میر تقی میر
جب تک کہ ترا گذر نہ ہووے
جب تک کہ ترا گذر نہ ہووے جلوہ مری گور پر نہ ہووے لے تیغ و سپر کو تو جدھر ہو خورشید کا منھ ادھر…
ٹیڑھی نگاہیں کیا کرتے ہو دم بھر کے یاں آنے پر
ٹیڑھی نگاہیں کیا کرتے ہو دم بھر کے یاں آنے پر ایدھر دیکھو ہم نے نہیں کی خم ابرو مر جانے پر زور ہوا ہے…
تیرے قدم سے جا لگی جس پہ مرا ہے سر لگا
تیرے قدم سے جا لگی جس پہ مرا ہے سر لگا گو کہ مرے ہی خون کی دست گرفتہ ہو حنا سنگ مجھے بجاں قبول…
تن ہجر میں اس یار کے رنجور ہوا ہے
تن ہجر میں اس یار کے رنجور ہوا ہے بے طاقتی دل کو بھی مقدور ہوا ہے پہنچا نہیں کیا سمع مبارک میں مرا حال…
تجھ عشق میں تو مرنے کو تیار بہت ہیں
تجھ عشق میں تو مرنے کو تیار بہت ہیں یہ جرم ہے تو ایسے گنہگار بہت ہیں اک زخم کو میں ریزۂ الماس سے چیرا…
تا چند انتظار قیامت شتاب ہو
تا چند انتظار قیامت شتاب ہو وہ چاند سا جو نکلے تو رفع حجاب ہو احوال کی خرابی مری پہنچی اس سرے اس پر بھی…
پوچھو نہ کچھ اس بے سر و پا کی خواہش
پوچھو نہ کچھ اس بے سر و پا کی خواہش رکھتی نہیں حد اہل وفا کی خواہش جاتے ہیں چلے جی ہی بتوں کی خاطر…
پشت پا ماری بسکہ دنیا پر
پشت پا ماری بسکہ دنیا پر زخم پڑ پڑ گیا مرے پا پر ڈوبے اچھلے ہے آفتاب ہنوز کہیں دیکھا تھا تجھ کو دریا پر…
بیتابیوں میں تنگ ہم آئے ہیں جان سے
بیتابیوں میں تنگ ہم آئے ہیں جان سے وقت شکیب خوش کہ گیا درمیان سے داغ فراق و حسرت وصل آرزوئے دید کیا کیا لیے…
بے خودی جو یہ ہے تو ہم آپ میں اب آ چکے
بے خودی جو یہ ہے تو ہم آپ میں اب آ چکے کیا تمھیں یاں سے چلے جاتے ہو ہم بھی جا چکے تم یہی…
بہار و باغ و گل و لالہ دلربا بن حیف
بہار و باغ و گل و لالہ دلربا بن حیف بھرے ہیں پھولوں سے جیب و کنار لیکن حیف
بسکہ ہے گردون دوں پرور دنی
بسکہ ہے گردون دوں پرور دنی ہووے پیوند زمیں یہ رفتنی بزم میں سے اب تو چل اے رشک صبح شمع کے منھ پر پھری…
برسوں تک جی کو مار مار رہے
برسوں تک جی کو مار مار رہے رات دن ہم امیدوار رہے موسم گل تلک رہے گا کون چبھتے ہی دل کو خار خار رہے…
باریک وہ کمر ہے ایسی کہ بال کیا ہے
باریک وہ کمر ہے ایسی کہ بال کیا ہے دل ہاتھ جو نہ آوے اس کا خیال کیا ہے جو بے کلی ہے ایسی چاہت…
آئے تو ہو طبیباں تدبیر گر کرو تم
آئے تو ہو طبیباں تدبیر گر کرو تم ایسا نہ ہو کہ میرے جی کا ضرر کرو تم رنگ شکستہ میرا بے لطف بھی نہیں…
آیا ہے شیب سر پہ گیا ہے شباب اب
آیا ہے شیب سر پہ گیا ہے شباب اب کرنا جو کچھ ہو تم کو سو کر لو شتاب اب بگڑا بنا ہوں عشق سے…
اے عشق کیا جو مجھ سا ہوا ناتواں ہلاک
اے عشق کیا جو مجھ سا ہوا ناتواں ہلاک کر ہاتھ ٹک ملا کے کوئی پہلواں ہلاک میں چل بسا تو شہر ہی ویران سب…
