ادھر آتا بھی وہ سوار اے کاش

ادھر آتا بھی وہ سوار اے کاش اس کا ہو جاتا دل شکار اے کاش زیر دیوار خانہ باغ اس کے ہم کو جا ملتی…

ادامه مطلب

آج ہمارا جی بے کل ہے تم بھی غفلت مت کریو

آج ہمارا جی بے کل ہے تم بھی غفلت مت کریو دل نہ رہے جو ہاتھ رکھے تو سماجت ات گت مت کریو ڈھیری رہے…

ادامه مطلب

اتفاق ایسا ہے کڑھتے ہی سدا رہتے ہیں

اتفاق ایسا ہے کڑھتے ہی سدا رہتے ہیں ایک عالم میں ہیں ہم وے پہ جدا رہتے ہیں برسے تلوار کہ حائل ہو کوئی سیل…

ادامه مطلب

اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے

اب وقت عزیز کو تو یوں کھوؤگے پر سوچ کے غفلت کے تئیں روؤگے کیا خواب گراں پہ میل روز و شب ہے جاگو ٹک…

ادامه مطلب

اب شہر کی گلیوں میں جو ہم ہوتے ہیں

اب شہر کی گلیوں میں جو ہم ہوتے ہیں منھ خون جگر سے دم بدم دھوتے ہیں یعنی کہ ہر اک جاے پہ جوں ابر…

ادامه مطلب

یہ سرا سونے کی جاگہ نہیں بیدار رہو

یہ سرا سونے کی جاگہ نہیں بیدار رہو ہم نے کر دی ہے خبر تم کو خبردار رہو آپ تو ایسے بنے اب کہ جلے…

ادامه مطلب

یاں جو وہ نونہال آتا ہے

یاں جو وہ نونہال آتا ہے جی میں کیا کیا خیال آتا ہے اس کے چلنے کی آن کا بے حال مدتوں میں بحال آتا…

ادامه مطلب

یاد جب آتی ہے وہ زلف سیاہ

یاد جب آتی ہے وہ زلف سیاہ سانپ سا چھاتی پہ پھر جاتا ہے آہ کھل گیا منھ اب تو اس محجوب کا کچھ سخن…

ادامه مطلب

وہ مخطط ہے محو ناز ہنوز

وہ مخطط ہے محو ناز ہنوز کچھ پذیرا نہیں نیاز ہنوز کیا ہوا خوں ہوا کہ داغ ہوا دل ہمارا نہیں گداز ہنوز سادگی دیکھ…

ادامه مطلب

وہ تو نہیں کہ اودھم رہتا تھا آشیاں تک

وہ تو نہیں کہ اودھم رہتا تھا آشیاں تک آشوب نالہ اب تو پہنچا ہے آسماں تک لبریز جلوہ اس کا سارا جہاں ہے یعنی…

ادامه مطلب

وارد گلشن غزل خواں وہ جو دلبر یاں ہوا

وارد گلشن غزل خواں وہ جو دلبر یاں ہوا دامن گل گریۂ خونیں سے سب افشاں ہوا طائران باغ کو تھا بیت بحثی کا دماغ…

ادامه مطلب

ہے عشق میں جو حال بتر تو ہے کیا عجب

ہے عشق میں جو حال بتر تو ہے کیا عجب مر جائے کوئی خستہ جگر تو ہے کیا عجب لے جا کے نامے کتنے کبوتر…

ادامه مطلب

ہوں خاک پا جو اس کی ہر کوئی سر چڑھاوے

ہوں خاک پا جو اس کی ہر کوئی سر چڑھاوے منھ پھیرے وہ تو ہم کو پھر کون منھ لگاوے ان دو ہی صورتوں میں…

ادامه مطلب

ہنستے ہی ہنستے مار رکھا تھے جو ہم ظریف

ہنستے ہی ہنستے مار رکھا تھے جو ہم ظریف ہے یار بھی ہمارا قیامت ستم ظریف

ادامه مطلب

ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم

ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم جی دینا پڑتا ہے اس میں ایسا نہ ہو پچھتاؤ تم سو…

ادامه مطلب

ہم رو رو کے درد دل دیوانہ کہیں گے

ہم رو رو کے درد دل دیوانہ کہیں گے جی میں ہے کبھو حال غریبانہ کہیں گے موقوف غم میرؔ کی شب ہو چکی ہمدم…

ادامه مطلب

ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ

ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ کہاں دماغ ہمیں اس قدر دروغ دروغ تم اور ہم سے محبت تمھیں خلاف خلاف ہم اور…

