رات میں اتنا کھو چکا ہوں میں

رات میں اتنا کھو چکا ہوں میں ایسا لگتا ہے سو چکا ہوں میں پہلے ثابت تو کر لوں میں اس کو پھر کہوں گا…

ادامه مطلب

رات جس خواب کے سائے تلے سوئے تھے تمہارا تو نہ تھا

رات جس خواب کے سائے تلے سوئے تھے تمہارا تو نہ تھا غم کی مہمیز ہمیں خواب کے پندار میں لے جاتی ہوئی کہتی ہے…

ادامه مطلب

رات آنکھوں کی طرح بھیگ چلی

رات آنکھوں کی طرح بھیگ چلی رات آنکھوں کی طرح بھیگ چلی دل کے ساحل پہ سر شام ترا غم رویا لے گئی بھر کے…

ادامه مطلب

دیواریں سب جان گئی ہیں

دیواریں سب جان گئی ہیں دیواریں سب جان گئی ہیں موری پریت کا حال دیواریں جاسوس کہیں کی اک نمبر کی نٹ کھٹ کھچری تنہائی…

ادامه مطلب

دیر نہ کرنا

دیر نہ کرنا فرحت اتنی مدت بعد تو گھر آیا ہے اس کے پیروں کے چھالوں کی کچھ نہ پوچھو ہاتھوں کے زخموں کی بات…

ادامه مطلب

دو اور دو چار

دو اور دو چار جس طرح دن راتوں کے اندر ہوتے ہیں اور باتیں دنوں کے اندر اسی طرح اداسیاں خوشیوں میں اور ڈر بہادری…

ادامه مطلب

دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی

دنیا ایک کہانی مورکھ دنیا ایک کہانی ہر پل چھوڑ کے جائیں یہاں پر کوئی نہ کوئی نشانی سکھ کی سانجھ سبھی کو بھائے دکھ…

ادامه مطلب

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا

دل و نظر کو بہانہ طراز ہونا تھا اسی طرح سے کوئی کام راز ہونا تھا غموں کی بات ہے ماہ و برس کی بات…

ادامه مطلب

دل گزیدہ

دل گزیدہ جس طرح حد سے زیادہ درد اکثر خود دوا بن کے پلٹتا ہے اداسی حیلہ بنتی جا رہی ہے تیز نوکیلا کھٹکتا دن…

ادامه مطلب

دلِ غمزدہ

دلِ غمزدہ دل غمزدہ کسی خود فریبی کی آڑ میں بھلا کب تلک شبِ غم سے بھاگو گے دور، موسیٰ کے طور تک وہ جو…

ادامه مطلب

دل بھی آوارہ نظر آوارہ

دل بھی آوارہ نظر آوارہ کٹ گیا سارا سفر آوارہ زندگی بھٹکا ہوا جنگل ہے راہ بے چین شجر آوارہ روح کی کھڑکی سے ہم…

ادامه مطلب

دکھ دریا

دکھ دریا دل دنیا دکھ دریا لوگو لہر لہر بے تاب موج موج ان گنت جدائی ساحل ساحل خواب اک دریا پھر پیاسا دریا عجب…

ادامه مطلب

دسمبر

دسمبر خود سے بچھڑے ہوئے اک اور برس بیت گیا فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

درد کی سلطنت کا تاج ملا

درد کی سلطنت کا تاج ملا بے قراری کا تخت و تاج ملا وقت اک شعبدہ سا ہے اور بس کل ملا ہے کبھی نہ…

ادامه مطلب

درد دریا کی طرح جاری ہے

درد دریا کی طرح جاری ہے رات پتھر کی طرح بھاری ہے آج اگر ہم ہیں مصیبت میں تو کیا اپنی اپنی مری جاں باری…

ادامه مطلب

دامن پھیل نہ جائے

دامن پھیل نہ جائے چاہے کوئی پھول بھرے یا بھر دے اس میں خار ہے دامن کی ہار دامن پھیل نہ جائے دامن کی مجبوری…

ادامه مطلب

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو

خوشیوں کی بارات ادھوری چھوڑ گئے ہو ساجن دل کی بات ادھوری چھوڑ گئے ہو تم تو خود تھے پیاس بجھانے والے بادل تم کیوں…

ادامه مطلب

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے

خواہش و خواب ہیں اور سورج ہے کتنے مہتاب ہیں اور سورج ہے اک جہاں گھوم رہا ہے کب سے تارے بے تاب ہیں اور…

ادامه مطلب

خلاؤں میں ستارے جاگتے ہیں

خلاؤں میں ستارے جاگتے ہیں زمیں پر دکھ ہمارے جاگتے ہیں کریدو نا ہماری راکھ لوگو ابھی غم کے شرارے جاگتے ہیں مقدر کس طرح…

ادامه مطلب

خاموشی۔۔۔

خاموشی۔۔۔ پھر وہی خاموشی۔۔۔ خاموشی اور بین۔۔۔ اور ورم آلود پپوٹے اور بھاری پن دکھ کی بھی جڑیں ہوتی ہیں اندر ہی اندر پھیلتی چلی…

ادامه مطلب

حقیقت

حقیقت خواب کہو اے رنگوں کی تہوں میں چھپے ہوئے اور خود ساختہ تاثرات سے سجے سجائے چہروں کے درمیان کیسے ہو بینائیاں قابل اعتبار…

ادامه مطلب

چودھویں رات کا چاند

چودھویں رات کا چاند بالکنی میں آن اترا ہے چودھویں رات کا چاند من ہی من میں شور مچائے تیری بات کا چاند کبھی بھی…

ادامه مطلب

چپ نہ رہو بے چین مسافر

چپ نہ رہو بے چین مسافر بیت چلی ہے رین مسافر اور نہیں تو دل کے بارے کچھ تو کہیں گے نین مسافر جنگل میں…

ادامه مطلب

چاند کو چھونے نکلی

چاند کو چھونے نکلی چاند کو چھونے نکلی پاگل سرد ہوا دل سے نکلا خوشبو بن کر ڈھولا پیار ترا راتوں کے سنگ کھیلی ہے…

ادامه مطلب

جیسے ہی پاس آیا مہینہ رسولؐ کا

جیسے ہی پاس آیا مہینہ رسولؐ کا آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ رسولؐ کا ہے گرد میرے آقاؐ کی خاکِ شفائے پاک چشمہ ہے…

ادامه مطلب

جو چاہا سو وہی ہوا انکار میں گم

جو چاہا سو وہی ہوا انکار میں گم گردن گردن ہم قسمت کے وار میں گم اپنا کیا ہے جب بھی کچھ گھبرائے ہیں گھر…

ادامه مطلب

جنہیں روشنی کی طلب تھی دھوپ میں چل دئیے

جنہیں روشنی کی طلب تھی دھوپ میں چل دئیے جنہیں سیاہ شب میں قرار تھا وہیں رک گئے تجھے پھر پلٹ کے وفا کے زخموں…

ادامه مطلب

جسم لہرا کے خواب میں آیا

جسم لہرا کے خواب میں آیا کوئی اٹھلا کے خواب میں آیا اپنے اجلے بدن کی خوشبو کو خوب مہکا کے خواب میں آیا اس…

ادامه مطلب

جرم ضعیفی

جرم ضعیفی یہاں اب جہاں جہاں بیچارگی دیکھی جاتی ہے وہیں اس کے ہونٹ سی دیے جاتے ہیں اور بازو کاٹ ڈالے جاتے ہیں اور…

ادامه مطلب

جب نگاہوں میں مدینہ آیا

جب نگاہوں میں مدینہ آیا زندگانی کا قرینہ آیا اُسؐ نے تقوے کو فضیلت دی تو میرے جیسوں کو بھی جینا آیا دیکھ کر اُنؐ…

ادامه مطلب

جب ترا راہگزر یاد آیا

جب ترا راہگزر یاد آیا اک قیامت کا سفر یاد آیا چپ کہیں دور لیے جاتی ہے تیری آنکھوں کا اثر یاد آیا ہم کہ…

ادامه مطلب

جا کے میں تیرے ساتھ لے آؤں

جا کے میں تیرے ساتھ لے آؤں وصل کی چاند رات لے آؤں بیٹھ جاؤں کسی دوارے پر مانگ کر تیرا ہاتھ لے آؤں کتنی…

ادامه مطلب

تیری خاطر ملال کون کرے

تیری خاطر ملال کون کرے اپنا جینا محال کون کرے اتنی مصروفیت ہے دنیا کو تیرا میرا خیال کون کرے جم گیا ہے رگوں میں…

ادامه مطلب

تو نے دوراہا کہا

تو نے دوراہا کہا تو نے دوراہا کہا کر لیا مجھ کو بھی شامل اس میں میں تری راہ کا پتھر بھی نہیں ہوں کہ…

