مرے حواس میں آ کر مجھے سجھائی دے

مرے حواس میں آ کر مجھے سجھائی دے میں سامنے ہوں تو تُو بھی کہیں دکھائی دے تمام حسن خدائی کا مل کے بولے تو…

ادامه مطلب

مرا شام سلونا شاہ پیا

مرا شام سلونا شاہ پیا کبھی جڑوں میں زہر اتار لیا کبھی لبوں کے پیچھے مار لیا اس ڈر سے کہ درد کی شدت میں…

ادامه مطلب

مخالفت کا نہیں سلسلہ ادب کا ہے

مخالفت کا نہیں سلسلہ ادب کا ہے یہ بات طے ہے کہ میرا حسینؑ سب کا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

محبت میں نہ جانے فاصلوں کی ریت کیسی ہے

محبت میں نہ جانے فاصلوں کی ریت کیسی ہے کہیں الفاظ کے انبار ہیں، پر لکھ نہیں سکتے کہیں جذبوں کی یورش ہے مگر کچھ…

ادامه مطلب

محبت کا شجر مہنگا پڑا ہے

محبت کا شجر مہنگا پڑا ہے ہمیں اک اک ثمر مہنگا پڑا ہے کہانی ایک شاعر کی ہے لوگو ! جسے دل کا سفر مہنگا…

ادامه مطلب

محاذ

محاذ سانس سائرن کی طرح بجنے لگی ہے دھڑکن دھمکتی ہے جنگی علاقہ دل کی پچھلی جانب اور باقی سر کی اگلی طرف اپنے اپنے…

ادامه مطلب

مجھے دو پرندے پسند ہیں

مجھے دو پرندے پسند ہیں مجھے مل گیا مجھے مل گیا تو کہاں تھا شہر سراب میں کسی خواب میں بھی نہیں تھا میرے نصاب…

ادامه مطلب

مجھ میں اک شام سی اتارتی ہے

مجھ میں اک شام سی اتارتی ہے تیری خاموشی مجھ کو مارتی ہے صرف آواز اور لفظ نہیں میری چپ بھی تجھے پکارتی ہے کیسے…

ادامه مطلب

مٹی

مٹی ہیر کی سر زمین پر تم جیسی لڑکیاں بھی جنم لیتی ہیں زمانے کو معلوم نہیں ورنہ لوگ منتیں ماننا، چلّے باندھنا اور چڑھاوے…

ادامه مطلب

لوگوں سے تغافل پہ تو ماتم ہوا معمول

لوگوں سے تغافل پہ تو ماتم ہوا معمول اور میری تباہی پہ بھی آنکھیں نہیں بھیگیں شاید تو کبھی پیاسا مری سمت پلٹ آئے آنکھوں…

ادامه مطلب

لکیریں

لکیریں کملائے ہوئے دکھو ں کی لکیر زیادہ گہری ہوتی ہے کملائی ہوئی خوشیوں کی لکیر کے برعکس میرے دل پر دھندلائی ہوئی لکیریں بہت…

ادامه مطلب

لا سائبان

لا سائبان مسلسل پچھلے خواب میں تمہارے رنگ کے کپڑوں والے ایک سہارے کے ساتھ جس بکھری ہوئی بستی میں مجھے کسی گھر کی تلاش…

ادامه مطلب

گھر

گھر ہوا نے آج بھی مجھ سے شکایت کی گھٹن سے کیوں نہیں لڑتے مہرباں زود رنج و بے خبر آوارگی سے کیوں نہیں کہتے…

ادامه مطلب

گمان آباد

گمان آباد آج تک تم نے لکھا ہے شاید کوئی کسی کو یاد کرتا ہے ’’شاید‘‘ مجھے اچھا لگا ہے جیسے ایمان کی کوئی منزل…

ادامه مطلب

گرفت فنا

گرفت فنا دنیائے عشق دمشک میں جو جو تھا زیر آتش دلدوز لے گئی وحشت تمام عالم پر سوز لے گئی بس اک عجب تصور…

ادامه مطلب

کیوں لا دِتّی اُو ڈِھل

کیوں لا دِتّی اُو ڈِھل ساڈا سُولاں دے وچ دل اِنج چُبھّے خالی راہ جِویں اکھّیں دے وِچ کِل سانوں پَچھّو‘تا، نہ دَس ساڈے زخماں…

