نقش بیٹھے ہے کہاں خواہش آزادی کا

نقش بیٹھے ہے کہاں خواہش آزادی کا ننگ ہے نام رہائی تری صیادی کا داد دے ورنہ ابھی جان پہ کھیلوں ہوں میں دل جلانا…

ادامه مطلب

نالہ مرا اگر سبب شور و شر نہ ہو

نالہ مرا اگر سبب شور و شر نہ ہو پھر مر بھی جایئے تو کسو کو خبر نہ ہو دل پر ہوا سو آہ کے…

ادامه مطلب

میں گلستاں میں آ کے عبث آشیاں کیا

میں گلستاں میں آ کے عبث آشیاں کیا بلبل نے بھی نہ طور گلوں کا بیاں کیا پھر اس کے ابرواں کا خم و تاب…

ادامه مطلب

میرا ہی مقلد عمل تھا

میرا ہی مقلد عمل تھا مجنوں کے دماغ میں خلل تھا دل ٹوٹ گیا تو خوں نہ نکلا شیشہ یہ بہت ہی کم بغل تھا…

ادامه مطلب

مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق

مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق عشق اللہ صیاد انھیں کہیو جن لوگوں نے کیا ہے عشق عشق سے نظم کل ہے…

ادامه مطلب

ملتفت ہوتا نہیں ہے گاہ تو

ملتفت ہوتا نہیں ہے گاہ تو کس قدر مغرور ہے اللہ تو مجھ سے کتنے جان سے جاتے رہے کس کی میت کے گیا ہمراہ…

ادامه مطلب

مشہور ہیں دنوں کی مرے بے قراریاں

مشہور ہیں دنوں کی مرے بے قراریاں جاتی ہیں لامکاں کو دل شب کی زاریاں چہرے پہ جیسے زخم ہے ناخن کا ہر خراش اب…

ادامه مطلب

مرا دل پیر و مرشد ہے مجھے ہے اعتقاد اس سے

مرا دل پیر و مرشد ہے مجھے ہے اعتقاد اس سے فراموش آپ کو کرنا محبت میں ہے یاد اس سے بلا انداز ہے اس…

ادامه مطلب

مدت کے جو بعد جی بحال آتا ہے

مدت کے جو بعد جی بحال آتا ہے خاطر پہ جہاں جہاں ملال آتا ہے وے ووں گئے جان یوں چلی جاتی ہے آہ رہ…

ادامه مطلب

مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز

مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز ہو چکے حشر میں پھرتا ہوں جگر چاک ہنوز اشک کی لغزش مستانہ پہ…

ادامه مطلب

مت اس چمن میں غنچہ روش بود و باش کر

مت اس چمن میں غنچہ روش بود و باش کر مانند گل شگفتہ جبیں یاں معاش کر دل رکھ قوی فلک کی زبردستی پر نہ…

ادامه مطلب

لعل پر کب دل مرا مائل ہوا

لعل پر کب دل مرا مائل ہوا اس لب خاموش کا قائل ہوا لڑ گئیں آنکھیں اٹھائی دل نے چوٹ یہ تماشائی عبث گھائل ہوا…

ادامه مطلب

لاوے جھمکتے رخ کی آئینہ تاب کیونکر

لاوے جھمکتے رخ کی آئینہ تاب کیونکر ہو چہرہ اس کے لب سے یاقوت ناب کیونکر ہے شعر و شاعری گو کب سے شعار اپنا…

ادامه مطلب

گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں

گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں مرآت بدن نماے وحدت ہم ہیں بے اپنے نمود اس کی اتنی معلوم معنی محبوب ہے تو…

ادامه مطلب

گل گل شگفتہ مے سے ہوا ہے نگار دیکھ

گل گل شگفتہ مے سے ہوا ہے نگار دیکھ یک جرعہ ہمدم اور پلا پھر بہار دیکھ اب وہ نہیں کرم کہ بھرن پڑنے لگ…

ادامه مطلب

گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں

گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں کسو سے شہر میں کچھ اختلاط مجھ کو نہیں جہاں ہو تیغ بکف کوئی سادہ جا لگنا…

ادامه مطلب

گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے

گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے یا آگے سخن اور حکایت کیجے خوب اتنی تو مجھ پر اب رعایت کیجے دل میرا مرے تئیں…

ادامه مطلب

کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی

کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی یوں پھونک کر کے خاک مری سب اڑا گئی کچھ تھی طپش جگر کی تو بارے…

