میر تقی میر
کیا جھمکا فانوس میں اپنا دکھلاتی ہے دور سے شمع
کیا جھمکا فانوس میں اپنا دکھلاتی ہے دور سے شمع وہ منھ ٹک اودھر نہیں کرتا داغ ہے اس کے غرور سے شمع وہ بیٹھا…
کوئی نام اس کا نہ لو جبر ہے
کوئی نام اس کا نہ لو جبر ہے کہ بیتاب دل کی بنا صبر ہے نہ سوز جگر خاک میں بھی گڑا موئے پر پرآتش…
کہی میں ان لبوں کی جاں فزائی
کہی میں ان لبوں کی جاں فزائی یہ بات اک بے خودی میں منھ پر آئی تعارف کیا رہا اہل چمن سے ہوئی اک عمر…
کہتے تو ہیں کہ ہم کو اس کی طلب نہیں کچھ
کہتے تو ہیں کہ ہم کو اس کی طلب نہیں کچھ پر جی اسی کو اپنا ڈھونڈے ہے ڈھب نہیں کچھ اخلاص و ربط اس…
کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے
کلی کہتے ہیں اس کا سا دہن ہے سنا کریے کہ یہ بھی اک سخن ہے ٹپکتے درد ہیں آنسو کی جاگہ الٰہی چشم یا…
خم ہوا قد کماں سا پیر ہوئے
خم ہوا قد کماں سا پیر ہوئے سو ہم اس کے نشان تیر ہوئے اب نہ حسرت رہے گی مرنے تک موسم گل میں ہم…
کس کنے جاؤں الٰہی کیا دوا پیدا کروں
کس کنے جاؤں الٰہی کیا دوا پیدا کروں دل تو کچھ دھنسکا ہی جاتا ہے کروں سو کیا کروں لوہو روتا ہوں میں ہر اک…
کرنا شعار خوب ہے عجز و نیاز کو
کرنا شعار خوب ہے عجز و نیاز کو بے وقر جانتے ہیں دل بے گداز کو ہجراں کی سرگذشت مری گفتنی نہیں کیا کہیے تم…
کرتا نہیں قصور ہمارے ہلاک میں
کرتا نہیں قصور ہمارے ہلاک میں یارب یہ آسمان بھی مل جائے خاک میں گرمی نہیں ہے ہم سے وہ اے رشک آفتاب اب آ…
کٹ کر گریں گے راہ میں مشتاق علف سے
کٹ کر گریں گے راہ میں مشتاق علف سے مٹھ بھیڑ اگر ہو گئی اس تیغ بکف سے جاتا ہے کوئی دشت عرب کو جو…
کب تک رہیں گے یارب ہر دم ہم آبدیدہ
کب تک رہیں گے یارب ہر دم ہم آبدیدہ ضائع ہے جیب و دامن جوں جنس آب دیدہ اس حور سے شبوں کا ملنا گیا…
قیامت تھا سماں اس خشمگیں پر
قیامت تھا سماں اس خشمگیں پر کہ تلواریں چلیں ابرو کی چیں پر نہ دیکھا آخر اس آئینہ رو نے نظر سے بھی نگاہ واپسیں…
فکر میں مرگ کے ہوں سر درپیش
فکر میں مرگ کے ہوں سر درپیش ہے عجب طور کا سفر درپیش کس کی آنکھیں پھرے ہیں آنکھوں میں دم بہ دم ہے مری…
غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے
غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے اس لیے دیکھ رہا ہے کہ مجھے آگ لگے آنکھ ہر ایک کی دوڑے ہے…
غلط ہے عشق میں اے بوالہوس اندیشہ راحت کا
غلط ہے عشق میں اے بوالہوس اندیشہ راحت کا رواج اس ملک میں ہے درد و داغ و رنج و کلفت کا زمیں اک صفحۂ…
عشق وہ خانماں خراب ہے میاں
عشق وہ خانماں خراب ہے میاں جس سے دل آگ و چشم آب ہے میاں تن میں جب تک ہے جاں تکلف ہے ہم میں…
عشق میں کھوئے جاؤ گے تو بات کی تہ بھی پاؤ گے
عشق میں کھوئے جاؤ گے تو بات کی تہ بھی پاؤ گے قدر ہماری کچھ جانو گے دل کو کہیں جو لگاؤ گے صبر کہاں…