ادامه مطلب

روشنی کی ایک قسم

روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…

ادامه مطلب

کیا تم اسے بھول گئے

کیا تم اسے بھول گئے وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس…

ادامه مطلب

کوئی کس لیے ہے یہ کوئی بھی نہیں جانتا

کوئی کس لیے ہے یہ کوئی بھی نہیں جانتا سبھی اپنے ہونے کے شوروغل میں ہیں مبتلا وہ جو شام آ کے گری تھی درد…

ادامه مطلب

کوئی آرزو ہے اداس سی

کوئی آرزو ہے اداس سی مرے دل کے زرد کواڑ میں میں خود اپنے دیس میں ہوں مگر مجھے اپنے آپ کی فکر ہے تجھے…

ادامه مطلب

کُو بہ کُو انتظار چھوڑ گیا

کُو بہ کُو انتظار چھوڑ گیا بستیاں بے قرار چھوڑ گیا میرے سینے کے سرد صحرا میں کوئی خالی مزار چھوڑ گیا لمحے لمحے میں…

ادامه مطلب

کھلاڑی خالی ہاتھوں اور

کھلاڑی خالی ہاتھوں اور کھوکھلی باتوں کا کھیل کھیلنے والے کبھی آؤ! اور ایک بار پھر کھیل کے دیکھو حیرت زدہ رہ جانے کے لئے…

ادامه مطلب

کن فیکون

کن فیکون تُو تو حیران نہ ہو بے بسی باعث آزار بھلا کب سے نہ تھی کب بھلا دھجیاں اس روح کو عریاں نہ کیے…

ادامه مطلب

کسی کے سامنے فرحت

کسی کے سامنے فرحت ہمیں رونا نہیں آتا مری پلکوں کی چھاؤں میں مری آنکھیں سلگتی ہیں مرے اشکوں کے اولے تو مرے سینے میں…

ادامه مطلب

کس نگری میں آن پڑے ہیں

کس نگری میں آن پڑے ہیں سارے گھر ویران پڑے ہیں سڑکیں پڑی ہوئی ہیں گم سم رستے بھی سنسان پڑے ہیں دل دل میں…

ادامه مطلب

کچھ سوچے بغیر

کچھ سوچے بغیر میرے کچھ غریب اور سہمے ہوئے جاننے والوں نے اپنے سنی یا شیعہ ہونے کا برملا اعلان بند کر دیا ہے انہیں…

ادامه مطلب

کتنی بے چینی سے ہم

کتنی بے چینی سے ہم کتنی بے چینی سے ہم تیری طرف دیکھتے ہیں جیسے ڈھلتی ہوئی تاریکی کوئی شام کے کندھوں پہ ڈھلتی ہوئی…

ادامه مطلب

کبھی سکوتِ سمندر، کبھی بھنور میں رہا

کبھی سکوتِ سمندر، کبھی بھنور میں رہا مرا نصیب مسلسل ترے اثر میں رہا مجھے گماں تھا کہ تُو چھوڑ جائے گا مجھ کو مگر…

ادامه مطلب

کب تک مری خاموشی سنبھالے گا سمندر

کب تک مری خاموشی سنبھالے گا سمندر اک روز مری لاش اچھالے گا سمندر اک روز ہوا وقت میں بھر جائے گی یارو اک روز…

ادامه مطلب

قیام بس میں نہیں ہے اڑان بس میں نہیں

قیام بس میں نہیں ہے اڑان بس میں نہیں بچھڑ کے تم سے ہمارا دھیان بس میں نہیں عجیب واقعہ جنگل میں ہو گیا یارو…

ادامه مطلب

فورٹرس سٹیڈیم

فورٹرس سٹیڈیم ایک خوبصورت بستی خوبصورت شاموں والی بستی اداس دوپہروں والی بستی ایک پر ہجوم اور پر شعور شہر کا سکون بخشنے والا کنارا…

ادامه مطلب

فرحت شاہ ہم خواب گزیدہ ہم جاگیں سب سوئیں

فرحت شاہ ہم خواب گزیدہ ہم جاگیں سب سوئیں دیکھ عجیب نصیب ہمارے لوگ ہنسیں ہم روئیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ…

ادامه مطلب

غم سے ملی نہ دل کو رہائی تمام شب

غم سے ملی نہ دل کو رہائی تمام شب ہم نے تمہاری یاد منائی تمام شب زخموں نے دی اگرچہ دہائی تمام شب لیکن کسی…

ادامه مطلب

عشق

عشق سات سمندر تیر آتی ہے ایک اکیلی جان فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

عشق اور جنگ میں سب جائز ہے

عشق اور جنگ میں سب جائز ہے آنسوؤں کے سہارے زندہ رہنے والے شاید ٹھیک سے عشق بھی نہیں کر پاتے میں ہمیشہ سوچتا رہا…

ادامه مطلب

عارف شفیق کے لئے ایک نظم

عارف شفیق کے لئے ایک نظم پردیس ایک دکھ بھرا قیام ہے میں بہت تنہا ہوں اور ایک ایسے بچے کی طرح ہوں جو اپنی…

ادامه مطلب

طلبِ جنوں

طلبِ جنوں اے مری بے اختیاری لوٹ آ آ مری بانہوں میں بانہیں ڈال اور یوں رقص کر جس طرح کوئی دوانہ شخص مرشد کے…

ادامه مطلب

صحرا نہ مری بنیاد کرو

صحرا نہ مری بنیاد کرو اے عشق مجھے آزاد کرو مجھے رونق اچھی لگتی ہے مری بستی مت برباد کرو یہ کس نے کہا ہے…

ادامه مطلب

شہرِ ویران

شہرِ ویران شب کا دوسرا پہر تمہاری بھیجی ہوئی گیتوں کی مالا مجھ سے مل کے رو دی ہے میں بھی رونا چاہتا تھا کسی…

ادامه مطلب

شہرِ بے آب میں سفر کیجئے

شہرِ بے آب میں سفر کیجئے کچھ مرے خواب میں سفر کیجئے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شبنم اور پتھر

شبنم اور پتھر اُس نے عہد کیا اور میرے راستوں میں اک عمر برہنہ پا چلتی رہی پھر ایک عمر اُس نے میرے قدموں کے…

ادامه مطلب

شام کو یا سحر سلام سلام

شام کو یا سحر سلام سلام یانبیؐ آپؐ پر سلام سلام دھوپ تسبیح کرتی رہتی ہے بھیجتے ہیں شجر سلام سلام ایک پل میں ہزار…

ادامه مطلب

سیاہ دن اور سفید گلیوں میں

سیاہ دن اور سفید گلیوں میں موت دیوانہ وار پھرتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

سوچنے میں تو کوئی حرج نہیں

سوچنے میں تو کوئی حرج نہیں ڈھونڈنے میں تو کوئی حرج نہیں چھوڑ جانا تو اب نہیں لیکن روٹھنے میں تو کوئی حرج نہیں فرحت…

ادامه مطلب

سُنج

سُنج اِنج لگدائے جِویں سُتّے سئیں گئے لوکی ہیٹھ نصیباں دے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

سکھ معطّل ہو گئے

سکھ معطّل ہو گئے دکھ مسلسل ہو گئے ہجرتیں کرنی پڑیں در مقفّل ہو گئے خون کی آتی ہے بُو شہر جنگل ہو گئے اُڑ…

ادامه مطلب

سفر سفر تری خواہش قدم قدم ترا غم

سفر سفر تری خواہش قدم قدم ترا غم نگر نگر تری بستی گلی گلی ترا در درونِ ذات، برونِ جہانِ جاں ترا دَم قفس قفس…

ادامه مطلب

سچائی کی جس راہ پہ آ بیٹھا ہوں فرحت

سچائی کی جس راہ پہ آ بیٹھا ہوں فرحت ممکن ہے کہ اب شہر مجھے چھوڑ کے چل دے فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…

ادامه مطلب

سانوں شہر اِچ شغل بنڑانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی

سانوں شہر اِچ شغل بنڑانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی ساڈے ناں اُتے لوک ہسانا، وے بیلیا اللہ دا ناں ہئیی اسیں اُجڑے تے…

ادامه مطلب

ساڈے سُتّے درد جگا سانول

ساڈے سُتّے درد جگا سانول سانوں سچّی راہ تے لاسانول کئی چھیڑ عجیب اَوَلڑے سُر ساڈے دِل دی تار ہلا سانول کدیں بُوہے کھول مِلا…

ادامه مطلب