فرحت عباس شاه
پھر کیا کوئی خوشی سے یا ڈر سے نکل پڑے
پھر کیا کوئی خوشی سے یا ڈر سے نکل پڑے پنچھی جب اپنے آپ شجر سے نکل پڑے میں نے کہا کہ میرا تو دشمن…
پریت بھی کوئی پہلی تو نہیں
پریت بھی کوئی پہلی تو نہیں اور مری ذات سے کھیلی تو نہیں مجھ کو شک رہتا ہے اکثر کہ کہیں زندگی دکھ کی سہیلی…
پتھر تلے سانس
پتھر تلے سانس رائیگاں پل یہاں کس قدر بوجھ ہیں سر اٹھے تو کہوں تھرتھراتے ہیں معصوم جذبوں کے دیوار و در کرب ہلتا نہیں…
بے وسّی
بے وسّی تیرے مگروں میں جس رات نُوں اپنے تھکّے ہوئے موڈھیاں تے چا کے گوڈیاں بھار پھِردا وَدَاں مینوں تیری اَن ڈِٹھّی جھُگی اَل…
بے کار خیالوں سے لپٹ کر نہیں دیکھا
بے کار خیالوں سے لپٹ کر نہیں دیکھا جو کچھ بھی ہوا ہم نے پلٹ کرنہیںدیکھا اس ڈر سے کہ نہ کٹ جائیں بینائی کے…
بے زبانی میں گھرے ہیں موسم
بے زبانی میں گھرے ہیں موسم آؤ کچھ دیر تو ہم بات کریں تم گئے ہو تو مرے حرف تمام منتشر ہو کے اڑتے پھرتے…
بے بسی کی آخری حد
بے بسی کی آخری حد مجھے یرغمال بنا کے میری آزادی کے بدلے خود مجھے شرائط پیش کی گئیں تو میں بیچارگی سے ہنس دیا…
بھیج دوں حیف بس اس زمانے پہ میں
بھیج دوں حیف بس اس زمانے پہ میں بیٹھ جاؤں فقط آستانے پہ میں مجھ سے لاچار پر کچھ کرمؐ کیجئیے آ گیا ہوں دکھوں…
بہت کچھ سمجھ لینا ہو
بہت کچھ سمجھ لینا ہو سکتا ہے تمہارے پاس دنیا جہاں کی دولت طاقت اور اختیارات ہوں لیکن اگر کبھی اچانک دل دھک سے رہ…
بعد
بعد رہین منت یزداں ہوئے تو خوب ہوئے نہ وقف سجدہ کیا دل نہ وقف دل سجدہ فرحت عباس شاہ (کتاب – خیال سور ہے…
بری باتیں
بری باتیں بڑی بری بری باتیں اور تند و تیز ہوا اور بہت گندا موسم اور گالیاں محبت نے مجھے ان تمام باتوں سے روک…
بچا کھچا ہوا اک سائبان بیچ آئے
بچا کھچا ہوا اک سائبان بیچ آئے خوشی خوشی تری خاطر مکان بیچ آئے بہت سے لوگوں کی ہے صورتِ معاش یہی کچہریوں میں گئے…
بال لہو وچ اَگ وے اَڑیا
بال لہو وچ اَگ وے اَڑیا آ سینے نَل لگ وے اَڑیا دِل تو چوری دل لے نَسیوں جا بئیمان تے ٹھگ وے اَڑیا اَکھ…
ایک ہی بات کے حصار میں ہوں
ایک ہی بات کے حصار میں ہوں میں تری ذات کے حصار میں ہوں ہونے دیتی نہیں بلند مجھے اتنی حاجات کے حصار میں ہوں…
ایک سنّاٹا ایک ہُو اکثر
ایک سنّاٹا ایک ہُو اکثر پھیلتا جائے چار سُو اکثر تیری تصویر آ ٹھہرتی ہے درد کے عین رُو بہ رُو اکثر کون روتا ہے…
ایک ایسا بھی مقام آتا ہے غم میں یارو
ایک ایسا بھی مقام آتا ہے غم میں یارو آدمی صبر کرے گر تو ولی ہو جائے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…
ایس او ایس (S.O.S)
ایس او ایس (S.O.S) دلاسہ اے دل اے میرے لاوارث بچے آنکھیں آنسوؤں سے خالی ہو جائیں دکھ پھر بھی کم نہ ہو تو خوب…
اے رسولِ خدا مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ
اے رسولِ خدا مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ رحمت کبریا مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ دل ہے بیمار اور روح بے چین ہے اے شفاء در شفاء مصطفیٰؐ مصطفیٰؐ اس نے…
اَوکھیاں منزلاں
اَوکھیاں منزلاں ہِک اوکھا ویلا جمن دا ہِک اوکھا وقت وفا ہِک اوکھی منزل ڈھوڈَھن دی ہِک اوکھی اگلی اُس تُوں ہِک خالی واپس ہووَن…
او مرے شور مچانے والے
او مرے شور مچانے والے شور مچانے والے اور مرے شور مچانے والے بند کرو یہ جنگل والا کام صحراؤں کا خاموشی میں نام گلی…
آنکھوں میں چبھن بے چین شجر
آنکھوں میں چبھن بے چین شجر رستوں میں پھرے بیمار ہوا سورج کی قسم صحرا کی طرح بے آب و گیاہ ہے شہر بہت جنگل…
آنکھ جائے کہ ستارا جائے
آنکھ جائے کہ ستارا جائے کچھ ضرور آج ہمارا جائے اب تو تطہیر کی صورت ہے یہی درد کو دل سے گزارا جائے اس کے…