آواز ہماری سے نہ رک ہم ہیں دعا یاد
آواز ہماری سے نہ رک ہم ہیں دعا یاد آوے گی بہت ہم بھی فقیروں کی صدا یاد ہر آن وہ انداز ہے جس میں…
آنکھوں میں اپنی رات کو خوناب تھا سو تھا
آنکھوں میں اپنی رات کو خوناب تھا سو تھا جی دل کے اضطراب سے بے تاب تھا سو تھا آ کر کھڑا ہوا تھا بہ…
ان حنائی دست و پا سے دل لگی سی ہے ابھی
ان حنائی دست و پا سے دل لگی سی ہے ابھی میں نے ناخن بندی اپنی عشق میں کی ہے ابھی ہاتھ دل پر زور…
اگرچہ لعل بدخشاں میں رنگ ڈھنگ ہے شوخ
اگرچہ لعل بدخشاں میں رنگ ڈھنگ ہے شوخ پہ تیرے دونوں لبوں کا بھی کیا ہی رنگ ہے شوخ کبھو تو نیو چلا کر ستم…
اعجاز منھ تکے ہے ترے لب کے کام کا
اعجاز منھ تکے ہے ترے لب کے کام کا کیا ذکر یاں مسیح علیہ السلام کا رقعہ ہمیں جو آوے ہے سو تیر میں بندھا…
اس کے رنگ چمن میں شاید اور کھلا ہے پھول کوئی
اس کے رنگ چمن میں شاید اور کھلا ہے پھول کوئی شور طیور اٹھتا ہے ایسا جیسے اٹھے ہے بول کوئی یوں پھرتا ہوں دشت…
اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا میر تقی میر
اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا چھوڑا وفا کو ان نے مروت کو کیا ہوا امیدوار وعدۂ دیدار مر چلے آتے ہی آتے…
ارض و سما میں عشق ہے ساری چاروں اور بھرا ہے عشق
ارض و سما میں عشق ہے ساری چاروں اور بھرا ہے عشق ہم ہیں جناب عشق کے بندے نزدیک اپنے خدا ہے عشق ظاہر و…
اچٹتی سی لگی اپنے تو وہ تلوار یا قسمت
اچٹتی سی لگی اپنے تو وہ تلوار یا قسمت ہوئے جس کے لگے کارآمدہ بیکار یا قسمت ہوئے جب سو جواں یک جا توقع سی…
آتی ہے مجلس میں تو فانوس میں آتی ہے شمع
آتی ہے مجلس میں تو فانوس میں آتی ہے شمع وہ سراپا دیکھ کر پردے میں جل جاتی ہے شمع
آپ اس جنس کے ہیں ہم بھی خریداروں میں
آپ اس جنس کے ہیں ہم بھی خریداروں میں پگڑی جامے بکے جس کے لیے بازاروں میں باغ فردوس کا ہے رشک وہ کوچہ لیکن…
اب کے جو گل کی فصل میں ہم کو جنوں ہوا
اب کے جو گل کی فصل میں ہم کو جنوں ہوا وہ دل کہ جس پہ اپنا بھروسا تھا خوں ہوا ٹھہرا گیا ہو ٹک…
یہ روش ہے دلبروں کی نہ کسو سے ساز کرنا
یہ روش ہے دلبروں کی نہ کسو سے ساز کرنا کوئی خاک سے ہو یکساں وہی ان کو ناز کرنا کوئی عاشقوں بتاں کی کرے…
یک پارہ جیب کا بھی بجا میں نہیں سیا
یک پارہ جیب کا بھی بجا میں نہیں سیا وحشت میں جو سیا سو کہیں کا کہیں سیا محشر سوائے کیا ہو اسے التیام میرؔ…
یار ہم سے جدا ہوا افسوس
یار ہم سے جدا ہوا افسوس نہ جدا ہو کے پھر ملا افسوس جب تلک آن کر رہے مجھ پاس مجھ میں تب تک نہ…
وے جو حسن و جمال رکھتے ہیں
وے جو حسن و جمال رکھتے ہیں سارے تیرا خیال رکھتے ہیں شب جو وہ مہ کبھو رہے ہے یاں مدتوں یاد سال رکھتے ہیں…
وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشم تر سے
وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشم تر سے ابر کیا کیا اٹھے ہنگامے سے کیا کیا برسے ہو برافروختہ وہ بت جو مئے احمر…
وصل دلبر نہ ٹک ہوا قسمت
وصل دلبر نہ ٹک ہوا قسمت مر چلے ہجر میں ہی یا قسمت ایک بوسے پہ بھی نہ صلح ہوئی ہم نے دیکھی بہت لڑا…
ہے میرے لوہو رونے کا آثار سا ہنوز
ہے میرے لوہو رونے کا آثار سا ہنوز کوچہ کوئی کوئی ہے چمن زار سا ہنوز کب تک کھنچے گی صبح قیامت کی شام کو…
ہے تمنائے وصال اس کی مری جان کے ساتھ
ہے تمنائے وصال اس کی مری جان کے ساتھ جان ہی جائے گی آخر کو اس ارمان کے ساتھ کیا فقط توڑ کے چھاتی ہی…
ہو عاجز کہ جسم اس قدر زور سے
ہو عاجز کہ جسم اس قدر زور سے نہ نکلا کبھو عہدۂ مور سے بہت دور کوئی رہا ہے مگر کہ فریاد میں ہے جرس…
ہمارے آگے چمن سے گئی بہار دریغ
ہمارے آگے چمن سے گئی بہار دریغ دریغ و درد و صد افسوس صد ہزار دریغ
ہم عشق میں نہ جانا غم ہی سدا رہے گا
ہم عشق میں نہ جانا غم ہی سدا رہے گا دس دن جو ہے یہ مہلت سو یاں دہا رہے گا برقع اٹھے پہ اس…
ہم تو لب خوش رنگ کو اس کے مانا لعل احمر آج
ہم تو لب خوش رنگ کو اس کے مانا لعل احمر آج اور غرور سے ان نے ہم کو جانا کنکر پتھر آج عشق کے…
ہر صبح مرے سر پہ قیامت گذری
ہر صبح مرے سر پہ قیامت گذری ہر شام نئی ایک مصیبت گذری پامال کدورت ہی رہا یاں دن رات یوں خاک میں ملتے مجھ…
ہجر میں روتا ہوں ہر شب میں تو اس صورت سے یاں
ہجر میں روتا ہوں ہر شب میں تو اس صورت سے یاں وے اندھیری مینھ برسے جوں کبھو شدت سے یاں کس قدر بیگانہ خو…
نہیں ہے تاب تنک تم بھی مت عتاب کرو
نہیں ہے تاب تنک تم بھی مت عتاب کرو نہ گرم ہوکے بہت آگ ہو کے آب کرو تمھارے عکس سے بھی عکس مجھ کو…
نہ جرأت ہے نہ جذبہ ہے نہ یاری بخت بد سے ہے
نہ جرأت ہے نہ جذبہ ہے نہ یاری بخت بد سے ہے یہی بے طاقتی خوں گشتہ دل کو میرے کد سے ہے جہاں شطرنج…
نکتہ مشتاق و یار ہے اپنا
نکتہ مشتاق و یار ہے اپنا شاعری تو شعار ہے اپنا بے خودی لے گئی کہاں ہم کو دیر سے انتظار ہے اپنا روتے پھرتے…
نالے کا آج دل سے پھر لب تلک گذر ہے
نالے کا آج دل سے پھر لب تلک گذر ہے ٹک گوش رکھیو ایدھر ساتھ اس کے کچھ خبر ہے اے حب جاہ والو جو…
ناآشنا کے اپنے جیسے ہم آشنا ہیں
ناآشنا کے اپنے جیسے ہم آشنا ہیں اس طور اس طرح کے ایسے کم آشنا ہیں باہم جو یاریاں ہیں اور آشنائیاں ہیں سب ہیں…
میرے مالک نے مرے حق میں یہ احسان کیا
میرے مالک نے مرے حق میں یہ احسان کیا خاک ناچیز تھا میں سو مجھے انسان کیا اس سرے دل کی خرابی ہوئی اے عشق…