فرحت عباس شاه
کسی کے سامنے فرحت
کسی کے سامنے فرحت ہمیں رونا نہیں آتا مری پلکوں کی چھاؤں میں مری آنکھیں سلگتی ہیں مرے اشکوں کے اولے تو مرے سینے میں…
کس نگری میں آن پڑے ہیں
کس نگری میں آن پڑے ہیں سارے گھر ویران پڑے ہیں سڑکیں پڑی ہوئی ہیں گم سم رستے بھی سنسان پڑے ہیں دل دل میں…
کچھ سوچے بغیر
کچھ سوچے بغیر میرے کچھ غریب اور سہمے ہوئے جاننے والوں نے اپنے سنی یا شیعہ ہونے کا برملا اعلان بند کر دیا ہے انہیں…
کتنی بے چینی سے ہم
کتنی بے چینی سے ہم کتنی بے چینی سے ہم تیری طرف دیکھتے ہیں جیسے ڈھلتی ہوئی تاریکی کوئی شام کے کندھوں پہ ڈھلتی ہوئی…
کبھی سکوتِ سمندر، کبھی بھنور میں رہا
کبھی سکوتِ سمندر، کبھی بھنور میں رہا مرا نصیب مسلسل ترے اثر میں رہا مجھے گماں تھا کہ تُو چھوڑ جائے گا مجھ کو مگر…
کب تک مری خاموشی سنبھالے گا سمندر
کب تک مری خاموشی سنبھالے گا سمندر اک روز مری لاش اچھالے گا سمندر اک روز ہوا وقت میں بھر جائے گی یارو اک روز…
قیام بس میں نہیں ہے اڑان بس میں نہیں
قیام بس میں نہیں ہے اڑان بس میں نہیں بچھڑ کے تم سے ہمارا دھیان بس میں نہیں عجیب واقعہ جنگل میں ہو گیا یارو…
فورٹرس سٹیڈیم
فورٹرس سٹیڈیم ایک خوبصورت بستی خوبصورت شاموں والی بستی اداس دوپہروں والی بستی ایک پر ہجوم اور پر شعور شہر کا سکون بخشنے والا کنارا…
فرحت شاہ ہم خواب گزیدہ ہم جاگیں سب سوئیں
فرحت شاہ ہم خواب گزیدہ ہم جاگیں سب سوئیں دیکھ عجیب نصیب ہمارے لوگ ہنسیں ہم روئیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ…
غم سے ملی نہ دل کو رہائی تمام شب
غم سے ملی نہ دل کو رہائی تمام شب ہم نے تمہاری یاد منائی تمام شب زخموں نے دی اگرچہ دہائی تمام شب لیکن کسی…
عشق اور جنگ میں سب جائز ہے
عشق اور جنگ میں سب جائز ہے آنسوؤں کے سہارے زندہ رہنے والے شاید ٹھیک سے عشق بھی نہیں کر پاتے میں ہمیشہ سوچتا رہا…
عارف شفیق کے لئے ایک نظم
عارف شفیق کے لئے ایک نظم پردیس ایک دکھ بھرا قیام ہے میں بہت تنہا ہوں اور ایک ایسے بچے کی طرح ہوں جو اپنی…
طلبِ جنوں
طلبِ جنوں اے مری بے اختیاری لوٹ آ آ مری بانہوں میں بانہیں ڈال اور یوں رقص کر جس طرح کوئی دوانہ شخص مرشد کے…
صحرا نہ مری بنیاد کرو
صحرا نہ مری بنیاد کرو اے عشق مجھے آزاد کرو مجھے رونق اچھی لگتی ہے مری بستی مت برباد کرو یہ کس نے کہا ہے…
شہرِ ویران
شہرِ ویران شب کا دوسرا پہر تمہاری بھیجی ہوئی گیتوں کی مالا مجھ سے مل کے رو دی ہے میں بھی رونا چاہتا تھا کسی…
شہرِ بے آب میں سفر کیجئے
شہرِ بے آب میں سفر کیجئے کچھ مرے خواب میں سفر کیجئے فرحت عباس شاہ
شبنم اور پتھر
شبنم اور پتھر اُس نے عہد کیا اور میرے راستوں میں اک عمر برہنہ پا چلتی رہی پھر ایک عمر اُس نے میرے قدموں کے…
شام کو یا سحر سلام سلام
شام کو یا سحر سلام سلام یانبیؐ آپؐ پر سلام سلام دھوپ تسبیح کرتی رہتی ہے بھیجتے ہیں شجر سلام سلام ایک پل میں ہزار…
سیاہ دن اور سفید گلیوں میں
سیاہ دن اور سفید گلیوں میں موت دیوانہ وار پھرتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
سوچنے میں تو کوئی حرج نہیں
سوچنے میں تو کوئی حرج نہیں ڈھونڈنے میں تو کوئی حرج نہیں چھوڑ جانا تو اب نہیں لیکن روٹھنے میں تو کوئی حرج نہیں فرحت…
سکھ معطّل ہو گئے
سکھ معطّل ہو گئے دکھ مسلسل ہو گئے ہجرتیں کرنی پڑیں در مقفّل ہو گئے خون کی آتی ہے بُو شہر جنگل ہو گئے اُڑ…
سفر سفر تری خواہش قدم قدم ترا غم
سفر سفر تری خواہش قدم قدم ترا غم نگر نگر تری بستی گلی گلی ترا در درونِ ذات، برونِ جہانِ جاں ترا دَم قفس قفس…
سچائی کی جس راہ پہ آ بیٹھا ہوں فرحت
سچائی کی جس راہ پہ آ بیٹھا ہوں فرحت ممکن ہے کہ اب شہر مجھے چھوڑ کے چل دے فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…
سانوں شہر اِچ شغل بنڑانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی
سانوں شہر اِچ شغل بنڑانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی ساڈے ناں اُتے لوک ہسانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی اسیں اُجڑے تے…
