میر تقی میر
کیا کہیے کلی سا وہ دہن ہے
کیا کہیے کلی سا وہ دہن ہے اس میں بھی جو سوچیے سخن ہے اس گل کو لگے ہے شاخ گل کب یہ شاخچہ بندی…
کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق جان کا روگ ہے بلا ہے عشق عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو سارے عالم میں…
کیا عشق بے محابا ستھراؤ کر رہا ہے
کیا عشق بے محابا ستھراؤ کر رہا ہے میداں بزن گہوں کے کشتوں سے بھر رہا ہے غیرت سے دلبری کی ڈر چاندنی نہ دیکھی…
کیا چہرے خدا نے دیے ان خوش پسروں کو
کیا چہرے خدا نے دیے ان خوش پسروں کو دینا تھا تنک رحم بھی بیداد گروں کو آنکھوں سے ہوئی خانہ خرابی دل اے کاش…
کوئی دن کریے معیشت جاکسو کامل کے پاس
کوئی دن کریے معیشت جاکسو کامل کے پاس ناقصوں میں رہیے کیا رہیے تو صاحب دل کے پاس بوئے خوں بھک بھک دماغوں میں چلی…
کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں
کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں جان و ایمان و محبت کو دعا کرتے ہیں عشق آتش بھی جو دیوے تو نہ…
کہتے ہیں اڑ بھی گئے جل کے پر پروانہ
کہتے ہیں اڑ بھی گئے جل کے پر پروانہ کچھ سنی سوختگاں تم خبر پروانہ سعی اتنی یہ ضروری ہے اٹھے بزم سلگ اے جگر…
کہا سنتے تو کاہے کو کسو سے دل لگاتے تم
کہا سنتے تو کاہے کو کسو سے دل لگاتے تم نہ جاتے اس طرف تو ہاتھ سے اپنے نہ جاتے تم شکیبائی کہاں جو اب…
خندہ بجائے گریہ و اندوہ و آہ کر
خندہ بجائے گریہ و اندوہ و آہ کر ماتم کدے کو دہر کے تو عیش گاہ کر کیا دیکھتا ہے ہر گھڑی اپنی ہی سج…
کس کو دل سا مکان دیتے ہیں
کس کو دل سا مکان دیتے ہیں اہل اس گھر پہ جان دیتے ہیں کیونکے خوش خواں نہ ہوویں اہل چمن ہم انھوں کو زبان…
کرو توکل کہ عاشقی میں نہ یوں کرو گے تو کیا کرو گے
کرو توکل کہ عاشقی میں نہ یوں کرو گے تو کیا کرو گے الم جو یہ ہے تو دردمندو کہاں تلک تم دوا کرو گے…
کثرت داغ سے دل رشک گلستاں نہ ہوا
کثرت داغ سے دل رشک گلستاں نہ ہوا میرا دل خواہ جو کچھ تھا وہ کبھو یاں نہ ہوا جی تو ایسے کئی صدقے کیے…
کب دسترس ہے لعل کو تیرے سخن تلک
کب دسترس ہے لعل کو تیرے سخن تلک رسوائیاں گئی ہیں عقیق یمن تلک آزادگی یہ چھوڑ قفس ہم نہ جاسکے حسن سلوک ضعف سے…
ک وقت تھے ہم بھی خوش معاشی کرتے
ک وقت تھے ہم بھی خوش معاشی کرتے ہر نالے سے اپنے دل خراشی کرتے آتے جو کبھو ادھر کو سنتے اس کو ہم گریے…
قابو خزاں سے ضعف کا گلشن میں بن گیا
قابو خزاں سے ضعف کا گلشن میں بن گیا دوش ہوا پہ رنگ گل و یاسمن گیا برگشتہ بخت دیکھ کہ قاصد سفر سے میں…
غیر نے ہم کو ذبح کیا نے طاقت ہے نے یارا ہے
