یہ رفتگی بھی ہوتی ہے جی ہی چلا گیا

یہ رفتگی بھی ہوتی ہے جی ہی چلا گیا کل حال میرؔ دیکھ کے غش مجھ کو آ گیا کیا کہیے ایک عمر میں وے…

ادامه مطلب

یاں اپنی آنکھیں پھر گئیں پر وہ نہ آ پھرا

یاں اپنی آنکھیں پھر گئیں پر وہ نہ آ پھرا دیکھا نہ بدگمان ہمارا بھلا پھرا آیا نہ پھر وہ آئینہ رو ٹک نظر مجھے…

ادامه مطلب

یار عجب طرح نگہ کر گیا

یار عجب طرح نگہ کر گیا دیکھنا وہ دل میں جگہ کر گیا تنگ قبائی کا سماں یار کی پیرہن غنچہ کو تہ کر گیا…

ادامه مطلب

وہی شورش موئے پر بھی ہے اب تک ساتھ یاں میرے

وہی شورش موئے پر بھی ہے اب تک ساتھ یاں میرے ہما کے آشیانے میں جلیں ہیں استخواں میرے عزیزاں غم میں اپنے یوسفؑ گم…

ادامه مطلب

وہ جو کشش تھی اس کی طرف سے کہاں ہے اب

وہ جو کشش تھی اس کی طرف سے کہاں ہے اب تیر و کماں ہے ہاتھ میں سینہ نشاں ہے اب اتنا بھی منھ چھپانا…

ادامه مطلب

واجب کا ہو نہ ممکن مصدر صفت ثنا کا

واجب کا ہو نہ ممکن مصدر صفت ثنا کا قدرت سے اس کی لب پر نام آوے ہے خدا کا سب روم روم تن میں…

ادامه مطلب

ہے عشق کا فسانہ میرا نہ یاں زباں زد

ہے عشق کا فسانہ میرا نہ یاں زباں زد ہر شہر میں ہوئی ہے یہ داستاں زباں زد حسرت سے حسن گل کی چپکا ہوا…

ادامه مطلب

ہوں رہگذر میں تیرے ہر نقش پا ہے شاہد

ہوں رہگذر میں تیرے ہر نقش پا ہے شاہد اڑتی ہے خاک میری باد صبا ہے شاہد طوف حرم میں بھی میں بھولا نہ تجھ…

ادامه مطلب

ہو بلبل گلگشت کہ اک دن ہے خزاں کا

ہو بلبل گلگشت کہ اک دن ہے خزاں کا اڑتا ہے ابھی رنگ گل باغ جہاں کا ہے مجھ کو یقیں تجھ میں وفا ایسی…

ادامه مطلب

ہم نہ کہتے تھے رہے گا ہم میں کیا یاں سے گئے

ہم نہ کہتے تھے رہے گا ہم میں کیا یاں سے گئے سو ہی بات آئی اٹھے اس پاس سے جاں سے گئے کیا بخود…

ادامه مطلب

ہم سے تو بتوں کی وہ حیا کی باتیں

ہم سے تو بتوں کی وہ حیا کی باتیں وہ طرز کلام اس ادا کی باتیں دیکھیں قرآں میں فال غیروں کے لیے کیا ان…

ادامه مطلب

ہم بھی پھرتے ہیں یک حشم لے کر

ہم بھی پھرتے ہیں یک حشم لے کر دستۂ داغ و فوج غم لے کر دست کش نالہ پیش رو گریہ آہ چلتی ہے یاں…

ادامه مطلب

ہر ذی حیات کا ہے سبب جو حیات کا

ہر ذی حیات کا ہے سبب جو حیات کا نکلے ہے جی ہی اس کے لیے کائنات کا بکھری ہے زلف اس رخ عالم فروز…

ادامه مطلب

ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا

ہاتھ سے تیرے اگر میں ناتواں مارا گیا سب کہیں گے یہ کہ کیا اک نیم جاں مارا گیا اک نگہ سے بیش کچھ نقصاں…

ادامه مطلب

نہ نکلا دوسرا ویسا جہاں میں

نہ نکلا دوسرا ویسا جہاں میں وہی اک جنس ہے اس کارواں میں کیا منھ بند سب کا بات کہتے بلا کچھ سحر ہے اس…

ادامه مطلب

نہ ٹک واشد ہوئی جب سے لگا دل

نہ ٹک واشد ہوئی جب سے لگا دل الٰہی غنچہ ہے پژمردہ یا دل نہ اس سے یاں تئیں آیا گیا حیف رہے ہم جب…

