ماہ رخ زیدی
مجھکو معصومیت کا صلہ مل گیا
مجھکو معصومیت کا صلہ مل گیا وہ جو بچھڑا کوئی دوسرا مل گیا ہے مقدر بھی پتھر کی جیسے لکیر ہم نے چاہا تھا کیا…
ہم جب بھی تنہا گھر گئے
ہم جب بھی تنہا گھر گئے سائے سے اپنے ڈر گئے تیری جدائی سے صنم ہم جیتے جی ہی مر گئے سنتے ہی ذکر کربلا…
جاگتے جاگتے رات ڈھل جائیگی
جاگتے جاگتے رات ڈھل جائیگی زندگی ایک دن رُخ بدل جائیگی پیار کے چند لمحوں میں کیا خبر تھی بات سوچوں سے آگے نکل جائیگی…
ایک دریا تھا اور کنارہ تھا
ایک دریا تھا اور کنارہ تھا میرا گائوں بہت ہی پیارا تھا چھت ٹپکتی تھی بارشوں میں کبھی گھر تھا کچا مگر ہمارا تھا ہاتھ…
چمپئی رنگ اور سیاہ آنکھیں
چمپئی رنگ اور سیاہ آنکھیں کر نہ ڈالیں ہمیں تباہ آنکھیں چھوڑ دیں کاروبارِ دنیا پھر ہم کو دے دیں اگر پناہ آنکھیں مل گئیں…
مجھ پہ کیوں اسطرح سے ہنستا ہے
مجھ پہ کیوں اسطرح سے ہنستا ہے دل بڑی مشکلوں سے بستا ہے میرے گائوں کے گھر ہیں سب کچے ارے بادل کہاں برستا ہے…
دوست ہی کیا سدا رہیں گے ہم
دوست ہی کیا سدا رہیں گے ہم بات کچھ تو بڑھائیے صاحب ہو گیا جو لکھا تھا قسمت میں کاہے آنسو بہائیے صاحب پاس آ…
محبت کی نہیں جاتی محبت ہو ہی جاتی ہے
محبت کی نہیں جاتی محبت ہو ہی جاتی ہے دیارِ عشق میں کاٹی لمبی زندگی ہم نے ہزاروں عاشقوں سے دوبہ دو یہ گفتگو کی…
گلابوں سے مہکی لڑی ہو گئی ہوں
گلابوں سے مہکی لڑی ہو گئی ہوں محبت کی پہلی کڑی ہو گئی ہوں مجھے تو نے ایسی نگاہوں سے دیکھا کہ میں ایک پل…