کرو تم یاد گر ہم کو رہے تم میں بھی اکثر دل

کرو تم یاد گر ہم کو رہے تم میں بھی اکثر دل مثل مشہور ہے یہ تو کہ ہے دنیا میں دلبر دل بھلا تم…

ادامه مطلب

کر نہ تاخیر تو اک شب کی ملاقات کے بیچ

کر نہ تاخیر تو اک شب کی ملاقات کے بیچ دن نہ پھر جائیں گے عشاق کے اک رات کے بیچ حرف زن مت ہو…

ادامه مطلب

کچھ اندیشہ ہم کو نہیں ہے اپنے حال درہم کا

کچھ اندیشہ ہم کو نہیں ہے اپنے حال درہم کا آٹھ پہر رہتا ہے رونا اس کی دوری کے غم کا روتے کڑھتے خاک میں…

ادامه مطلب

کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا

کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا ایک دن یوں ہی جی سے جایئے گا شکل تصویر بے خودی کب تک کسو دن آپ میں بھی…

ادامه مطلب

کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں

کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں ایک رہتا ایک کھوتے عشق میں پاس ظاہر ٹک نہ کرتے شب تو ہم بھر رہے تھے خوب…

ادامه مطلب

فلک کرنے کے قابل آسماں ہے

فلک کرنے کے قابل آسماں ہے کہ یہ پیرانہ سر جاہل جواں ہے گئے ان قافلوں سے بھی اٹھی گرد ہماری خاک کیا جانیں کہاں…

ادامه مطلب

غیر مجھ کو جو کہتے ہیں محظوظ

غیر مجھ کو جو کہتے ہیں محظوظ تجھ سے ملتے ہیں رہتے ہیں محظوظ

ادامه مطلب

غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا

غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا دل کے جانے کا نہایت غم رہا حسن تھا تیرا بہت عالم فریب خط کے آنے…

ادامه مطلب

عمر گذری کہ ترے کوچے کے آنے سے گئے

عمر گذری کہ ترے کوچے کے آنے سے گئے دور سے ایک نظر دیکھ کے جانے سے گئے

ادامه مطلب

عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی

عشق میں ذلت ہوئی خفت ہوئی تہمت ہوئی آخر آخر جان دی یاروں نے یہ صحبت ہوئی عکس اس بے دید کا تو متصل پڑتا…

ادامه مطلب

عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع

عشق میں کچھ نہیں دوا سے نفع کڑھیے کب تک نہ ہو بلا سے نفع کب تلک ان بتوں سے چشم رہے ہو رہے گا…

ادامه مطلب

عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک

عزت اپنی اب نہیں ہے یار کو منظور ٹک پاس جاتا ہوں تو کہتا ہے کہ بیٹھو دور ٹک حال میرا شہر میں کہتے رہیں…

ادامه مطلب

ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم

ظلم ہوئے ہیں کیا کیا ہم پر صبر کیا ہے کیا کیا ہم آن لگے ہیں گور کنارے اس کی گلی میں جا جا ہم…

ادامه مطلب

طائر فریب کتنا ہے وہ شکار پیشہ

طائر فریب کتنا ہے وہ شکار پیشہ مرغان باغ سارے گویا ہیں اس کے مارے

ادامه مطلب

صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ

صحبت کسو سے رکھنے کا اس کو نہ تھا دماغ تھا میرؔ بے دماغ کو بھی کیا بلا دماغ باتیں کرے برشتگی دل کی پر…

ادامه مطلب

شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور

شیخی کا اب کمال ہے کچھ اور حال ہے اور قال ہے کچھ اور وعدے برسوں کے کن نے دیکھے ہیں دم میں عاشق کا…

ادامه مطلب

شش جہت سے اس میں ظالم بوئے خوں کی راہ ہے

شش جہت سے اس میں ظالم بوئے خوں کی راہ ہے تیرا کوچہ ہم سے تو کہہ کس کی بسمل گاہ ہے ایک نبھنے کا…

ادامه مطلب

شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا

شاید جگر حرارت عشقی سے جل گیا کل درد دل کہا سو مرا منھ ابل گیا بے یار حیف باغ میں دل ٹک بہل گیا…

ادامه مطلب

سوزش دل سے مفت گلتے ہیں

سوزش دل سے مفت گلتے ہیں داغ جیسے چراغ جلتے ہیں اس طرح دل گیا کہ اب تک ہم بیٹھے روتے ہیں ہاتھ ملتے ہیں…

ادامه مطلب

سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں

سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں مذکور ہو چکا ہے مرا حال ہر کہیں اب فائدہ سراغ سے بلبل کے باغباں…

ادامه مطلب

سر تو بہت بکھیرا پر فائدہ کیا نہ

سر تو بہت بکھیرا پر فائدہ کیا نہ الجھاؤ تھا جو اس کی زلفوں سے سو گیا نہ وے زلفیں عقدہ عقدہ ہیں آفت زمانہ…

ادامه مطلب

سب آتش سو زندۂ دل سے ہے جگر آب

سب آتش سو زندۂ دل سے ہے جگر آب بے صرفہ کرے صرف نہ کیوں دیدۂ تر آب پھرتی ہے اڑی خاک بھی مشتاق کسو…

ادامه مطلب

زرد ہیں چہرے سوکھ گئے ہیں یعنی ہیں بیمار بہت

زرد ہیں چہرے سوکھ گئے ہیں یعنی ہیں بیمار بہت عشق کی گرمی دل کو پہنچی کہتے ہی آزار بہت نالہ و زاری سے عاشق…

ادامه مطلب

رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں

رو چکا خون جگر سب اب جگر میں خوں کہاں غم سے پانی ہوکے کب کا بہہ گیا میں ہوں کہاں دست و دامن جیب…

ادامه مطلب

رہ جاؤں چپ نہ کیونکے برا جی میں مان کر

رہ جاؤں چپ نہ کیونکے برا جی میں مان کر آؤ بھلا کبھو تو سو جاؤ زبان کر کہتے ہیں چلتے وقت ملاقات ہے ضرور…

ادامه مطلب

رکھتا ہے میرے دل سے تمھارا غم اختلاط

رکھتا ہے میرے دل سے تمھارا غم اختلاط ہر لمحہ لحظہ آن و زماں ہر دم اختلاط ہم وے ملے ہی رہتے ہیں مردم کی…

ادامه مطلب

ربط دل کو اس بت بے مہر کینہ ور سے ہے

ربط دل کو اس بت بے مہر کینہ ور سے ہے کیا کہوں میں آہ مجھ کو کام کس پتھر سے ہے کس کو کہتے…

ادامه مطلب

دیوانگی میں گاہ ہنسے گاہ رو چکے

دیوانگی میں گاہ ہنسے گاہ رو چکے وحشت بہت تھی طاقت دل ہائے کھو چکے افراط اشتیاق میں سمجھے نہ اپنا حال دیکھے ہیں سوچ…

ادامه مطلب

دیکھ آرسی کو یار ہوا محو ناز کا

دیکھ آرسی کو یار ہوا محو ناز کا خانہ خراب ہو جیو آئینہ ساز کا ہوتا ہے کون دست بسر واں غرور سے گالی ہے…

ادامه مطلب

دور اس سے جی چکے ہیں ہم اس روزگار میں

دور اس سے جی چکے ہیں ہم اس روزگار میں دن آج کا بھی سانجھ ہوا انتظار میں داغوں سے بھر گیا ہے مرا سینۂ…

ادامه مطلب

دل ہے میری بغل میں صد پارہ

دل ہے میری بغل میں صد پارہ اور ہر پارہ اس کا آوارہ عرق شرم رو سے دلبر کے رفتہ ثابت گذشتہ سیارہ خواری عشق…

ادامه مطلب

دل کے خوں ہونے کا غم کیا اب سے تھا

دل کے خوں ہونے کا غم کیا اب سے تھا سینہ کوبی سخت ماتم کب سے تھا اس کی مقتولی کا ہم کو رشک ہے…

ادامه مطلب

دل کھو گیا ہوں میں یہیں دیوانہ پن کے بیچ

دل کھو گیا ہوں میں یہیں دیوانہ پن کے بیچ تم بھی تو دیکھو زلف شکن در شکن کے بیچ کیا جانے دل میں چاؤ…

ادامه مطلب

دل سمجھا نہ محبت کو کچھ ان نے کیا یہ خیال کیا

دل سمجھا نہ محبت کو کچھ ان نے کیا یہ خیال کیا خون ہو بہ سب آپھی گیا عشق حسن و جمال کیا آنکھیں کفک…

ادامه مطلب

دل جلتے کچھ بن نہیں آتی حال بگڑتے جاتے ہیں

دل جلتے کچھ بن نہیں آتی حال بگڑتے جاتے ہیں جیسے چراغ آخری شب ہم لوگ نبڑتے جاتے ہیں رنگ ثبات چمن کا اڑایا باد…

ادامه مطلب

دل اگر کہتا ہوں تو کہتا ہے وہ یہ دل ہے کیا

دل اگر کہتا ہوں تو کہتا ہے وہ یہ دل ہے کیا ایسے ناداں دلربا کے ملنے کا حاصل ہے کیا جاننا باطل کسو کو…

ادامه مطلب

درپیش ہے میرؔ راہ تجھ کو پیارے

درپیش ہے میرؔ راہ تجھ کو پیارے غفلت سے نہیں نگاہ تجھ کو پیارے آتے ہیں نظر جاتے یہ سارے اسباب سوجھے گی کبھو بھی…

ادامه مطلب

خوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو

خوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو معشوق کا ہے حسن اگر دل نواز ہو سجدے کا کیا مضائقہ محراب تیغ میں پر…

ادامه مطلب

آب حیواں نہیں گوارا ہم کو

آب حیواں نہیں گوارا ہم کو کس گھاٹ محبت نے اتارا ہم کو دریا دریا تھا شوق بوسہ لیکن جاں بخش لب یار نے مارا…

ادامه مطلب

آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں

آ جائیں ہم نظر جو کوئی دم بہت ہے یاں مہلت ہمیں بسان شرر کم بہت ہے یاں یک لحظہ سینہ کوبی سے فرصت ہمیں…

ادامه مطلب

حسن کیا جنس ہے جی اس پہ لگا بیٹھے ہیں

حسن کیا جنس ہے جی اس پہ لگا بیٹھے ہیں عزلتی شہر کے بازار میں آ بیٹھے ہیں ہم وے ہر چند کہ ہم خانہ…

ادامه مطلب

چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا

چوری میں دل کی وہ ہنر کر گیا دیکھتے ہی آنکھوں میں گھر کر گیا دہر میں میں خاک بسر ہی رہا عمر کو اس…

ادامه مطلب

چل قلم غم کی رقم کوئی حکایت کیجے

چل قلم غم کی رقم کوئی حکایت کیجے ہر سرحرف پہ فریاد نہایت کیجے گوکہ سر خاک قدم پر ترے لوٹے اس میں اپنا شیوہ…

ادامه مطلب

چاہت کا اظہار کیا سو اپنا کام خراب ہوا

چاہت کا اظہار کیا سو اپنا کام خراب ہوا اس پردے کے اٹھ جانے سے اس کو ہم سے حجاب ہوا ساری ساری راتیں جاگے…

ادامه مطلب

جی کے تئیں چھپاتے نہیں یوں تو غم سے ہم

جی کے تئیں چھپاتے نہیں یوں تو غم سے ہم پر تنگ آ گئے ہیں تمھارے ستم سے ہم اپنے خیال ہی میں گذرتی ہے…

ادامه مطلب

جو ہوشیار ہو سو آج ہو شراب زدہ

جو ہوشیار ہو سو آج ہو شراب زدہ زمین میکدہ یک دست ہے گی آب زدہ بنے یہ کیونکے ملے تو ہی یا ہمیں سمجھیں…

ادامه مطلب

جو اس شور سے میر روتا رہے گا

جو اس شور سے میر روتا رہے گا تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں جسے ابر…

ادامه مطلب

جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں

جن کے لیے اپنے تو یوں جان نکلتے ہیں اس راہ میں وے جیسے انجان نکلتے ہیں کیا تیر ستم اس کے سینے میں بھی…

ادامه مطلب

جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا

جس رفتنی کو عشق کا آزار ہو گیا دوچار دن میں برسوں کا بیمار ہو گیا نسبت بہت گناہوں کی میری طرف ہوئی نا کردہ…

ادامه مطلب

جب سے خط ہے سیاہ خال کی تھانگ

جب سے خط ہے سیاہ خال کی تھانگ تب سے لٹتی ہے ہند چاروں دانگ بات امل کی چلی ہی جاتی ہے ہے مگر عوج…

ادامه مطلب