دل منّی گَل

دل منّی گَل لُچیاں سوچاں کُفر سِکھاون لہو دے وِچ آ رچیاں چنگی راہسیں آکھ سہیلی میں جھُوٹھی سب سچیاں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

دل کا عالم کیا کہیے

دل کا عالم کیا کہیے رات، سمندر، ویرانی عشق محبت کا دریا ایک کنارہ وہ بھی دور کشتی لہروں کے بس میں جیون بے پتوار…

ادامه مطلب

دل ترے بعد مسلسل کسی وحشت میں رہا

دل ترے بعد مسلسل کسی وحشت میں رہا ایسا جھنجھلایا ہوا جیسے کوئی آندھی ہو راہ میں آئی ہر اک شے کو الٹ مارتا، ٹھکراتا…

ادامه مطلب

دکھ دینے والی چیزیں

دکھ دینے والی چیزیں دکھ دینے والی چیزیں کونسی ہوتی ہیں دکھ دینے والی چیزیں وہی ہوتی ہیں جو خوشی کے لیے ترسا دیتی ہیں…

ادامه مطلب

دشتِ خیال یار میں کھویا کریں گے ہم

دشتِ خیال یار میں کھویا کریں گے ہم کس کو خبر تھی ٹوٹ کے رویا کریں گے ہم آنکھوں کے بھی نصاب میں شامل نہ…

ادامه مطلب

درد گھبرایا کہ یہ کون ہے ایمان فروش

درد گھبرایا کہ یہ کون ہے ایمان فروش زندگانی کی مصیبت سے کہیں بھاگا ہوا اتنا بے دید بھی ہوتا ہے کوئی آرزوؤں سے بھلا…

ادامه مطلب

درد دل میں اتار بیٹھا ہوں

درد دل میں اتار بیٹھا ہوں عمر سے بے قرار بیٹھا ہوں کیا لڑوں گا لڑائی دنیا سے میں تو خود سے ہی ہار بیٹھا…

ادامه مطلب

در اصل

در اصل تم بھی سنو تم شاید سمجھتی ہو کہ میں تمہارے لفظ صرف پڑھتا ہوں تمہاری آواز صرف سنتا ہوں تمہارے نقوش صرف دیکھتا…

ادامه مطلب

خوف کے پاس کہاں وقت بچے

خوف کے پاس کہاں وقت بچے کتنی ویرانی مجھے ہے ترے بن چمٹی ہوئی خوف کے پاس کہاں وقت بچے اس قدر جگہیں بلاتی ہیں…

ادامه مطلب

خوبصورت غلطی

خوبصورت غلطی زندگی میں آدمی سے بے شمار غلطیاں ہو جاتی ہیں ایسے ہی وہ کبھی کبھی محبت کر بیٹھتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

خواب بھی دیکھوں تو آنکھوں کی خزاں تک دیکھوں

خواب بھی دیکھوں تو آنکھوں کی خزاں تک دیکھوں اپنی بربادی میں بربادیِ جاں تک دیکھوں مجھ سے مانگو تو سہی مجھ کو مری جان…

ادامه مطلب

خبر رہے کہ ہے سب تاج و تخت کی تقدیر

خبر رہے کہ ہے سب تاج و تخت کی تقدیر تمام خاک نشینوں کے پاؤں کے نیچے فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو…

ادامه مطلب

حواس

حواس میں محبت کو چوم سکتا ہوں اور نفرت کو چھو کے دیکھ سکتا ہوں یہ الگ کہ ہاتھ بھی لگانا پسند نہ کروں میں…

ادامه مطلب

حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی

حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی پھر بھی دل میں رکا نہیں کوئی ایک تو آندھیوں کی زد میں ہیں اور پھر آسرا نہیں کوئی فرحت…

ادامه مطلب

چل اوڈ وے کاواں

چل اوڈ وے کاواں ********** چل اوڈ وے کاواں کالیا تیرا دل وی کالا نیل ساڈے روز بنیرے بولنئیں سانوں دینئیں روز دلیل ********** چل…