ادامه مطلب

نظر میں طور رکھ اس کم نما کا

نظر میں طور رکھ اس کم نما کا بھروسا کیا ہے عمر بے وفا کا گلوں کے پیرہن ہیں چاک سارے کھلا تھا کیا کہیں…

ادامه مطلب

نالہ جب گرم کار ہوتا ہے

نالہ جب گرم کار ہوتا ہے دل کلیجے کے پار ہوتا ہے مار رہتا ہے اس کو آخرکار عشق کو جس سے پیار ہوتا ہے…

ادامه مطلب

میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ

میں کیا کہوں جگر میں لہو میرے کم ہے کچھ کچھ تو الم ہے دل کی جگہ اور غم ہے کچھ پوشیدہ تو نہیں ہے…

ادامه مطلب

میری پرسش پہ تری طبع اگر آوے گی

میری پرسش پہ تری طبع اگر آوے گی صورت حال تجھے آپھی نظر آوے گی محو اس کا نہیں ایسا کہ جو چیتے گا شتاب…

ادامه مطلب

مہر کی تجھ سے توقع تھی ستمگر نکلا

مہر کی تجھ سے توقع تھی ستمگر نکلا موم سمجھے تھے ترے دل کو سو پتھر نکلا داغ ہوں رشک محبت سے کہ اتنا بیتاب…

ادامه مطلب

ملنا دلخواہ اب خیال اپنا ہے

ملنا دلخواہ اب خیال اپنا ہے جی تن میں رہا ہے سو وبال اپنا ہے آزار بہت کھینچے ہیں اس بن دل نے ہجراں ہی…

ادامه مطلب

مصرع زلف کا نہ پایا پیچ

مصرع زلف کا نہ پایا پیچ شاعروں نے بھی فکر کر دیکھے

ادامه مطلب

مرتے ہیں ہم تو اس صنم خود نما کے ساتھ

مرتے ہیں ہم تو اس صنم خود نما کے ساتھ جیتے ہیں وے ہی لوگ جو تھے کچھ خدا کے ساتھ دیکھیں تو کار بستہ…

ادامه مطلب

مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی

مدت سے تو دلوں کی ملاقات بھی گئی ظاہر کا پاس تھا سو مدارات بھی گئی کتنے دنوں میں آئی تھی اس کی شب وصال…

ادامه مطلب

مجھ کو مارا بھلا کیا تو نیں

مجھ کو مارا بھلا کیا تو نیں پر وفا کا برا کیا تو نیں حسرتیں اس کی سر پٹکتی ہیں مرگ فرہاد کیا کیا تو…

ادامه مطلب

مت آنکھ ہمیں دیکھ کے یوں مار دیا کر

مت آنکھ ہمیں دیکھ کے یوں مار دیا کر غمزے ہیں بلا ان کو نہ سنکار دیا کر آئینے کی مشہور پریشاں نظری ہے تو…

ادامه مطلب

لگوائے پتھرے اور برا بھی کہا کیے

لگوائے پتھرے اور برا بھی کہا کیے تم نے حقوق دوستی کے سب ادا کیے کھینچا تھا آہ شعلہ فشاں نے جگر سے سر برسوں…

ادامه مطلب

لاکھوں فلک کی آنکھیں سب مند گئیں ادھر سے

لاکھوں فلک کی آنکھیں سب مند گئیں ادھر سے نکلے نہ ناامیدی کیونکر مری نظر سے برسے ہے عشق یاں تو دیوار اور در سے…

ادامه مطلب

گو کہ بت خانے جا رہا ہوں میں

گو کہ بت خانے جا رہا ہوں میں بہ خدا با خدا رہا ہوں میں سب گئے دل دماغ تاب و تواں میں رہا ہوں…

ادامه مطلب

گل نے بہت کہا کہ چمن سے نہ جائیے

گل نے بہت کہا کہ چمن سے نہ جائیے گلگشت کو جو آئیے آنکھوں پہ آئیے میں بے دماغ کر کے تغافل چلا گیا وہ…

ادامه مطلب

گرم مجھ سوختہ کے پاس سے جانا کیا تھا

گرم مجھ سوختہ کے پاس سے جانا کیا تھا آگ لینے مگر آئے تھے یہ آنا کیا تھا برسوں یک بوسۂ لب مانگتے جاتے ہیں…

ادامه مطلب

گر بادیے میں تجھ کو صبا لے کے جائے شوق

گر بادیے میں تجھ کو صبا لے کے جائے شوق مجنوں کو میری اور سے کہیو دعائے شوق وصل و جدائی سے ہے مبرا وہ…

ادامه مطلب

کیسی سعی و کشش کوشش سے کعبے گئے بت خانے سے

کیسی سعی و کشش کوشش سے کعبے گئے بت خانے سے اس گھر میں کوئی بھی نہ تھا شرمندہ ہوئے ہم جانے سے دامن پر…

ادامه مطلب

کیا میرؔ کا مذکور کریں سب ہے جہل

کیا میرؔ کا مذکور کریں سب ہے جہل پایا ہم نے اسے نہایت ہی سہل ایسوں سے نہیں مزاج اپنا مانوس وحشی بے طور بد…

ادامه مطلب

کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں

کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں رہ رہ گئے مہ و خور آئینہ وار دونوں تصویر قیس و لیلیٰ ٹک ہاتھ لے کے…

ادامه مطلب

کیا کہیے اپنے عہد میں جتنے امیر تھے

کیا کہیے اپنے عہد میں جتنے امیر تھے ٹکڑے پہ جان دیتے تھے سارے فقیر تھے دل میں گرہ ہوس رہی پرواز باغ کی موسم…

ادامه مطلب

کیا کروں میں صبر کم کو اور رنج بیش کو

کیا کروں میں صبر کم کو اور رنج بیش کو زہر دیویں کاشکے احباب اس درویش کو کھول آنکھیں صبح سے آگے کہ شیر اللہ…

ادامه مطلب

کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا میر تقی میر

کیا طرح ہے آشنا گاہے گہے نا آشنا یا تو بیگانے ہی رہیے ہو جیے یا آشنا پائمال صد جفا ناحق نہ ہو اے عندلیب…

ادامه مطلب

کیا جانیں گے کہ ہم بھی عاشق ہوئے کسو پر

کیا جانیں گے کہ ہم بھی عاشق ہوئے کسو پر غصے سے تیغ اکثر اپنے رہی گلو پر ہر کوئی چاہتا ہے سرمہ کرے نظر…

ادامه مطلب

کون کہتا ہے نہ غیروں پہ تم امداد کرو

کون کہتا ہے نہ غیروں پہ تم امداد کرو ہم فراموش ہوؤں کو بھی کبھو یاد کرو ہیں کہاں مجھ سے وفا پیشہ نہ بیداد…

ادامه مطلب

کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں

کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں الگ بیٹھا حنا بندوں کو آنکھوں میں رچاؤں میں نہیں ہوں بے ادب اتنا کہ گل…

ادامه مطلب

کہتے ہو اتحاد ہے ہم کو

کہتے ہو اتحاد ہے ہم کو ہاں کہو اعتماد ہے ہم کو شوق ہی شوق ہے نہیں معلوم اس سے کیا دل نہاد ہے ہم…

ادامه مطلب

کل ہاتھ جا رہا تھا دل بے قرار پاس

کل ہاتھ جا رہا تھا دل بے قرار پاس گویا کہ جا رہا کسو سوزندہ نار پاس کس جد و کد سے حیف ہے مجھ…

ادامه مطلب

خط میں ہے کیا سماں پسینے پر

خط میں ہے کیا سماں پسینے پر موتی گویا جڑے ہیں مینے پر کوئی ہوتا ہے دل طپش سے برا ایک دم کے لہو نہ…

ادامه مطلب

کس طور ہمیں کوئی فریبندہ لبھا لے

کس طور ہمیں کوئی فریبندہ لبھا لے آخر ہیں تری آنکھوں کے ہم دیکھنے والے سو ظلم اٹھائے تو کبھو دور سے دیکھا ہرگز نہ…

ادامه مطلب

کرتے ہیں جو کہ جی میں ٹھانے ہیں

کرتے ہیں جو کہ جی میں ٹھانے ہیں خوبرو کس کی بات مانے ہیں میں تو خوباں کو جانتا ہی ہوں پر مجھے یہ بھی…

ادامه مطلب

کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم

کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم عشق کی مے سے چھک رہے ہیں ہم سوکھ غم سے ہوئے ہیں کانٹا سے پر دلوں میں…

ادامه مطلب

کبھو وہ توجہ ادھر کر رہے گا

کبھو وہ توجہ ادھر کر رہے گا ہمیں عشق ہے تو اثر کر رہے گا ہمارا ہے احوال حیرت کی جاگہ جو دیکھے گا وہ…

ادامه مطلب

کب سے آنے کہتے ہیں تشریف نہیں لاتے ہیں ہنوز

کب سے آنے کہتے ہیں تشریف نہیں لاتے ہیں ہنوز آنکھیں مندیں اب جاچکے ہم وے دیکھو تو آتے ہیں ہنوز کہتا ہے برسوں سے…

ادامه مطلب