عشق

عشق سات سمندر تیر آتی ہے ایک اکیلی جان فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

عشق اور جنگ میں سب جائز ہے

عشق اور جنگ میں سب جائز ہے آنسوؤں کے سہارے زندہ رہنے والے شاید ٹھیک سے عشق بھی نہیں کر پاتے میں ہمیشہ سوچتا رہا…

ادامه مطلب

عارف شفیق کے لئے ایک نظم

عارف شفیق کے لئے ایک نظم پردیس ایک دکھ بھرا قیام ہے میں بہت تنہا ہوں اور ایک ایسے بچے کی طرح ہوں جو اپنی…

ادامه مطلب

طلبِ جنوں

طلبِ جنوں اے مری بے اختیاری لوٹ آ آ مری بانہوں میں بانہیں ڈال اور یوں رقص کر جس طرح کوئی دوانہ شخص مرشد کے…

ادامه مطلب

صحرا نہ مری بنیاد کرو

صحرا نہ مری بنیاد کرو اے عشق مجھے آزاد کرو مجھے رونق اچھی لگتی ہے مری بستی مت برباد کرو یہ کس نے کہا ہے…

ادامه مطلب

شہرِ ویران

شہرِ ویران شب کا دوسرا پہر تمہاری بھیجی ہوئی گیتوں کی مالا مجھ سے مل کے رو دی ہے میں بھی رونا چاہتا تھا کسی…

ادامه مطلب

شہرِ بے آب میں سفر کیجئے

شہرِ بے آب میں سفر کیجئے کچھ مرے خواب میں سفر کیجئے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شبنم اور پتھر

شبنم اور پتھر اُس نے عہد کیا اور میرے راستوں میں اک عمر برہنہ پا چلتی رہی پھر ایک عمر اُس نے میرے قدموں کے…

ادامه مطلب

شام کو یا سحر سلام سلام

شام کو یا سحر سلام سلام یانبیؐ آپؐ پر سلام سلام دھوپ تسبیح کرتی رہتی ہے بھیجتے ہیں شجر سلام سلام ایک پل میں ہزار…

ادامه مطلب

سیاہ دن اور سفید گلیوں میں

سیاہ دن اور سفید گلیوں میں موت دیوانہ وار پھرتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

سوچنے میں تو کوئی حرج نہیں

سوچنے میں تو کوئی حرج نہیں ڈھونڈنے میں تو کوئی حرج نہیں چھوڑ جانا تو اب نہیں لیکن روٹھنے میں تو کوئی حرج نہیں فرحت…

ادامه مطلب

سُنج

سُنج اِنج لگدائے جِویں سُتّے سئیں گئے لوکی ہیٹھ نصیباں دے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

سکھ معطّل ہو گئے

سکھ معطّل ہو گئے دکھ مسلسل ہو گئے ہجرتیں کرنی پڑیں در مقفّل ہو گئے خون کی آتی ہے بُو شہر جنگل ہو گئے اُڑ…

ادامه مطلب

سفر سفر تری خواہش قدم قدم ترا غم

سفر سفر تری خواہش قدم قدم ترا غم نگر نگر تری بستی گلی گلی ترا در درونِ ذات، برونِ جہانِ جاں ترا دَم قفس قفس…

ادامه مطلب

سچائی کی جس راہ پہ آ بیٹھا ہوں فرحت

سچائی کی جس راہ پہ آ بیٹھا ہوں فرحت ممکن ہے کہ اب شہر مجھے چھوڑ کے چل دے فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…

ادامه مطلب

سانوں شہر اِچ شغل بنڑانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی

سانوں شہر اِچ شغل بنڑانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی ساڈے ناں اُتے لوک ہسانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی اسیں اُجڑے تے…

ادامه مطلب

ساڈے سُتّے درد جگا سانول

ساڈے سُتّے درد جگا سانول سانوں سچّی راہ تے لاسانول کئی چھیڑ عجیب اَوَلڑے سُر ساڈے دِل دی تار ہلا سانول کدیں بُوہے کھول مِلا…

