جس پہ اس موج سی شمشیر کا اک وار کیا

جس پہ اس موج سی شمشیر کا اک وار کیا کام اس شوق کے ڈوبے ہوئے کا پار کیا آ گیا عشق میں جو پیش…

ادامه مطلب

جب سے چلی چمن میں ترے رنگ پاں کی بات

جب سے چلی چمن میں ترے رنگ پاں کی بات سنتا نہیں ہے کوئی کلی کے دہاں کی بات یاں شہر حسن میں تو کہیں…

ادامه مطلب

جانے دے مت اس قدر اب زلف و خط و خال دیکھ

جانے دے مت اس قدر اب زلف و خط و خال دیکھ حال کچھ بھی تجھ میں ہے اے میرؔ اپنا حال دیکھ کیا مری…

ادامه مطلب

ٹک نقاب الٹو مت عتاب کرو

ٹک نقاب الٹو مت عتاب کرو کھولو منھ کو کہ پھر خطاب کرو آنکھیں غصے میں ہو گئی ہیں لال سر کو چھاتی پہ رکھ…

ادامه مطلب

توجہ تیری اے حیرت مری آنکھوں پہ کیا کم ہے

توجہ تیری اے حیرت مری آنکھوں پہ کیا کم ہے جو میں ہر اک مژہ دیکھوں کہ یہ تر ہے کہ یہ نم ہے کرے…

ادامه مطلب

تمام اس کے قد میں سناں کی طرح ہے

تمام اس کے قد میں سناں کی طرح ہے رنگیلی نپٹ اس جواں کی طرح ہے برے ہونا احوال کو سن کے میرے بھلا تو…

ادامه مطلب

ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے

ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے خدا جانے تو ہم کو کیا جانتا ہے نہیں عشق کا درد لذت سے خالی جسے ذوق ہے…

ادامه مطلب

تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے

تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے خوبی بخت دیکھ کہ خوبان بے وفا…

ادامه مطلب

تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں

تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں حسن قبول کیا ہو مناجات کے تئیں کیفیتیں اٹھے ہیں یہ کب خانقاہ میں بدنام کر رکھا ہے…

ادامه مطلب

پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا

پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا سبھوں سے پاتے ہیں بیگانہ آشنا تیرا دریغ و درد تجھے کیوں ہے یاں تو جی…

ادامه مطلب

پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات

پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات ہم آنکھوں میں لے گئے بسر رات اک دن تو وفا بھی کرتے وعدہ گذری ہے امیدوار ہر رات…

ادامه مطلب

بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا میر تقی میر

بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں…

ادامه مطلب

بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا

بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا بھاری پتھر تھا چوم کر چھوڑا ہوکے دیوانے ہم ہوئے زنجیر دیکھ کر اس کے پاؤں کا…

ادامه مطلب

بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں

بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں جوانوں کو انھیں ایام میں زنجیر کرتے ہیں برہمن زادگان ہند کیا پرکار سادے ہیں مسلمانوں کی…

ادامه مطلب

بسان برق وہ جھمکے دکھاوے

بسان برق وہ جھمکے دکھاوے ولے دل شرط ہے جو تاب لاوے اڑاتا گڈی وہ باہر نہ آوے مبادا مجھ کو بھی گڈا بناوے صبا…

ادامه مطلب

بخت دشمن بلند تھے ورنہ

بخت دشمن بلند تھے ورنہ کوہکن نے بھی سر کو پھوڑا تھا

ادامه مطلب

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا

باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا سعی و تلاش بہت…

ادامه مطلب

ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے

ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے اور نہ تھی توفیق تمھیں تو بوسے کی ہمت رکھتے تھے آگے خط سے دماغ…

ادامه مطلب

آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا

آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا تھا وہ برندہ زخموں پہ میں زخم کھا گیا کیا شہر خوش عمارت دل سے ہے…

ادامه مطلب

اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا

اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا دشمن کے بھی دشمن پر ایسا نہ ہوا ہو گا اب اشک حنائی سے جو…

ادامه مطلب

آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا

آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا اس باؤ نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا سمجھی نہ باد صبح کہ آ کر اٹھا…

ادامه مطلب

آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں

آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں نیند آتی ہے دل جمعی میں سو تو دل کو قرار نہیں وصل میں…

ادامه مطلب

امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں

امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں بہت پرہیز کر ہم سے ہمیں بیمار کرتے ہیں کوئی ہم سا بھی اپنی جان…

ادامه مطلب

اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا

اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا تو رک کے منھ تئیں کاہے کو شب جگر آتا مرید پیر مغاں صدق سے نہ…

ادامه مطلب

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا

اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر…

ادامه مطلب

اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش

اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش کہتے ہیں دیوار بھی رکھے ہے گوش پاؤں پڑتا ہے کہیں آنکھیں کہیں اس کی…

ادامه مطلب

اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا

اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا یہ کون شگوفہ سا چمن زار میں لایا وہ آئینہ رخسار دم بازپس آیا جب حس…

ادامه مطلب

آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو

آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو رکھے خدا جہاں میں دل بے قرار کو پانی پہ جیسے غنچۂ لالہ پھرے بہا دیکھا میں آنسوؤں…

ادامه مطلب

آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو

آج ہمارا سر دکھتا ہے صندل کا بھی نام نہ لو رنگ اس کا کہیں یاد نہ دے زنہار اس سے کچھ کام نہ لو…

ادامه مطلب

اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے

اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال بہتر تھا…

ادامه مطلب

اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا

اب یار دوپہر کو کھڑا ٹک جو یاں رہا حیرت سے آفتاب جہاں کا تہاں رہا جو قافلے گئے تھے انھوں کی اٹھی بھی گرد…

ادامه مطلب

اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی

اب کے بھی سیر باغ کی جی میں ہوس رہی اپنی جگہ بہار میں کنج قفس رہی میں پا شکستہ جا نہ سکا قافلے تلک…

ادامه مطلب

یہ دل نے کیا کیا کہ اسیر بلا کیا

یہ دل نے کیا کیا کہ اسیر بلا کیا اس زلف پر شکن نے مجھے مبتلا کیا گو بے کسی سے عشق کی آتش میں…

ادامه مطلب

یاں سرکشاں جو صاحب تاج و لوا ہوئے

یاں سرکشاں جو صاحب تاج و لوا ہوئے پامال ہو گئے تو نہ جانا کہ کیا ہوئے دیکھی نہ ایک چشمک گل بھی چمن میں…

ادامه مطلب

یار صد حیف کہ بیگانہ رہا اپنے ساتھ

یار صد حیف کہ بیگانہ رہا اپنے ساتھ آشنایانہ نہ کی کوئی ادا اپنے ساتھ اتحاد اتنا ہے اس سے کہ ہمیشہ ہے وصال اپنے…

ادامه مطلب

وہی مجھ پہ غصہ وہی یاں سے جاتو

وہی مجھ پہ غصہ وہی یاں سے جاتو وہی دور ہو تو وہی پھر نہ آ تو مرے اس کے وعدہ ملاقات کا ہے کوئی…

ادامه مطلب

وہ جو پی کر شراب نکلے گا

وہ جو پی کر شراب نکلے گا کس طرح آفتاب نکلے گا محتسب میکدے سے جاتا نہیں یاں سے ہو کر خراب نکلے گا یہی…

ادامه مطلب

واں وہ تو گھر سے اپنے پی کر شراب نکلا

واں وہ تو گھر سے اپنے پی کر شراب نکلا یاں شرم سے عرق میں ڈوب آفتاب نکلا آیا جو واقعے میں درپیش عالم مرگ…

ادامه مطلب

ہے عشق میں صبر ناگوارا

ہے عشق میں صبر ناگوارا پھر صبر بن اور کیا ہے چارا ان بالوں سے مشک مت خجل ہو عنبر تو عرق عرق ہے سارا…

ادامه مطلب

ہونے لگا گذار غم یار بے طرح

ہونے لگا گذار غم یار بے طرح رہنے لگا ہے دل کو اب آزار بے طرح اب کچھ طرح نہیں ہے کہ ہم غم زدے…

ادامه مطلب

ہو آدمی اے چرخ ترک گردش ایام کر

ہو آدمی اے چرخ ترک گردش ایام کر خاطر سے ہی مجھ مست کی تائید دور جام کر دنیا ہے بے صرفہ نہ ہو رونے…

ادامه مطلب

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے جن کی خاطر کی استخواں شکنی سو ہم ان کے نشان…

ادامه مطلب

ہم سے تو تم کو ضد سی پڑی ہے خواہ نخواہ رلاتے ہو

ہم سے تو تم کو ضد سی پڑی ہے خواہ نخواہ رلاتے ہو آنکھ اٹھا کر جب دیکھے ہیں اوروں میں ہنستے جاتے ہو جب…

ادامه مطلب

ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے

ہم پہ رہتے ہو کیا کمر کستے اچھے ہوتے نہیں جگر خستے ہنستے کھینچا نہ کیجیے تلوار ہم نہ مر جائیں ہنستے ہی ہنستے شوق…

ادامه مطلب

ہر روز نیا ایک تماشا دیکھا

ہر روز نیا ایک تماشا دیکھا ہر کوچے میں سو جوان رعنا دیکھا دلی تھی طلسمات کہ ہر جاگہ میرؔ ان آنکھوں سے ہم نے…

ادامه مطلب

ہائے جوانی وصل میں اس کے کیا کیا لذت پاتے تھے

ہائے جوانی وصل میں اس کے کیا کیا لذت پاتے تھے بوسۂ کنج لب سے پھر بھی ذائقے اپنے بناتے تھے کیا کیا تم نے…

ادامه مطلب

نہ میرے باعث شور و فغاں ہو

نہ میرے باعث شور و فغاں ہو ابھی کیا جانیے یاں کیا سماں ہو یہی مشہور عالم ہیں دو عالم خدا جانے ملاپ اس سے…

ادامه مطلب

نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم

نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم گئے گذرے ہیں آخر ایسے کیا ہم کھنچے گی کب وہ تیغ ناز یارب رہے ہیں…

ادامه مطلب

نظر میں آوے گا جب جی کا کھونا

نظر میں آوے گا جب جی کا کھونا ملے گا نیند بھر تب مجھ کو سونا تماشے دیکھتے ہنستا چلا آ کرے ہے شیشہ بازی…

ادامه مطلب

نالہ تا آسمان جاتا ہے

نالہ تا آسمان جاتا ہے شور سے جیسے بان جاتا ہے دل عجب جائے ہے ولیکن مفت ہاتھ سے یہ مکان جاتا ہے گاہے آتا…

ادامه مطلب