ادامه مطلب

اب خدا کا نہیں کچھ لوگوں کا ڈر رکھا ہے

اب خدا کا نہیں کچھ لوگوں کا ڈر رکھا ہے قوم کو چند مسلمانوں نے دَھر رکھا ہے میری سچائی کسی وقت نہ آلے اُس…

ادامه مطلب

تُو کیا جانے

تُو کیا جانے تُو کیا جانے نئی رتوں نے کیسے کیسے نقشے بدلے کیسے کیسے چال چلن تبدیل کیے تُو کیا جانے بھولپنے میں اٹھنے…

ادامه مطلب

تنہائی کی شب یوں دل بیمار سے گزری

تنہائی کی شب یوں دل بیمار سے گزری جیسے کوئی آواز سی دیوار سے گزری میں صبر کا اک کوہِ تجلی ہوا ثابت اس روز…

ادامه مطلب

تمہارے نام

تمہارے نام جو ہم نے دل کے آنگن میں تمہارے نام کا پودا لگایا ہے شجر بننے سے پہلے چھاؤں دینے لگ گیا ہے یہ…

ادامه مطلب

تمہارا دھیان باقی رہ گیا ہے

تمہارا دھیان باقی رہ گیا ہے یہی سامان باقی رہ گیا ہے دعا کی آخری حد پر کھڑا ہوں درِ بے جان باقی رہ گیا…

ادامه مطلب

تم نے دیکھا ہے مجھے

تم نے دیکھا ہے مجھے تم نے مرجھائے ہوئے پھول کبھی دیکھے ہیں؟ دل کی قبروں پہ پڑے ہجر کی لاش کی آنکھوں پہ دھرے…

ادامه مطلب

تم تو کوئی مہمان ہو

تم تو کوئی مہمان ہو مجھے معلوم ہے تم تو کوئی مہمان ہو جس نے ذرا کچھ دن ٹھہر کو لوٹ جانا ہے مگر یہ…

ادامه مطلب

تعلق کو بگڑنا آگیا ہے

تعلق کو بگڑنا آگیا ہے نگاہوں کو بچھڑنا آگیا ہے کسی دشمن کو ایسی کیا پڑی ہے نگر کو خود اجڑنا آگیا ہے زمانے کی…

ادامه مطلب

ترے لیے ہی تو آنکھیں بچائے پھرتا ہوں

ترے لیے ہی تو آنکھیں بچائے پھرتا ہوں وگرنہ آتا ہے جو کچھ نظر، نظر نہ رہے جبین ڈھانپ لی اکثر یہ سوچ کر ہم…

ادامه مطلب

ترا رنگ ہے مرے چارسو

ترا رنگ ہے مرے چارسو ابھی جھنگ ہے مرے چار سو مجھے لگ رہا ہے جہان میں کوئی جنگ ہے مرے چار سو کہیں بیٹھنے…

ادامه مطلب

تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں

تپش سے بچ کے گھٹاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں گئے ہوؤں کی صداؤں میں بیٹھ جاتے ہیں ہم ارد گرد کے موسم سے جب بھی…

ادامه مطلب

پیار کے سمندر میں

پیار کے سمندر میں بھید بھید رہتا ہے پیار کے سمندر میں ہر اترنے والے کو کشیاں نہیں ملتیں دور دور تک جاناں دھوپ کی…

ادامه مطلب

پھر کیا کوئی خوشی سے یا ڈر سے نکل پڑے

پھر کیا کوئی خوشی سے یا ڈر سے نکل پڑے پنچھی جب اپنے آپ شجر سے نکل پڑے میں نے کہا کہ میرا تو دشمن…

ادامه مطلب

پریت بھی کوئی پہلی تو نہیں

پریت بھی کوئی پہلی تو نہیں اور مری ذات سے کھیلی تو نہیں مجھ کو شک رہتا ہے اکثر کہ کہیں زندگی دکھ کی سہیلی…

ادامه مطلب

پتھر تلے سانس

پتھر تلے سانس رائیگاں پل یہاں کس قدر بوجھ ہیں سر اٹھے تو کہوں تھرتھراتے ہیں معصوم جذبوں کے دیوار و در کرب ہلتا نہیں…

ادامه مطلب

بے وسّی

بے وسّی تیرے مگروں میں جس رات نُوں اپنے تھکّے ہوئے موڈھیاں تے چا کے گوڈیاں بھار پھِردا وَدَاں مینوں تیری اَن ڈِٹھّی جھُگی اَل…

ادامه مطلب