طریق عشق میں ہے رہنما دل

طریق عشق میں ہے رہنما دل پیمبر دل ہے قبلہ دل خدا دل قیامت تھا مروت آشنا دل موئے پر بھی مرا اس میں رہا…

ادامه مطلب

صوفیاں خم وا ہوئے ہیں ہائے آنکھیں وا کرو

صوفیاں خم وا ہوئے ہیں ہائے آنکھیں وا کرو ابر آیا زور غیرت تم بھی ٹک پیدا کرو مستی و دیوانگی کا عہد ہے بازار…

ادامه مطلب

صبر بہت تھا ایک سمیں میں جا سے اپنی نہ جاتے ہم

صبر بہت تھا ایک سمیں میں جا سے اپنی نہ جاتے ہم کس کس ناز سے وے آتے پر آنکھ نہ ان سے ملاتے ہم…

ادامه مطلب

شور سے طائر گلزار کے بیزار ہیں ہم

شور سے طائر گلزار کے بیزار ہیں ہم دل اٹھاتا نہیں اپنا کہ گرفتار ہیں ہم

ادامه مطلب

شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے

شب شمع پر پتنگ کے آنے کو عشق ہے اس دل جلے کے تاب کے لانے کو عشق ہے سر مار مار سنگ سے مردانہ…

ادامه مطلب

سینکڑوں بیکسوں کا جان گیا

سینکڑوں بیکسوں کا جان گیا پر یہ تیرا نہ امتحان گیا وائے احوال اس جفا کش کا عاشق اپنا جسے وہ جان گیا داغ حرماں…

ادامه مطلب

سنیو جب وہ کبھو سوار ہوا میر تقی میر

سنیو جب وہ کبھو سوار ہوا تا بہ روح الامیں شکار ہوا اس فریبندہ کو نہ سمجھے آہ ہم نے جانا کہ ہم سے یار…

ادامه مطلب

سر مارنا پتھر سے یا ٹکڑے جگر کرنا

سر مارنا پتھر سے یا ٹکڑے جگر کرنا اس عشق کی وادی میں ہر نوع بسر کرنا کہتے ہیں ادھر منھ کر وہ رات کو…

ادامه مطلب

سب کھا گئے جگر تری پلکوں کے کاو کاو

سب کھا گئے جگر تری پلکوں کے کاو کاو ہم سینہ خستہ لوگوں سے بس آنکھ مت لگاؤ آنکھوں کا جھڑ برسنے سے ہتھیا کے…

ادامه مطلب

زندگی ہوتی ہے اپنی غم کے مارے دیکھیے

زندگی ہوتی ہے اپنی غم کے مارے دیکھیے موند لیں آنکھیں ادھر سے تم نے پیارے دیکھیے لخت دل کب تک الٰہی چشم سے ٹپکا…

ادامه مطلب

روئے کوئی کیا گئی جوانی یوں کر

روئے کوئی کیا گئی جوانی یوں کر جاتی ہے نسیم و گل کی نکہت جوں کر پیری آندھی سی میرؔ ناگہ آئی ہم برگ خزاں…

ادامه مطلب

رہتے تھے ہم وے آٹھ پہر یا تو پاس پاس

رہتے تھے ہم وے آٹھ پہر یا تو پاس پاس یا اب پھٹک نہیں ہے کہیں ان کے آس پاس تا لوگ بدگماں نہ ہوں…

ادامه مطلب

رنج کھینچے تھے داغ کھائے تھے

رنج کھینچے تھے داغ کھائے تھے دل نے صدمے بڑے اٹھائے تھے پاس ناموس عشق تھا ورنہ کتنے آنسو پلک تک آئے تھے وہی سمجھا…

ادامه مطلب

رشک گلشن اگر تو ناز کرے

رشک گلشن اگر تو ناز کرے رنگ رو کو چمن نیاز کرے تیری ابرو جدھر کو مائل ہے ایک عالم ادھر نماز کرے

ادامه مطلب

رات پیاسا تھا میرے لوہو کا

رات پیاسا تھا میرے لوہو کا ہوں دوانہ ترے سگ کو کا شعلۂ آہ جوں توں اب مجھ کو فکر ہے اپنے ہر بن مو…

ادامه مطلب

دیکھیے کب ہو وصال اب تو لگے ہے ڈر بہت

دیکھیے کب ہو وصال اب تو لگے ہے ڈر بہت کوفت گذرے ہے فراق یار میں جی پر بہت دل کی ویسی ہے خرابی کثرت…