ادامه مطلب

ہر دم وہ شوخ دست بہ شمشیر کیوں نہ ہو

ہر دم وہ شوخ دست بہ شمشیر کیوں نہ ہو کچھ ہم نے کی ہے ایسی ہی تقصیر کیوں نہ ہو اب تو جگر کو…

ادامه مطلب

ہاتھ بے سبحہ ٹک رہا نہ کبھو

ہاتھ بے سبحہ ٹک رہا نہ کبھو دل کا منکا ولے پھرا نہ کبھو کیونکے عرفان ہو گیا سب کو اپنے ڈھب پر تو وہ…

ادامه مطلب

نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو

نہ مائل آرسی کا رہ سراپا درد ہو گا تو نہ ہو گلچین باغ حسن ظالم زرد ہو گا تو یہ پیشہ عشق کا ہے…

ادامه مطلب

نہ بک شیخ اتنا بھی واہی تباہی

نہ بک شیخ اتنا بھی واہی تباہی کہاں رحمت حق کہاں بے گناہی ملوں کیونکے ہم رنگ ہو تجھ سے اے گل ترا رنگ شعلہ…

ادامه مطلب

نقش بیٹھے ہے کہاں خواہش آزادی کا

نقش بیٹھے ہے کہاں خواہش آزادی کا ننگ ہے نام رہائی تری صیادی کا داد دے ورنہ ابھی جان پہ کھیلوں ہوں میں دل جلانا…

ادامه مطلب

نالہ مرا اگر سبب شور و شر نہ ہو

نالہ مرا اگر سبب شور و شر نہ ہو پھر مر بھی جایئے تو کسو کو خبر نہ ہو دل پر ہوا سو آہ کے…

ادامه مطلب

میں گلستاں میں آ کے عبث آشیاں کیا

میں گلستاں میں آ کے عبث آشیاں کیا بلبل نے بھی نہ طور گلوں کا بیاں کیا پھر اس کے ابرواں کا خم و تاب…

ادامه مطلب

میرا ہی مقلد عمل تھا

میرا ہی مقلد عمل تھا مجنوں کے دماغ میں خلل تھا دل ٹوٹ گیا تو خوں نہ نکلا شیشہ یہ بہت ہی کم بغل تھا…

ادامه مطلب

مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق

مہر قیامت چاہت آفت فتنہ فساد بلا ہے عشق عشق اللہ صیاد انھیں کہیو جن لوگوں نے کیا ہے عشق عشق سے نظم کل ہے…

ادامه مطلب

ملتفت ہوتا نہیں ہے گاہ تو

ملتفت ہوتا نہیں ہے گاہ تو کس قدر مغرور ہے اللہ تو مجھ سے کتنے جان سے جاتے رہے کس کی میت کے گیا ہمراہ…

ادامه مطلب

مشہور ہیں دنوں کی مرے بے قراریاں

مشہور ہیں دنوں کی مرے بے قراریاں جاتی ہیں لامکاں کو دل شب کی زاریاں چہرے پہ جیسے زخم ہے ناخن کا ہر خراش اب…

ادامه مطلب

مرا دل پیر و مرشد ہے مجھے ہے اعتقاد اس سے

مرا دل پیر و مرشد ہے مجھے ہے اعتقاد اس سے فراموش آپ کو کرنا محبت میں ہے یاد اس سے بلا انداز ہے اس…

ادامه مطلب

مدت کے جو بعد جی بحال آتا ہے

مدت کے جو بعد جی بحال آتا ہے خاطر پہ جہاں جہاں ملال آتا ہے وے ووں گئے جان یوں چلی جاتی ہے آہ رہ…

ادامه مطلب

مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز

مجھ کو پوچھا بھی نہ یہ کون ہے غم ناک ہنوز ہو چکے حشر میں پھرتا ہوں جگر چاک ہنوز اشک کی لغزش مستانہ پہ…

ادامه مطلب

مت اس چمن میں غنچہ روش بود و باش کر

مت اس چمن میں غنچہ روش بود و باش کر مانند گل شگفتہ جبیں یاں معاش کر دل رکھ قوی فلک کی زبردستی پر نہ…

ادامه مطلب

لعل پر کب دل مرا مائل ہوا

لعل پر کب دل مرا مائل ہوا اس لب خاموش کا قائل ہوا لڑ گئیں آنکھیں اٹھائی دل نے چوٹ یہ تماشائی عبث گھائل ہوا…

ادامه مطلب

لاوے جھمکتے رخ کی آئینہ تاب کیونکر

لاوے جھمکتے رخ کی آئینہ تاب کیونکر ہو چہرہ اس کے لب سے یاقوت ناب کیونکر ہے شعر و شاعری گو کب سے شعار اپنا…

