آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے ره گئے

آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے ره گئے آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے ره گئے صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا…

ادامه مطلب

اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزه غالبؔ

اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزه غالبؔ اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزه غالبؔ ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں…

ادامه مطلب

آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال

آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال آتشبازی ہے جیسے شغلِ اطفال ہے سوزِ جگر کا بھی اسی طور کا حال تھا مُوجدِ عشق بھی قیامت کوئی…

ادامه مطلب

وہ آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے

وہ آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے وہ آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے ولے مجھے تپشِ دل، مجالِ خواب تو…

ادامه مطلب

ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے

ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے ہے خَلقِ حسد قماش لڑنے کے لیے وحشت کدۂ تلاش لڑنے کے لیے یعنی ہر بار صُورتِ کاغذِ…

ادامه مطلب

ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں

ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں بزمِ شادی ہے فلک، کاہکشاں ہے سہرا…

ادامه مطلب

ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو

ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو اے دجلۂ خوں! چشمِ ملائک سے رواں ہو اے…

ادامه مطلب

نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز

نہ گل نغمہ ہوں نہ پردۂ ساز میں ہوں اپنی شکست کی آواز تو اور آرائشِ خمِ کاکل میں اور اندیشہ ہائے دور دراز [2]…

ادامه مطلب

میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں

میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آوں گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی…

ادامه مطلب

ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں

ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں ملتی ہے خُوئے یار سے نار التہاب میں کافر ہوں گر نہ ملتی ہو راحت عذاب میں…

ادامه مطلب

مثنوی در صفتِ انبہ

مثنوی در صفتِ انبہ ہاں، دلِ درد مندِ زمزمہ ساز کیوں نہ کھولے درِ خزینۂ راز خامے کا صفحے پر رواں ہونا شاخِ گل کا…

ادامه مطلب

گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری

گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری گئے وہ دن کہ نا دانستہ غیروں کی وفا داری کیا کرتے تھے تم تقریر،…

ادامه مطلب

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے کس کو سناؤں…

ادامه مطلب

کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیے

کہوں جو حال تو کہتے ہو مدعا کہیے تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو تو کیا کہیے؟ نہ کہیو طعن سے پھر تم کہ…

ادامه مطلب

کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ سے

کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ سے کبھی نیکی بھی اُس کے جی میں، گر آ جائے ہے، مُجھ…

ادامه مطلب

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں

غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا، کہ یُوں بوسے کو پُوچھتا ہوں مَیں، منہ سے…

ادامه مطلب

عجز و نیاز سے تو وہ آیا نہ راہ پر

عجز و نیاز سے تو وہ آیا نہ راہ پر [1] عجز و نیاز سے تو وہ آیا نہ راہ پر دامن کو اس کے…

ادامه مطلب

شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا

شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا زخم نے داد نہ دی…

ادامه مطلب

شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا

شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا شب زُلف و رُخِ عَرَق فِشاں کا غم تھا کیا شرح کروں کہ طُرفہ تَر عالَم…

ادامه مطلب

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں! یاد تھیں ہم کو بھی…

ادامه مطلب

رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے

رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے رفتارِ عمر قطعِ رہ اضطراب ہے اس سال کے حساب کو برق آفتاب ہے مینائے مے ہے سروِ نشاطِ…

ادامه مطلب

دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں [1] گے کیا

دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں [1] گے کیا زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا بے نیازی حد سے گزری بندہ…

ادامه مطلب

دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی

دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی دل تھا، کہ جو جانِ دردِ تمہید سہی بیتابیِ رشک و حسرتِ دید سہی ہم اور فُسُردن…

ادامه مطلب

خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر

خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر کہ جس کے دیکھے سے سب کا ہوا ہے جی محظوظ ہوئی ہے ایسے ہی…

ادامه مطلب

چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے

چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے چشمِ خوباں خامشی میں بھی نوا پرداز ہے سرمہ تو کہوے کہ دودِ شعلہ آواز ہے پیکرِ…

ادامه مطلب

جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا

جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا جب بہ تقریبِ سفر یار نے محمل باندھا تپشِ شوق نے ہر ذرّے پہ اک دل باندھا…

