شکوہ زبان سے نہ کبھی آشنا ہوا

شکوہ زبان سے نہ کبھی آشنا ہوا نظروں سے کہہ دیا جو مرا مدعا ہوا اللہ ری بے خودی کہ چلا جا رہا ہوں میں…

ادامه مطلب

نہ کوئی آہ نہ کوئی خلش نہ درد نہ غم

نہ کوئی آہ نہ کوئی خلش نہ درد نہ غم وہ یاد آئے تو پہروں سکوت کا عالم دکھا گئی مجھے نیرنگیاں زمانے کی وہ…

ادامه مطلب

فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں

فضول راز محبت کا سب چھپاتے ہیں بجھائے جو نہ بجھے آگ وہ بجھاتے ہیں میں جتنا راہ محبت سے ہٹتا جاتا ہوں وہ اتنے…

ادامه مطلب

فضائے شب میں ستارے ہزار گزرے ہیں

فضائے شب میں ستارے ہزار گزرے ہیں یہ آسماں سے دلوں کے غبار گزرے ہیں مہک اٹھے ہیں در و بام و کوچہ و بازار…

ادامه مطلب

کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں

کتنی بلندیوں پہ سر دار آئے ہیں کسی معرکہ میں اہل جنوں ہار آئے ہیں گھبرا اٹھے ہیں ظلمت شب سے تو بارہا نالے ہمارے…

ادامه مطلب

اس بزم میں تو مے کا کہیں ذکر تک نہ تھا

اس بزم میں تو مے کا کہیں ذکر تک نہ تھا اور ہم وہاں سے بے خود و سرشار آئے ہیں معین احسن جذبی

ادامه مطلب

عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے

عیش سے کیوں خوش ہوئے کیوں غم سے گھبرایا کیے زندگی کیا جانے کیا تھی اور کیا سمجھا کیے نالۂ بے تاب لب تک آتے…

ادامه مطلب

اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے

اے موج بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارا کرتے ہیں معین احسن…

ادامه مطلب

سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے

سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے اے گل ترے چمن میں کوئی چشم تر بھی ہے سایہ ہے زندگی پہ وہ یاس…

ادامه مطلب

جب کشتی ثابت و سالم تھی ساحل کی تمنا کس کو

جب کشتی ثابت و سالم تھی ساحل کی تمنا کس کو تھی اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

کچھ وہ بھی ہیں چپ چاپ سے کچھ میں بھی ہوں

کچھ وہ بھی ہیں چپ چاپ سے کچھ میں بھی ہوں خاموش در پردہ کوئی رنجش باہم تو نہیں ہے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

اس نے اس طرح محبت کی نگاہیں ڈالیں

اس نے اس طرح محبت کی نگاہیں ڈالیں ہم سے دنیا کا کوئی راز چھپایا نہ گیا معین احسن جذبی

ادامه مطلب

مہک اٹھے ہیں در و بام و کوچہ و بازار

مہک اٹھے ہیں در و بام و کوچہ و بازار جہاں جہاں سے ترے بادہ خوار گزرے ہیں معین احسن جذبی

ادامه مطلب

اک بار اور دیکھا حسرت سے ان کی جانب

اک بار اور دیکھا حسرت سے ان کی جانب پھر رفتہ رفتہ ان سے بیگانہ ہو گیا میں معین احسن جذبی

ادامه مطلب

مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون

مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے یہ دنیا ہو یا وہ دنیا اب خواہش دنیا کون کرے جب کشتی ثابت و…

ادامه مطلب

اہل دل کہ اڑاتے ہیں میرے غم کا مذاق

اہل دل کہ اڑاتے ہیں میرے غم کا مذاق یہ بے حسی جو نہیں ہے تو بے حسی کیا ہے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ

ملے مجھ کو غم سے فرصت تو سناؤں وہ فسانہ کہ ٹپک پڑے نظر سے مئے عشرت شبانہ یہی زندگی مصیبت یہی زندگی مسرت یہی…

ادامه مطلب

داغ غم دل سے کسی طرح مٹایا نہ گیا

داغ غم دل سے کسی طرح مٹایا نہ گیا میں نے چاہا بھی مگر تم کو بھلایا نہ گیا عمر بھر یوں تو زمانے کے…

ادامه مطلب

میری عرض شوق بے معنی ہے ان کے واسطے

میری عرض شوق بے معنی ہے ان کے واسطے ان کی خاموشی بھی اک پیغام ہے میرے لیے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

روٹھنے والوں سے اتنا کوئی جا کر پوچھے

روٹھنے والوں سے اتنا کوئی جا کر پوچھے خود ہی روٹھے رہے یا ہم سے منایا نہ گیا معین احسن جذبی

ادامه مطلب

مختصر یہ ہے ہماری داستان زندگی

مختصر یہ ہے ہماری داستان زندگی اک سکون دل کی خاطر عمر بھر تڑپا کیے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

چمن میں تھے جو چمن ہی کی داستان سنتے

چمن میں تھے جو چمن ہی کی داستان سنتے کوئی نوا کوئی نغمہ کوئی فغاں سنتے قدم نہ چھوڑتے راہوں کو تا بہ منزل شوق…

ادامه مطلب

ہزار بار کیا عزم ترک نظارہ

ہزار بار کیا عزم ترک نظارہ ہزار بار مگر دیکھنا پڑا مجھ کو معین احسن جذبی

ادامه مطلب

دنیا سنے تو قصۂ غم ہے بہت طویل

دنیا سنے تو قصۂ غم ہے بہت طویل ہاں تم سنو تو قصۂ غم مختصر بھی ہے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

ہم ایک خواب لیے ماہ و سال سے گزرے

ہم ایک خواب لیے ماہ و سال سے گزرے ہزاروں رنج ہزاروں ملال سے گزرے ہمیں ملا جو کوئی آسماں تو صورت ماہ نہ جانے…

ادامه مطلب

دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبی ہم چھوڑ نہ دیں کیوں

دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبی ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو دنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں اب دنیا دنیا کون کرے معین احسن…

ادامه مطلب

ہمارے درد کا طوفاں کہاں کہاں نہ اٹھا

ہمارے درد کا طوفاں کہاں کہاں نہ اٹھا یہ شور آپ جہاں چاہتے وہاں سنتے معین احسن جذبی

ادامه مطلب

حلاوتوں میں وہ ڈوبی سی اک کرم کی نگاہ

حلاوتوں میں وہ ڈوبی سی اک کرم کی نگاہ لطافتوں میں وہ لپٹے ہوئے ہزار ستم معین احسن جذبی

ادامه مطلب

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں آہوں میں اشارا کرتے ہیں کیا تجھ…

ادامه مطلب