غیر نے ہم کو ذبح کیا نے طاقت ہے نے یارا ہے اس کتے نے کر کے دلیری صید حرم کو مارا ہے باغ کو…
غم اس کو ساری رات سنایا تو کیا ہوا
غم اس کو ساری رات سنایا تو کیا ہوا یا روز اٹھ کے سر کو پھرایا تو کیا ہوا ان نے تو مجھ کو جھوٹے…
عنایت ازلی سے جو دل ملا مجھ کو
عنایت ازلی سے جو دل ملا مجھ کو محل شکر ہے آتا نہیں گلہ مجھ کو تنک شراب ضعیف الدماغ ہوں ساقی دم سحر مئے…
عشق میں غم نہ چشم تر ہے بس
عشق میں غم نہ چشم تر ہے بس نہ یہی خوں دل و جگر ہے بس رہ گئے منھ نہوں سے نوچ کے ہم گر…
عشق کو بیچ میں یارب تو نہ لایا ہوتا
عشق کو بیچ میں یارب تو نہ لایا ہوتا یا تن آدمی میں دل نہ بنایا ہوتا دل نہ تھا ایسی جگہ جس کی نہ…
عز و وقار کیا ہے کسو خود نما کے ہاتھ
عز و وقار کیا ہے کسو خود نما کے ہاتھ ہے آبرو فقیر کی شاہ ولا کے ہاتھ بٹھلا دیا فلک نے ہمیں نقش پا…
عاشق ترے لاکھوں ہوئے مجھ سا نہ پھر پیدا ہوا
عاشق ترے لاکھوں ہوئے مجھ سا نہ پھر پیدا ہوا تجھ پر کوئی اے کام جاں دیکھا نہ یوں مرتا ہوا مدت ہوئی الفت گئی…
طاقت نہیں ہے جی میں نے اب جگر رہا ہے
طاقت نہیں ہے جی میں نے اب جگر رہا ہے پھر دل ستم رسیدہ اک ظلم کر رہا ہے مارا ہے کس کو ظالم اس…
صد پارہ گلا تیرا ہے کر ضبط نفس بس
صد پارہ گلا تیرا ہے کر ضبط نفس بس سنتا نہیں اس قافلے میں کوئی جرس بس دنیا طلبی نفس نہ کر شومی سے جوں…
شعر دیواں کے میرے کر کر یاد
شعر دیواں کے میرے کر کر یاد مجنوں کہنے لگا کہ ہاں استاد خود کو عشق بتاں میں بھول نہ جا متوکل ہو کر خدا…
شاید ہم سے ضد رکھتے ہو آتے نہیں ٹک ایدھر تم
شاید ہم سے ضد رکھتے ہو آتے نہیں ٹک ایدھر تم سب سے گلی کوچوں میں ملو ہو پھرتے رہو ہو گھر گھر تم کیا…
سوز دروں سے مجھ پہ ستم برملا ہوا
سوز دروں سے مجھ پہ ستم برملا ہوا ٹکڑا جگر کا آنکھوں سے نکلا جلا ہوا بدحال ہوکے چاہ میں مرنے کا لطف کیا دل…
سن کے صفت ہم سے خرابات کی
سن کے صفت ہم سے خرابات کی عقل گئی زاہد بدذات کی جی میں ہمارے بھی تھا پیویں شراب پیرمغاں تو نے کرامات کی کوئی…
سر سے ایسی لگی ہے اب کہ جلے جاتے ہیں
سر سے ایسی لگی ہے اب کہ جلے جاتے ہیں متصل شمع سے روتے ہیں گلے جاتے ہیں اس گلستاں میں نمود اپنی ہے جوں…
سب پہ روشن ہے کہ شب مجلس میں جب آتی ہے شمع
سب پہ روشن ہے کہ شب مجلس میں جب آتی ہے شمع اس بھبھوکے سے کو بیٹھا دیکھ جل جاتی ہے شمع “246”,”واہ وا رے…
زخموں پہ اپنے لون چھڑکتے رہا کرو
زخموں پہ اپنے لون چھڑکتے رہا کرو دل کو مزے سے بھی تو تنک آشنا کرو کیا آنکھ بند کر کے مراقب ہوئے ہو تم…
رہے ہے غش و درد دو دو پہر تک
