فرحت عباس شاه
موسم تھا تنہائی کا
موسم تھا تنہائی کا حالت بارش جیسی تھی رنجش بھی کم بخت بھلا کب پیدا ہو جاتی ہے تم ہوتے تو ساون بھی میرے ساتھ…
منزلیں وہم ہیں
منزلیں وہم ہیں منزلیں وہم ہیں اور سفر بس خیال سفر ہے اگرچہ خلا میں لٹکتے ہوئے پاؤں تیزی سے حرکت میں ہیں آنکھ کے…
ملو ہم سے
ملو ہم سے ملو ہم سے کہ ہم بچھڑے ہوئے ہیں ہمارے خواب آنکھوں سے جدا تعبیر جیون سے ہمارے آنسوؤں میں آرزوؤں کی کسک…
مشکلوں سے سلائے تھے ہم نے
مشکلوں سے سلائے تھے ہم نے تم ملے ہو تو درد جاگ اٹھے روح کا اضطراب کیا کم ہو آرزو میں ہے اِرتعاش بہت اختیارات…
مستعار، عقیدتوں والے تو گئے
مستعار، عقیدتوں والے تو گئے اور اتنے سارے رنگ اور اتنے سارے پھول اور اتنے سارے دریا جھرنے باغ خوشبو اور اچھی ہوا میرے تو…
مرے دل کے خالی مکان کی کسی ناف سے
مرے دل کے خالی مکان کی کسی ناف سے کوئی بد ہوس نہ نکل پڑے اسے دیکھ کر کوئی آس پاس چھپا ہوا ہے یہیں…
مرگِ امکان
مرگِ امکان مری زندگی مری زندگی مجھے کیسے شہر میں لائی ہو ابھی آنکھ کھولی نہیں خوشی نے نصیب میں ابھی دھوپ، دل کی ملائمت…
مرا اختیار تو دیکھ وقت کی باگ پر
مرا اختیار تو دیکھ وقت کی باگ پر اسی ایک پل کی خلش میں بیٹھ کے میں نے اپنی تمام رات گزار دی مرا اختیار…
محبت یاد رہتی ہے
محبت یاد رہتی ہے ضروری، انتہائی اہمیت اور شوق کے حامل بہت سے کام وعدے اور کتابیں اور کئی دکھ جاگتے گزری ہوئی راتیں اداسی…
محبت کہیں چلی گئی ہے
محبت کہیں چلی گئی ہے لگتا ہے میرے اندر ہی کہیں دور چلی گئی ہے اور اپنے بہت سارے سائے پیچھے چھوڑ گئی ہے مرے…
محبت تو بادشاہ ہوتی ہے
محبت تو بادشاہ ہوتی ہے جو کسی کو رعایا نہیں رکھتی لیکن غلام ضرور بنا لیتی ہے فرحت عباس شاہ
مجھے لگ رہا ہے کہ جال آئے گا موت کا
مجھے لگ رہا ہے کہ جال آئے گا موت کا کسی روز تجھ کو خیال آئے گا موت کا یہ بجا کہ تجھ پہ عروج…
مجھے آنسوؤں میں کسی کے سکھ کی تلاش ہے
مجھے آنسوؤں میں کسی کے سکھ کی تلاش ہے جو مرے غموں کے سمندروں کا غرور ہو ہے عجیب صورتحال وہم و گمان دل کبھی…
مجھ سے مل کر ترے چہرے پہ اجالے پڑ جائیں
مجھ سے مل کر ترے چہرے پہ اجالے پڑ جائیں شہر کے لوگ ہمیں دیکھ کر کالے پڑ جائیں میں رہوں چُپ تو سبھی چیخ…
لے کے جاتا ہی نہیں کوئی انہیں
لے کے جاتا ہی نہیں کوئی انہیں خواب آنکھوں میں پڑے رہتے ہیں اک ذرا سکھ کا خیال آنے پر گانٹھ پڑ جاتی ہے بے…
لگ رہا ہے شہر کے آثار سے
لگ رہا ہے شہر کے آثار سے آ لگا جنگل در و دیوار سے جن کو عادت ہو گئی صحراؤں کی مطمئن ہوتے نہیں گھر…
لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا
لاکھ دوری ہو مگر عہد نبھاتے رہنا جب بھی بارش ہو میرا سوگ مناتے رہنا تم گئے ہو تو سر شام یہ عادت ٹھہری بس…
گو ترے جسم کا احساس نہیں
گو ترے جسم کا احساس نہیں میں نہیں کہتا کہ تُو پاس نہیں موت بھی اچھی نہیں ہے لیکن زندگی بھی تو مجھے راس نہیں…
گناہ
گناہ تم اگر کبھی یونہی سر راہ مجھ سے ملو تو حیران مت ہونا میں واقعی اب پہلے سے بہت بدل گیا ہوں کبھی بارشیں…
گزرگاہ
گزرگاہ ویران گزرگاہوں کا سفر ایسا ہی ہوتا ہے بیتے ہوئے وقت کو یاد کرنا تمہارے بارے میں سوچنا اور گھبرا کے کمرے میں ٹہلنا…
گر تیرے لیے چاہ مری کھیل نہ ہوتی
گر تیرے لیے چاہ مری کھیل نہ ہوتی اشکوں کی مری ایسے کبھی Sale نہ ہوتی میں اس لئے بھی اس کا مخالف نہیں فرحت…
رویّے
رویّے ہم وہ ڈپلومیٹ ہیں اظہار میں جن کی سب پالیسیوں میں ایک سو اک رنگ مدغم ہو کے بھی ہر رنگ اپنی ضوفشانی میں…
