فرحت عباس شاه
دل منّی گَل
دل منّی گَل لُچیاں سوچاں کُفر سِکھاون لہو دے وِچ آ رچیاں چنگی راہسیں آکھ سہیلی میں جھُوٹھی سب سچیاں فرحت عباس شاہ
دل کا عالم کیا کہیے
دل کا عالم کیا کہیے رات، سمندر، ویرانی عشق محبت کا دریا ایک کنارہ وہ بھی دور کشتی لہروں کے بس میں جیون بے پتوار…
دل ترے بعد مسلسل کسی وحشت میں رہا
دل ترے بعد مسلسل کسی وحشت میں رہا ایسا جھنجھلایا ہوا جیسے کوئی آندھی ہو راہ میں آئی ہر اک شے کو الٹ مارتا، ٹھکراتا…
دکھ دینے والی چیزیں
دکھ دینے والی چیزیں دکھ دینے والی چیزیں کونسی ہوتی ہیں دکھ دینے والی چیزیں وہی ہوتی ہیں جو خوشی کے لیے ترسا دیتی ہیں…
دشتِ خیال یار میں کھویا کریں گے ہم
دشتِ خیال یار میں کھویا کریں گے ہم کس کو خبر تھی ٹوٹ کے رویا کریں گے ہم آنکھوں کے بھی نصاب میں شامل نہ…
درد گھبرایا کہ یہ کون ہے ایمان فروش
درد گھبرایا کہ یہ کون ہے ایمان فروش زندگانی کی مصیبت سے کہیں بھاگا ہوا اتنا بے دید بھی ہوتا ہے کوئی آرزوؤں سے بھلا…
درد دل میں اتار بیٹھا ہوں
درد دل میں اتار بیٹھا ہوں عمر سے بے قرار بیٹھا ہوں کیا لڑوں گا لڑائی دنیا سے میں تو خود سے ہی ہار بیٹھا…
در اصل
در اصل تم بھی سنو تم شاید سمجھتی ہو کہ میں تمہارے لفظ صرف پڑھتا ہوں تمہاری آواز صرف سنتا ہوں تمہارے نقوش صرف دیکھتا…
خوف کے پاس کہاں وقت بچے
خوف کے پاس کہاں وقت بچے کتنی ویرانی مجھے ہے ترے بن چمٹی ہوئی خوف کے پاس کہاں وقت بچے اس قدر جگہیں بلاتی ہیں…
خوبصورت غلطی
خوبصورت غلطی زندگی میں آدمی سے بے شمار غلطیاں ہو جاتی ہیں ایسے ہی وہ کبھی کبھی محبت کر بیٹھتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب…
خواب بھی دیکھوں تو آنکھوں کی خزاں تک دیکھوں
خواب بھی دیکھوں تو آنکھوں کی خزاں تک دیکھوں اپنی بربادی میں بربادیِ جاں تک دیکھوں مجھ سے مانگو تو سہی مجھ کو مری جان…
خبر رہے کہ ہے سب تاج و تخت کی تقدیر
خبر رہے کہ ہے سب تاج و تخت کی تقدیر تمام خاک نشینوں کے پاؤں کے نیچے فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو…
حواس
حواس میں محبت کو چوم سکتا ہوں اور نفرت کو چھو کے دیکھ سکتا ہوں یہ الگ کہ ہاتھ بھی لگانا پسند نہ کروں میں…
حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی
حادثہ بھی ہوا نہیں کوئی پھر بھی دل میں رکا نہیں کوئی ایک تو آندھیوں کی زد میں ہیں اور پھر آسرا نہیں کوئی فرحت…
چل اوڈ وے کاواں
چل اوڈ وے کاواں ********** چل اوڈ وے کاواں کالیا تیرا دل وی کالا نیل ساڈے روز بنیرے بولنئیں سانوں دینئیں روز دلیل ********** چل…
چاند ہمیشہ ساتھ مرے
چاند ہمیشہ ساتھ مرے شب بھر بیٹھ کے رویا ہے آج ہمارے دامن پر کھل کر بارش برسی ہے سارا شہر ادھورا ہے سارا شہر…
جِیندے جاگدے لوک
جِیندے جاگدے لوک اسیں لکھ نمازاں نیتیاں، اسیں سجدے کیتے لکھ کدیں ٹبیاں ریتاں رولیاں ، کدیں گلیاں دے وچ کَکھ اسیں پَکھو وِچھڑے ڈار…
جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے
جو خوش گماں ہیں انہیں بدگمان کرتا ہے ہمارے ساتھ یہی آسمان کرتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں
جنہیں زمانہ نہیں مل رہا، تلاش کریں جنہیں خدا نہیں ملتا خدا تلاش کریں عجیب بیتے ہوئے لوگ ہیں نگر والے سحر کے بعد سحر…
جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ
جلتا رہا کنارا سمندر کے ساتھ ساتھ اِک شام اک ستارہ سمندر کے ساتھ ساتھ جاتا ہے دور دور تلک تم کو ڈھونڈنے اک راستہ…
جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا
جس روز سے مدینے کی راہوں میں آ گیا بس میں مرے خدا کی نگاہوں میں آ گیا دربارِ شاہِ بطحہٰ کے رتبے عجیب ہیں…
جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں
جتنا میں غمزدہ ہوں دنیا میں اتنا مضبوط کوئی کیا ہوگا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
جب تک برباد نہیں رہتا
جب تک برباد نہیں رہتا کوئی فرہاد نہیں رہتا جو گر جاتا ہے نظروں سے وہ مجھ کو یاد نہیں رہتا جب دل سے اُتر…
جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب
جاگتا ہوں یا خواب ہے یارب زندگانی عزاب ہے یارب اختیار ، اقتدار اور دولت سارا کچھ ہی سراب ہے یارب کچھ طبیعت ہماری ٹھیک…
تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا
تیری طرف سفر کا اشارہ نہیں ملا مجھ کو سمندروں میں ستارہ نہیں ملا تم نے ہمیشہ غم کی پنہ میں رکھا مجھے کیسے کہوں…
تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے
تو نے کس خواب کے تابوت میں ڈالا ہے مجھے تو کس عالم بے حال میں لا پھینکا ہے ایسے محبس میں تو بینائی چلی…
آ مل سانول یار وے
آ مل سانول یار وے کبھی آ مل سانول یار وے مرے لوں لوں چیخ پکار وے مرا سانول آس نہ پاس نی مری ارتھی…
تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں
تو کشتیوں میں رہے میں کوئی کنارا بنوں تمہیں جہاں بھی ضرورت ہو میں سہارا بنوں تو چھت پہ آئے تو شب بھر میں چاند…
تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا
تہِ بارِ سنگِ گراں ہے دل کہ ہے خاک خاک اٹا ہوا کہیں فرد فرد سے رابطے کہیں شہر بھر سے کٹا ہوا مجھے بھیجتے…
تمہاری یاد میں ہم
تمہاری یاد میں ہم موسم گل میں جہاں بھی کہیں پھول آتے ہیں جمع کرتے ہیں انہیں اور وہیں بھول آتے ہیں فرحت عباس شاہ…
تمہارا غم پلٹ کر آگیا ہے
تمہارا غم پلٹ کر آگیا ہے لہو دل میں سمٹ کر آگیا ہے نہ جانے رو برو تھا کون اُس کے جو پورا چاند گھٹ…
تم نے بندوق ایجاد کر دی
تم نے بندوق ایجاد کر دی تم نے بندوق ایجاد کر دی اچھا کیا اب دشمن کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اب جنگ میں…
تم تو نہ پوچھا کرو
تم تو نہ پوچھا کرو اب کم از کم تم تو نہ پوچھا کرو کہ میں اتنا اُداس گم صُم اور غمزدہ کیوں رہتا ہوں…
تقابل
