب کہ یہ دل خستہ شب ہجر میں مرجائے یہ رات نہیں وہ جو کہانی میں گذر جائے ہے طرفہ مفتن نگہ اس آئینہ رو…
عشق نے ہم کو مار رکھا ہے جی میں اپنے تاب نہیں
عشق نے ہم کو مار رکھا ہے جی میں اپنے تاب نہیں دل کو خیال صبر نہیں آنکھوں کو میل خواب نہیں کوئی سبب ایسا…
عشق کیا سو جان جلی ہے الفت تھی یا کلفت تھی
عشق کیا سو جان جلی ہے الفت تھی یا کلفت تھی کوٹے گئے ہیں سب اعضا یہ محبت تھی یا محنت تھی اب تو نڈھال…
عشق تو بن رسوائی عالم باعث ہے رسوائی کا
عشق تو بن رسوائی عالم باعث ہے رسوائی کا میل دلی اس خودسر سے ہے جو پایہ ہے خدائی کا ہے جو سیاہی جرم قمر…
عالم میں کوئی دل کا طلبگار نہ پایا
عالم میں کوئی دل کا طلبگار نہ پایا اس جنس کا یاں ہم نے خریدار نہ پایا حق ڈھونڈنے کا آپ کو آتا نہیں ورنہ…
طرفہ خوش رو دم خوں ریز ادا کرتے ہیں
طرفہ خوش رو دم خوں ریز ادا کرتے ہیں وار جب کرتے ہیں منھ پھیر لیا کرتے ہیں عشق کرنا نہیں آسان بہت مشکل ہے…
صید افگنوں سے ملنے کی تدبیر کریں گے
صید افگنوں سے ملنے کی تدبیر کریں گے اس دل کے تئیں پیش کش تیر کریں گے فریاد اسیران محبت نہیں بے ہیچ یہ نالے…
صاحب ہو تم ہمارے بندے ہیں ہم تمھارے
صاحب ہو تم ہمارے بندے ہیں ہم تمھارے موقوف رحم پر ہیں دشوار کام سارے ہو ملتفت کہ ہم بھی جیتوں میں آویں چندے یہ…
شہر سے یار سوار ہوا جو سواد میں خوب غبار ہے آج
شہر سے یار سوار ہوا جو سواد میں خوب غبار ہے آج دشتی وحش وطیر اس کے سر تیزی ہی میں شکار ہے آج برافروختہ…
شب تھا نالاں عزیز کوئی تھا
شب تھا نالاں عزیز کوئی تھا مرغ خوش خواں عزیز کوئی تھا تھی تمھارے ستم کی تاب اس تک صبر جو یاں عزیز کوئی تھا…
سیر کی ہم نے اٹھ کے تا صورت
سیر کی ہم نے اٹھ کے تا صورت ویسی دیکھی نہ ایک جا صورت منھ لگانا تو درکنار ان نے نہ کہا ہے یہ آشنا…
سنبل تمھارے گیسوؤں کے غم میں لٹ گیا
سنبل تمھارے گیسوؤں کے غم میں لٹ گیا ابرو کی تیغ دیکھ مہ عید کٹ گیا عالم میں جاں کے مجھ کو تنزہ تھا اب…
سر راہ چند انتظاری رہے
سر راہ چند انتظاری رہے بھلا کب تلک بیقراری رہے رہا ہی کئے آنسو پلکوں پہ شب کہاں تک ستارہ شماری رہے کہا بوسہ دے…
سب سے آئینہ نمط رکھتے ہیں خوباں اختلاط
سب سے آئینہ نمط رکھتے ہیں خوباں اختلاط ہوتے ہیں یہ لوگ بھی کتنے پریشاں اختلاط تنگ آیا ہوں میں رشک تنگ پوشی سے تری…
زمانہ ہجر کا آسان کیا بسر آیا
زمانہ ہجر کا آسان کیا بسر آیا ہزار مرتبہ منھ تک مرے جگر آیا رہیں جو منتظر آنکھیں غبار لائیں ولے وہ انتظار کشوں کو…
روکش ہوا جو شب وہ بالائے بام نکلا
روکش ہوا جو شب وہ بالائے بام نکلا ماہ تمام یارو کیا ناتمام نکلا ہو گوشہ گیر شہرت مد نظر اگر ہے عنقا کی طرح…
رہتا ہے ہڈیوں سے مری جو ہما لگا
رہتا ہے ہڈیوں سے مری جو ہما لگا کچھ درد عاشقی کا اسے بھی مزہ لگا غافل نہ سوز عشق سے رہ پھر کباب ہے…
رکھتے رہے بتوں سے مہر و وفا کی خواہش
رکھتے رہے بتوں سے مہر و وفا کی خواہش اس آرزو نے مارا یہ بھی خدا کی خواہش بیماری دلی پر میں صبر کر رہا…