عشق سے ہم کو نگاہ نہیں کچھ ہائے زیان جاں کی طرف
عشق سے ہم کو نگاہ نہیں کچھ ہائے زیان جاں کی طرف ورنہ سبھی دیکھا کرتے ہیں اپنے سود و زیاں کی طرف ازبس مکروہات…
عزیز و کون سی صورت ہے ظاہر اس کے آنے کی
عزیز و کون سی صورت ہے ظاہر اس کے آنے کی قسم کھائی ہو جس نے خواب میں بھی منھ دکھانے کی تگ ان پلکوں…
ظالم ہو میری جان پہ ناآشنا نہ ہو
ظالم ہو میری جان پہ ناآشنا نہ ہو بے رحمی اتنی عیب نہیں بے وفا نہ ہو کرتی ہے عشق بازی کو بے مائگی وبال…
طاقت نہیں ہے دل میں نے جی بجا رہا ہے
طاقت نہیں ہے دل میں نے جی بجا رہا ہے کیا ناز کر رہے ہو اب ہم میں کیا رہا ہے جیب اور آستیں سے…
صحرا میں سیل اشک مرا جا بجا پھرا
صحرا میں سیل اشک مرا جا بجا پھرا مجنوں بھی اس کی موج میں مدت بہا پھرا طالع جو خوب تھے نہ ہوا جاہ کچھ…
شوق ہم کو کھپائے جاتا ہے
شوق ہم کو کھپائے جاتا ہے جان کو کوئی کھائے جاتا ہے ہر کوئی اس مقام میں دس روز اپنی نوبت بجائے جاتا ہے کھل…
شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا میر تقی میر
شکوہ کروں میں کب تک اس اپنے مہرباں کا القصہ رفتہ رفتہ دشمن ہوا ہے جاں کا گریے پہ رنگ آیا قید قفس سے شاید…
شاعری شیوہ ہے شعار اخلاص
شاعری شیوہ ہے شعار اخلاص دین و مذہب مرا ہے پیار اخلاص اب کہاں وہ مؤدت قلبی ہووے ظاہر میں یوں ہزار اخلاص سورۃ اخلاص…
سوائے سنگ دلی اور کچھ ہنر بھی ہے
سوائے سنگ دلی اور کچھ ہنر بھی ہے بتاں دلوں میں تمھارے خدا کا ڈر بھی ہے ترے فراق میں کچھ کھا کے سو رہا…
سمجھا تنک نہ اپنے تو سود و زیاں کو میں
سمجھا تنک نہ اپنے تو سود و زیاں کو میں مانا کیا خدا کی طرح ان بتاں کو میں لاویں اسے بھی بعد مرے میری…
سخت بے رحم آہ قاتل ہے
سخت بے رحم آہ قاتل ہے میری خوں ریزی ہی کا مائل ہے دور مجنوں کا ہو گیا آخر یاں جنوں کا ابھی اوائل ہے…
ساقی گھر چاروں اور آیا ہے
ساقی گھر چاروں اور آیا ہے دے بھی مے ابر زور آیا ہے ذوق تیرے وصال کا میرے ننگے سر تا بہ گور آیا ہے…
زباں رکھ غنچہ ساں اپنے دہن میں
زباں رکھ غنچہ ساں اپنے دہن میں بندھی مٹھی چلا جا اس چمن میں نہ کھول اے یار میرا گور میں منھ کہ حسرت ہے…
رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے
رہی نہ پختگی عالم میں دور خامی ہے ہزار حیف کمینوں کا چرخ حامی ہے نہ اٹھ تو گھر سے اگر چاہتا ہے ہوں مشہور…
رنگ یہ ہے دیدۂ گریاں سے آج
رنگ یہ ہے دیدۂ گریاں سے آج لوہو ٹپکتا ہے گریباں سے آج سربہ فلک ہونے کو ہے کس کی خاک گرد یک اٹھتی ہے…
رفتگاں میں جہاں کے ہم بھی ہیں
رفتگاں میں جہاں کے ہم بھی ہیں ساتھ اس کارواں کے ہم بھی ہیں شمع ہی سر نہ دے گئی برباد کشتہ اپنی زباں کے…
راہ کی بات کہیں ہم کس سے بے تہ یاں اکثر ہیں لوگ
راہ کی بات کہیں ہم کس سے بے تہ یاں اکثر ہیں لوگ سرگرم بے راہ روی ہیں خود گم بے رہبر ہیں لوگ بدتر…