رہے ہے غش و درد دو دو پہر تک سر زخم پہنچا ہے شاید جگر تک ہوئے ہیں حواس اور ہوش و خرد گم خبر…
رہ مرگ سے کیوں ڈراتے ہیں لوگ
رہ مرگ سے کیوں ڈراتے ہیں لوگ بہت اس طرف کو تو جاتے ہیں لوگ مظاہر سب اس کے ہیں ظاہر ہے وہ تکلف ہے…
رکھتا تھا ہاتھ میں سررشتہ بہت سینے کا
رکھتا تھا ہاتھ میں سررشتہ بہت سینے کا رہ گیا دیکھ رفو چاک مرے سینے کا اے طپش لوہو پیے میرا جو تو جھوٹ کہے…
ربط دل زلف سے اس کی جو نہ چسپاں ہوتا
ربط دل زلف سے اس کی جو نہ چسپاں ہوتا اس قدر حال ہمارا نہ پریشاں ہوتا ہاتھ دامن میں ترے مارتے جھنجھلا کے نہ…
دین و دل کے غم کو آساں ناتواں میں لے گیا
دین و دل کے غم کو آساں ناتواں میں لے گیا یا محبت کہہ کے یہ بار گراں میں لے گیا خاک و خوں میں…
دیر سے ہم کو بھول گئے ہو یاد کرو تو بہتر ہے
دیر سے ہم کو بھول گئے ہو یاد کرو تو بہتر ہے غم حرماں کا کب تک کھینچیں شاد کرو تو بہتر ہے پہنچا ہوں…
دو دن سے کچھ بنی تھی سو پھر شب بگڑ گئی
دو دن سے کچھ بنی تھی سو پھر شب بگڑ گئی صحبت ہماری یار سے بے ڈھب بگڑ گئی وا شد کچھ آگے آہ سے…
دل نے کام کیے ہیں ضائع دلبر ہے دل خواہ بہت
دل نے کام کیے ہیں ضائع دلبر ہے دل خواہ بہت قدر بہت ہی کم ہے دل کی پر دل میں ہے چاہ بہت راہ…
دل کی طرف کچھ آہ سے دل کا لگاؤ ہے
دل کی طرف کچھ آہ سے دل کا لگاؤ ہے ٹک آپ بھی تو آیئے یاں زور باؤ ہے اٹھتا نہیں ہے ہاتھ ترا تیغ…
دل کا لگانا جی کھوتا ہے اس کو جگر ہے پیارے شرط
دل کا لگانا جی کھوتا ہے اس کو جگر ہے پیارے شرط سو تو بہا تھا خوں ہو آگے پہلے داؤ ہی ہارے شرط
دل رفتۂ جمال ہے اس ذوالجلال کا
دل رفتۂ جمال ہے اس ذوالجلال کا مستجمع جمیع صفات و کمال کا ادراک کو ہے ذات مقدس میں دخل کیا اودھر نہیں گذار گمان…
دل تو افگار ہے جگر ہے ریش
دل تو افگار ہے جگر ہے ریش اک مصیبت ہے میرے تیں درپیش پان تو لیتا جا فقیروں کے برگ سبز است تحفۂ درویش ایک…
دکھ اب فراق کا ہم سے سہا نہیں جاتا
دکھ اب فراق کا ہم سے سہا نہیں جاتا پھر اس پہ ظلم یہ ہے کچھ کہا نہیں جاتا ہوئی ہے اتنی ترے عکس زلف…
در پر سے ترے اب کے جاؤں گا تو جاؤں گا
در پر سے ترے اب کے جاؤں گا تو جاؤں گا یاں پھر اگر آؤں گا سید نہ کہاؤں گا یہ نذر بدی ہے میں…
خوبی کی اپنی جنت کیسی ہی ڈینگیں ہانکے
خوبی کی اپنی جنت کیسی ہی ڈینگیں ہانکے اس کی گلی کا ساکن ہرگز ادھر نہ جھانکے ایک ایک بات اوپر ہیں پیچ و تاب…
اب دشت عشق میں ہیں بتنگ آئے جان سے
اب دشت عشق میں ہیں بتنگ آئے جان سے آنکھیں ہماری لگ رہی ہیں آسمان سے پڑتا ہے پھول برق سے گلزار کی طرف دھڑکے…