میر تقی میر
کب تک تو امتحاں میں مجھ سے جدا رہے گا
کب تک تو امتحاں میں مجھ سے جدا رہے گا جیتا ہوں تو تجھی میں یہ دل لگا رہے گا یاں ہجر اور ہم میں…
قوت کو پیرانہ سر دلی میں حیرانی ہوئی
قوت کو پیرانہ سر دلی میں حیرانی ہوئی اب کے جو آئے سفر سے خوب مہمانی ہوئی باؤلے سے جب تلک بکتے تھے سب کرتے…
فریاد سے کیا لوگ ہیں دن ہی کو عجب میں
فریاد سے کیا لوگ ہیں دن ہی کو عجب میں رہتی ہے خلش نالوں سے میرے دل شب میں حسرت کی جگہ ہے نہ کہ…
غم ہجراں میں گھبرا کر اٹھا میں
غم ہجراں میں گھبرا کر اٹھا میں طرف گلزار کی آیا چلا میں شگفتہ خاطری اس بن کہاں تھی چمن میں غنچہ پیشانی رہا میں…
غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ
غافل ہیں ایسے سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ حالانکہ رفتنی ہیں سب اس کارواں کے لوگ مجنوں و کوہکن نہ تلف عشق میں ہوئے…
عشق ہمارا در پئے جاں ہے کیسی خصومت کرتا ہے
عشق ہمارا در پئے جاں ہے کیسی خصومت کرتا ہے چین نہیں دیتا ہے ظالم جب تک عاشق مرتا ہے شاید لمبے بال اس مہ…
عشق لوہو پی گیا سب تن میں ہے سو درد درد
عشق لوہو پی گیا سب تن میں ہے سو درد درد پھول میری خاک سے نکلیں گے بھی تو زرد زرد کب مری شب کو…
عشق چھپا کر پچھتائے ہم سوکھ گئے رنجور ہوئے
عشق چھپا کر پچھتائے ہم سوکھ گئے رنجور ہوئے یعنی آنسو پی پی گئے سو زخم جگر ناسور ہوئے ہم جو گئے سرمست محبت اس…
عالم علم سے اس عالم میں ہر لحظہ طاری ہے فیض
عالم علم سے اس عالم میں ہر لحظہ طاری ہے فیض ہے معلوم کہ عالم عالم پھر یاں وہ جاری ہے فیض سنگ و شجر…
طوفان اے میرؔ شب اٹھائے تو نے
طوفان اے میرؔ شب اٹھائے تو نے آشوب بلا آنکھوں دکھائے تو نے رونے سے ترے رو سی چلی آئی ایک یہ دو دریا کہاں…
ضعف دماغ سے کیا پوچھو ہو اب تو ہم میں حال نہیں
ضعف دماغ سے کیا پوچھو ہو اب تو ہم میں حال نہیں اتنا ہے کہ طپش سے دل کی سر پر وہ دھمّال نہیں گاہے…
صبر کیا ہے برسوں ہم نے رات سے بے طاقت سے ہیں
صبر کیا ہے برسوں ہم نے رات سے بے طاقت سے ہیں اور گذارا کب تک ہو گا کچھ اب ہم رخصت سے ہیں رسم…
شور میرے جنوں کا جس جا ہے
شور میرے جنوں کا جس جا ہے دخل عقل اس مقام میں کیا ہے دل میں پھرتے ہیں خال و خط و زلف مجھ کو…
شبنم سے کچھ نہیں ہے گل و یاسمن میں آب
شبنم سے کچھ نہیں ہے گل و یاسمن میں آب دیکھ اس کو بھر بھر آوے ہے سب کے دہن میں آب لو سدھ شتاب…
سینہ دشنوں سے چاک تا نہ ہوا
سینہ دشنوں سے چاک تا نہ ہوا دل جو عقدہ تھا سخت وا نہ ہوا سب گئے ہوش و صبر و تاب و تواں دل…
سو خونچکاں گلے ہیں لب سے مری زباں تک
سو خونچکاں گلے ہیں لب سے مری زباں تک جی رندھ گیا ہے ظالم اب رحم کر کہاں تک ملنے میں میرے گاہے ٹک تن…
سرکش ہے تند خو ہے عجب ہے زباں دراز
سرکش ہے تند خو ہے عجب ہے زباں دراز آتش کا ایسا لائحہ کب ہے زباں دراز پروانہ تیری چرب لساں سے ہوا ہلاک ہے…
سب ہوئے نادم پئے تدبیر ہو جاناں سمیت
سب ہوئے نادم پئے تدبیر ہو جاناں سمیت تیر تو نکلا مرے سینے سے لیکن جاں سمیت تنگ ہو جاوے گا عرصہ خفتگان خاک پر…
زنہار گلستاں میں نہ کر منھ کو سوئے گل
زنہار گلستاں میں نہ کر منھ کو سوئے گل چڑھ جائے مغز میں نہ کہیں گرد بوئے گل موسم گئے نشاں بھی کہیں پتے کا…
زار رکھا بے حال رکھا بے تاب رکھا بیمار رکھا
زار رکھا بے حال رکھا بے تاب رکھا بیمار رکھا حال رکھا تھا کچھ بھی ہم نے عشق نے آخر مار رکھا میلان اس کا…
رہتے ہیں اس سے لاگ پہ ہم بے قرار الگ
رہتے ہیں اس سے لاگ پہ ہم بے قرار الگ کرتے ہیں دوڑ نت ہی تما اے شیار الگ تھا گرد بوئے گل سے بھی…
رکھیے گردن کو تری تیغ ستم پر ہو سو ہو
رکھیے گردن کو تری تیغ ستم پر ہو سو ہو جی میں ہم نے یہ کیا ہے اب مقرر ہو سو ہو قطرہ قطرہ اشک…
رشک شمشیر ابرو کا خم ہے
رشک شمشیر ابرو کا خم ہے تیر و نشتر سے کیا پلک کم ہے تم کرو شاد زندگی کہ مجھے دل کے خوں ہونے کا…
راہ آنسو کی کب تلک تکیے
راہ آنسو کی کب تلک تکیے خون دل ہی کا اب مزہ چکھیے آتش غم میں جل رہے ہیں ہما چشم مجھ استخواں پہ مت…
دیکھوں میں اپنی آنکھوں سے آوے مجھے قرار
دیکھوں میں اپنی آنکھوں سے آوے مجھے قرار اے انتظار تجھ کو کسی کا ہو انتظار ساقی تو ایک بار تو توبہ مری تڑا توبہ…
دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو
دوست رکھتا ہوں بہت اپنے دل بیمار کو خوں کیا ہے مدتوں اس میں غم بسیار کو جز عزیز از جاں نہیں یوسف کو لکھتا…
دن فکر دہن میں اس کے جاتا ہے ہمیں
دن فکر دہن میں اس کے جاتا ہے ہمیں کب آپ میں آکے کوئی پاتا ہے ہمیں ہرگز وہ کمر وہم میں گذری نہ کبھو…
دل کی واشد کے لیے کل باغ میں میں ٹک گیا
دل کی واشد کے لیے کل باغ میں میں ٹک گیا سن گلہ بلبل سے گل کا اور بھی جی رک گیا عشق کی سوزش…
دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا
دل کو گل کہتے تھے درد و غم سے مرجھایا گیا جی کو مہماں سنتے تھے مہمان سا آیا گیا عشق سے ہو حال جی…
دل عجب نسخۂ تصوف ہے
دل عجب نسخۂ تصوف ہے ہم نہ سمجھے بڑا تاسف ہے آپ ہی صرف عشق ہو جانا یہ بھی درویش کا تصرف ہے منھ ادھر…
دل خوں ہوا تھا یکسر پانی ہوا جگر سب
دل خوں ہوا تھا یکسر پانی ہوا جگر سب خوں بستہ رہتیاں تھیں پلکیں سو اب ہیں تر سب یارب کدھر گئے وے جو آدمی…
دل پر خوں ہے یہاں تجھ کو گماں ہے شیشہ
دل پر خوں ہے یہاں تجھ کو گماں ہے شیشہ شیخ کیوں مست ہوا ہے تو کہاں ہے شیشہ شیشہ بازی تو تنک دیکھنے آ…
دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی
دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی اس لوٹتے دامن کو پاس آ کے اٹھانا بھی پامالی عاشق کو منظور رکھے جانا پھر چال کڈھب…
داڑھی سفید شیخ کی تو مت نظر میں کر
داڑھی سفید شیخ کی تو مت نظر میں کر بگلا شکار ہووے تو لگتے ہیں ہاتھ پر اے ابر خشک مغز سمندر کا منھ نہ…
قصہ تمام میرؔ کا شب کو سنا کیا
قصہ تمام میرؔ کا شب کو سنا کیا بے درد سر بھی صبح تلک سر دھنا کیا مل چشم سے نگہ نے دھتورا دیا مجھے…
اب ترک کر لباس توکل ہی کر رہے
اب ترک کر لباس توکل ہی کر رہے جب سے کلاہ سر پہ رکھی در بہ در رہے اس دشت سے غبار ہمارا نہ ٹک…
خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح
خاطر کرے ہے جمع وہ ہر بار ایک طرح کرتا ہے چرخ مجھ سے نئے یار ایک طرح میں اور قیس و کوہکن اب جو…
حال زخم جگر سے ہے درہم
حال زخم جگر سے ہے درہم کاش رہتے کسو طرف مر ہم دلبروں کو جو بر میں کھینچا ٹک اس ادا سے بہت ہوئے برہم…
چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے
چمن کو یاد کر مرغ قفس فریاد کرتا ہے کوئی ایسا ستم دنیا میں اے صیاد کرتا ہے ہوا خانہ خراب آنکھوں کا اشکوں سے…
چشم رہتی ہے اب پرآب بہت
چشم رہتی ہے اب پرآب بہت دل کو میرے ہے اضطراب بہت دیکھیے رفتہ رفتہ کیا ہووے تاب دل کم ہے پیچ و تاب بہت…
چاک پر چاک ہوا جوں جوں سلایا ہم نے
چاک پر چاک ہوا جوں جوں سلایا ہم نے اس گریباں ہی سے اب ہاتھ اٹھایا ہم نے حسرت لطف عزیزان چمن جی میں رہی…
جوں جوں ساقی تو جام بھرتا ہے
جوں جوں ساقی تو جام بھرتا ہے میری توبہ کا جان ڈرتا ہے سیر کر عاشقوں کی جانبازی کوئی سسکتا ہے کوئی مرتا ہے میرؔ…
جو کوئی اس بے وفا سے دل لگاتا ہے بہت
جو کوئی اس بے وفا سے دل لگاتا ہے بہت وہ ستمگر اس ستم کش کو ستاتا ہے بہت اس کے سونے سے بدن سے…
جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا
جھمکے دکھا کے طور کو جن نے جلا دیا آئی قیامت ان نے جو پردہ اٹھا دیا اس فتنے کو جگا کے پشیماں ہوئی نسیم…
جل گیا دل مگر ایسے جوں بلا نکلے ہے
جل گیا دل مگر ایسے جوں بلا نکلے ہے جیسے لوں چلتی مرے منھ سے ہوا نکلے ہے لخت دل قطرۂ خوں ٹکڑے جگر ہو…
جب نسیم سحر ادھر جا ہے
جب نسیم سحر ادھر جا ہے ایک سنّاہٹا گذر جا ہے کیا اس آئینہ رو سے کہیے ہائے وہ زباں کر کے پھر مکر جا…
جب جنوں سے ہمیں توسل تھا میر تقی میر
جب جنوں سے ہمیں توسل تھا اپنی زنجیر پا ہی کا غل تھا بسترا تھا چمن میں جوں بلبل نالہ سرمایۂ توکل تھا یک نگہ…
جان چلی جاتی ہے ہماری اس کی اور نظر کے ساتھ
جان چلی جاتی ہے ہماری اس کی اور نظر کے ساتھ یعنی چشم شوق لگی رہتی ہے شگاف در کے ساتھ شاہد عادل عشق کے…
تیغ لے کر کیوں تو عاشق پر گیا
تیغ لے کر کیوں تو عاشق پر گیا زیر لب جب کچھ کہا وہ مر گیا تڑپے زیر تیغ ہم بے ڈول آہ دامن پاک…
تیر جو اس کمان سے نکلا
تیر جو اس کمان سے نکلا جگر مرغ جان سے نکلا نکلی تھی تیغ بے دریغ اس کی میں ہی اک امتحان سے نکلا گو…