ان لوگوں کے لیے شاعری
ان لوگوں کے لیے شاعری شاعری سے میری محبت اس وقت اور زیادہ شدت اختیار کر جاتی ہے جب آنسوؤں سے رندھی ہوئی آنکھیں مغموم…
الوداع پاکستان
الوداع پاکستان آزادی ایک عجیب شے ہے انسانی آزادی اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب شے ہے جب ہم اپنی مرضی سے مسکرا اور…
اگر شب بیت بھی جائے کسی آنے بہانے سے
اگر شب بیت بھی جائے کسی آنے بہانے سے تو دن مشکل سے کٹتا ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…
اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا کون تھا جس کی…
اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے
اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے کچھ دیر ہم بھی آپ پہ مائل ہوئے تو تھے یاد آ رہا ہے عشق میں…
اُفق اُفق سر مارے شام
اُفق اُفق سر مارے شام رو رو وقت گزارے شام آج بہت گہری ہے زردی سمجھی آج اشارے شام کس کی خاطر مر مر جائے…
اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے
اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو…
استفسار
استفسار سائیاں درد محبتوں والے روگ ہوئے ہیں لیکن پھر بھی دل تاریک گپھا ہے اب تک جب تک آتش بھڑک نہیں اٹھتی شعلے سے…
اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے
اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے کون رہتا تھا خدا سے پہلے وہ مرے ساتھ ہی چل پڑتا ہے باغ میں بادِ صبا سے پہلے…
اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں
اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں ایک خلش پھر بھی اس کے دل میں باقی رہی سرابی کا دکھ اس کا دکھ کیوں…
اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے
اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے یہ شہر جو آباد تھا آباد نہیں ہے شیریں کوئی آئے بھی تو دھوکے میں نہ…
آزاد غزل
آزاد غزل یوں تری یاد گزر جاتی ہے جیسے آنکھ سے بارش گزرے صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے رات کے رونے کی آواز سنو…
ادھورا مکالمہ
ادھورا مکالمہ ادھورے خواب ادھورا ملال لکھا گیا ہر اک سزا کو مکمل بحال لکھا گیا کسی نے پوچھا کہ آخر ہمی سے تم بھی…
اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے
اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے اسے نکال دیا زندگی سے اب کیا ہے کبھی جو کھل کے کہو داستاں تو بات…
اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں
اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں محبت بیت جاتی ہے، وفائیں بیت جاتی ہیں اگرچہ آنکھ سے دل تک بہت برسات رہتی ہے…
آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا
آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا دل مرا شہرِ محمدؐ کی زمیں ہو جائے فرحت عباس شاہ
اپنے ہتھیں چا دِل بھولے
اپنے ہتھیں چا دِل بھولے اَگ تے دھپ دے بوہے کھولے لوکی چُلہا ویکھن آئے مٹّی، دُھوڑ، سُواہ تے کولے سینے وِچ دل تڑپے بھیڑا…
اپنے انجام کی تمنا ہے
اپنے انجام کی تمنا ہے غم کو کہرام کی تمنا ہے یہ بھی کتنا عجیب ہے فرحت دل کو آرام کی تمنا ہے مجھ کو…
آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی
آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اکھڑے ہوئے دم کو کچھ بھی ہے دعا ہو نہ…
ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف
ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف کوئی رتجگہ کوئی رتجگہ بڑی دھوپ ہے مری آنکھ میں مرے گام گام پہ، پاؤں جلتے ہیں نیند کے…