میر تقی میر
کیا کہوں کچھ بھی اس سے چھوٹا ہے
کیا کہوں کچھ بھی اس سے چھوٹا ہے ملک دل ان نے صاف لوٹا ہے خاک سے میرؔ کیوں نہ یکساں ہوں مجھ پہ تو…
کیا غم میں ویسے خاک فتادہ سے ہوسکے
کیا غم میں ویسے خاک فتادہ سے ہوسکے دامن پکڑ کے یار کا جو ٹک نہ رو سکے ہم ساری ساری رات رہے گریہ ناک…
کیا حال بیاں کریے عجب طرح پڑی ہے
کیا حال بیاں کریے عجب طرح پڑی ہے وہ طبع تو نازک ہے کہانی یہ بڑی ہے کیا فکر کروں میں کہ ٹلے آگے سے…
کوئی ہوا نہ روکش ٹک میری چشم تر سے
کوئی ہوا نہ روکش ٹک میری چشم تر سے کیا کیا نہ ابر آ کر یاں زور زور برسے وحشت سے میری یارو خاطر نہ…
کہتے ہیں بہار آئی گل پھول نکلتے ہیں
کہتے ہیں بہار آئی گل پھول نکلتے ہیں ہم کنج قفس میں ہیں دل سینوں میں جلتے ہیں اب ایک سی بیہوشی رہتی نہیں ہے…
کلید پیچ اگر رقعہ یار کا آوے
کلید پیچ اگر رقعہ یار کا آوے تو دل کہ قفل سا بستہ ہے کیسا کھل جاوے ہماری جان لبوں پر سے سوئے گوش گئی…
خواب میں تو نظر جمال پڑا
خواب میں تو نظر جمال پڑا پر مرے جی ہی کے خیال پڑا وہ نہانے لگا تو سایۂ زلف بحر میں تو کہے کہ جال…
کسو یہ کہ عیش و کامرانی کرتے
کسو یہ کہ عیش و کامرانی کرتے یا خوب طرح سے زندگانی کرتے سگ کا نہ ہوا ہمیں تو رتبہ حاصل تا کوچے کی اس…
کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور ہے
کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور ہے زمیں سخت ہے آسماں دور ہے جرس راہ میں جملہ تن شور ہے مگر قافلے سے کوئی…
کر نالہ کشی کب تئیں اوقات گذاریں
کر نالہ کشی کب تئیں اوقات گذاریں فریاد کریں کس سے کہاں جا کے پکاریں ہر دم کا بگڑنا تو کچھ اب چھوٹا ہے ان…
کچھ انکھڑیاں ہی اس کی نہیں اک بلا کہ بس
کچھ انکھڑیاں ہی اس کی نہیں اک بلا کہ بس دل زینہار دیکھ خبردار بہت ہیں بیگانہ خو رقیب سے وسواس کچھ نہ کر فرماوے…
کب سے قیدی ہیں پہ ہے نالش بسیار ہنوز
کب سے قیدی ہیں پہ ہے نالش بسیار ہنوز دل بہاران چمن کا ہے گرفتار ہنوز وہ مہ چار دہ اس شہر سے کب کا…
کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں
کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں ایک رہتا ایک کھوتے عشق میں پاس ظاہر ٹک نہ کرتے شب تو ہم بھر رہے تھے خوب…
فلک کرنے کے قابل آسماں ہے
فلک کرنے کے قابل آسماں ہے کہ یہ پیرانہ سر جاہل جواں ہے گئے ان قافلوں سے بھی اٹھی گرد ہماری خاک کیا جانیں کہاں…
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا دل کے جانے کا نہایت غم رہا حسن تھا تیرا بہت عالم فریب خط کے آنے…
عمر گذری کہ ترے کوچے کے آنے سے گئے
عمر گذری کہ ترے کوچے کے آنے سے گئے دور سے ایک نظر دیکھ کے جانے سے گئے
عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی
عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی آخر آخر جان دی یاروں نے یہ صحبت ہوئی عکس اس بے دید کا تو متصل پڑتا…
عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع
عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع کڑھیے کب تک نہ ہو بلا سے نفع کب تلک ان بتوں سے چشم رہے ہو رہے گا…
عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک
عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک پاس جاتا ہوں تو کہتا ہے کہ بیٹھو دور ٹک حال میرا شہر میں کہتے رہیں…
ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم
ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم آن لگے ہیں گور کنارے اس کی گلی میں جا جا ہم…
طائر فریب کتنا ہے وہ شکار پیشہ
طائر فریب کتنا ہے وہ شکار پیشہ مرغان باغ سارے گویا ہیں اس کے مارے
صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ
صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ تھا میرؔ بے دماغ کو بھی کیا بلا دماغ باتیں کرے برشتگی دل کی پر…
شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور
شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور حال ہے اور قال ہے کچھ اور وعدے برسوں کے کن نے دیکھے ہیں دم میں عاشق کا…
شش جہت سے اس میں ظالم بوئے خوں کی راہ ہے
شش جہت سے اس میں ظالم بوئے خوں کی راہ ہے تیرا کوچہ ہم سے تو کہہ کس کی بسمل گاہ ہے ایک نبھنے کا…
شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا
شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا کل درد دل کہا سو مرا منھ ابل گیا بے یار حیف باغ میں دل ٹک بہل گیا…
سوزش دل سے مفت گلتے ہیں
سوزش دل سے مفت گلتے ہیں داغ جیسے چراغ جلتے ہیں اس طرح دل گیا کہ اب تک ہم بیٹھے روتے ہیں ہاتھ ملتے ہیں…
سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں
سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں مذکور ہو چکا ہے مرا حال ہر کہیں اب فائدہ سراغ سے بلبل کے باغباں…
سر تو بہت بکھیرا پر فائدہ کیا نہ
سر تو بہت بکھیرا پر فائدہ کیا نہ الجھاؤ تھا جو اس کی زلفوں سے سو گیا نہ وے زلفیں عقدہ عقدہ ہیں آفت زمانہ…
سب آتش سو زندۂ دل سے ہے جگر آب
سب آتش سو زندۂ دل سے ہے جگر آب بے صرفہ کرے صرف نہ کیوں دیدۂ تر آب پھرتی ہے اڑی خاک بھی مشتاق کسو…
زرد ہیں چہرے سوکھ گئے ہیں یعنی ہیں بیمار بہت
زرد ہیں چہرے سوکھ گئے ہیں یعنی ہیں بیمار بہت عشق کی گرمی دل کو پہنچی کہتے ہی آزار بہت نالہ و زاری سے عاشق…
رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں
رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں غم سے پانی ہوکے کب کا بہہ گیا میں ہوں کہاں دست و دامن جیب…
رہ جاؤں چپ نہ کیونکے برا جی میں مان کر
رہ جاؤں چپ نہ کیونکے برا جی میں مان کر آؤ بھلا کبھو تو سو جاؤ زبان کر کہتے ہیں چلتے وقت ملاقات ہے ضرور…
رکھتا ہے میرے دل سے تمھارا غم اختلاط
رکھتا ہے میرے دل سے تمھارا غم اختلاط ہر لمحہ لحظہ آن و زماں ہر دم اختلاط ہم وے ملے ہی رہتے ہیں مردم کی…
ربط دل کو اس بت بے مہر کینہ ور سے ہے
ربط دل کو اس بت بے مہر کینہ ور سے ہے کیا کہوں میں آہ مجھ کو کام کس پتھر سے ہے کس کو کہتے…
دیوانگی میں گاہ ہنسے گاہ رو چکے
دیوانگی میں گاہ ہنسے گاہ رو چکے وحشت بہت تھی طاقت دل ہائے کھو چکے افراط اشتیاق میں سمجھے نہ اپنا حال دیکھے ہیں سوچ…
دیکھ آرسی کو یار ہوا محو ناز کا
دیکھ آرسی کو یار ہوا محو ناز کا خانہ خراب ہو جیو آئینہ ساز کا ہوتا ہے کون دست بسر واں غرور سے گالی ہے…
دور اس سے جی چکے ہیں ہم اس روزگار میں
دور اس سے جی چکے ہیں ہم اس روزگار میں دن آج کا بھی سانجھ ہوا انتظار میں داغوں سے بھر گیا ہے مرا سینۂ…
دل ہے میری بغل میں صد پارہ
دل ہے میری بغل میں صد پارہ اور ہر پارہ اس کا آوارہ عرق شرم رو سے دلبر کے رفتہ ثابت گذشتہ سیارہ خواری عشق…
دل کے خوں ہونے کا غم کیا اب سے تھا
دل کے خوں ہونے کا غم کیا اب سے تھا سینہ کوبی سخت ماتم کب سے تھا اس کی مقتولی کا ہم کو رشک ہے…
دل کھو گیا ہوں میں یہیں دیوانہ پن کے بیچ
دل کھو گیا ہوں میں یہیں دیوانہ پن کے بیچ تم بھی تو دیکھو زلف شکن در شکن کے بیچ کیا جانے دل میں چاؤ…
دل سمجھا نہ محبت کو کچھ ان نے کیا یہ خیال کیا
دل سمجھا نہ محبت کو کچھ ان نے کیا یہ خیال کیا خون ہو بہ سب آپھی گیا عشق حسن و جمال کیا آنکھیں کفک…
دل جلتے کچھ بن نہیں آتی حال بگڑتے جاتے ہیں
دل جلتے کچھ بن نہیں آتی حال بگڑتے جاتے ہیں جیسے چراغ آخری شب ہم لوگ نبڑتے جاتے ہیں رنگ ثبات چمن کا اڑایا باد…
دل اگر کہتا ہوں تو کہتا ہے وہ یہ دل ہے کیا
دل اگر کہتا ہوں تو کہتا ہے وہ یہ دل ہے کیا ایسے ناداں دلربا کے ملنے کا حاصل ہے کیا جاننا باطل کسو کو…
درپیش ہے میرؔ راہ تجھ کو پیارے
درپیش ہے میرؔ راہ تجھ کو پیارے غفلت سے نہیں نگاہ تجھ کو پیارے آتے ہیں نظر جاتے یہ سارے اسباب سوجھے گی کبھو بھی…
خوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو
خوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو معشوق کا ہے حسن اگر دل نواز ہو سجدے کا کیا مضائقہ محراب تیغ میں پر…
آب حیواں نہیں گوارا ہم کو
آب حیواں نہیں گوارا ہم کو کس گھاٹ محبت نے اتارا ہم کو دریا دریا تھا شوق بوسہ لیکن جاں بخش لب یار نے مارا…
آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں
آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں مہلت ہمیں بسان شرر کم بہت ہے یاں یک لحظہ سینہ کوبی سے فرصت ہمیں…
حسن کیا جنس ہے جی اس پہ لگا بیٹھے ہیں
حسن کیا جنس ہے جی اس پہ لگا بیٹھے ہیں عزلتی شہر کے بازار میں آ بیٹھے ہیں ہم وے ہر چند کہ ہم خانہ…