میر تقی میر
راہ کی بات کہیں ہم کس سے بے تہ یاں اکثر ہیں لوگ
راہ کی بات کہیں ہم کس سے بے تہ یاں اکثر ہیں لوگ سرگرم بے راہ روی ہیں خود گم بے رہبر ہیں لوگ بدتر…
دیکھیے کیا ہو سانجھ تلک احوال ہمارا ابتر ہے
دیکھیے کیا ہو سانجھ تلک احوال ہمارا ابتر ہے دل اپنا تو بجھا سا دیا ہے جان چراغ مضطر ہے خاطر اپنی اتنی پریشاں آنکھیں…
دیر کچھ کھنچتی تو کہتے بھی ملاقات کی بات
دیر کچھ کھنچتی تو کہتے بھی ملاقات کی بات ملنا اپنا جو ہوا اس سے سو وہ بات کی بات گفتگو شاہد و مے سے…
دنیا میں بڑا روگ جو ہے الفت ہے
دنیا میں بڑا روگ جو ہے الفت ہے دق آگئے ہیں جی سے بھی یہ زحمت ہے کہتے تھے کہ میرؔ بے وفا ہم کو…
دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں
دل لے کے کیسے کیسے جھگڑے مجادلے ہیں بد وضع یاں کے لڑکے کیا خوش معاملے ہیں گھبرانے لگتیاں ہیں رک رک کے تن میں…
دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی نازک ہے اسرار بہت
دل کی تہ کی کہی نہیں جاتی نازک ہے اسرار بہت انچھر ہیں تو عشق کے دوہی لیکن ہے بستار بہت کافر مسلم دونوں ہوئے…
دل غم سے ہوا گداز سارا اللہ
دل غم سے ہوا گداز سارا اللہ غیرت نے ہمیں عشق کی مارا اللہ ہے نسبت خاص تجھ سے ہر اک کے تئیں کہتے ہیں…
دل دل لوگ کہا کرتے ہیں تم نے جانا کیا ہے دل
دل دل لوگ کہا کرتے ہیں تم نے جانا کیا ہے دل چشم بصیرت وا ہووے تو عجائب دید کی جا ہے دل اوج و…
دل تو گداز سب ہے کس کو کوئی کہے دل
دل تو گداز سب ہے کس کو کوئی کہے دل نزدیک ہے کہ کہیے اب ہائے ہائے اے دل اس عشق میں نکالے میں نے…
دشمنوں کے روبرو دشنام ہے
دشمنوں کے روبرو دشنام ہے یہ بھی کوئی لطف بے ہنگام ہے محو زلف یار ہے عالم تمام حسن کا بھی شہرہ جوش شام ہے…
دامن پہ تیرے گرد کا کیونکر اثر نہیں
دامن پہ تیرے گرد کا کیونکر اثر نہیں ہم دل جلوں کی خاک جہاں میں کدھر نہیں اتنا رقیب خانہ بر انداز سے سلوک جب…
خوبی رو و چشم سے آنکھیں اٹک گئیں
خوبی رو و چشم سے آنکھیں اٹک گئیں پلکوں کی صف کو دیکھ کے بھیڑیں سرک گئیں چلتے سمندناز کی شوخی کو اس کے دیکھ…
اب چھاتی کے جلنے نے کچھ طور بدل ڈالا
اب چھاتی کے جلنے نے کچھ طور بدل ڈالا سب درد ہو شدت کا اس دل ہی کو دل ڈالا ہم عاجزوں کا کھونا مشکل…
خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو
خدا کرے کہ بتوں سے نہ آشنائی ہو کہ پھر موئے ہی بنے ہے اگر جدائی ہو بدن نما ہے ہر آئینہ لوح تربت کا…
حدیث زلف دراز اس کے منھ کی بات بڑی
حدیث زلف دراز اس کے منھ کی بات بڑی کبھو کے دن ہیں بڑے یاں کبھو کی رات بڑی کبھو جو گالی ہمیں دیتے ہو…
چھاتی جلا کرے ہے سوز دروں بلا ہے
چھاتی جلا کرے ہے سوز دروں بلا ہے اک آگ سی رہے ہے کیا جانیے کہ کیا ہے میں اور تو ہیں دونوں مجبورطور اپنے…
چلتے ہوئے تسلی کو کچھ یار کہہ گئے
چلتے ہوئے تسلی کو کچھ یار کہہ گئے اس قافلے میں ہم بھی تھے افسوس رہ گئے کیا کیا مکان شاہ نشیں تھے وزیر کے…
چاہ چھپی بے پردہ ہوئی اب یارب کیدھر جاویں ہم
چاہ چھپی بے پردہ ہوئی اب یارب کیدھر جاویں ہم کاش اجل بے وقت ہی پہنچے ایک طرف مر جاویں ہم اس کی نگہ کی…
جی رک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا
جی رک گئے اے ہمدم دل خون ہو بھر آیا اب ضبط کریں کب تک منھ تک تو جگر آیا تھی چشم دم آخر وہ…
جو کوئی خستہ جگر عشق کا آزاری ہے
جو کوئی خستہ جگر عشق کا آزاری ہے جی چکا وہ کہ یہ بے طرح کی بیماری ہے کارواں گاہ جہاں میں نہیں رہتا کوئی…
جو اے قاصد وہ پوچھے میرؔ بھی ایدھر کو چلتا تھا
جو اے قاصد وہ پوچھے میرؔ بھی ایدھر کو چلتا تھا تو کہیو جب چلا ہوں میں تب اس کا جی نکلتا تھا سماں افسوس…
جمع افگنی سے ان نے ترکش کیے ہیں خالی
جمع افگنی سے ان نے ترکش کیے ہیں خالی کس مرتبے میں ہو گی سینوں کی خستہ حالی درگیر کیونکے ہو گی اس سفلہ خو…
جس پہ اس موج سی شمشیر کا اک وار کیا
جس پہ اس موج سی شمشیر کا اک وار کیا کام اس شوق کے ڈوبے ہوئے کا پار کیا آ گیا عشق میں جو پیش…
جب سے چلی چمن میں ترے رنگ پاں کی بات
جب سے چلی چمن میں ترے رنگ پاں کی بات سنتا نہیں ہے کوئی کلی کے دہاں کی بات یاں شہر حسن میں تو کہیں…
جانے دے مت اس قدر اب زلف و خط و خال دیکھ
جانے دے مت اس قدر اب زلف و خط و خال دیکھ حال کچھ بھی تجھ میں ہے اے میرؔ اپنا حال دیکھ کیا مری…
ٹک نقاب الٹو مت عتاب کرو
ٹک نقاب الٹو مت عتاب کرو کھولو منھ کو کہ پھر خطاب کرو آنکھیں غصے میں ہو گئی ہیں لال سر کو چھاتی پہ رکھ…