تقابل ہم سمندر سے گلہ کریں گے ہماری محبت کا تقابل کسی نو آموز کی طرح یہ تو ایک بالکل ہی بکھری ہوئی بات ہے…
تِرے معاملے میں خود مرا دل
تِرے معاملے میں خود مرا دل مرے مدِ مقابل ڈٹ گیا ہے کٹ تو جاتی ھے ہر اک رات مگر یوں کہ یہ دل ایک…
ترا وجود تو میرا گمان ڈوب گیا
ترا وجود تو میرا گمان ڈوب گیا افق میں دور کہیں آسمان ڈوب گیا بھری ہیں جس طرح آنکھیں ہماری اشکوں سے ہمیں تو لگتا…
تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل
تتلی کے پَر سے بھی دُکھ جانے والا دل بچے بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں عجیب اور معصوم معصوم اور کمزور مرضی کے خلاف، خواہش…
پیار نے دیا ہے سہارا
پیار نے دیا ہے سہارا لگنے لگا ہے جی ہمارا ورنہ تو جیون روٹھا ہوا تھا کوئی پیارا باتوں میں جاگی تازگی ہے ہونٹوں پہ…
پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی
پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی اے دلِ زار کوئی خواب بدل یا کسی خواب کی تعبیر…
پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ
پڑ گیا بربادیوں سے واسطہ راکھ کی سوداگری مہنگی پڑی کشمکش سے دور رہنا چاہئیے پڑ نہ جائیں بل کہیں احساس میں رسم و راہ…
پاؤں جما کر سوچ کی اُڑن رکابوں میں
پاؤں جما کر سوچ کی اُڑن رکابوں میں آؤ سفر کر آئیں دُور سحابوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
بے وفائی
بے وفائی بے وفائی پیچھا کرتی ہے راستوں کے علاوہ قدموں کے بغیر اور گزرے ہوئے کے متوازی میں نے سوچا تھا شہر بدل لوں…
بے قراری کوئی شیوہ تو نہیں ہے کہ بس اب
بے قراری کوئی شیوہ تو نہیں ہے کہ بس اب عمر بھر کے لیے اپنا ہی لیا جائے اسے دل گرفتہ کسی لمحے میں جنم…
بے سماعت چپ پہاڑی سلسلے
بے سماعت چپ پہاڑی سلسلے نرم و نازک خواب شیریں گفتگو ریشمی سوچیں، ہواؤں سے خیال خون میں پہلو بدلتی آرزوؤں کا گداز کھلکھلاتی چاہتیں…
بے بسی زندگی میں شامل ہے
بے بسی زندگی میں شامل ہے زندگی بے بسی میں شامل ہے تیرگی روشنی میں شامل ہے روشنی تیرگی میں شامل ہے میرے دکھ کا…
بوسہ دے گا کون بھلا
بوسہ دے گا کون بھلا سورج کی پیشانی پر کم ہمت انسانوں کا مشکل ساتھ نہیں دیتی اک دریا اک صحرا ہے تیرے گھر کے…
بہت کچھ سمجھ لینا
بہت کچھ سمجھ لینا ہو سکتا ہے تمہارے پاس دنیا جہاں کی دولت طاقت اور اختیارات ہوں لیکن اگر کبھی اچانک دل دھک سے رہ…
بکھر گئے سب خواب اچانک بے خبری میں
بکھر گئے سب خواب اچانک بے خبری میں گزرا عین شباب اچانک بے خبری میں اچھی خاصی ہری بھری شاخیں تھیں لیکن پھوٹے زرد گلاب اچانک…
بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد
بڑھ گئیں وحشتیں موسم کی عنایات کے بعد ہم کبھی روئے کبھی ہنس دیے برسات کے بعد اس طرح جیسے سبھی ہم سے ملے پیار…
بجھے ہوئے ہیں دل لیکن
بجھے ہوئے ہیں دل لیکن روشن ہیں مینار بہت آبادی کے ملتے ہیں جگہ جگہ آثار بہت بازاروں میں ہوتا ہے زخموں کا بیوپار بہت…