میر تقی میر
ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو
ناز کی کوئی یہ بھی ٹھسک ہے جی کاہے کو کڑھاتے ہو آتے ہو تمکین سے ایسے جیسے کہیں کو جاتے ہو غیر کی ہمراہی…
میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا
میں بھی دنیا میں ہوں اک نالہ پریشاں یک جا دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا پند گویوں نے بہت سینے…
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر
میرؔ اس کے ہوئے تھے ہم جو یار خاطر سو یاری بخت سے ہیں بار خاطر ووں خاک میں آپ کو ملاکر اول آخر کو…
منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا
منھ اپنا کبھو وہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا جو دلبر ہے ایسا تو دل جا چکا ہے…
مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ
مکتوب دیر پہنچا پر دو طرف سے سادہ کیا شوخ طبع ہے وہ پرکار سادہ سادہ جب میکدے گئے ہیں پابوس ہی کیا ہے ہے…
مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا
مسجد میں تو شیخ کو خروشاں دیکھا میخانے میں جوش بادہ نوشاں دیکھا اک گوشۂ عافیت جہاں میں ہم نے دیکھا تو محلۂ خموشاں دیکھا
مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں
مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں گل پھول سے کب اس بن…
مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل
مدت تو وا ہوا ہی نہ یہ غنچہ وار دل اب جو کھلا سو جیسے گل بے بہار دل ہے غم میں یاد کس کو…
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے
مت ہو مغرور اے کہ تجھ میں زور ہے یاں سلیماں کے مقابل مور ہے مر گئے پر بھی ہے صولت فقر کی چشم شیر…
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا میر تقی میر
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا اس گل زمیں سے اب تک…
لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ
لطف جوانی کے ساتھ گئے پیری نے کیا ہے کیا محظوظ کیونکے جئیں یارب حیرت ہے بے مزہ ایسے نا محظوظ رونے کڑھنے کو عیش…
گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی
گئی چھاؤں اس تیغ کی سر سے جب کی جلے دھوپ میں یاں تلک ہم کہ تب کی پڑی خرمن گل پہ بجلی سی آخر…
گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ
گلبن چمن کے اس کو جو دیکھتے ہیں گستاخ کیا تازہ کوئی ان کی نکلی بہار میں شاخ
گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا میر تقی میر
گل شرم سے بہ جائے گا گلشن میں ہو کر آب سا برقع سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا گل برگ کا یہ…
گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا
گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا چھوڑ لذت کے تئیں لے تو فقیری کا مزا اے کہ آزاد ہے ٹک چکھ نمک مرغ…
کئی داغ ایسے جلائے جگر پر
کئی داغ ایسے جلائے جگر پر کہ وے نرگسی زن تھے گلہ اے تر پر گیا میری وادی سے سیلاب بچ کر نظر یاں جو…
کیا ہے یہ جو گاہے آ جاتی ہے آندھی کوئی زرد
کیا ہے یہ جو گاہے آ جاتی ہے آندھی کوئی زرد یا بگولا جو کوئی سر کھینچے ہے صحرا نورد شوق میں یہ محمل لیلیٰ…
کیا مرے آنے پہ تو اے بت مغرور گیا
کیا مرے آنے پہ تو اے بت مغرور گیا کبھی اس راہ سے نکلا تو تجھے گھور گیا لے گیا صبح کے نزدیک مجھے خواب…
کیا کہیے ہوئے مملکت ہستی میں وارد
کیا کہیے ہوئے مملکت ہستی میں وارد بے یار و دیار اب تو ہیں اس بستی میں وارد کچھ ہوش نہ تھا منبر و محراب…
کیا کہوں کیسا ہے دلبر خودغرض
کیا کہوں کیسا ہے دلبر خودغرض خود نما خود رائے و خودسر خودغرض
کیا غیرت سے دل پر تنگ رنج و غم نے دنیا کو
کیا غیرت سے دل پر تنگ رنج و غم نے دنیا کو بس اب تو کھل گئیں ہیں آنکھیں دیکھا ہم نے دنیا کو رہا…
کیا خانہ خرابی کا ہمیں خوف و خطر ہے
کیا خانہ خرابی کا ہمیں خوف و خطر ہے گھر ہے کسو گوشے میں تو مکڑی کا سا گھر ہے میلان نہ آئینے کا اس…
کیا بلبل اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم
کیا بلبل اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم گل کب رکھے ہے ٹکڑے جگر اس قدر کہ ہم خورشید صبح نکلے ہے اس…
کو عمر کہ اب فکر امیری کریے