توجہ تیری اے حیرت مری آنکھوں پہ کیا کم ہے
توجہ تیری اے حیرت مری آنکھوں پہ کیا کم ہے جو میں ہر اک مژہ دیکھوں کہ یہ تر ہے کہ یہ نم ہے کرے…
تمام اس کے قد میں سناں کی طرح ہے
تمام اس کے قد میں سناں کی طرح ہے رنگیلی نپٹ اس جواں کی طرح ہے برے ہونا احوال کو سن کے میرے بھلا تو…
ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے
ترے بندے ہم ہیں خدا جانتا ہے خدا جانے تو ہم کو کیا جانتا ہے نہیں عشق کا درد لذت سے خالی جسے ذوق ہے…
تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
تجھ بن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے خوبی بخت دیکھ کہ خوبان بے وفا…
تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں
تا پھونکیے نہ خرقۂ طامات کے تئیں حسن قبول کیا ہو مناجات کے تئیں کیفیتیں اٹھے ہیں یہ کب خانقاہ میں بدنام کر رکھا ہے…
پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا
پھرے ہے وحشی سا گم گشتہ عشق کا تیرا سبھوں سے پاتے ہیں بیگانہ آشنا تیرا دریغ و درد تجھے کیوں ہے یاں تو جی…
پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات
پلکوں پہ تھے پارۂ جگر رات ہم آنکھوں میں لے گئے بسر رات اک دن تو وفا بھی کرتے وعدہ گذری ہے امیدوار ہر رات…
بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا میر تقی میر
بیتاب جی کو دیکھا دل کو کباب دیکھا جیتے رہے تھے کیوں ہم جو یہ عذاب دیکھا پودا ستم کا جس نے اس باغ میں…
بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا
بوسہ اس بت کا لے کے منھ موڑا بھاری پتھر تھا چوم کر چھوڑا ہوکے دیوانے ہم ہوئے زنجیر دیکھ کر اس کے پاؤں کا…
بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں
بہار آئی مزاجوں کی سبھی تدبیر کرتے ہیں جوانوں کو انھیں ایام میں زنجیر کرتے ہیں برہمن زادگان ہند کیا پرکار سادے ہیں مسلمانوں کی…
بسان برق وہ جھمکے دکھاوے
بسان برق وہ جھمکے دکھاوے ولے دل شرط ہے جو تاب لاوے اڑاتا گڈی وہ باہر نہ آوے مبادا مجھ کو بھی گڈا بناوے صبا…
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا
باتیں ہماری یاد رہیں پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا پڑھتے کسو کو سنیے گا تو دیر تلک سر دھنیے گا سعی و تلاش بہت…
ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے
ایک سمیں تم ہم فقرا سے اکثر صحبت رکھتے تھے اور نہ تھی توفیق تمھیں تو بوسے کی ہمت رکھتے تھے آگے خط سے دماغ…
آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا
آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا تھا وہ برندہ زخموں پہ میں زخم کھا گیا کیا شہر خوش عمارت دل سے ہے…
اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا
اے دوست کوئی مجھ سا رسوا نہ ہوا ہو گا دشمن کے بھی دشمن پر ایسا نہ ہوا ہو گا اب اشک حنائی سے جو…
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا
آہ سحر نے سوزش دل کو مٹا دیا اس باؤ نے ہمیں تو دیا سا بجھا دیا سمجھی نہ باد صبح کہ آ کر اٹھا…
آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں
آنکھ لگی ہے جب سے اس سے آنکھ لگی زنہار نہیں نیند آتی ہے دل جمعی میں سو تو دل کو قرار نہیں وصل میں…
امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں
امید دل دہی تھی جن سے وے آزار کرتے ہیں بہت پرہیز کر ہم سے ہمیں بیمار کرتے ہیں کوئی ہم سا بھی اپنی جان…
اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا
اگر وہ ماہ نکل گھر سے ٹک ادھر آتا تو رک کے منھ تئیں کاہے کو شب جگر آتا مرید پیر مغاں صدق سے نہ…
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا
اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا لہو آتا ہے جب نہیں آتا ہوش جاتا نہیں رہا لیکن جب وہ آتا ہے تب نہیں آتا صبر…
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش کہتے ہیں دیوار بھی رکھے ہے گوش پاؤں پڑتا ہے کہیں آنکھیں کہیں اس کی…
اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا
اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا یہ کون شگوفہ سا چمن زار میں لایا وہ آئینہ رخسار دم بازپس آیا جب حس…
آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو
آرام ہو چکا مرے جسم نزار کو رکھے خدا جہاں میں دل بے قرار کو پانی پہ جیسے غنچۂ لالہ پھرے بہا دیکھا میں آنسوؤں…