ادامه مطلب

چاند ہمیشہ ساتھ مرے

چاند ہمیشہ ساتھ مرے شب بھر بیٹھ کے رویا ہے آج ہمارے دامن پر کھل کر بارش برسی ہے سارا شہر ادھورا ہے سارا شہر…

ادامه مطلب

جِیندے جاگدے لوک

جِیندے جاگدے لوک اسیں لکھ نمازاں نیتیاں، اسیں سجدے کیتے لکھ کدیں ٹبیاں ریتاں رولیاں ، کدیں گلیاں دے وچ کَکھ اسیں پَکھو وِچھڑے ڈار…

ادامه مطلب

جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے

جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے ہمارے ساتھ یہی آسمان کرتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں

جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں جنہیں خدا نہیں ملتا خدا تلاش کریں عجیب بیتے ہوئے لوگ ہیں نگر والے سحر کے بعد سحر…

ادامه مطلب

جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ

جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ اِک شام اک ستارہ سمندر کے ساتھ ساتھ جاتا ہے دور دور تلک تم کو ڈھونڈنے اک راستہ…

ادامه مطلب

جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا

جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا بس میں مرے خدا کی نگاہوں میں آ گیا دربارِ شاہِ بطحہٰ کے رتبے عجیب ہیں…

ادامه مطلب

جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں

جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں اتنا مضبوط کوئی کیا ہوگا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

جب تک برباد نہیں رہتا

جب تک برباد نہیں رہتا کوئی فرہاد نہیں رہتا جو گر جاتا ہے نظروں سے وہ مجھ کو یاد نہیں رہتا جب دل سے اُتر…

ادامه مطلب

جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب

جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب زندگانی عزاب ہے یارب اختیار ، اقتدار اور دولت سارا کچھ ہی سراب ہے یارب کچھ طبیعت ہماری ٹھیک…

ادامه مطلب

تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا

تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا مجھ کو سمندروں میں ستارہ نہیں ملا تم نے ہمیشہ غم کی پنہ میں رکھا مجھے کیسے کہوں…

ادامه مطلب

تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے

تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے تو کس عالم بے حال میں لا پھینکا ہے ایسے محبس میں تو بینائی چلی…

ادامه مطلب

آ مل سانول یار وے

آ مل سانول یار وے کبھی آ مل سانول یار وے مرے لوں لوں چیخ پکار وے مرا سانول آس نہ پاس نی مری ارتھی…

ادامه مطلب

تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں

تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں تمہیں جہاں بھی ضرورت ہو میں سہارا بنوں تو چھت پہ آئے تو شب بھر میں چاند…

ادامه مطلب

تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا

تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا کہیں فرد فرد سے رابطے کہیں شہر بھر سے کٹا ہوا مجھے بھیجتے…

ادامه مطلب

تمہاری یاد میں ہم

تمہاری یاد میں ہم موسم گل میں جہاں بھی کہیں پھول آتے ہیں جمع کرتے ہیں انہیں اور وہیں بھول آتے ہیں فرحت عباس شاہ…

ادامه مطلب

تمہارا غم پلٹ کر آگیا ہے

تمہارا غم پلٹ کر آگیا ہے لہو دل میں سمٹ کر آگیا ہے نہ جانے رو برو تھا کون اُس کے جو پورا چاند گھٹ…

ادامه مطلب

تم نے بندوق ایجاد کر دی

تم نے بندوق ایجاد کر دی تم نے بندوق ایجاد کر دی اچھا کیا اب دشمن کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اب جنگ میں…

ادامه مطلب

تم تو نہ پوچھا کرو

تم تو نہ پوچھا کرو اب کم از کم تم تو نہ پوچھا کرو کہ میں اتنا اُداس گم صُم اور غمزدہ کیوں رہتا ہوں…

ادامه مطلب

تقابل

تقابل ہم سمندر سے گلہ کریں گے ہماری محبت کا تقابل کسی نو آموز کی طرح یہ تو ایک بالکل ہی بکھری ہوئی بات ہے…

ادامه مطلب

تِرے معاملے میں خود مرا دل

تِرے معاملے میں خود مرا دل مرے مدِ مقابل ڈٹ گیا ہے کٹ تو جاتی ھے ہر اک رات مگر یوں کہ یہ دل ایک…

ادامه مطلب

ترا وجود تو میرا گمان ڈوب گیا

ترا وجود تو میرا گمان ڈوب گیا افق میں دور کہیں آسمان ڈوب گیا بھری ہیں جس طرح آنکھیں ہماری اشکوں سے ہمیں تو لگتا…

ادامه مطلب

تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل

تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل بچے بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں عجیب اور معصوم معصوم اور کمزور مرضی کے خلاف، خواہش…

ادامه مطلب

پیار نے دیا ہے سہارا

پیار نے دیا ہے سہارا لگنے لگا ہے جی ہمارا ورنہ تو جیون روٹھا ہوا تھا کوئی پیارا باتوں میں جاگی تازگی ہے ہونٹوں پہ…

ادامه مطلب

پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی

پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی اے دلِ زار کوئی خواب بدل یا کسی خواب کی تعبیر…

ادامه مطلب

پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ

پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ راکھ کی سوداگری مہنگی پڑی کشمکش سے دور رہنا چاہئیے پڑ نہ جائیں بل کہیں احساس میں رسم و راہ…

ادامه مطلب

پاؤں جما کر سوچ کی اُڑن رکابوں میں

پاؤں جما کر سوچ کی اُڑن رکابوں میں آؤ سفر کر آئیں دُور سحابوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

بے وفائی

بے وفائی بے وفائی پیچھا کرتی ہے راستوں کے علاوہ قدموں کے بغیر اور گزرے ہوئے کے متوازی میں نے سوچا تھا شہر بدل لوں…

ادامه مطلب

بے قراری کوئی شیوہ تو نہیں ہے کہ بس اب

بے قراری کوئی شیوہ تو نہیں ہے کہ بس اب عمر بھر کے لیے اپنا ہی لیا جائے اسے دل گرفتہ کسی لمحے میں جنم…

ادامه مطلب

بے سماعت چپ پہاڑی سلسلے

بے سماعت چپ پہاڑی سلسلے نرم و نازک خواب شیریں گفتگو ریشمی سوچیں، ہواؤں سے خیال خون میں پہلو بدلتی آرزوؤں کا گداز کھلکھلاتی چاہتیں…

ادامه مطلب

بے بسی زندگی میں شامل ہے

بے بسی زندگی میں شامل ہے زندگی بے بسی میں شامل ہے تیرگی روشنی میں شامل ہے روشنی تیرگی میں شامل ہے میرے دکھ کا…

ادامه مطلب

بوسہ دے گا کون بھلا

بوسہ دے گا کون بھلا سورج کی پیشانی پر کم ہمت انسانوں کا مشکل ساتھ نہیں دیتی اک دریا اک صحرا ہے تیرے گھر کے…

ادامه مطلب

بہت کچھ سمجھ لینا

بہت کچھ سمجھ لینا ہو سکتا ہے تمہارے پاس دنیا جہاں کی دولت طاقت اور اختیارات ہوں لیکن اگر کبھی اچانک دل دھک سے رہ…

ادامه مطلب

بکھر گئے سب خواب اچانک بے خبری میں

بکھر گئے سب خواب اچانک بے خبری میں گزرا عین شباب اچانک بے خبری میں اچھی خاصی ہری بھری شاخیں تھیں لیکن پھوٹے زرد گلاب اچانک…

ادامه مطلب

بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد

بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد ہم کبھی روئے کبھی ہنس دیے برسات کے بعد اس طرح جیسے سبھی ہم سے ملے پیار…

ادامه مطلب

بجھے ہوئے ہیں دل لیکن

بجھے ہوئے ہیں دل لیکن روشن ہیں مینار بہت آبادی کے ملتے ہیں جگہ جگہ آثار بہت بازاروں میں ہوتا ہے زخموں کا بیوپار بہت…

ادامه مطلب