لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں اب بھی ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…

ادامه مطلب

گوری گجرے باندھ کے نکلی

گوری گجرے باندھ کے نکلی پھولوں کے ہاتھوں میں ڈالے شاخوں جیسے ہاتھ گوری گجرے باندھ کے نکلی بادصبا کے ساتھ شرمائی شرمائی سڑکیں بل…

ادامه مطلب

گھٹن

گھٹن کسی جھکی ہوئی شاخ کو پکڑ کے درخت سے نوچ لوں جہاں جہاں ننھی منی چیونٹیاں رزق تلاش کرتی پھرتی ہیں کیا وہاں وہاں…

ادامه مطلب

گلا آنسوؤں سے بھر گیا

گلا آنسوؤں سے بھر گیا کبھی بھی کہہ نہ پاتا ایک جھجھک ایک ضد ایک انا آڑے آجاتی شاید اس بچے کا احساس جس کے…

ادامه مطلب

گردشِ کوئے ملامت نہیں دیکھی جاتی

گردشِ کوئے ملامت نہیں دیکھی جاتی بدنصیبی کی امامت نہیں دیکھی جاتی میری سچائی سے گھبرائی ہوئی ہے دنیا شہر سے میری کرامت نہیں دیکھی…

ادامه مطلب

کیسی چمک بسی آنکھوں میں

کیسی چمک بسی آنکھوں میں چھین کے لے گئی بینائی فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

کیسی باتیں کر جاتے ہو

کیسی باتیں کر جاتے ہو دل زخموں سے بھر جاتے ہو فرحت جی یہ کیسا ڈر ہے اپنے آپ سے ڈر جاتے ہو فرحت عباس…

ادامه مطلب

کیا ایک ہی دل بوجھ اٹھانے کے لیے ہے

کیا ایک ہی دل بوجھ اٹھانے کے لیے ہے کیا درد فقط میرے گھرانے کے لیے ہے میرا تو بہانہ ہیں یہ سب لشکری ورنہ…

ادامه مطلب

کوئی دھڑکنوں کو بھی لے اڑا

کوئی دھڑکنوں کو بھی لے اڑا مری نبض نبض پہ ہاتھ ہے کسی اور کا مجھے کائنات کی دھڑکنوں میں سنائی دیتی ہیں چاہتیں مرا…

ادامه مطلب

کون ہے؟

کون ہے؟ کون ہے۔۔۔؟ کون ہے جس نے پکارا ہے ہمیں ہم تو دنیا میں اکیلے ہیں بہت فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے…

ادامه مطلب

کہیں سے بھی گزر ممکن نہیں ہے

کہیں سے بھی گزر ممکن نہیں ہے محبت بن سفر ممکن نہیں ہے خدا جیسی ہے کچھ اس میں بھی خوبی وہ آجائے نظر ممکن…

ادامه مطلب

کہاں سے ہو کے گزرے ہو مسافر

کہاں سے ہو کے گزرے ہو مسافر تمہارا نقش پا دل پر نہیں ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

کمال ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا

کمال ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا ہمیں لگا کہ کوئی تیسرا بھی عالم ہے یہ تیرا وصف سہی بات کو چھپا جانا یہ…

ادامه مطلب

کسی کو بھی مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے

کسی کو بھی مجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے گر ماضی کا منصف لایا جا سکتا ہے اس کے احسانات کی بات چلے گی تو دل…

ادامه مطلب

کسمسائی ہے تیری یاد کہیں

کسمسائی ہے تیری یاد کہیں ہجر کی بے کراں خموشی میں فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

کچھ بھی نہیں

کچھ بھی نہیں میں نے کہا کیا میں اچھا ہونے کی بنیاد پر لمحہ بہ لمحہ جلتا مرتا رہوں گا۔۔۔؟ اس نے کہا اچھائی اور…

ادامه مطلب

کبھی یوں کریں

کبھی یوں کریں سنو! کبھی یوں کریں کہ کہیں مل بیٹھ کے کوئی اداس اور سوگوار شام دہرائیں اور بیتنے نہ دیں خود کو بھولی…

ادامه مطلب

کبھی تو بھی تھوڑا سا وقت دے

کبھی تو بھی تھوڑا سا وقت دے مری الجھنوں کو شمار کر مری رائیگانی کی خیر ہے ترا کاروبار تو چل پڑا ترے سوچ سوچ…

ادامه مطلب

کاٹی وہ جو ہجراں میں ریاضت نہیں جاتی

کاٹی وہ جو ہجراں میں ریاضت نہیں جاتی بے چین لب و لہجے کی عادت نہیں جاتی رستوں سے تو میں خود کو چھڑا لایا…

ادامه مطلب

قرب کے بعد

قرب کے بعد بہت کچھ سوچتے ہوئے تم نے پوچھا تھا اور کہا تھا میں تمہیں اپنے دکھ سکھ بتاؤں مجھے تم پہ بہت پیار…

ادامه مطلب

فصلِ نماز دشت میں بونا سکھا دیا

فصلِ نماز دشت میں بونا سکھا دیا کرب و بلا میں شان سے ہونا سکھا دیا صبرِ حسینؑ تو نے بدل دی عبارتیں پتھر کی…

ادامه مطلب

غموں سے یاری تھی ہمت بحال رکھتے تھے

غموں سے یاری تھی ہمت بحال رکھتے تھے ذرا ذرا سی کسک بھی سنبھال رکھتے تھے عجیب طرز کے شدت پسند تھے ہم بھی خوشی…

ادامه مطلب

غریبی

غریبی درد کی بارہ دری دل پرندوں کی طرح اڑتا پھرے شہ نشینوں میں پڑے ہجر کے تنکے کسی ویران نشیمن کے مکیں لگتے ہیں…

ادامه مطلب

عشق کے ساتھ جدائی بھی لگی رہتی ہے

عشق کے ساتھ جدائی بھی لگی رہتی ہے چاند کے ساتھ سمندر بھی سفر کرتا ہے ہم تجھے چاہنے نکلے تو محبت کے سمندر بھی…

ادامه مطلب

عذاب ناک

عذاب ناک ننھے منے کومل اور معصوم الفاظ اب ضرورت پوری نہیں کرتے بوجھ بڑھ گیا ہے اور تشدد کم نہیں ہوا اور باتیں گونگی…

ادامه مطلب

ظلم کی کچھار سے

ظلم کی کچھار سے گریبان میں منہ ڈالے بغیر استحصال، استحصال، استحسال روٹی، روٹی، روٹی کپڑا، کپڑا، کپڑا مکان،مکان، مکان ظلم، ظلم، ظلم انصاف ،…

ادامه مطلب

صنم کچھ بات بھی کرتے

صنم کچھ بات بھی کرتے بہم کچھ بات بھی کرتے اداسی سامنے آتی تو ہم کچھ بات بھی کرتے یہ غم جو اتنے گم سم…

ادامه مطلب

صحرا بھی آباد ہوتے ہیں

صحرا بھی آباد ہوتے ہیں صحرا بھی شہروں کی طرح آباد ہوتے ہیں ویرانی اور بیابانی سے آباد دھوپ اور ریت سے آباد دور دور…

ادامه مطلب

شہر کے لوگوں کے ہاں عرصہ ہوا

شہر کے لوگوں کے ہاں عرصہ ہوا آئینہ ہوتا تھا اک ٹوٹا ہوا آدمی کہ دائرہ ہے عمر کا گھوم پھر کر ہے وہیں پہنچا…

ادامه مطلب

شہرِ امکان سے ڈر لگتا ہے

شہرِ امکان سے ڈر لگتا ہے ہر بیابان سے ڈر لگتا ہے جانے کب کونسا منظر جم جائے چشمِ حیران سے ڈر لگتا ہے قید…

ادامه مطلب

شب اُترتی ہے تو یادیں بھی اتر آتی ہیں

شب اُترتی ہے تو یادیں بھی اتر آتی ہیں جس طرح چڑیاں کہیں دور سے گھر آتی ہیں دن گزرتا ہے تو ہو جاتے ہیں…

ادامه مطلب

شام ڈھلتی ہے، بخت ڈھلتا ہے، دکھ نہیں ڈھلتے

شام ڈھلتی ہے، بخت ڈھلتا ہے، دکھ نہیں ڈھلتے میں محبت کرنے نکلا ایک محبت کے دائرے سے نکلا اور اپنے آپ سے میں اپنے…

ادامه مطلب

سوگواروں کی ضرورت ہے اگر

سوگواروں کی ضرورت ہے اگر آؤ بازار سے لے آتے ہیں ایک میّت ہی تو دفنانا ہے تھوڑے پیسوں میں نپٹ جائے گا گر جنازے…

ادامه مطلب

سوچ سمجھ کر باتیں کرنے والے لوگ

سوچ سمجھ کر باتیں کرنے والے لوگ ڈرے ہوئے ہوتے ہیں شاید اندر سے اندر بھی تو لاکھوں بھول بھلیّاں ہیں کیسے کیسے راہی رستہ…

ادامه مطلب

سمے جیسے گزرتا جا رہا ہے

سمے جیسے گزرتا جا رہا ہے کوئی دل سے اترتا جا رہا ہے مسافر دل تری خاموشیوں میں بہت تنہا ہے ڈرتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

سفر ہے اور سفر بھی کس گلی کا

سفر ہے اور سفر بھی کس گلی کا بسیرا ہے جہاں بس بے کلی کا میں شاعر تھا فقط اور سچاشاعر اُسے دھوکا ہوا لیکن…

ادامه مطلب

سرابی ایک عام سی شئے

سرابی ایک عام سی شئے میں محبت محبت پکارتا اور محبت مجھے اپنے پیچھے پیچھے بھگائے پھرتی گھسیٹتی مارتی دھکے دیتی اور ہنستی اور مجھے…

ادامه مطلب

سب نے پوچھا درخت کیسا ہے

سب نے پوچھا درخت کیسا ہے دیکھ لو دل کا بخت کیسا ہے دیکھنے آئے ہیں نگر والے شیشہء لخت لخت کیسا ہے بے قراری،…

ادامه مطلب

سانوریا

سانوریا سچ سُچّل سُرخاب سنوریا ہاتھ لگے تو میلا ہو گُل گوری گاگریا والی گال سَندُور میں دودھ چاندی بھر بھر چاند چہیتا پائل کو…

ادامه مطلب

سادگی

سادگی امریکی صدر بہت سادہ اور صاف گو ہیں انھوں نے بغیر کسی جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر والے ملک کے خلاف برطانیہ اور جرمنی…

ادامه مطلب

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا

زندگی ہے کوئی بھنور غم کا ختم ہوتا نہیں سفر غم کا ایک سادہ سی روح ہے جس پر ہو چکا ہے بہت اثر غم…

ادامه مطلب

زندگی اضطراب میں کیا کیا

زندگی اضطراب میں کیا کیا ڈھونڈتی ہے سراب میں کیا کیا کوئی بچھڑا ہے کیا کہ ہم اب تک لکھ رہے ہیں کتاب میں کیا…

ادامه مطلب

زخمِ عجیب

زخمِ عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

سائیں سائیں کُوک محبت

سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک اکلاپے کی مار نرالی جیون نیلو نیل اٹک اٹک کر آہیں نکلیں سینے اندر…

ادامه مطلب

ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا

ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا اس راہِ اعتبار میں سب کچھ گنوا دیا انداز داستان گوئی تھا یا کرب تھا جس کو بھی…

ادامه مطلب

زوال

زوال زمانہ کس جگہ پہنچا ہوا ہے ہم کہاں تک آسکے ہیں نیم رفتاری کے عالم میں یہ جیون ادھ کٹے رستوں کا دریا بہہ…

ادامه مطلب

زندگی کے اجاڑ رستوں پر

زندگی کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا…

ادامه مطلب

زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا

زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا عجب لٹا کہ غریب الدیار بھی نہ رہا ترا خیال بھی اب دھوپ کا حواری ہے یہ…

ادامه مطلب

ریت پہ زندگی

ریت پہ زندگی سرِ شام، شام کی گود میں تری یاد ہے سرِ ہجر درد کے ہاتھ میں مری روح ہے تجھے لکھ کے بھیج…

ادامه مطلب

روز مشکل نئی آ پڑتی ہے سر پر یارو

روز مشکل نئی آ پڑتی ہے سر پر یارو روز آ جاتے ہیں معمول پہ حالات مرے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…

ادامه مطلب