ساڈے سُتّے درد جگا سانول
ساڈے سُتّے درد جگا سانول سانوں سچّی راہ تے لاسانول کئی چھیڑ عجیب اَوَلڑے سُر ساڈے دِل دی تار ہلا سانول کدیں بُوہے کھول مِلا…
زندہ رہ جانے کی خواہش
زندہ رہ جانے کی خواہش زندہ رہ جانے کی خواہش مر جانے کے احساس پر وقتی طور پر غالب آ گئی ہے اور دروازے بند…
زندگی بھر نصیب ساتھی تھا
زندگی بھر نصیب ساتھی تھا یا اندھیرا مہیب ساتھی تھا ہاتھ مضبوط کر گیا میرے جانے والا عجیب ساتھی تھا تیری باتوں میں کٹ گیا…
زمانہ راس آتا جا رہا ہے
زمانہ راس آتا جا رہا ہے بدن پر ماس آتا جا رہا ہے ہوا جاتا ہے بینائی سے اوجھل زیادہ پاس آتا جا رہا ہے…
سب کا سب ہے دلِ تباہ میں گم
سب کا سب ہے دلِ تباہ میں گم ہر گواہی ہوئی گواہ میں گم سانس کا نم بتا رہا ہے مجھے کتنے آنسو ہوئے ہیں…
سانول سانول بول جیارا
سانول سانول بول جیارا بس اک تسبیح رول جیارا من مندر کے شاہ نرالے جانے کہاں جا ڈیرے ڈالے آن بسو میرے کول جیارا سانول…
سادگی
سادگی امریکی صدر بہت سادہ اور صاف گو ہیں انھوں نے بغیر کسی جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر والے ملک کے خلاف برطانیہ اور جرمنی…
زندگی ہے کوئی بھنور غم کا
زندگی ہے کوئی بھنور غم کا ختم ہوتا نہیں سفر غم کا ایک سادہ سی روح ہے جس پر ہو چکا ہے بہت اثر غم…
زندگی ادھاری ہے
زندگی ادھاری ہے اپنی تو تیاری ہے رک بھی تو نہیں سکتے راستوں سے یاری ہے دل پہ تیری دوری کا وار بھی تو کاری…
زخم
زخم عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…
روزنِ تمنا سے
روزنِ تمنا سے آج مجھے ایک شخص نے راستہ بتایا ہے ایک نے غلط وقت پر سڑک پار کرنے سے روکا ہے بھرے بازار میں…
روح پہ اب افتاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے
روح پہ اب افتاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے رہ رہ کر جب یاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے آنکھ نے اتنے شہر…
رکھا جو نام محمدؐ تو نام بھی اعلیٰ
رکھا جو نام محمدؐ تو نام بھی اعلیٰ خدا نے آپؐ کو بخشا مقام بھی اعلیٰ بس اس لیے ہی کہ بھیجا ہے آپؐ پر…
راتاں تے اکھّیں
راتاں تے اکھّیں رات گزاری خاباں دی کنڈیاری دے وِچ نیندر ہوئی پَروُن اکھ کھولاں تے کھول نا سکّاں پِپڑیں جمیا خون فرحت عباس شاہ
رات کی راکھ میں ہم انگلیاں پھیریں تو ستارے مل جائیں
رات کی راکھ میں ہم انگلیاں پھیریں تو ستارے مل جائیں کسی اوقات کے بے پایاں تصرف میں ہے پر نور دیار اس طرح چاند…
رات شعلوں میں گھرے
رات شعلوں میں گھرے تیرا پتہ پوچھتے ہم جلتے رہے جستجو آگ تھی بھڑکی ہوئی شریانوں میں اپنے انگاروں پہ ہم چلتے رہے چلتے رہے…
رات انوکھے خواب آئے ہیں شہر کے مجھ کو
رات انوکھے خواب آئے ہیں شہر کے مجھ کو خون آلود اور کٹا، پھٹا اک ویرانہ تم تو اپنے پاؤں سلامت لے آئے ہو لیکن…
دیواریں سب جان گئی ہیں
دیواریں سب جان گئی ہیں دیواریں سب جان گئی ہیں موری پریت کا حال دیواریں جاسوس کہیں کی اک نمبر کی نٹ کھٹ کھچری تنہائی…
دیر نہ کرنا
دیر نہ کرنا فرحت اتنی مدت بعد تو گھر آیا ہے اس کے پیروں کے چھالوں کی کچھ نہ پوچھو ہاتھوں کے زخموں کی بات…
دو اور دو چار
دو اور دو چار جس طرح دن راتوں کے اندر ہوتے ہیں اور باتیں دنوں کے اندر اسی طرح اداسیاں خوشیوں میں اور ڈر بہادری…
دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی
دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی ہر پل چھوڑ کے جائیں یہاں پر کوئی نہ کوئی نشانی سکھ کی سانجھ سبھی کو بھائے دکھ…
دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا
دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا اسی طرح سے کوئی کام راز ہونا تھا غموں کی بات ہے ماہ و برس کی بات…
دل گزیدہ
دل گزیدہ جس طرح حد سے زیادہ درد اکثر خود دوا بن کے پلٹتا ہے اداسی حیلہ بنتی جا رہی ہے تیز نوکیلا کھٹکتا دن…