کو عمر کہ اب فکر امیری کریے بن آوے تو اندیشۂ پیری کریے آگے مرنے سے خاک ہوجے اے میرؔ یعنی کہ کوئی روز فقیری…
کہو تو کب تئیں یوں ساتھ تیرے پیار رہے
کہو تو کب تئیں یوں ساتھ تیرے پیار رہے کہ دیکھا جب تجھے تب جی کو مار مار رہے ادا و ناز سے دل لے…
کھا گئی یاں کی فکر سو موہوم
کھا گئی یاں کی فکر سو موہوم واں گئے کیا ہو کچھ نہیں معلوم وصل کیونکر ہو اس خوش اختر کا جذب ناقص ہے اور…
خوب تھے وے دن کہ ہم تیرے گرفتاروں میں تھے
خوب تھے وے دن کہ ہم تیرے گرفتاروں میں تھے غمزدوں اندوہ گینوں ظلم کے ماروں میں تھے دشمنی جانی ہے اب تو ہم سے…
کل تلک داغوں سے خوں کے دامن زیں پاک تھا
کل تلک داغوں سے خوں کے دامن زیں پاک تھا آج تو کشتہ کوئی کیا زینت فتراک تھا کیا جنوں کو روؤں تردستی سے اس…
کس رو سے اس کے ہو گا تو نقطے سے مقابل
کس رو سے اس کے ہو گا تو نقطے سے مقابل اے آفتاب تیرا منھ تو طباق سا ہے
کرتا ہے گرچہ یاروں سے وہ ٹیڑھی بانکی بات
کرتا ہے گرچہ یاروں سے وہ ٹیڑھی بانکی بات پر کیا ہی دل کو لگتی ہے اس بد زباں کی بات تھی بحر کی سی…
کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری
کچھ خواب سی ہے میرؔ یہ صحبت داری اٹھ جائیں گے یہ بیٹھے ہوئے یک باری کیا آنکھوں کو کھولا ہے تنک کانوں کو کھول…
کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے
کب سے نظر لگی تھی دروازۂ حرم سے پردہ اٹھا تو لڑیاں آنکھیں ہماری ہم سے صورت گر اجل کا کیا ہاتھ تھا کہے تو…
کام کیے ہیں شوق سے ضائع صبر نہ آیا یاروں کو
کام کیے ہیں شوق سے ضائع صبر نہ آیا یاروں کو مار رکھا بیتابی دل نے ہم سب غم کے ماروں کو جی تو جلا…
قبر عاشق پر مقرر روز آنا کیجیے
قبر عاشق پر مقرر روز آنا کیجیے جو گیا ہو جان سے اس کو بھی جانا کیجیے رات دارو پیجیے غیروں میں بے لیت و…
فردوس سے کچھ اس کی گلی میں کمی نہیں
فردوس سے کچھ اس کی گلی میں کمی نہیں پر ساکنوں میں واں کے کوئی آدمی نہیں
غم مضموں نہ خاطر میں نہ دل میں درد کیا حاصل
غم مضموں نہ خاطر میں نہ دل میں درد کیا حاصل ہوا کاغذ نمط گو رنگ تیرا زرد کیا حاصل ہوئے صید زبوں ہم منتظر…
غالب ہے تیرے عہد میں بیداد کی طرف
غالب ہے تیرے عہد میں بیداد کی طرف ہر خوں گرفتہ جائے ہے جلاد کی طرف کن نے لیا ہے تم سے مچلکا کہ داد…
عشق میں ہم نے جاں کنی کی ہے
عشق میں ہم نے جاں کنی کی ہے کیا محبت نے دشمنی کی ہے کیسی سرخ و سفید نکلی تھی مے مگر دختر ارمنی کی…
عشق کی ہے بیماری ہم کو دل اپنا سب درد ہوا
عشق کی ہے بیماری ہم کو دل اپنا سب درد ہوا رنگ بدن میت کے رنگوں جیتے جی ہی پہ زرد ہوا تب بھی نہ…
عشق بتوں سے اب نہ کریں گے عہد کیا ہے خدا سے ہم
عشق بتوں سے اب نہ کریں گے عہد کیا ہے خدا سے ہم آ جاویں جو یہ ہرجائی تو بھی نہ جاویں جا سے ہم…
عاشق ہوئے تو گو غم بسیار کیوں نہ ہو
عاشق ہوئے تو گو غم بسیار کیوں نہ ہو ناسور چشم ہو مژہ خوں بار کیوں نہ ہو کامل ہو اشتیاق تو اتنا نہیں ہے…
طرح خوش ناز خوش اس کی ادا خوش
طرح خوش ناز خوش اس کی ادا خوش خوشا ہم جو نہ رکھے ہم کو ناخوش نہیں ناساز فقر اپنا کسو کا خرابے کی ہمارے…
صورت شیریں کے آگے کام اپنا کر گیا
صورت شیریں کے آگے کام اپنا کر گیا عشق میں کس حسن سے فرہاد ظالم مر گیا خانہ آبادی ہمیں بھی دل کی یوں ہے…
صاحب ہو تم ہمارے بندے ہیں ہم تمھارے
صاحب ہو تم ہمارے بندے ہیں ہم تمھارے موقوف رحم پر ہیں دشوار کام سارے ہو ملتفت کہ ہم بھی جیتوں میں آویں چندے یہ…
شہر سے یار سوار ہوا جو سواد میں خوب غبار ہے آج
شہر سے یار سوار ہوا جو سواد میں خوب غبار ہے آج دشتی وحش وطیر اس کے سر تیزی ہی میں شکار ہے آج برافروختہ…
شب تھا نالاں عزیز کوئی تھا
شب تھا نالاں عزیز کوئی تھا مرغ خوش خواں عزیز کوئی تھا تھی تمھارے ستم کی تاب اس تک صبر جو یاں عزیز کوئی تھا…
سیر کی ہم نے اٹھ کے تا صورت
سیر کی ہم نے اٹھ کے تا صورت ویسی دیکھی نہ ایک جا صورت منھ لگانا تو درکنار ان نے نہ کہا ہے یہ آشنا…
سنبل تمھارے گیسوؤں کے غم میں لٹ گیا
سنبل تمھارے گیسوؤں کے غم میں لٹ گیا ابرو کی تیغ دیکھ مہ عید کٹ گیا عالم میں جاں کے مجھ کو تنزہ تھا اب…
سر راہ چند انتظاری رہے
سر راہ چند انتظاری رہے بھلا کب تلک بیقراری رہے رہا ہی کئے آنسو پلکوں پہ شب کہاں تک ستارہ شماری رہے کہا بوسہ دے…