دیکھیے کیا ہو سانجھ تلک احوال ہمارا ابتر ہے
دیکھیے کیا ہو سانجھ تلک احوال ہمارا ابتر ہے دل اپنا تو بجھا سا دیا ہے جان چراغ مضطر ہے خاطر اپنی اتنی پریشاں آنکھیں…
دیر کچھ کھنچتی تو کہتے بھی ملاقات کی بات
دیر کچھ کھنچتی تو کہتے بھی ملاقات کی بات ملنا اپنا جو ہوا اس سے سو وہ بات کی بات گفتگو شاہد و مے سے…
دنیا میں بڑا روگ جو ہے الفت ہے
دنیا میں بڑا روگ جو ہے الفت ہے دق آگئے ہیں جی سے بھی یہ زحمت ہے کہتے تھے کہ میرؔ بے وفا ہم کو…
دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں
دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں بد وضع یاں کے لڑکے کیا خوش معاملے ہیں گھبرانے لگتیاں ہیں رک رک کے تن میں…
دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی نازک ہے اسرار بہت
دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی نازک ہے اسرار بہت انچھر ہیں تو عشق کے دوہی لیکن ہے بستار بہت کافر مسلم دونوں ہوئے…
دل غم سے ہوا گداز سارا اللہ
دل غم سے ہوا گداز سارا اللہ غیرت نے ہمیں عشق کی مارا اللہ ہے نسبت خاص تجھ سے ہر اک کے تئیں کہتے ہیں…
دل دل لوگ کہا کرتے ہیں تم نے جانا کیا ہے دل
دل دل لوگ کہا کرتے ہیں تم نے جانا کیا ہے دل چشم بصیرت وا ہووے تو عجائب دید کی جا ہے دل اوج و…
دل تو گداز سب ہے کس کو کوئی کہے دل
دل تو گداز سب ہے کس کو کوئی کہے دل نزدیک ہے کہ کہیے اب ہائے ہائے اے دل اس عشق میں نکالے میں نے…
دشمنوں کے روبرو دشنام ہے
دشمنوں کے روبرو دشنام ہے یہ بھی کوئی لطف بے ہنگام ہے محو زلف یار ہے عالم تمام حسن کا بھی شہرہ جوش شام ہے…
دامن پہ تیرے گرد کا کیونکر اثر نہیں
دامن پہ تیرے گرد کا کیونکر اثر نہیں ہم دل جلوں کی خاک جہاں میں کدھر نہیں اتنا رقیب خانہ بر انداز سے سلوک جب…
خوبی رو و چشم سے آنکھیں اٹک گئیں
خوبی رو و چشم سے آنکھیں اٹک گئیں پلکوں کی صف کو دیکھ کے بھیڑیں سرک گئیں چلتے سمندناز کی شوخی کو اس کے دیکھ…
اب چھاتی کے جلنے نے کچھ طور بدل ڈالا
اب چھاتی کے جلنے نے کچھ طور بدل ڈالا سب درد ہو شدت کا اس دل ہی کو دل ڈالا ہم عاجزوں کا کھونا مشکل…
خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو
خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو کہ پھر موئے ہی بنے ہے اگر جدائی ہو بدن نما ہے ہر آئینہ لوح تربت کا…
حدیث زلف دراز اس کے منھ کی بات بڑی
حدیث زلف دراز اس کے منھ کی بات بڑی کبھو کے دن ہیں بڑے یاں کبھو کی رات بڑی کبھو جو گالی ہمیں دیتے ہو…
چھاتی جلا کرے ہے سوز دروں بلا ہے
چھاتی جلا کرے ہے سوز دروں بلا ہے اک آگ سی رہے ہے کیا جانیے کہ کیا ہے میں اور تو ہیں دونوں مجبورطور اپنے…
چلتے ہوئے تسلی کو کچھ یار کہہ گئے
چلتے ہوئے تسلی کو کچھ یار کہہ گئے اس قافلے میں ہم بھی تھے افسوس رہ گئے کیا کیا مکان شاہ نشیں تھے وزیر کے…