ادامه مطلب

کیا میرؔ دل شکستہ بھی وحشی مثال تھا

کیا میرؔ دل شکستہ بھی وحشی مثال تھا دنبالہ گرد چشم سیاہ غزال تھا آخر کو خواب مرگ ہمیں جا سے لے گئی جی دیتے…

ادامه مطلب

کیا کیا تم نے ہم سے کہا تھا کچھ نہ کیا افسوس افسوس

کیا کیا تم نے ہم سے کہا تھا کچھ نہ کیا افسوس افسوس کیا کیا کڑھایا جی سے مارا لوہو پیا افسوس افسوس نور چراغ…

ادامه مطلب

کیا کہیں کچھ کہا نہیں جاتا

کیا کہیں کچھ کہا نہیں جاتا اب تو چپ بھی رہا نہیں جاتا غم میں جاتی ہے عمر دہ روزہ اپنے ہاں سے دہا نہیں…

ادامه مطلب

کیا کریں بیکس ہیں ہم بے بس ہیں ہم بے گھر ہیں ہم

کیا کریں بیکس ہیں ہم بے بس ہیں ہم بے گھر ہیں ہم کیوں کر اڑ کر پہنچیں اس تک طائر بے پر ہیں ہم…

ادامه مطلب

کیا روئیے ہمیں کو یوں آن کر کے مارا

کیا روئیے ہمیں کو یوں آن کر کے مارا مہر بت دگر سے طوفان کر کے مارا تربت کا میری لوحہ آئینے سے کرے ہے…

ادامه مطلب

کیا تم سے کہوں میرؔ کہاں تک روؤں

کیا تم سے کہوں میرؔ کہاں تک روؤں روؤں تو زمیں سے آسماں تک روؤں جوں ابر جہاں جہاں بھرا ہوں غم سے شائستہ ہوں…

ادامه مطلب

کوئی اپنا نہ یار ہے نہ حبیب

کوئی اپنا نہ یار ہے نہ حبیب اس ستمگر کے ہم ہیں شہر غریب سر رگڑتے اس آستاں پر میرؔ یاری کرتے اگر ہمارے نصیب

ادامه مطلب

کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے

کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے خبر ہوتے ہی ہوتے دل جگر دونوں جلا دیوے بہت روئے ہمارے دیدۂ تر اب نہیں…

ادامه مطلب

کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر

کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر بینش نہیں رکھتے کیا جواں ہوں کیا پیر اندھے ہیں جہاں کے لوگ سارے اے میرؔ سوجھے…

ادامه مطلب

کل میرؔ نے کیا کیا کی مے کے لیے بیتابی

کل میرؔ نے کیا کیا کی مے کے لیے بیتابی آخر کو گرو رکھا سجادۂ محرابی جاگا ہے کہیں وہ بھی شب مرتکب مے ہو…

ادامه مطلب

خط منھ پہ آئے جاناں خوبی پہ جان دے گا

خط منھ پہ آئے جاناں خوبی پہ جان دے گا ناچار عاشقوں کو رخصت کے پان دے گا سارے رئیس اعضا ہیں معرض تلف میں…

ادامه مطلب

کس فتنہ قد کی ایسی دھوم آنے کی پڑی ہے

کس فتنہ قد کی ایسی دھوم آنے کی پڑی ہے ہر شاخ گل چمن میں بھیچک ہوئی کھڑی ہے واشد ہوئی نہ بلبل اپنی بہار…

ادامه مطلب

کرتے ہیں گفتگو سحر اٹھ کر صبا سے ہم

کرتے ہیں گفتگو سحر اٹھ کر صبا سے ہم لڑنے لگے ہیں ہجر میں اس کے ہوا سے ہم ہوتا نہ دل کا تا یہ…

ادامه مطلب

کچھ میرؔ تکلف تو نہیں اپنے تئیں

کچھ میرؔ تکلف تو نہیں اپنے تئیں ان روزوں نہیں پاتے کہیں اپنے تئیں اب جی تو بہت بتنگ آیا اے کاش جاویں ہم چھوڑ…

ادامه مطلب

کبھو ملے ہے سو وہ یوں کہ پھر ملا نہ کریں

کبھو ملے ہے سو وہ یوں کہ پھر ملا نہ کریں کرے ہے آپھی شکایت کہ ہم گلہ نہ کریں ہوئی یہ چاہ میں مشکل…

ادامه مطلب

کب تک رہیں گے پہلو لگائے زمیں سے ہم

کب تک رہیں گے پہلو لگائے زمیں سے ہم یہ درد اب کہیں گے کسو شانہ بیں سے ہم تلواریں کتنی کھائی ہیں سجدے میں…

ادامه مطلب

قیامت ہیں یہ چسپاں جامے والے

قیامت ہیں یہ چسپاں جامے والے گلوں نے جن کی خاطر خرقے ڈالے وہ کالا چور ہے خال رخ یار کہ سو آنکھوں میں دل…

ادامه مطلب

فسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی

فسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی دل جس کو دیا ان نے نہ کی دلجوئی جھنجھلا کے گلا چھری سے کاٹا آخر جھل…

ادامه مطلب

غیر سے اب یار ہوا چاہیے

غیر سے اب یار ہوا چاہیے ملتجی ناچار ہوا چاہیے جس کے تئیں ڈھونڈوں ہوں وہ سب میں ہے کس کا طلبگار ہوا چاہیے تاکہ…

ادامه مطلب

غصے سے اٹھ چلے ہو تو دامن کو جھاڑ کر

غصے سے اٹھ چلے ہو تو دامن کو جھاڑ کر جاتے رہیں گے ہم بھی گریبان پھاڑ کر دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد…

ادامه مطلب

عشق ہمارے در پئے جاں ہے آئے گھر سے نکل کر ہم

عشق ہمارے در پئے جاں ہے آئے گھر سے نکل کر ہم سر پر دیکھا یہی فلک ہے جاویں کیدھر چل کر ہم بل کھائے…

ادامه مطلب

عشق کیا ہے جب سے ہم نے دل کو کوئی ملتا ہے

عشق کیا ہے جب سے ہم نے دل کو کوئی ملتا ہے اشک کی سرخی زردی چہرہ کیا کیا رنگ بدلتا ہے روز وداع لگا…

ادامه مطلب

عشق رسوائی طلب نے مجھ کو سرگرداں کیا

عشق رسوائی طلب نے مجھ کو سرگرداں کیا کیا خرابی سر پہ لایا صومعہ ویراں کیا ہم سے تو جز مرگ کچھ تدبیر بن آتی…

ادامه مطلب

عبرت سے دیکھ جس جا یاں کوئی گھر بنے ہے

عبرت سے دیکھ جس جا یاں کوئی گھر بنے ہے پردے میں چشم ڈھکنے دیوار و در بنے ہے ہیں دل گداز جن کے کچھ…

ادامه مطلب

طوف مشہد کو کل جو جاؤں گا

طوف مشہد کو کل جو جاؤں گا تیغ قاتل کو سر چڑھاؤں گا وصل میں رنگ اڑ گیا میرا کیا جدائی کو منھ دکھاؤں گا…

ادامه مطلب

طاقت نہیں ہے جان میں کڑھنا تعب ہے اور

طاقت نہیں ہے جان میں کڑھنا تعب ہے اور بے لطفیاں کرو ہو یہ تس پر غضب ہے اور ہر چند چپ ہوں لیک مرا…

ادامه مطلب

صبر کر رہ جو وہ عتاب کرے

صبر کر رہ جو وہ عتاب کرے ورنہ کیا جانے کیا خطاب کرے عشق میں دل بہت ہے بے آرام چین دیوے تو کوئی خواب…

ادامه مطلب

شیخ ہو دشمن زن رقاص

شیخ ہو دشمن زن رقاص کیوں نہ القاص لایحب القاص

ادامه مطلب

شب ہجر میں کم تظلم کیا میر تقی میر

شب ہجر میں کم تظلم کیا کہ ہمسائگاں پر ترحم کیا کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات کلی نے یہ سن کر تبسم…

ادامه مطلب

سینے میں شوق میرؔ کے سب درد ہو گیا

سینے میں شوق میرؔ کے سب درد ہو گیا دل پر رکھا تھا ہاتھ سو منھ زرد ہو گیا نکلا تھا آج صبح بہت گرم…

ادامه مطلب

سوز دروں نے آخر جی ہی کھپا دیا ہے

سوز دروں نے آخر جی ہی کھپا دیا ہے ٹھنڈا دل اب ہے ایسا جیسے بجھا دیا ہے اب نیند کیونکے آوے گرمی نے عاشقی…

ادامه مطلب

سطح جو ہاتھوں میں تھا اس کے رخ گلفام کا

سطح جو ہاتھوں میں تھا اس کے رخ گلفام کا ہاتھ ملنا کام ہے اب عاشق بدنام کا کچھ نہیں عنقا صفت پر شہرۂ آفاق…

ادامه مطلب