ادامه مطلب

دوری میں اس کی گور کنارے ہم آ رہے

دوری میں اس کی گور کنارے ہم آ رہے جی رات دن جنھوں کے کھپیں ان میں کیا رہے اس آفتاب حسن کے ہم داغ…

ادامه مطلب

دن فصل گل کے اب کے بھی جاتے ہیں باؤ سے

دن فصل گل کے اب کے بھی جاتے ہیں باؤ سے دل داغ ہو رہا ہے چمن کے سبھاؤ سے پہنچی نہ باس گل کی…

ادامه مطلب

دل کی لاگ بری ہے ہوتی چنگے بھلے مر جاتے ہیں

دل کی لاگ بری ہے ہوتی چنگے بھلے مر جاتے ہیں آپ میں ہم سے بے خود و رفتہ پھر پھر بھی کیا آتے ہیں…

ادامه مطلب

دل کو کہیں لگنے دو میرے کیا کیا رنگ دکھاؤں گا

دل کو کہیں لگنے دو میرے کیا کیا رنگ دکھاؤں گا چہرے سے خونناب ملوں گا پھولوں سے گل کھاؤں گا عہد کیے جاؤں ہوں…

ادامه مطلب

دل غم سے خوں ہوا تو بس اب زندگی ہوئی

دل غم سے خوں ہوا تو بس اب زندگی ہوئی جان امیدوار سے شرمندگی ہوئی خدمت میں اس صنم کے گئی عمر پر ہمیں گویا…

ادامه مطلب

دل جو ناگاہ بے قرار ہوا

دل جو ناگاہ بے قرار ہوا اس سے کیا جانوں کیا قرار ہوا شب کا پہنا جو دن تلک ہے مگر ہار اس کے گلے…

ادامه مطلب

دل پہلو میں ناتواں بہت ہے

دل پہلو میں ناتواں بہت ہے بیمار مرا گراں بہت ہے ہر آن شکیب میں کمی ہے بیتابی زماں زماں بہت ہے مقصود کو دیکھیں…

ادامه مطلب

درویشی کی جو سوختگی ہے سو ہے لذیذ

درویشی کی جو سوختگی ہے سو ہے لذیذ نان و نمک ہے داغ کا بھی ایک شے لذیذ

ادامه مطلب

خیال چھوڑ دے واعظ تو بے گناہی کا

خیال چھوڑ دے واعظ تو بے گناہی کا رکھے ہے شوق اگر رحمت الٰہی کا سیاہ بخت سے میرے مجھے کفایت تھی لیا ہے داغ…

ادامه مطلب

فلک نے گر کیا رخصت مجھے سیر بیاباں کو

فلک نے گر کیا رخصت مجھے سیر بیاباں کو نکالا سر سے میرے جائے مو خار مغیلاں کو وہ ظالم بھی تو سمجھے کہہ رکھا…

ادامه مطلب

اب آنکھوں میں خوں دم بہ دم دیکھتے ہیں

اب آنکھوں میں خوں دم بہ دم دیکھتے ہیں نہ پوچھو جو کچھ رنگ ہم دیکھتے ہیں جو بے اختیاری یہی ہے تو قاصد ہمیں…

ادامه مطلب

حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے

حیرت کی یہ معرکے کی جا ہے بارے کیا پوچھتے ہو مرتے ہیں عاشق سارے مشہور ہے عشق نے لڑائی ماری اس پر کہ گئے…

ادامه مطلب

حال دل میرؔ کا رو رو کے سب اے ماہ سنا میر تقی میر

حال دل میرؔ کا رو رو کے سب اے ماہ سنا شب کو القصہ عجب قصۂ جانکاہ سنا نابلد ہو کے رہ عشق میں پہنچوں…

ادامه مطلب

چمن میں گل نے جو کل دعوی جمال کیا میر تقی میر

چمن میں گل نے جو کل دعوی جمال کیا جمال یار نے منھ اس کا خوب لال کیا فلک نے آہ تری رہ میں ہم…

ادامه مطلب

چپکے کھڑا ٹکڑے ہوتا ہوں ساری ہے الفت کی بات

چپکے کھڑا ٹکڑے ہوتا ہوں ساری ہے الفت کی بات تیغ نے اس کی کیا ہے قسمت یہ بھی ہے قسمت کی بات جان مسافر…

ادامه مطلب

جیسے اندوہ محرم عشق کب تک دل ملے

جیسے اندوہ محرم عشق کب تک دل ملے عید سی ہو جائے اپنے ہاں لگے جو تو گلے دین و مذہب عاشقوں کا قابل پرسش…

ادامه مطلب

جوں ابرقبلہ دل ہے نہایت ہی بھر رہا

جوں ابرقبلہ دل ہے نہایت ہی بھر رہا رونا مرا سنو گے کہ طوفان کر رہا شب میکدے سے وارد مسجد ہوا تھا میں پر…

ادامه مطلب

جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم

جو رہے یوں ہی غم کے مارے ہم تو یہی آج کل سدھارے ہم مرتے رہتے تھے اس پہ یوں پر اب جا لگے گور…

ادامه مطلب

جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے

جہاں میں روز ہے آشوب اس کی قامت سے اٹھے ہے فتنہ ہر اک شوخ تر قیامت سے موا ہوں ہو کے دل افسردہ رنج…

ادامه مطلب

جس وقت شروع یہ حکایت ہوگی

جس وقت شروع یہ حکایت ہوگی رنجیدگی یک دگر نہایت ہوگی احوال وفا کا اپنے ہرگز مجھ سے مت پوچھ کہ کہنے میں شکایت ہوگی

ادامه مطلب

جب نام ترا لیجیے تب چشم بھر آوے

جب نام ترا لیجیے تب چشم بھر آوے اس زندگی کرنے کو کہاں سے جگر آوے تلوار کا بھی مارا خدا رکھے ہے ظالم یہ…

ادامه مطلب

جب تک کڑی اٹھائی گئی ہم کڑے رہے

جب تک کڑی اٹھائی گئی ہم کڑے رہے ایک ایک سخت بات پہ برسوں اڑے رہے اب کیا کریں نہ صبر ہے دل کو نہ…

ادامه مطلب

جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا میر تقی میر

جامۂ مستی عشق اپنا مگر کم گھیر تھا دامن تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا دیر میں کعبے گیا میں خانقہ سے…

ادامه مطلب

تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آ گیا

تیغ کی اپنی صفت لکھتے جو کل وہ آ گیا ہنس کے اس پرچے کو میرے ہی گلے بندھوا گیا دست و پا گم کرنے…

ادامه مطلب

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا میر تقی میر

تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا خورشید میں بھی اس ہی کا ذرہ ظہور تھا ہنگامہ گرم کن جو دل ناصبور تھا…

ادامه مطلب

تظلم کہ کھینچے الم پر الم

تظلم کہ کھینچے الم پر الم ترحم کہ مت کر ستم پر ستم علم بازی آہ جانکاہ ہے رہے ٹوٹتے ہی علم پر علم جو…

ادامه مطلب

ترا اے ناتوانی جو کوئی عالم میں رسوا ہے

ترا اے ناتوانی جو کوئی عالم میں رسوا ہے توانائی کا منھ دیکھا نہیں ان نے کہ کیسا ہے نیاز ناتواں کیا ناز سرو قد…

ادامه مطلب

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے

تابوت مرا دیر اٹھا اس کی گلی سے اثبات ہوا جرم محبت کا اسی سے تم چھیڑتے ہو بزم میں مجھ کو تو ہنسی سے…

ادامه مطلب

پیری میں بے دنداں ہو بیٹھے پر افسوس یہ ہم کو رہا

پیری میں بے دنداں ہو بیٹھے پر افسوس یہ ہم کو رہا دانت تمھارے منھ میں کے ہیں اس مغرور نے یوں نہ کہا کیا…

ادامه مطلب

پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے

پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے شاخوں سمیت پھول نہالوں کے جھک گئے چندیں ہزار دیدۂ گل رہ گئے کھلے افسوس ہے…

ادامه مطلب

بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں

بیگانہ وضع برسوں اس شہر میں رہا ہوں بھاگوں ہوں دور سب سے میں کس کا آشنا ہوں پوچھا کیے ہیں مجھ سے گل برگ…

ادامه مطلب

بے کلی بے خودی کچھ آج نہیں

بے کلی بے خودی کچھ آج نہیں ایک مدت سے وہ مزاج نہیں درد اگر یہ ہے تو مجھے بس ہے اب دوا کی کچھ…

ادامه مطلب

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا

بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا جیتا رہا ہے کوئی بھی بیمار عشق کا بے پردگی بھی چاہ کا ہوتا ہے لازمہ کھلتا…

ادامه مطلب

بلبل نے کل کہا کہ بہت ہم نے کھائے گل

بلبل نے کل کہا کہ بہت ہم نے کھائے گل لیکن ہزار حیف نہ ٹھہری ہوائے گل رعنا جوان شہر کے رہتے ہیں گل بسر…

ادامه مطلب