ادامه مطلب

زندہ رہ جانے کی خواہش

زندہ رہ جانے کی خواہش زندہ رہ جانے کی خواہش مر جانے کے احساس پر وقتی طور پر غالب آ گئی ہے اور دروازے بند…

ادامه مطلب

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا یا اندھیرا مہیب ساتھی تھا ہاتھ مضبوط کر گیا میرے جانے والا عجیب ساتھی تھا تیری باتوں میں کٹ گیا…

ادامه مطلب

زمانہ راس آتا جا رہا ہے

زمانہ راس آتا جا رہا ہے بدن پر ماس آتا جا رہا ہے ہوا جاتا ہے بینائی سے اوجھل زیادہ پاس آتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

سب کا سب ہے دلِ تباہ میں گم

سب کا سب ہے دلِ تباہ میں گم ہر گواہی ہوئی گواہ میں گم سانس کا نم بتا رہا ہے مجھے کتنے آنسو ہوئے ہیں…

ادامه مطلب

سانول سانول بول جیارا

سانول سانول بول جیارا بس اک تسبیح رول جیارا من مندر کے شاہ نرالے جانے کہاں جا ڈیرے ڈالے آن بسو میرے کول جیارا سانول…

ادامه مطلب

سادگی

سادگی امریکی صدر بہت سادہ اور صاف گو ہیں انھوں نے بغیر کسی جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر والے ملک کے خلاف برطانیہ اور جرمنی…

ادامه مطلب

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا ختم ہوتا نہیں سفر غم کا ایک سادہ سی روح ہے جس پر ہو چکا ہے بہت اثر غم…

ادامه مطلب

زندگی ادھاری ہے

زندگی ادھاری ہے اپنی تو تیاری ہے رک بھی تو نہیں سکتے راستوں سے یاری ہے دل پہ تیری دوری کا وار بھی تو کاری…

ادامه مطلب

زخم

زخم عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

روزنِ تمنا سے

روزنِ تمنا سے آج مجھے ایک شخص نے راستہ بتایا ہے ایک نے غلط وقت پر سڑک پار کرنے سے روکا ہے بھرے بازار میں…

ادامه مطلب

روح پہ اب افتاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے

روح پہ اب افتاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے رہ رہ کر جب یاد کوئی آئے تو گبھرا جاتی ہے آنکھ نے اتنے شہر…

ادامه مطلب

رکھا جو نام محمدؐ تو نام بھی اعلیٰ

رکھا جو نام محمدؐ تو نام بھی اعلیٰ خدا نے آپؐ کو بخشا مقام بھی اعلیٰ بس اس لیے ہی کہ بھیجا ہے آپؐ پر…

ادامه مطلب

رتجگا

رتجگا () آنکھ جلتی ہے مری نیند میں بھی فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

راتاں تے اکھّیں

راتاں تے اکھّیں رات گزاری خاباں دی کنڈیاری دے وِچ نیندر ہوئی پَروُن اکھ کھولاں تے کھول نا سکّاں پِپڑیں جمیا خون فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

رات کی راکھ میں ہم انگلیاں پھیریں تو ستارے مل جائیں

رات کی راکھ میں ہم انگلیاں پھیریں تو ستارے مل جائیں کسی اوقات کے بے پایاں تصرف میں ہے پر نور دیار اس طرح چاند…

ادامه مطلب

رات شعلوں میں گھرے

رات شعلوں میں گھرے تیرا پتہ پوچھتے ہم جلتے رہے جستجو آگ تھی بھڑکی ہوئی شریانوں میں اپنے انگاروں پہ ہم چلتے رہے چلتے رہے…

ادامه مطلب

رات انوکھے خواب آئے ہیں شہر کے مجھ کو

رات انوکھے خواب آئے ہیں شہر کے مجھ کو خون آلود اور کٹا، پھٹا اک ویرانہ تم تو اپنے پاؤں سلامت لے آئے ہو لیکن…

ادامه مطلب

دیواریں سب جان گئی ہیں

دیواریں سب جان گئی ہیں دیواریں سب جان گئی ہیں موری پریت کا حال دیواریں جاسوس کہیں کی اک نمبر کی نٹ کھٹ کھچری تنہائی…

ادامه مطلب

دیر نہ کرنا

دیر نہ کرنا فرحت اتنی مدت بعد تو گھر آیا ہے اس کے پیروں کے چھالوں کی کچھ نہ پوچھو ہاتھوں کے زخموں کی بات…

ادامه مطلب

دو اور دو چار

دو اور دو چار جس طرح دن راتوں کے اندر ہوتے ہیں اور باتیں دنوں کے اندر اسی طرح اداسیاں خوشیوں میں اور ڈر بہادری…

ادامه مطلب

دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی

دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی ہر پل چھوڑ کے جائیں یہاں پر کوئی نہ کوئی نشانی سکھ کی سانجھ سبھی کو بھائے دکھ…

ادامه مطلب

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا اسی طرح سے کوئی کام راز ہونا تھا غموں کی بات ہے ماہ و برس کی بات…

ادامه مطلب

دل گزیدہ

دل گزیدہ جس طرح حد سے زیادہ درد اکثر خود دوا بن کے پلٹتا ہے اداسی حیلہ بنتی جا رہی ہے تیز نوکیلا کھٹکتا دن…

ادامه مطلب

دلِ غمزدہ

دلِ غمزدہ دل غمزدہ کسی خود فریبی کی آڑ میں بھلا کب تلک شبِ غم سے بھاگو گے دور، موسیٰ کے طور تک وہ جو…

ادامه مطلب

دل بھی آوارہ نظر آوارہ

دل بھی آوارہ نظر آوارہ کٹ گیا سارا سفر آوارہ زندگی بھٹکا ہوا جنگل ہے راہ بے چین شجر آوارہ روح کی کھڑکی سے ہم…

ادامه مطلب

دکھ دریا

دکھ دریا دل دنیا دکھ دریا لوگو لہر لہر بے تاب موج موج ان گنت جدائی ساحل ساحل خواب اک دریا پھر پیاسا دریا عجب…

ادامه مطلب

دسمبر

دسمبر خود سے بچھڑے ہوئے اک اور برس بیت گیا فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

درد کی سلطنت کا تاج ملا

درد کی سلطنت کا تاج ملا بے قراری کا تخت و تاج ملا وقت اک شعبدہ سا ہے اور بس کل ملا ہے کبھی نہ…

ادامه مطلب

درد دریا کی طرح جاری ہے

درد دریا کی طرح جاری ہے رات پتھر کی طرح بھاری ہے آج اگر ہم ہیں مصیبت میں تو کیا اپنی اپنی مری جاں باری…

ادامه مطلب

دامن پھیل نہ جائے

دامن پھیل نہ جائے چاہے کوئی پھول بھرے یا بھر دے اس میں خار ہے دامن کی ہار دامن پھیل نہ جائے دامن کی مجبوری…

ادامه مطلب

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو ساجن دل کی بات ادھوری چھوڑ گئے ہو تم تو خود تھے پیاس بجھانے والے بادل تم کیوں…

ادامه مطلب

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے کتنے مہتاب ہیں اور سورج ہے اک جہاں گھوم رہا ہے کب سے تارے بے تاب ہیں اور…

ادامه مطلب

خلاؤں میں ستارے جاگتے ہیں

خلاؤں میں ستارے جاگتے ہیں زمیں پر دکھ ہمارے جاگتے ہیں کریدو نا ہماری راکھ لوگو ابھی غم کے شرارے جاگتے ہیں مقدر کس طرح…

ادامه مطلب