کیا کوئی دوسرا نہیں اس میں فرد ہی خاندان ہوتا ہے
کیا کوئی دوسرا نہیں اس میں فرد ہی خاندان ہوتا ہے کیا یہ سچ ہے کہ تم سمجھتے ہو مرد ہی خاندان ہوتا ہے زندگی…
کوئی ہور ٹونا کر
کوئی ہور ٹونا کر بھولیا لوکا بس کر کاغز کالے کر لئیڑں نل دُکھ مِردا نئیں صرف ساہ ہار جاندئے ہُسڑِیاں ہویاں گلّاں سینے اِچ…
کوئی بوڑھا ڈر مجھ پر
کوئی بوڑھا ڈر مجھ پر خواب میں آ کر ہنستا ہے سپنوں میں موجود نہیں جس پر میرا وار چلے آنکھوں کا ویرانہ تھا ویرانے…
کونسا زنداں ہے ویرانی کے پار
کونسا زنداں ہے ویرانی کے پار کیوں نظر آتا ہے ہم کو گھر برابر آسماں نوچ کے لے جائے گا پر جانے والے راستوں کا…
کھول رکھا ہے گریبانِ خیال
کھول رکھا ہے گریبانِ خیال دیکھ کر صفحہِ قرآنِ خیال اک ہتھیلی میں ہے سرمایہِ جاں اک ہتھیلی میں ہے امکانِ خیال نقش سے روح…
کہا میں نے کہاں ہو تم
کہا میں نے کہاں ہو تم جواب آیا جہاں ہو تم مرے جیون سے ظاہر ہو مرے غم میں نہاں ہو تم مری تو ساری…
کل شب راہ میں اک آوارہ جھونکے نے
کل شب راہ میں اک آوارہ جھونکے نے آنکھ چبھو دی اور ہم رستہ بھول گئے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
کسی جنون کے حالات ہیں مرے اندر
کسی جنون کے حالات ہیں مرے اندر کئی طرح کے خرابات ہیں مرے اندر یہ پانی چھوڑ گئے کون دل کے پچھواڑے یہ کون مائل…
کر رہا تھا جو انتشار طویل
کر رہا تھا جو انتشار طویل چاہتا ہوگا اختیار طویل جنگ سے کرکے مجھ کو خوفزدہ اس کو کرنا ہے اقتدار طویل میں نے انصاف…
کچھ آپ سے اپنے بارے میں
کچھ آپ سے اپنے بارے میں اس سے پہلے کہ میرے اندر صدیوں سے جم گیا ہوا انتظار میری روح کو پتھریلا کر دینے میں…
کبھی کچھ یاد آئے تو
کبھی کچھ یاد آئے تو اذیت کی نگہداری اگرچہ انتہائی مشک ہے مگر اس قریہ قریہ منتشر دوری کے پردے پر نجانے کب کہاں، کس…
کبھی بادل وار برس سائیں
کبھی بادل وار برس سائیں کبھی بادل وار برس سائیں مرا سینہ گیا ترس سائیں میں توبہ تائب دیوانہ آبادکروں کیا ویرانہ مری بس سائیں،…
قیدی
قیدی بارش قیدی نہیں ہوتی بارش آزاد ہوتی ہے تپتی دوپہر میں جلتے پگھلتے ہم اور کچے گھر اور صحرا اور کھیت اور پیاس سارے…
قبریں بدل لینے سے
قبریں بدل لینے سے خالی شریانیں ہائے پیاس ہائے پیاس پکارتی ہیں ایسے عالم میں بھی لگتا ہے آنکھیں خون سے بھر گئی ہیں ہر…
فرض کرو تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے
فرض کرو تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے فرحت شاہ کسی دن فرض کرو کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے…
غم کے بیابان میں آ
غم کے بیابان میں آ ہم سفر آ راہ کے کانٹے چنیں گر اسی میں کچھ سفر طے ہو گیا تو اک غنیمت جان لیں…
عمر بھر طاری رہیں تاریکیاں
عمر بھر طاری رہیں تاریکیاں روشنی بہروپ لگنے لگ گئی اس قدر جھلسے ہوئے ہیں جسم و جاں چاندنی بھی دھوپ لگنے لگ گئی فرحت…
عشق کا مطلب سمجھتی ہو
عشق کا مطلب سمجھتی ہو میں اس سے پوچھتا ہوں عشق کا مطلب سمجھتی ہو۔۔۔؟ تم اپنی ذات کی ہٹ دھرمیوں کو عشق کہتی ہو…
عجیب سا ہے کوئی انتشار جذبوں میں
عجیب سا ہے کوئی انتشار جذبوں میں تڑپ رہا ہے کوئی بار بار جذبوں میں یا کائنات کے دکھ مجتمع ہوئے ہیں یہاں یا رو…
ظالم وقت نے چاہ کے لاحاصل کا خنجر
ظالم وقت نے چاہ کے لاحاصل کا خنجر جانے کس کے زخمی دل میں گھونپ دیا ہے آخر کو تھک ہار کے جاناں میں نے…
صدمہ
صدمہ دَر کھولا تو دُور دُور تک ویرانی تھی جانے کس نے دستک دی تھی دروازے پر؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے…