تمہاری ذات کے ہجے

تمہاری ذات کے ہجے تمہاری ذات کے ہجے ہماری انگلیوں سے ہی نہیں جاتے کسی کا نام لکھنا ہو تمہارا نام لکھتے ہیں کسی کی…

ادامه مطلب

تم، خشک سالی، ساون اور رنگ

تم، خشک سالی، ساون اور رنگ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دریاؤں میں بھی پانی نہیں آتا کبھی ایسا بھی لگتا ہے کہ آنکھوں…

ادامه مطلب

تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا

تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا اچھا لگتا ہوں اضطراب میں کیا ایک صحرا جھلس رہا تھا جہاں دل پہ بیتی ترے سراب میں…

ادامه مطلب

تلخی

تلخی آنکھیں تلخیوں سے بھری ہوئی پیالیاں ہیں دل کوئی دکھا ہوا زخم آتی جاتی ہوئی سانس دل کو چھیل کر گزرتی ہے پیالیاں اور…

ادامه مطلب

تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے

تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے جلے جو خون تو آنکھیں بھی جلنے لگتی ہیں میں چل تو دوں تری یادوں کے…

ادامه مطلب

تری بھول ہے

تری بھول ہے بڑی دور دور تلک فضاؤں میں دھول ہے مرے بد نصیب سنبھل کے آ تری بھول ہے کہ یہ راستے ترے پاؤں…

ادامه مطلب

تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا

تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے، ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا ہوں لبِ سڑک کوئی قافلہ ترا رازدار نہیں ملا کبھی…

ادامه مطلب

پیپل

پیپل تم بھی تو کوئی پیل کے درخت ہو اور میرے دل کی دیوار میں اُگ آئے ہو کئی پھٹی دیوار اور وریدیں اور ان…

ادامه مطلب

پہلے تو نسب لائیں مری جد سے زیادہ

پہلے تو نسب لائیں مری جد سے زیادہ جو خود کو سمجھتے ہیں مرے قد سے زیادہ اونچا بھی ہے ، سچا بھی ھے ،…

ادامه مطلب

پُشت پہ بندھے ہاتھ

پُشت پہ بندھے ہاتھ ہم اکڑی ہوئی گردنوں اور تنے ہوئے سینوں والے کبھی اپنی آنکھوں سے ٹپکتی ہوئی رعونت کم نہیں ہونے دیتے ہم…

ادامه مطلب

پرانے زخم

پرانے زخم نئے زخموں کی نسبت پرانے زخم زیادہ قیمتی ہوتے ہیں اگر محبت میں لگے ہوں نوادرات اور آثار قدیمہ کی طرح تم نے…

ادامه مطلب

بیڈ روم

بیڈ روم بلا جواز رفاقت اور بے تعلق قربت در و دیوار میں چنی ہوئی روح تمہارے ہجر کا بدل نہیں ہو سکتی اور بستر…

ادامه مطلب

بے کنار

بے کنار عشق سمندر ساحل کیسا کوئی آر نہ پار چاروں سمت بھنور اٹھلائیں بن بن درد کے مور لہریں اونچا نیچا کھیلیں کشتی بے…

ادامه مطلب

بے سرو ساماں

بے سرو ساماں بربادی آئے تو مزا بھی آئے ہمارے پاس آخری بربادی سے پہلے تک کے لیے کچھ ہے ہی نہیں تو خوف کیسا…

ادامه مطلب

بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا

بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا سوچا تو بچھڑنے کا سبب کچھ بھی نہیں تھا اس بخت میں اب لاکھ زمانہ تجھے…

ادامه مطلب

بول سہیلی کس نے دل بے چین کیا

بول سہیلی کس نے دل بے چین کیا ہجر نے اندر دور کہیں پر بین کیا بول سہیلی کس نے پلکیں لرزائی ہیں اک آنسو…

ادامه مطلب

بھٹی

بھٹی جانے کیا کچھ جلتا ہو گا سینے میں اتنا تلخ دھواں تھا آنکھیں خون ہوئیں فرحت عباس شاہ (کتاب – خیال سور ہے ہو…

ادامه مطلب

بنام عشق وغیرہ وکیل کوئی نہیں

بنام عشق وغیرہ وکیل کوئی نہیں عدالتوں میں کھڑے ہیں اپیل کوئی نہیں سبھی کی آنکھوں میں دل ہے، دعا نہیں کوئی سبھی کے ہونٹوں…

ادامه مطلب

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مری

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مری تم جو گئے تو ٹوٹ کے بکھری کئی اطراف میں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے

بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے ہم کو تو ہر جانے والی بات رلا دیتی ہے ویسے تو ہم دل کے…

ادامه مطلب

بالڑے بُڈھڑے

بالڑے بُڈھڑے سانوں تھاں نہ لبھّے کوئی وے اَج سانوں تھاں نہ لبھّے کوئی اسیں کالیاں نیل اخباراں پڑھ پڑھ اکھیوں انھّے ہوگئے ساڈے مُڑوی…

ادامه مطلب

بارشوں کی ترنگ کیا کرتے

بارشوں کی ترنگ کیا کرتے بے وفاؤں کے سنگ کیا کرتے اس لیے خود کو کر دیا آزاد بے سہاروں سے جنگ کیا کرتے وہ…

ادامه مطلب

آئے تھے بہت آگ کے دریا سے گزرنے

آئے تھے بہت آگ کے دریا سے گزرنے اس دن سے کئی شہر کنارے پہ ہیں آباد ہم تیرے لیے خون کے دریا سے گزر…

ادامه مطلب

ایک طویل رات

ایک طویل رات اور ایک طویل دکھ اور ایک طویل خاموشی اور ایک طویل ویرانی اور ایک طویل جدائی ایک ہی بات ہے ایک طویل…

ادامه مطلب

ایک جنگل سے دوسرے جنگل تک

ایک جنگل سے دوسرے جنگل تک شہر چھوڑنے سے کیا ہوتا ہے نہ خوف پیچھا چھوڑتے ہیں اور نہ بدنصیبی نہ یادیں، نہ فریادیں اور…

ادامه مطلب

ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں

ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں ہم بھی تیری یاد سہارے سو جاتے ہیں اے دل رات بھی بیت چلی ہے نیند بھی…

ادامه مطلب

اے محبت اے مری راہِ حیات

اے محبت اے مری راہِ حیات اے محبت اے مری راہِ حیات کھینچ لو واپس مجھے ان بے حس و پتھر قبیلہ راستوں سے کھینچ…

ادامه مطلب

اے حسنِ گم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا

اے حسنِ گم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا کہاں ہو تم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

آوارگی

آوارگی شب و روز میں نے سوچا تمہیں دل لکھ بھیجوں کبھی سوچا بے چینی تمہیں یاد تو ہوگا میں کتنا ٹھکرایا ہوا ہوں لیکن…

ادامه مطلب

انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر

انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر ہم سینہ سپر منتظرِ وقتِ جدل تھے کہنے کو تو اک عالمِ احساس ہے اندر ممکن ہے…

ادامه مطلب

آنکھ کی بھول بھلیوں میں کہیں

آنکھ کی بھول بھلیوں میں کہیں جس قدر رنگ تھے محصور ہوئے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

اندھے کالے سورج کی پیشانی پر

اندھے کالے سورج کی پیشانی پر تیرا ماتھا جا چمکا ویرانی پر فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

امریکہ مائی فرینڈ

امریکہ مائی فرینڈ امریکہ! میرے دوست تمہیں معلوم ہے زندگی دن بدن بیک وقت آگ اور برف کی طرف بڑھ رہی ہے آگ سے بنے…

ادامه مطلب

اگرچہ لاکھ جتن سے نکال لایا تھا

اگرچہ لاکھ جتن سے نکال لایا تھا میں اپنا آپ تھکن سے نکال لایا تھا اسے خبر تھی کہ کس طرح روح کھینچتے ہیں وہ…

ادامه مطلب

آکسیجن ہو گھر میں کم شاید

آکسیجن ہو گھر میں کم شاید ڈوب جائے ہمارا دَم شاید اس لیے اس کو کچھ بتاتا نہیں آنکھ ہو جائے اس کی نم شاید…

ادامه مطلب

اک دیوانہ آتے جاتے لوگوں میں

اک دیوانہ آتے جاتے لوگوں میں مدت سے بس اپنے آپ کو ڈھونڈ رہا ہے تمہیں ملوں تو دیر گئے تک تم سے تیری بات…

ادامه مطلب

اک اعتراض ہے مجھ پر زمانے والوں کا

اک اعتراض ہے مجھ پر زمانے والوں کا میں اپنا آپ انہیں سونپ کیوں نہیں دیتا فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

اسے میں نے بھلا ڈالا

اسے میں نے بھلا ڈالا اسے میں نے بھلا ڈالا نئے دن کی توجہ میں نئی ٹھوکر کے صدمے سے نئی خواہش کی چوکھٹ پر…

ادامه مطلب

آسماں جھیل کے پیالے سے مجھے دیکھتا ہے

آسماں جھیل کے پیالے سے مجھے دیکھتا ہے اور کبھی چاند کے ہالے سے مجھے دیکھتا ہے ہر کوئی اپنے طریقے سے مجھے سوچتا ہے…

ادامه مطلب

اس نے پوچھا تم مجھے کتنا یاد کرتے ہو

اس نے پوچھا تم مجھے کتنا یاد کرتے ہو اس نے ایک بار مجھ سے پوچھا کہ بتاؤ مجھے کتنا یاد کرتے ہو میں نے…

ادامه مطلب

اس کی آنکھوں میں کوئی آنسو ہنسا

اس کی آنکھوں میں کوئی آنسو ہنسا رات کے دامن میں اک جگنو ہنسا تیرے رونے سے زمانے رو پڑے ہنس پڑا سارا جہاں جب…

ادامه مطلب

اس سے پہلے کہ اثر ہی جائے

اس سے پہلے کہ اثر ہی جائے رات سے کہہ دو گزر ہی جائے یہ بھی ممکن ہے کہ اس بار مرا تیری امید میں…

ادامه مطلب

آزمائش کے نہاں خانوں میں

آزمائش کے نہاں خانوں میں اپنے اعزاز کی تسکین بھی پوشیدہ ہے فطرت کون و مکاں سود و زیاں کی پابند آزمائش کی حدیں ختم…

ادامه مطلب

آدھی خوشیاں

آدھی خوشیاں تم نے مجھے کہا تھا تم میرے دوست ہو پکے اور مخلص دوست لیکن تم اور بھی بہت سارے لوگوں کے دوست تھے…

ادامه مطلب

اداس شامیں، اُجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا

اداس شامیں، اُجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں…

ادامه مطلب

اختلال

اختلال ہم گئے سال عجب ڈھنگ کے لمحوں میں رہے ہم نے دیکھا کہ خوشی روتی ہے اور اس آبِ چمکدار کے پاس دکھ ہنسے…

ادامه مطلب

آج کل اپنی زندگانی کا

آج کل اپنی زندگانی کا حال بھی سرد رات جیسا ہے ایک چپ ہے پڑوس میں رہتی ایک ویرانہ گھر کے اندر ہے دوسروں سے…

ادامه مطلب

اُترا ہے قحط روح پہ یوں بھی کبھی کبھی

اُترا ہے قحط روح پہ یوں بھی کبھی کبھی اک عالمِ خیال کہ ویران ہو گیا کنجِ قفس میں جسموں کے لاشے لیے ہوئے خوش ہیں…

ادامه مطلب

اپنی خاطر ہی بنے ہیں تالے

اپنی خاطر ہی بنے ہیں تالے عمر بھر ساتھ چلے ہیں تالے ہم عجب قیدی ہیں فرحت جن کے آنسوؤں پر بھی لگے ہیں تالے…

ادامه مطلب

اپنا اپنا وقت

اپنا اپنا وقت شیلف میں رکھی ہوئی کتابوں کی طرح ٹرالی پر سجے ہوئے ٹی وی کی طرح اور دیوار پر ٹنگی ہوئی تصویروں کی…

ادامه مطلب