ادامه مطلب

پئے نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا

پئے نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا پئے نذرِ کرم تحفہ ہے ‘شرمِ نا رسائی’ کا بہ خوں غلطیدۂ صد رنگ، دعویٰ پارسائی…

ادامه مطلب

بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے

بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے جتنے زیادہ ہو گئے اتنے ہی کم ہوئے پنہاں تھا دام سخت قریب [1] آشیان کے اڑنے…

ادامه مطلب

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا گریہ چاہے…

ادامه مطلب

آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے

آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے آئینہ دیکھ، اپنا سا منہ لے کے رہ گئے صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا…

ادامه مطلب

اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے

اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے اک گرم آہ کی تو ہزاروں کے گھر جلے رکھتے ہیں عشق میں یہ اثر ہم…

ادامه مطلب

از آنجا کہ حسرتِ کشِ یار ہیں ہم

از آنجا کہ حسرتِ کشِ یار ہیں ہم از آنجا کہ حسرتِ کشِ یار ہیں ہم رقیبِ تمنّائے دیدار ہیں ہم رسیدن گلِ باغ واماندگی…

ادامه مطلب

وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے

وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے وه آ کے، خواب میں، تسکینِ اضطراب تو دے ولے مجھے تپشِ دل، مجالِ خواب تو…

ادامه مطلب

ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور

ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور ہے بس کہ ہر اک ان کے اشارے میں نشاں اور کرتے ہیں مَحبّت…

ادامه مطلب

ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے

ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے ہم بے خودیِ عشق میں کر لیتے ہیں سجدے یہ ہم سے نہ پوچھو کہ کہاں…

ادامه مطلب

ہائے ہائے

ہائے ہائے کلکتہ کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں! اِک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے وہ سبزہ زار ہائے مُطرّا…

ادامه مطلب

نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے

نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے نمائش پردہ دارِ طرز بیدادِ تغافل ہے تسلّی جانِ بلبل کے لیے خندیدنِ گل ہے نمودِ عالَمِ اسباب…

ادامه مطلب

میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی

میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے…

ادامه مطلب

معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار

معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار معزولیِ تپش ہوئی افرازِ انتظار چشمِ کشودہ حلقۂ بیرونِ در ہے آج

ادامه مطلب

مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں

مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں ہیں جمع سُویدائے دلِ چشم میں آہیں

ادامه مطلب

گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو

گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو گئی وه بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو کہے سے کچھ نہ ہوا،…

ادامه مطلب

گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا

گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا گر نہ ‘اندوهِ شبِ فرقت ‘بیاں ہو جائے گا بے تکلف، داغِ مہ مُہرِ دہاں ہوجائے…

ادامه مطلب

کہوں جو حال تو کہتے ہو _مدعا کہیے _

کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” کہوں جو حال تو کہتے ہو “مدعا کہیے ” تمہیں کہو کہ جو تم یوں کہو…

ادامه مطلب

کب وہ سنتا ہے کہانی میری

کب وہ سنتا ہے کہانی میری کب وہ سنتا ہے کہانی میری اور پھر وہ بھی زبانی میری خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ دیکھ…

ادامه مطلب

غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے

غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے یہ رنج کہ کم ہے مئے گلفام، بہت ہے…

ادامه مطلب

عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر

عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر عجز و نیاز سے تو وه آیا نہ راه پر دامن کو اس کے آج…

ادامه مطلب

صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے

صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے صد جلوہ رو بہ رو ہے جو مژگاں اٹھائیے طاقت کہاں کہ دید کا احساں اٹھائیے…

ادامه مطلب

شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا

شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شب کہ ذوقِ گفتگو سے تیرے، دل بے تاب تھا شوخیِ وحشت سے افسانہ فسونِ…

ادامه مطلب

ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا

ستایش گر ہے زاہد، اس قدر جس باغِ رضواں کا وہ اک گلدستہ ہے ہم بیخودوں کے طاقِ نسیاں کا بیاں کیا کیجیے بیدادِ کاوش…

ادامه مطلب

رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے

رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے رقعے کا جواب کیوں نہ بھیجا تم نے ثاقب! حرکت یہ کی ہے بے جا تم نے…

ادامه مطلب