یہ نئے پرانے کا کھیل کتنا عجیب ہے

یہ نئے پرانے کا کھیل کتنا عجیب ہے کہیں غم پرانے گھنڈر ہیں بس میں بسے ہوئے کہیں دکھ پرانے قلعے ہیں خاک مَلے ہوئے…

ادامه مطلب

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے لُٹا لُٹایا ہوا سب یہ مال کس کا ہے کوئی تو بات تھی ایسی…

ادامه مطلب

یہ جو ترے وصال میں آنسو نکل پڑے

یہ جو ترے وصال میں آنسو نکل پڑے ڈرتا ہوں جانے ہجر میں کیا رسم چل پڑے دیکھا تو ایک رات سے نکلی ہزار رات…

ادامه مطلب

یار بدنام بھی نہیں کوئی

یار بدنام بھی نہیں کوئی ہم پہ الزام بھی نہیں کوئی پھر یہ کیسا ہے آنکھ میں نشّہ ہاتھ میں جام بھی نہیں کوئی ہم…

ادامه مطلب

ویسے تو بہت ہوتے ہیں کم لوگ مسافر

ویسے تو بہت ہوتے ہیں کم لوگ مسافر مدت سے چلے آتے ہیں ہم لوگ مسافر اک رستہ ہے اس رستے پہ اک بھیڑ لگی…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے کہ جیون میں کسی نے زہر گھولا ہے

وہ کہتی ہے کہ جیون میں کسی نے زہر گھولا ہے میں کہتا ہوں کہ ہم کچھ نفرتیں جو پال لیتے ہیں وہ بولی نفرتوں…

ادامه مطلب

وہ بولی تم کہاں پر تھے

وہ بولی تم کہاں پر تھے میں بولا گھر رہا ہوں میں وہ بولی شہر کیسا ہے ہے میں بولا ڈر رہا ہوں میں وہ…

ادامه مطلب

وقت گزرتا جاتا ہے

وقت گزرتا جاتا ہے دل میں ٹھہر گیا ہے تو جیسے صدیاں بیت گئیں بیٹھے ترے خیالوں میں اپنے آپ میں گم ہو کر تجھ…

ادامه مطلب

وصل کی رات ہے ڈھلنے والی

وصل کی رات ہے ڈھلنے والی یہ قیامت نہیں ٹلنے والی کیا خبر کونسا موسم ہے یہاں کون سی رت ہے بدلنے والی اس کی…

ادامه مطلب

واپسی

واپسی کوئی رات یاد نہیں رہی کوئی شام یاد نہیں رہی کوئی دن اداس نہیں رہا ترے عشق میں مرے دل کی ساری ریاضتیں کسی…

ادامه مطلب

ہوس

ہوس دھویں سے بنایا ہوا مینار صرف بربادی پر تعمیر ہو سکتا ہے تم دھویں کی رتھ پر سوار ہے کے آسمان تک جانا چاہتے…

ادامه مطلب

ہو کے رہ جائیں برگ و بار کے ہم

ہو کے رہ جائیں برگ و بار کے ہم ایسے قائل نہیں بہار کے ہم یاد ہے ایک دن مصیبت میں رو پڑے تھے تجھے…

ادامه مطلب

ہمسفر کوئی بھی نہیں اب تو

ہمسفر کوئی بھی نہیں اب تو چارہ گر کوئی بھی نہیں اب تو یار کتنے تھے اچھے وقتوں میں ہاں مگر کوئی بھی نہیں اب…

ادامه مطلب

ہم نے یاد نہیں رکھا

ہم نے یاد نہیں رکھا ساون تم بن کیسے بیتا ہم نے یاد نہیں رکھا دل پر جتنے کالے بادل گھر گھر آئے آنکھوں میں…

ادامه مطلب

ہم مزاجی میں بھی نکل آئے

ہم مزاجی میں بھی نکل آئے کس قدر اختلاف کے پہلو دو گھڑی اس نے ساتھ کی خاطر کر دیا عمر بھر اکیلا مجھے اتنے…

ادامه مطلب

ہم سادہ اور مظلوم مسلمان

ہم سادہ اور مظلوم مسلمان ہم مظلوم اور سادہ مسلمان ان مسلمانوں کے پتھریلے قبضے میں ہیں جن کے بپھرے ہوئے دلوں میں جو آتا…

ادامه مطلب

ہم جب اپنے سارے سپنے بانٹ چکے

ہم جب اپنے سارے سپنے بانٹ چکے آنکھ کنارے اک خاموشی اتری تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

ہم بھی کیا کیا کرتے تھے نادانی میں

ہم بھی کیا کیا کرتے تھے نادانی میں شہر بسایا کرتے تھے ویرانی میں رستے جیسے بھوک مٹانے نکلے ہوں بینائی تک چاٹ گئے سنسانی…

ادامه مطلب

ہزار دکھ مجھے دینا مگر خیال رہے

ہزار دکھ مجھے دینا مگر خیال رہے مرے خدا مرا ہر حوصلہ بحال رہے وہ جانتا ہی نہیں غم ہے کیا تسلی کیا وہ غم…

ادامه مطلب

ہر ایک اپنی اذیت کےشور میں گم ہے

ہر ایک اپنی اذیت کےشور میں گم ہے جسے خبر کوئی چیخا کوئی کراہا کیوں جو خود ہماری ستائش کے بل پہ زندہ ہے اسے…

ادامه مطلب

ہجر بے موت کو تسلیم کیے لیتے ہیں

ہجر بے موت کو تسلیم کیے لیتے ہیں ہم خیالات کی تجسیم کیے لیتے ہیں بات تو سجدہءِ جذباتِ جنوں خیز کی ہے یار کے…

ادامه مطلب

نیندوں نے ستایا تو سفر چھوڑ گیا ہے

نیندوں نے ستایا تو سفر چھوڑ گیا ہے اک خواب کی دہلیز پہ سر چھوڑ گیا ہے ٹھہرا ہوا اک دھوپ نگر چھوڑ گیا ہے…

ادامه مطلب

نہ کہا تھا کہ کبھی دور نہ جانا مجھ سے

نہ کہا تھا کہ کبھی دور نہ جانا مجھ سے اب تری یاد بھی چھینے گا زمانہ مجھ سے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ناگہاں آن گری دل کو بجھانے کی ہوا

ناگہاں آن گری دل کو بجھانے کی ہوا اور پھر ختم ہوئی جان بچانے کی ہوا تم بھی اب ملتے ہو مغرور مسیحا کی طرح…

ادامه مطلب

میں جس کی راہ پہ ہوں ہر جگہ پہ ہے موجود

میں جس کی راہ پہ ہوں ہر جگہ پہ ہے موجود میں جس سفر پہ ہوں خود باعثِ سفر ہے مجھے فرحت عباس شاہ (کتاب –…

ادامه مطلب

میں نہیں انتظار سے خائف

میں نہیں انتظار سے خائف ہوں دل سوگوار سے خائف جانے ہے غم کا آسماں فرحت کن پرندوں کی ڈار سے خائف تو مری جیت…

ادامه مطلب

میں سناتا ہوں کہانی موت کی

میں سناتا ہوں کہانی موت کی میں نے دیکھی ہے جوانی موت کی سیدھا ہو جاتا ہے دل کے آر پار ہجر بھی تو ہے…

ادامه مطلب

میں جان لونگا کہ آنسو مرے قبول ہوئے

میں جان لونگا کہ آنسو مرے قبول ہوئے مِرا لہو جو مرے آنسوؤں میں آجائے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

میں بہت اکیلا کھڑا رہا ترا منتظر

میں بہت اکیلا کھڑا رہا ترا منتظر سبھی چھوڑ چھاڑ کے چل دیے ترا راستہ مجھے آرزوؤں پہ شک گزرتا ہے رات دن کسی لمحہ…

ادامه مطلب

میری روح کی شریانوں میں جب تو پھیل گئی

میری روح کی شریانوں میں جب تو پھیل گئی آنکھ جھپکتے بستی بھر میں خوشبو پھیل گئی فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

موم کا چہرہ پہن لیا ہے

موم کا چہرہ پہن لیا ہے پتھر کے انسانوں نے دنیا نے جب بھی چھوڑا ہے اک نازک سا دل توڑا ہے ہمیں سمیٹ لیا…

ادامه مطلب

موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے

موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے ہجر نے آنکھ کہیں روح میں جا کھولی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر…

ادامه مطلب

من کو دور کہیں لے جائیں

من کو دور کہیں لے جائیں نین پرائی چیز سہیلی فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

معذرت کیسی

معذرت کیسی تم کو کیا حق تھا مری بستی جلا دو اور مرے پانی لگے کھیتوں پہ بجلی پھینک دو رستہ نما پتھر اکھاڑو، توڑ…

ادامه مطلب

مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں

مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں دل نظر آئے تو گھر کرتے ہیں خوف کے مارے پرندوں کی طرح جاگ کر رات بسر کرتے ہیں کیا…

ادامه مطلب

مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے

مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے یہ خوشبو ہے کہ جنگل کی ہوا ہے یہ غم ہے عشق ہے یا پھر خدا ہے مرے چاروں…

ادامه مطلب

مری بات پر کوئی چپ گری

مری بات پر کوئی چپ گری کھٹا کھٹ کھٹک دھنا دھن دھڑن کھٹا کھٹ کھٹک بڑا خوفناک سا شور ہے کوئی زلزلہ مری سمت بڑھتا…

ادامه مطلب

مرا بادشاہ غلام ہے

مرا بادشاہ غلام ہے مرابادشاہ غلام ہوتے ہوئے بھی لگتا ہے بادشاہ کہ سر پہ جھوٹ کا تاج، آنکھوں پہ پٹّیاں ہیں فریب کی کبھی…

ادامه مطلب

محبوب

محبوب من کے اندر تاڑ لگا کر بیٹھ گیا ہے دھوکا کیسے دوں؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

محبت کی دو ادھوری نظمیں

محبت کی دو ادھوری نظمیں () پیار بھی عجیب شے ہے اضطرار میں مضمر انتشار سے آگے اختیار سے باہر فرحت عباس شاہ (کتاب –…

ادامه مطلب

محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے

محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے کبھی پلو چھڑا کر بھاگ لو تو سامنے سے آن لیتی ہے اچانک اور کبھی چھپ…

ادامه مطلب

مجھے معلوم ہے جاناں

مجھے معلوم ہے جاناں مری تم سے محبت۔۔۔ مری تم سے محبت۔۔۔ کس طرح تم کو بتا پاؤں مری تم سے محبت خوف کے سرطان…

ادامه مطلب

مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن

مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن اگر خوشبو بکھر جائے تو خواہش میں نہیں رہتی میں ایسی ریت ہوں جس کو کوئی مٹھی…

ادامه مطلب

مجھ کو سوتے میں بھی اس بات کا ڈر کاٹتا ہے

مجھ کو سوتے میں بھی اس بات کا ڈر کاٹتا ہے دشمن اب جسم نہیں میرا نگر کاٹتا ہے ہم سے کہتا ہے کہ مہلک…

ادامه مطلب

مانا کہ ترا درد زیادہ بھی نہیں ہے

مانا کہ ترا درد زیادہ بھی نہیں ہے دل وقف کروں ایسا ارادہ بھی نہیں ہے یہ اور کہ کچھ سیدھا طبیعت کا ہے ورنہ…

ادامه مطلب

لہر اور محبت میں

لہر اور محبت میں شہر اور محبت میں قہر اور محبت میں زہر اور محبت میں درد ساتھ رہتا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں اب بھی ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…

ادامه مطلب

گوری گجرے باندھ کے نکلی

گوری گجرے باندھ کے نکلی پھولوں کے ہاتھوں میں ڈالے شاخوں جیسے ہاتھ گوری گجرے باندھ کے نکلی بادصبا کے ساتھ شرمائی شرمائی سڑکیں بل…

ادامه مطلب

گھٹن

گھٹن کسی جھکی ہوئی شاخ کو پکڑ کے درخت سے نوچ لوں جہاں جہاں ننھی منی چیونٹیاں رزق تلاش کرتی پھرتی ہیں کیا وہاں وہاں…

ادامه مطلب

گلا آنسوؤں سے بھر گیا

گلا آنسوؤں سے بھر گیا کبھی بھی کہہ نہ پاتا ایک جھجھک ایک ضد ایک انا آڑے آجاتی شاید اس بچے کا احساس جس کے…

ادامه مطلب