ادامه مطلب

گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں

گو روکش ہفتاد و دو ملت ہم ہیں مرآت بدن نماے وحدت ہم ہیں بے اپنے نمود اس کی اتنی معلوم معنی محبوب ہے تو…

ادامه مطلب

گل گل شگفتہ مے سے ہوا ہے نگار دیکھ

گل گل شگفتہ مے سے ہوا ہے نگار دیکھ یک جرعہ ہمدم اور پلا پھر بہار دیکھ اب وہ نہیں کرم کہ بھرن پڑنے لگ…

ادامه مطلب

گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں

گرفتہ دل ہوں سر ارتباط مجھ کو نہیں کسو سے شہر میں کچھ اختلاط مجھ کو نہیں جہاں ہو تیغ بکف کوئی سادہ جا لگنا…

ادامه مطلب

گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے

گذرا یہ کہ شکوہ و شکایت کیجے یا آگے سخن اور حکایت کیجے خوب اتنی تو مجھ پر اب رعایت کیجے دل میرا مرے تئیں…

ادامه مطلب

کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی

کیسے قدم سے اس کی گلی میں صبا گئی یوں پھونک کر کے خاک مری سب اڑا گئی کچھ تھی طپش جگر کی تو بارے…

ادامه مطلب

کیا میرؔ دل شکستہ بھی وحشی مثال تھا

کیا میرؔ دل شکستہ بھی وحشی مثال تھا دنبالہ گرد چشم سیاہ غزال تھا آخر کو خواب مرگ ہمیں جا سے لے گئی جی دیتے…

ادامه مطلب

کیا کیا تم نے ہم سے کہا تھا کچھ نہ کیا افسوس افسوس

کیا کیا تم نے ہم سے کہا تھا کچھ نہ کیا افسوس افسوس کیا کیا کڑھایا جی سے مارا لوہو پیا افسوس افسوس نور چراغ…

ادامه مطلب

کیا کہیں کچھ کہا نہیں جاتا

کیا کہیں کچھ کہا نہیں جاتا اب تو چپ بھی رہا نہیں جاتا غم میں جاتی ہے عمر دہ روزہ اپنے ہاں سے دہا نہیں…

ادامه مطلب

کیا کریں بیکس ہیں ہم بے بس ہیں ہم بے گھر ہیں ہم

کیا کریں بیکس ہیں ہم بے بس ہیں ہم بے گھر ہیں ہم کیوں کر اڑ کر پہنچیں اس تک طائر بے پر ہیں ہم…

ادامه مطلب

کیا روئیے ہمیں کو یوں آن کر کے مارا

کیا روئیے ہمیں کو یوں آن کر کے مارا مہر بت دگر سے طوفان کر کے مارا تربت کا میری لوحہ آئینے سے کرے ہے…

ادامه مطلب

کیا تم سے کہوں میرؔ کہاں تک روؤں

کیا تم سے کہوں میرؔ کہاں تک روؤں روؤں تو زمیں سے آسماں تک روؤں جوں ابر جہاں جہاں بھرا ہوں غم سے شائستہ ہوں…

ادامه مطلب

کوئی اپنا نہ یار ہے نہ حبیب

کوئی اپنا نہ یار ہے نہ حبیب اس ستمگر کے ہم ہیں شہر غریب سر رگڑتے اس آستاں پر میرؔ یاری کرتے اگر ہمارے نصیب

ادامه مطلب

کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے

کہیں آگ آہ سوزندہ نہ چھاتی میں لگا دیوے خبر ہوتے ہی ہوتے دل جگر دونوں جلا دیوے بہت روئے ہمارے دیدۂ تر اب نہیں…

ادامه مطلب

کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر

کہتا ہے یہ اپنی آنکھوں دیکھیں گے فقیر بینش نہیں رکھتے کیا جواں ہوں کیا پیر اندھے ہیں جہاں کے لوگ سارے اے میرؔ سوجھے…

ادامه مطلب

کل میرؔ نے کیا کیا کی مے کے لیے بیتابی

کل میرؔ نے کیا کیا کی مے کے لیے بیتابی آخر کو گرو رکھا سجادۂ محرابی جاگا ہے کہیں وہ بھی شب مرتکب مے ہو…

ادامه مطلب

خط منھ پہ آئے جاناں خوبی پہ جان دے گا

خط منھ پہ آئے جاناں خوبی پہ جان دے گا ناچار عاشقوں کو رخصت کے پان دے گا سارے رئیس اعضا ہیں معرض تلف میں…

ادامه مطلب